پس تم اﷲ کی تسبیح کیا کرو جب تم شام کرو (یعنی مغرب اور عشاء کے وقت) اور جب تم صبح کرو (یعنی فجر کے وقت)،
English Sahih:
So exalted is Allah when you reach the evening and when you reach the morning.
1 Abul A'ala Maududi
پس تسبیح کرو اللہ کی جبکہ تم شام کرتے ہو اور جب صبح کرتے ہو
2 Ahmed Raza Khan
تو اللہ کی پاکی بولو جب شام کرو اور جب صبح ہو
3 Ahmed Ali
پھر الله کی تسبیح کرو جب تم شام کرو اور جب تم صبح کرو
4 Ahsanul Bayan
پس اللہ تعالٰی کی تسبیح پڑھا کرو جب کہ تم شام کرو اور جب صبح کرو۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
تو جس وقت تم کو شام ہو اور جس وقت صبح ہو خدا کی تسبیح کرو (یعنی نماز پڑھو)
6 Muhammad Junagarhi
پس اللہ تعالیٰ کی تسبیح پڑھا کرو جب کہ تم شام کرو اور جب صبح کرو
7 Muhammad Hussain Najafi
پس تم جب شام کرو اور جب صبح کرو تو اللہ کی تسبیح کرو (اس کی پاکیزگی بیان کرو)۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
لہذا تم لوگ تسبیح پروردگار کرو اس وقت جب شام کرتے ہو اور جب صبح کرتے ہو
9 Tafsir Jalalayn
تو جس وقت تم کو شام ہو اور جس وقت صبح ہو خدا کی تسبیح کرو (یعنی نماز پڑھو)
10 Tafsir as-Saadi
یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے اس حقیقت کی خبر ہے کہ وہ ہر برائی اور ہر نقص سے پاک اور منزہ ہے نیز وہ اس سے بھی منزہ اور پاک ہے کہ مخلوق میں سے کوئی اس کا مثیل ہو۔ اس نے اپنے بندوں کو حکم دیا کہ وہ صبح و شام، عشاء اور ظہر کے وقت اس کی تسبیح بیان کریں۔ یہ پانچ اوقات، پانچ نمازوں کے اوقات ہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو حکم دیا ہے کہ وہ ان اوقات میں اس کی حمد و تسبیح بیان کریں۔ اس میں فرائض و واجبات بھی داخل ہیں جیسے نماز پنجگانہ اور مستحبات بھی شامل ہیں جیسے صبح و شام اور فرض نمازوں کے بعد اذکار و تسبیحات اور فرض نمازوں کے ساتھ والے نوافل )سنن موکدہ وغیرہ(کیونکہ یہ اوقات، جن کو اللہ تعالیٰ نے فرائض کی ادائیگی کے طور پر اپنے بندوں کے لیے منتخب کیا ہے، افضل ترین اوقات ہیں، اس لیے ان اوقات میں تسبیح و تحمید اور عبادات، دیگر اوقات کی نسبت زیادہ فضیلت کی حامل ہیں بلکہ ان اوقات میں عبادات، اگرچہ وہ ” سبحان اللہ“ کے ورد پر مشتمل نہ بھی ہوں )وہ تسبیح و تحمید کے زمرے میں آئیں گی( کیونکہ عبادت کے اندر اخلاص عملی طور پر اللہ تعالیٰ کی اس بات سے تنز یہ ہے عبادت میں اس کا کوئی شریک ہو یا جس اخلاص اور انابت کا اللہ تعالیٰ مستحق ہے اس کی مخلوق میں سے کوئی ہستی مستحق ہو۔
11 Mufti Taqi Usmani
lehaza Allah ki tasbeeh kero uss waqt bhi jab tumharay paas shaam aati hai , aur uss waqt bhi jab tum per subha tuloo hoti hai ,
12 Tafsir Ibn Kathir
خالق کل مقتدر کل ہے اس رب تعالیٰ کا کمال قدرت اور عظمت سلطنت پر دلالت اس کی تسبیح اور اس کی حمد سے ہے جس کی طرف اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی رہبری کرتا ہے اور اپنا پاک ہونا اور قابل حمد ہونا بھی بیان فرما رہا ہے۔ شام کے وقت جبکہ رات اپنے اندھیروں کو لے آتی ہے اور صبح کے وقت جبکہ دن اپنی روشنیوں کو لے آتا ہے۔ اتنا بیان فرما کر اس کے بعد کا جملہ بیان فرمانے سے پہلے ہی یہ بھی ظاہر کردیا کہ زمین و آسمان میں قابل حمد وثنا وہی ہے ان کی پیدائش خود اس کی بزرگی پر دلیل ہے۔ پھر صبح شام کے وقتوں کی تسبیح کا بیان جو پہلے گذرا تھا اس کے ساتھ عشاء اور ظہر کا وقت ملالیا۔ جو پوری اندھیرے اور کامل اجالے کا وقت ہوتا ہے۔ بیشک تمام پاکیزگی اسی کو سزاوار ہے جو رات کے اندھیروں کو اور دن کے اجالوں کو پیدا کرنے والا ہے۔ صبح کا ظاہر کرنے والا رات کو سکون والی بنانے والا وہی ہے۔ اس جیسی آیتیں اور بھی بہت سی ہیں۔ آیت ( وَالنَّهَارِ اِذَا جَلّٰىهَا ۽) 91 ۔ الشمس :3) اور ( وَالَّيْلِ اِذَا يَغْشٰى ۙ ) 92 ۔ اللیل :1) ٰ (اور) ( وَالضُّحٰى وَالَّيْلِ اِذَا سَـجٰى ۙ ) 93 ۔ الضحی:1-2) وغیرہ۔ مسند احمد کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں تمہیں بتاؤں کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم کا نام خلیل (وفادار) کیوں رکھا ؟ اس لئے کہ وہ صبح شام ان کلمات کو پڑھا کرتے تھے۔ پھر آپ نے آیت (فَسُـبْحٰنَ اللّٰهِ حِيْنَ تُمْسُوْنَ وَحِيْنَ تُصْبِحُوْنَ سے وَلَهُ الْحَمْــدُ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَعَشِـيًّا وَّحِيْنَ تُظْهِرُوْنَ 18) 30 ۔ الروم :18) تک کی دونوں آیتیں تلاوت فرمائیں۔ طبرانی کی حدیث میں ان دونوں آیتوں کی نسبت ہے کہ جس نے صبح وشام یہ پڑھ لیں اس نے دن رات میں جو چیز چھوٹ گئی اسے پالیا۔ پھر بیان فرمایا کہ موت وزیست کا خالق مردوں سے زندوں کو اور زندوں سے مردوں کو نکالنے والا وہی ہے۔ ہر شے پر اور اس کی ضد پر وہ قادر ہے دانے سے درخت درخت سے دانے مرغی سے انڈہ انڈے سے مرغی نطفے سے انسان انسان سے نطفہ مومن سے کافر کافر سے مومن غرض ہر چیز اور اسکے مقابلہ کی چیز پر اسے قدرت حاصل ہے۔ خشک زمین کو وہی تر کرتا ہے بنجر زمین سے وہی زراعت پیدا کرتا ہے جیسے سورة یاسین میں فرمایا کہ خشک زمین کا ترو تازہ ہو کر طرح طرح کے اناج وپھل پیدا کرنا بھی میری قدرت کا ایک کامل نشان ہے۔ ایک اور آیت میں ہے تمہارے دیکھتے ہوئے اس زمین کو جس میں سے دھواں اٹھتاہو دوبوند سے تر کرکے میں لہلہا دیتا ہوں اور ہر قسم کی پیداوار سے اسے سرسبز کردیتا ہوں۔ اور بھی بہت سی آیتوں میں اس مضمون کو کہیں مفصل کہیں مجمل بیان فرمایا۔ یہاں فرمایا اسی طرح تم سب بھی مرنے کے بعد قبروں میں سے زندہ کرکے کھڑے کردئیے جاؤ گے۔