Skip to main content

هُنَالِكَ ابْتُلِىَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَزُلْزِلُوْا زِلْزَالًا شَدِيْدًا

There -
هُنَالِكَ
اسی جگہ
were tried
ٱبْتُلِىَ
آزمائے گئے
the believers
ٱلْمُؤْمِنُونَ
سب مومن
and shaken
وَزُلْزِلُوا۟
اور ہلا مارے گئے
(with a) shake
زِلْزَالًا
ہلا مارا جانا
severe
شَدِيدًا
شدت کا

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اُس وقت ایمان لانے والے خوب آزمائے گئے اور بُری طرح ہلا مارے گئے

English Sahih:

There the believers were tested and shaken with a severe shaking.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اُس وقت ایمان لانے والے خوب آزمائے گئے اور بُری طرح ہلا مارے گئے

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

وہ جگہ تھی کہ مسلمانوں کی جانچ ہوئی اور خوب سختی سے جھنجھوڑے گئے،

احمد علی Ahmed Ali

اس موقع پر ایماندار آزمائے گئے اور سخت ہلا دیے گئے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

یہیں مومن آزمائے گئے اور پوری طرح جھنجھوڑ دیئے گئے (١)

١١۔١ یعنی مسلمانوں کو خوف، قتال، بھوک اور محاصرے میں مبتلا کر کے ان کو جانچا پرکھا گیا تاکہ منافق الگ ہو جائیں۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

وہاں مومن آزمائے گئے اور سخت طور پر ہلائے گئے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

یہیں مومن آزمائے گئے اور پوری طرح وه جھنجھوڑ دیئے گئے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اس وقت ایمان والوں کو خوب آزمایا گیا اور انہیں سخت زلزلہ میں ڈال دیا (سخت جھنجھوڑا گیا)۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اس وقت مومنین کا باقاعدہ امتحان لیا گیا اور انہیں شدید قسم کے جھٹکے دیئے گئے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اُس مقام پر مومنوں کی آزمائش کی گئی اور انہیں نہایت سخت جھٹکے دئیے گئے،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

منافقوں کا فرار
اس گھبراہٹ اور پریشانی کا حال بیان ہو رہا ہے جو جنگ احزاب کے موقعہ پر مسلمانوں کی تھی کہ باہر سے دشمن اپنی پوری قوت اور کافی لشکر سے گھیرا ڈالے کھڑا ہے۔ اندرون شہر میں بغاوت کی آگ بھڑکی ہوئی ہے یہودیوں نے دفعۃ صلح توڑ کر بےچینی کی باتیں بنا رہے ہیں کہہ رہے ہیں کہ بس اللہ کے اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وعدے دیکھ لئے۔ کچھ لوگ ہیں جو ایک دوسرے کے کان میں صور پھونک رہے ہیں کہ میاں پاگل ہوئے ہو ؟ دیکھ نہیں رہے دو گھڑی میں نقشہ پلٹنے والا ہے۔ بھاگ چلو لوٹولوٹو واپس چلو۔ یثرب سے مراد مدینہ ہے۔ جیسے صحیح حدیث میں ہے کہ مجھے خواب میں تمہاری ہجرت کی جگہ دکھائی گئی ہے۔ جو دو سنگلاخ میدانوں کے درمیان ہے پہلے تو میرا خیال ہوا تھا کہ یہ ہجر ہے لیکن نہیں وہ جگہ یثرب ہے۔ اور روایت میں ہے کہ وہ جگہ مدینہ ہے۔ البتہ یہ خیال رہے کہ ایک ضعیف حدیث میں ہے جو مدینے کو یثرب کہے وہ استغفار کرلے۔ مدینہ تو طابہ ہے وہ طابہ ہے یہ حدیث صرف مسند احمد میں ہے اور اس کی اسناد میں ضعف ہے۔ کہا گیا ہے کہ عمالیق میں سے جو شخص یہاں آکر ٹھہرا تھا اسکا نام یثرب بن عبید بن مہلا بیل بن عوص بن عملاق بن لاد بن آدم بن سام بن نوح تھا اس لئے اس شہر کو بھی اسی کے نام سے مشہور کیا گیا۔ یہ بھی قول ہے کہ تورات شریف میں اس کے گیارہ نام آئے ہیں۔ مدینہ، طابہ، جلیلہ، جابرہ، محبہ، محبوبہ، قاصمہ، مجبورہ، عدراد، مرحومہ۔ کعب احبار (رح) فرماتے ہیں کہ ہم تورات میں یہ عبادت پاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مدینہ شریف سے فرمایا اے طیبہ اور اے طابہ اور اے مسکینہ خزانوں میں مبتلا نہ ہو تمام بستیوں پر تیرا درجہ بلند ہوگا۔ کچھ لوگ تو اس موقعہ خندق پر کہنے لگے یہاں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ٹھہرنے کی جگہ نہیں اپنے گھروں کو لوٹ چلو۔ بنو حارثہ کہنے لگے یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے گھروں میں چوری ہونے کا خطرہ ہے وہ خالی پڑے ہیں ہمیں واپس جانے کی اجازت ملنی چاہیے۔ اوس بن قینطی نے بھی یہی کہا تھا کہ ہمارے گھروں میں دشمن کے گھس جانے کا اندیشہ ہے ہمیں جانے کی اجازت دیجئے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے دل کی بات بتلادی کہ یہ تو ڈھونک رچایا ہے حقیقت میں عذر کچھ بھی نہیں نامردی سے بھگوڑا پن دکھاتے ہیں۔ لڑائی سے جی چرا کر سرکنا چاہتے ہیں۔