(اب پوری نسل آدم کے لئے تنبیہاً فرمایا:) پھر جس نے اس (اقرار) کے بعد روگردانی کی پس وہی لوگ نافرمان ہوں گے،
English Sahih:
And whoever turned away after that – they were the defiantly disobedient.
1 Abul A'ala Maududi
اس کے بعد جو اپنے عہد سے پھر جائے وہی فاسق ہے"
2 Ahmed Raza Khan
تو جو کوئی اس کے بعد پھرے تو وہی لوگ فاسق ہیں
3 Ahmed Ali
پھر جو کوئی اس کے بعد پھر جائے تو وہی لوگ نافرمان ہیں
4 Ahsanul Bayan
پس اس کے بعد بھی جو پلٹ جائیں وہ یقیناً پورے نافرمان ہیں۔(۱)
٨٢۔١ یہ اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) اور دیگر اہل مذہب کو تنبہہ ہے کہ بعثت محمدی کے بعد بھی ان پر ایمان لانے کے بجائے اپنے اپنے مذہب پر قائم رہنا اس عہد کے خلاف ہے جو اللہ تعالٰی نے نبیوں کے واسطے سے ہر امت سے لیا اور اس عہد سے انحراف کفر ہے۔ فسق یہاں کفر کے معنی میں ہے کیونکہ نبوت محمدی سے انکار صرف فسق نہیں سراسر کفر ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
تو جو اس کے بعد پھر جائیں وہ بد کردار ہیں
6 Muhammad Junagarhi
پس اس کے بعد بھی جو پلٹ جائیں وه یقیناً پورے نافرمان ہیں۔
7 Muhammad Hussain Najafi
اب جو کوئی بھی اس (عہد) سے منہ پھیرے گا تو ایسے ہی لوگ فاسق (نافرمان) ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اس کے بعد جو انحراف کرے گا وہ فاسقین کی منزل میں ہوگا
9 Tafsir Jalalayn
تو جو اس کے بعد پھرجائیں وہ بدکردار ہیں، فَمَنْ تَوَلّٰی بَعْدَ ذَالِکَ فَاُولٰئِکَ ھُمُ الْفَاسِقُوْنَ ، اس ارشاد کا مقصود اہل کتاب کو تنبیہ کرنا ہے کہ تم اللہ کے عہد کو توڑ رہے ہو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا انکار ان کی مخالفت کرکے اس میثاق کی خلاف ورزی کر رہے ہو جو تمہارے انبیاء سے لیا گیا تھا لہٰذا اب تم ایمان کی حدود سے نکل چکے۔ یعنی اللہ کی اطاعت سے خارج ہوگئے۔ اگر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بعثت انبیاء کے زمانہ میں پوتی تو ان سب کے نبی آپ ہی ہوتے اور وہ تمام انبیاء آپ کی امت میں شمار ہوتے اس سے معلوم ہوا کہ آپ کی شان محض نبی امت کی نہیں بلکہ نبی الانبیاء کی بھی ہے، چناچہ ایک حدیث میں آپ خود ارشاد فرماتے ہیں۔ اگر آج موسیٰ (علیہ السلام) بھی زندہ ہوتے تو ان کو بھی میری اتباع کے علاوہ چارہ کار نہیں تھا۔ ایک دوسری حدیث میں ارشاد فرمایا کہ جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نازل ہوں گے تو وہ بھی قرآن حکیم اور تمہارے نبی ہی کے احکام پر عمل کریں گے۔ (معارف، ابن کثیر) اس سے معلوم ہوا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نبوت عامہ اور شاملہ ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شریعت میں سابقہ تمام شریعتیں مدغم ہیں اس کی تائید آپ کے اس بیان سے بھی ہوتی ہے آپ کا ارشاد ہے۔ بُعِثْتُ اِلَی الناسِ کافَّۃٌ۔ لہٰذا یہ سمجھنا کہ آپ کی نبوت آپ کے زمانہ سے قیامت تک کے لیے ہے صحیح نہیں ہے۔ بلکہ آپ کی نبوت کا زمانہ اتنا وسیع ہے کہ آدم (علیہ السلام) کی نبوت سے پہلے شروع ہوتا ہے، جیسا کہ ایک حدیث میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں ” کُنْتُ نَبِیّاً وَآدَم بین الروحِ والجسدِ “ محشر میں شفاعت کبریٰ کے لیے پیش قدمی کرنا اور تمام بنی آدم کا آپ کے جھنڈے تلے جمع ہونا اور شب معراج میں بیت المقدس میں تمام انبیاء کی امامت کرانا حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اسی سیادت عامہ اور امامت عظمیٰ کے آثار ہیں۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿ فَمَن تَوَلَّىٰ بَعْدَ ذَٰلِكَ﴾” پس اس (پختہ وعدے اور عہد) کے بعد بھی (جس پر اللہ اور اس کے رسولوں کی گواہی ہے) جو پلٹ جائیں“﴿ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ﴾” تو وہ یقیناً پورے نافرمان ہیں“ لہٰذا جو شخص بھی یہ دعویٰ رکھتا ہے کہ وہ انبیائے کرام کا پیروکار ہے۔ یہودی ہو یا عیسائی یا کوئی اور اگر وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہیں لایا تو وہ اس پختہ عہد کی خلاف ورزی کررہا ہے۔ اس عہد شکنی کی سزا کے طور پر جہنم میں ہمیشہ رہنے کا مستحق ہوگیا ہے کیونکہ وہ نافرمان ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
iss kay baad bhi jo log ( hidayat say ) mun morren gay to aesay log nafarman hon gay .