اے ہمارے رب! بیشک تو اس دن کہ جس میں کوئی شک نہیں سب لوگوں کو جمع فرمانے والا ہے، یقینا اﷲ (اپنے) وعدہ کے خلاف نہیں کرتا،
English Sahih:
Our Lord, surely You will gather the people for a Day about which there is no doubt. Indeed, Allah does not fail in His promise."
1 Abul A'ala Maududi
پروردگار! تو یقیناً سب لوگوں کو ایک روز جمع کرنے والا ہے، جس کے آنے میں کوئی شبہ نہیں تو ہرگز اپنے وعدے سے ٹلنے والا نہیں ہے"
2 Ahmed Raza Khan
اے رب ہمارے بیشک تو سب لوگوں کو جمع کرنے والا ہے اس دن کے لئے جس میں کوئی شبہ نہیں بیشک اللہ کا وعدہ نہیں بدلتا
3 Ahmed Ali
اے ہمارے رب! توایک دن سب لوگوں کو جمع کرنے والا ہے جس میں کوئی شک نہیں بے شک الله اپنے وعدہ کا خلاف نہیں کرتا
4 Ahsanul Bayan
اے ہمارے رب! تو یقیناً لوگوں کو ایک دن جمع کرنے والا ہے جس کے آنے میں کوئی شک نہیں، یقیناً اللہ تعالٰی وعدہ خلافی نہیں کرتا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اے پروردگار! تو اس روز جس (کے آنے) میں کچھ بھی شک نہیں سب لوگوں کو (اپنے حضور میں) جمع کرلے گا بے شک خدا خلاف وعدہ نہیں کرتا
6 Muhammad Junagarhi
اے ہمارے رب! تو یقیناً لوگوں کوایک دن جمع کرنے واﻻ ہے جس کے آنے میں کوئی شک نہیں، یقیناً اللہ تعالیٰ وعده خلافی نہیں کرتا
7 Muhammad Hussain Najafi
اے ہمارے پروردگار! بے شک تو ایک دن سب لوگوں کو جمع کرنے والا ہے جس (کے آنے) میں کوئی شک نہیں ہے۔ بلاشبہ خدا کبھی وعدہ خلافی نہیں کرتا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
خدایا تو تمام انسانوں کو اس دن جمع کرنے والا ہے جس میں کوئی شک نہیں ہے. اور اللہ کا وعدہ غلط نہیں ہوتا
9 Tafsir Jalalayn
اے پروردگار تو اس روز جس (کے آنے) میں کچھ شک نہیں سب لوگوں کو (اپنے حضور میں) جمع کرلے گا۔ بیشک خدا خلاف وعدہ نہیں کرتا
10 Tafsir as-Saadi
﴿ رَبَّنَا إِنَّكَ جَامِعُ النَّاسِ لِيَوْمٍ لَّا رَيْبَ فِيهِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ لَا يُخْلِفُ الْمِيعَادَ﴾” اے ہمارے رب ! تو یقیناً لوگوں کو ایک دن جمع کرنے والا ہے، جس کے آنے میں کوئی شک نہیں۔ یقیناً اللہ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔“ لہٰذا وہ ان کی نیکیوں اور گناہوں کا بدلہ ضرور دے گا۔ اللہ تعالیٰ نے (رَاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ) کی سات صفات بیان کی ہیں۔ یہ بندے کی خوش بختی کی علامت ہیں۔ (١) علم : یہ وہ راستہ ہے جو اللہ تک پہنچاتا ہے۔ اس کے احکامات اور قوانین کو واضح کرتا ہے۔ (٢) (رَسْوخٌ فِی الْعِلْمِ)” علم میں پختہ ہونا“ یہ صفت محض علم سے بڑھ کر ہے، اس لئے کہ راسخ ہونے کا تقاضا یہ ہے کہ وہ آدمی محقق و مدقق عالم ہو۔ جس کو اللہ نے ظاہری علم بھی عطا فرمایا ہو اور باطنی علم بھی۔ شریعت کے اسرار میں اس کا علم بھی پختہ ہوتا ہے، عمل بھی درست ہوتا ہے اور حال بھی کامل ہوتا ہے۔ (٣) وہ پوری کتاب پر ایمان رکھتے ہیں اور متشابہ کو محکم کی روشنی میں سمجھتے ہیں۔ اللہ نے فرمایا ﴿يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِّنْ عِندِ رَبِّنَا﴾” کہتے ہیں ہم تو اس پر ایمان لا چکے۔ یہ سب ہمارے رب کی طرف سے ہے“ (٤) وہ اللہ تعالیٰ سے معافی کے طلب گار ہوتے ہیں اور جن غلطیوں میں گمراہ مبتلا ہوچکے ہیں۔ یہ لوگ ان سے عافیت کا سوال کرتے ہیں۔ (٥) وہ اللہ کا احسان مانتے ہیں کہ اس نے انہیں ہدایت دی۔ کیونکہ کہتے ہیں۔﴿ رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا﴾” اے ہمارے رب ! ہمیں ہدایت دینے کے بعد ہمارے دل ٹیڑھے نہ کرے“ (٦) اس کے ساتھ ساتھ وہ اللہ کی رحمت کا سوال کرتے ہیں۔ جس میں ہر بھلائی کا حصول اور ہر برائی سے بچاؤ شامل ہے۔ اس مقصد کے لئے اللہ کے اسم مبارک ( الْوَهَّابُ) کا وسیلہ اختیار کرتے ہیں۔ (٧) اللہ تعالیٰ نے بتایا ہے کہ قیامت کے آنے پر ایمان اور پورا یقین رکھتے ہیں اور اس سے ڈرتے ہیں۔ یہی ایمان عمل کرنے پر آمادہ کرتا اور لغزش سے بچا کر رکھتا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
humaray perwerdigar ! tu tamam insanon ko aik aesay din jama kernay wala hai jiss kay aaney mein koi shak nahi . beyshak Allah apney waday ki khilaf warzi nahi kerta .