اور اگر وہ دونوں تجھ پر اس بات کی کوشش کریں کہ تو میرے ساتھ اس چیز کو شریک ٹھہرائے جس (کی حقیقت) کا تجھے کچھ علم نہیں ہے تو ان کی اطاعت نہ کرنا، اور دنیا (کے کاموں) میں ان کا اچھے طریقے سے ساتھ دینا، اور (عقیدہ و امورِ آخرت میں) اس شخص کی پیروی کرنا جس نے میری طرف توبہ و طاعت کا سلوک اختیار کیا۔ پھر میری ہی طرف تمہیں پلٹ کر آنا ہے تو میں تمہیں ان کاموں سے باخبر کر دوں گا جو تم کرتے رہے تھے،
English Sahih:
But if they endeavor to make you associate with Me that of which you have no knowledge, do not obey them but accompany them in [this] world with appropriate kindness and follow the way of those who turn back to Me [in repentance]. Then to Me will be your return, and I will inform you about what you used to do.
1 Abul A'ala Maududi
لیکن اگر وہ تجھ پر دباؤ ڈالیں کہ میرے ساتھ تو کسی ایسے کو شریک کرے جسے تو نہیں جانتا تو ان کی بات ہرگز نہ مان دُنیا میں ان کے ساتھ نیک برتاؤ کرتا رہ مگر پیروی اُس شخص کے راستے کی کر جس نے میری طرف رجوع کیا ہے پھر تم سب کو پلٹنا میری ہی طرف ہے، اُس وقت میں تمہیں بتا دوں گا کہ تم کیسے عمل کرتے رہے ہو
2 Ahmed Raza Khan
اور اگر وہ دونوں تجھ سے کوشش کریں کہ میرا شریک ٹھہرائے ایسی چیز کو جس کا تجھے علم نہیں تو ان کا کہنا نہ مان اور دنیا میں اچھی طرح ان کا ساتھ دے اور اس کی راہ چل جو میری طرف رجوع لایا پھر میری ہی طرف تمہیں پھر آنا ہے تو میں بتادوں گا جو تم کرتے تھے
3 Ahmed Ali
اور اگر تجھ پر اس بات کا زور ڈالیں تو میرے ساتھ اس کو شریک بنائے جس کو تو جانتا بھی نہ ہو تو ان کا کہنا نہ مان اور دنیا میں ان کے ساتھ نیکی سے پیش آ اور ان لوگوں کی راہ پر چل جو میری طرف رجوع ہوگئے پھر تمہیں لوٹ کر میرے ہی پاس آنا ہے پھر میں تمہیں بتاؤں گا کہ تم کیا کیا کرتے تھے
4 Ahsanul Bayan
اور اگر وہ دونوں تجھ پر اس بات کا دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ شریک کرے جس کا تجھے علم نہ ہو تو تو ان کا کہنا نہ ماننا، ہاں دنیا میں ان کے ساتھ اچھی طرح بسر کرنا اور اس کی راہ چلنا جو میری طرف جھکا ہو (١) تمہارا سب کا لوٹنا میری ہی طرف ہے تم جو کچھ کرتے ہو اس سے پھر میں تمہیں خبردار کردوں گا۔
١٥۔١ یعنی مومنین کی راہ۔ ١٥۔۲یعنی میری طرف رجوع کرنے والوں کی پیروی اس لیے کرو کہ بالآخر تم سب کو میری ہی بارگاہ میں آنا ہے، اور میری ہی طرف سے ہر ایک کو اس کے اچھے یا برے عمل کی جزا ملنی ہے۔ اگر تم میرے راستے کی پیروی کرو گے اور مجھے یاد رکھتے ہوئے زندگی گزارو گے تو امید ہے کہ قیامت والے روز میری عدالت میں سرخرو ہو گے بصورت دیگر میرے عذاب میں گرفتار ہو گے۔ سلسلہ کلام حضرت لقمان کی وصیتوں سے متعلق تھا۔ اب آگے پھر وہی وصیتیں بیان کی جارہی ہیں۔ جو لقمان نے اپنے بیٹے کو کی تھیں۔ درمیان کی دو آیتوں میں اللہ تبارک وتعالی نے جملہ معترضہ کے طور پر ماں باپ کے ساتھ احسان کی تاکید فرمائی۔ جس کی ایک وجہ تو یہ بیان کی گئی ہے کہ لقمان نے یہ وصیت اپنے بیٹے کو نہیں کی تھی کیونکہ اس میں ان کا اپنا ذاتی مفاد بھی تھا۔ دوسرا یہ واضح ہو جائے کہ اللہ کی توحید و عبادت کے بعد والدین کی خدمت و اطاعت ضروری ہے۔ تیسرا یہ کہ شرک اتنا بڑا گناہ ہے کہ اگر اس کا حکم والدین بھی دیں تو ان کی بات نہیں ماننی چاہیے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور اگر وہ تیرے درپے ہوں کہ تو میرے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک کرے جس کا تجھے کچھ بھی علم نہیں تو ان کا کہا نہ ماننا۔ ہاں دنیا (کے کاموں) میں ان کا اچھی طرح ساتھ دینا اور جو شخص میری طرف رجوع لائے اس کے رستے پر چلنا پھر تم کو میری طرف لوٹ کر آنا ہے۔ تو جو کام تم کرتے رہے میں سب سے تم کو آگاہ کروں گا
6 Muhammad Junagarhi
اور اگر وه دونوں تجھ پر اس بات کا دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ شریک کرے جس کا تجھے علم نہ ہو تو تو ان کا کہنا نہ ماننا، ہاں دنیا میں ان کے ساتھ اچھی طرح بسر کرنا اور اس کی راه چلنا جو میری طرف جھکا ہوا ہو تمہارا سب کا لوٹنا میری ہی طرف ہے تم جو کچھ کرتے ہو اس سے پھر میں تمہیں خبردار کروں گا
7 Muhammad Hussain Najafi
اور اگر وہ تجھ پر دباؤ ڈالیں کہ تو کسی ایسی چیز کو میرا شریک ٹھہرائے جس کا تجھے کوئی علم نہیں ہے تو پھر ان کی اطاعت نہ کر اور دنیا میں ان کے ساتھ نیک سلوک کر اور اس شخص کے راستہ کی پیروی کر جو (ہر معاملہ میں) میری طرف رجوع کرے پھر تم سب کی بازگشت میری ہی طرف ہے۔ تو (اس وقت) میں تمہیں بتاؤں گا کہ جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اگر تمہارے ماں باپ اس بات پر زور دیں کہ کسی ایسی چیز کو میرا شریک بناؤ جس کا تمہیں علم نہیں ہے تو خبردار ان کی اطاعت نہ کرنا لیکن دنیا میں ان کے ساتھ نیکی کا برتاؤ کرنا اور اس کے راستے کو اختیار کرنا جو میری طرف متوجہ ہو پھر اس کے بعد تم سب کی بازگشت میری ہی طرف ہے اور اس وقت میں بتاؤں گا کہ تم لوگ کیا کررہے تھے
9 Tafsir Jalalayn
اور اگر وہ تیرے درپے ہوں کہ تو میرے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک کرے جس کا تجھے علم نہیں تو ان کا کہا نہ ماننا ہاں دنیا (کے کاموں) میں ان کا اچھی طرح ساتھ دینا اور جو شخص میری طرف رجوع لائے اس کے راستے پر چلنا پھر تم کو میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے تو جو کام تم کرتے رہے میں سب سے تم کو آگاہ کروں گا
10 Tafsir as-Saadi
﴿ وَإِن جَاهَدَاكَ﴾ اگر تیرے والدین کوشش کریں ﴿ عَلَىٰ أَن تُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا﴾ ” اس چیز کی کہ تو میرے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک بنائے جس کا تجھے کچھ بھی علم نہیں تو پھر ان کی اطاعت نہ کر۔“ تو یہ نہ سمجھ کہ شرک کے بارے میں ان کی اطاعت کرنا بھی ان کے ساتھ حسن سلوک کے زمرے میں آتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا حق ہر ایک کے حقوق پر مقدم ہے۔ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : (( لا طَاعةَ لِمَخلوقٍ في مَعْصِيِةِ الخَالِقِ))” خالق کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی اطاعت جائز نہیں۔ “ [لمعجم الكبير للطبراني: 18؍ 170، ح: 381 و شرح السنة للبغوي:10؍ 44] یہاں (ایک قابل غور نکتہ ہے) اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا : (وَإِن جَاهَدَاكَ عَلَىٰ أَن تُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا)” اور اگر وہ دونوں تجھ پر اس بات کا دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ اسے شریک کرے جس کا تجھے علم نہ ہو تو ان کی نافرمانی اور ان سے بدسلوکی کر“ بلکہ فرمایا : ﴿فَلَا تُطِعْهُمَا﴾ یعنی تو شرک میں ان کی اطاعت نہ کر۔ باقی رہا ان کے ساتھ نیک سلوک کرنا تو اس پر قائم رہ، اس لیے فرمایا : ﴿وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا ﴾ ”اور دنیا (کے معاملات) میں ان کے ساتھ بھلائی کے ساتھ رہ۔“ یعنی ان کے ساتھ نیکی اور حسن سلوک کے ساتھ پیش آ اور اگر وہ حالت کفر و عصیان پر ہیں تو پھر ان کی پیروی نہ کر ﴿وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ﴾ ” اور اس شخص کی راہ کی اتباع کر جس نے میری طرف رجوع کیا ہے۔“ یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لاتے ہیں، اپنے رب کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں اور اس کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ ان کے راستے کی پیروی یہ ہے کہ انابت الی اللہ میں ان کے مسلک پر چلا جائے۔ انابت سے مراد یہ ہے کہ قلب کے محرکات اور ارادوں کا اللہ تعالیٰ کی مرضی کی طرف مائل ہونا اور اس کے قریب ہونا، پھر بدن کا ان ارادوں کی پیروی کرنا۔ ﴿ ثُمَّ إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ ﴾ ” پھر میری طرف تمہارا لوٹنا ہے۔“ اطاعت گزارنا، نافرمان اور صاحب انابت سب میری طرف لوٹیں گے ﴿ فَأُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ﴾ ” تو تم جو کام کرتے ہو میں ان کے بارے میں تمہیں آگاہ کروں گا۔“ اللہ تعالیٰ سے ان کا کوئی عمل چھپا ہوا نہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur agar woh tum per yeh zor daalen kay tum meray sath kissi ko ( khudai mein ) shareek qarar do jiss ki tumharay paas koi daleel nahi to unn ki baat matt maano , aur duniya mein unn kay sath bhalai say raho , aur aesay shaks ka raasta apnao jiss ney mujh say lo laga rakhi ho . phir tum sabb ko meray paas loat ker aana hai , uss waqt mein tumhen bataon ga kay tum kiya kertay rahey ho .