بیشک جو لوگ کافر ہوئے اور حالتِ کفر میں ہی مر گئے سو ان میں سے کوئی شخص اگر زمین بھر سونا بھی (اپنی نجات کے لئے) معاوضہ میں دینا چاہے تو اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا، انہی لوگوں کے لئے دردناک عذاب ہے اور ان کا کوئی مددگار نہیں ہو سکے گا،
English Sahih:
Indeed, those who disbelieve and die while they are disbelievers – never would the [whole] capacity of the earth in gold be accepted from one of them if he would [seek to] ransom himself with it. For those there will be a painful punishment, and they will have no helpers.
1 Abul A'ala Maududi
یقین رکھو، جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور کفر ہی کی حالت میں جان دی اُن میں سے کوئی اگر اپنے آپ کو سزا سے بچانے کے لیے روئے زمین بھر کر بھی سونا فدیہ میں دے تو اُسے قبول نہ کیا جائے گا ایسے لوگوں کے لیے دردناک سزا تیار ہے اور و ہ اپنا کوئی مددگار نہ پائیں گے
2 Ahmed Raza Khan
وہ جو کافر ہوئے اور کافر ہی مرے ان میں کسی سے زمین بھر سونا ہرگز قبول نہ کیا جائے گا اگرچہ اپنی خلاصی کو دے، ان کے لئے دردناک عذاب ہے اور ان کا کوئی یار نہیں۔
3 Ahmed Ali
بے شک جو لوگ کافر ہوئے اور کفر کی حالت میں مر گئے تو کسی ایسے سے زمین بھر کر سونا بھی قبول نہیں کیا جائے گا اگرچہ وہ اس قدر سونا بدلے میں دے ان لوگوں کے لیے دردناک عذاب ہے اور ان کا کوئی مددگار نہیں ہوگا
4 Ahsanul Bayan
ہاں جو لوگ کفر کریں اور مرتے دم تک کافر رہیں ان میں سے کوئی اگر زمین بھر سونا دے گو فدیئے میں ہی ہو تو بھی ہرگز قبول نہ کیا جائے گا۔ یہی لوگ ہیں جن کے لئے تکلیف دینے والا عذاب ہے اور جن کا کوئی مددگار نہیں۔(۱)
۱ ۔ ۱۹حدیث میں آتا ہے کہ اللہ تعالٰی قیامت والے دن ایک جہنمی سے کہے گا کہ اگر تیرے پاس دنیا بھر کا سامان ہو تو کیا تو اس عذاب نار کے بدلے اسے دینا پسند کرے گا؟ وہ کہے گا"ہاں" اللہ تعالٰی فرمائے گا میں نے دنیا میں تجھ سے اس سے کہیں زیادہ آسان بات کا مطالبہ کیا تھا کہ میرے ساتھ شرک نہ کرنا مگر تو شرک سے باز نہیں آیا (مسند احمد وھکذا اخرجہ البخاری ومسلم۔ ابن کثیر) اس سے معلوم ہوا کہ کافر کے لیے جہنم کا دائمی عذاب ہے اس نے اگر دنیا میں کچھ اچھے کام بھی کیے ہوں گے تو کفر کی وجہ سے وہ بھی ضائع ہی جائیں گے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ عبد اللہ بن جدعان کی بابت پوچھا گیا کہ وہ مہمان نواز، غریب پرور تھا اور غلاموں کو آزاد کرنے والا تھا کیا یہ اعمال سے نفع دیں گے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"نہیں" کیونکہ اس نے ایک دن بھی اپنے رب سے اپنے گناہوں کی معافی نہیں مانگی (صحیح مسلم۔ کتاب الایمان) اسی طرح اگر کوئی شخص وہاں زمین بھر سونا بطور فدیہ دے کر یہ چاہے کہ وہ عذاب جہنم سے بچ جائے تو یہ ممکن نہیں ہوگا۔ اول تو وہاں کسی کے پاس ہوگا ہی کیا؟ اور اگر بالفرض اس کے پاس دنیا بھر کے خزانے ہوں اور انہیں دے کر عذاب سے چھوٹ جانا چاہے تو یہ بھی نہیں ہوگا، کیونکہ اس سے وہ معاوضہ یا فدیہ قبول ہی نہیں کیا جائے گا۔ جس طرح دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا (وَّلَا يُقْبَلُ مِنْهَا عَدْلٌ وَّلَا تَنْفَعُهَا شَفَاعَةٌ) 2۔ البقرۃ;123) اس سے کوئی معاوضہ قبول کیا جائے گا اور نہ کوئی سفارش اسے فائدہ دے گی۔ (لابیع فیہ ولا خلال) اس دن میں کوئی خرید وفروخت ہو گی نہ کوئی دوستی کام آئے گی۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
جو لوگ کافر ہوئے اور کفر ہی کی حالت میں مر گئے وہ اگر (نجات حاصل کرنی چاہیں اور) بدلے میں زمین بھر کر سونا دیں تو ہرگز قبول نہ کیا جائے گا ان لوگوں کو دکھ دینے والا عذاب ہو گا اور ان کی کوئی مدد نہیں کرے گا
6 Muhammad Junagarhi
ہاں جو لوگ کفر کریں اور مرتے دم تک کافر رہیں ان میں سے کوئی اگر زمین بھر سونا دے، گو فدیئے میں ہی ہو تو بھی ہرگز قبول نہ کیا جائے گا۔ یہی لوگ ہیں جن کے لئے تکلیف دینے واﻻ عذاب ہے اور جن کا کوئی مددگار نہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
بے شک جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور پھر کفر ہی کی حالت میں مر گئے تو ان میں سے کسی ایک سے ساری زمین بھر سونا بطور فدیہ و معاوضہ ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا یہ وہ لوگ ہیں جن کے لئے دردناک عذاب ہے اور ان کے لئے کوئی مددگار نہیں ہوں گے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور اسی کفر کی حالت میں مرگئے ان سے ساری زمین بھر کر سونا بھی بطور فدیہ قبول نہیں کیا جائے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے اور ان کا کوئی مددگار نہیں ہے
9 Tafsir Jalalayn
جو لوگ کافر ہوئے اور کفر ہی کی حالت میں مرگئے وہ اگر (نجات) حاصل کرنی چاہیں (اور) بدلے میں زمین بھر کر سونا دیں تو ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا ان لوگوں کو دکھ دینے والا عذاب ہوگا اور ان کی کوئی مدد نہیں کرے گا
10 Tafsir as-Saadi
یہ کافر اگر موت تک اپنے کفر پر قائم رہیں تو ان کے لیے ہلاکت اور ابدی بد نصیبی یقینی ہے،انہیں کسی چیز سے فائدہ نہیں ہوگا۔ ایسا شخص اگر زمین بھر سونا فدیہ دے کر اللہ کے عتاب سے بچنا چاہے تو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ بلکہ وہ ہمیشہ درد ناک عذاب میں پڑا رہے گا۔ نہ کوئی اس کی سفارش کرے گا،نہ مدد۔ نہ کوئی اس کی فریاد سنے گا،نہ کوئی اللہ کے عذاب سے بچا سکے گا۔ یہ لوگ ہر خیر سے مایوس ہیں۔ ان کے لیے عذاب میں ہمیشہ کے لیے رہنے کا فیصلہ ہوچکا ہے۔ اللہ ہمیں ان کے حال سے محفوظ رکھے۔
11 Mufti Taqi Usmani
jinn logon ney kufr apnaya aur kafir honey ki halat hi mein maray , unn mein say kissi say poori zameen bhar ker sona bhi qubool nahi kiya jaye ga , khuwa woh apni jaan churraney kay liye uss ki paishkash hi kiyon naa keray . unn ko to dardnak azab ho ker rahey ga , aur unn ko kissi qisam kay madadgaar moyassar nahi ayen gay .