اور اگر تم اﷲ اور اس کے رسول اور دارِ آخرت کی طلب گار ہو تو بیشک اﷲ نے تم میں نیکوکار بیبیوں کے لئے بہت بڑا اَجر تیار فرما رکھا ہے،
English Sahih:
But if you should desire Allah and His Messenger and the home of the Hereafter – then indeed, Allah has prepared for the doers of good among you a great reward."
1 Abul A'ala Maududi
اور اگر تم اللہ اور اس کے رسولؐ اور دار آخرت کی طالب ہو تو جان لو کہ تم میں سے جو نیکو کار ہیں اللہ نے ان کے لیے بڑا اجر مہیا کر رکھا ہے
2 Ahmed Raza Khan
اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور آخرت کا گھر چاہتی ہو تو بیشک اللہ نے تمہاری نیکی والیوں کے لیے بڑا اجر تیار کر رکھا ہے،
3 Ahmed Ali
اور اگر تم الله اور اس کے رسول اور آخرت کو چاہتی ہو تو الله نے تم میں سے نیک بختوں کے لیے بڑا اجر تیار کیا ہے
4 Ahsanul Bayan
اور اگر تمہاری مراد اللہ اور اس کا رسول اور آخرت کا گھر ہے تو (یقین مانو کہ) تم میں سے نیک کام کرنے والیوں کے لئے اللہ تعالٰی نے بہت زبردست اجر رکھ چھوڑے ہیں (١)
٢٩۔١ فتوحات کے نتیجے میں جب مسلمانوں کی حالت پہلے کی نسبت کچھ بہتر ہوگئی تو انصار اور مہاجرین کی عورتوں کو دیکھ کر ازواج مطہرات نے بھی نان نَفَقَہ میں اضافے کا مطالبہ کر دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چونکہ نہایت سادگی پسند تھے، اس لئے ازواج مطہرات کے اس مطالبے پر سخت کبیدہ خاطر ہوئے اور بیویوں سے علیحدگی اختیار کرلی جو ایک مہینہ جاری رہی بالآخر اللہ تعالٰی نے یہ آیت نازل فرما دی۔ اس کے بعد سب سے پہلے آپ نے حضرت عائشہ کو یہ آیت سنا کر انہیں اختیار دیا تاہم انہیں کہا کہ اپنے طور پر فیصلہ کرنے کی بجائے اپنے والدین سے مشورے کے بعد کوئی اقدام کرنا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ میں آپ کے بارے میں مشورہ کروں؟ بلکہ میں اللہ اور رسول کو پسند کرتی ہوں یہی بات دیگر ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن نے بھی کہی اور کسی نے بھی آپ کو چھوڑ کر دنیا کے عیش وآرام کو ترجیح نہیں دی۔ اس وقت رسول اللہ کے حبالہ عقد میں ٩ بیویاں تھیں، پانچ قریش میں سے تھیں۔ حضرت عائشہ، حفصہ، ام حبیبہ، سودہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہن اور چار ان کے علاوہ، یعنی حضرت صفیہ، زینب اور جویریہ تھیں۔ بعض لوگ مرد کی طرف سے اختیار علیحدگی کو طلاق قرار دیتے ہیں، لیکن یہ بات صحیح نہیں، صحیح بات یہ ہے کہ اختیار علیحدگی کے بعد اگر عورت علیحدگی کو پسند کر لے، پھر تو یقینا طلاق ہو جائے گی (اور یہ طلاق بھی رجعی ہوگی نہ کہ بائنہ، جیسا کہ بعض علماء کا مسلک ہے) تاہم اگر عورت علیحدگی نہیں کرتی تو پھر طلاق نہیں ہوگی، جیسے ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن نے علیحدگی کی بجائے حرم رسول میں ہی رہنا پسند کیا تو اس اختیار کو طلاق شمار نہیں کیا گیا (صحیح بخاری)
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور اگر تم خدا اور اس کے پیغمبر اور عاقبت کے گھر (یعنی بہشت) کی طلبگار ہو تو تم میں جو نیکوکاری کرنے والی ہیں اُن کے لئے خدا نے اجر عظیم تیار کر رکھا ہے
6 Muhammad Junagarhi
اور اگر تمہاری مراد اللہ اور اس کا رسول اور آخرت کا گھر ہے تو (یقین مانو کہ) تم میں سے نیک کام کرنے والیوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے بہت زبردست اجر رکھ چھوڑے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور اگر تم خدا اور اس کے رسول اور دارِ آخرت کی طلبگار ہو تو بے شک اللہ نے تم میں سے جو نیکوکار ہیں ان کیلئے اجرِ عظیم تیار کر رکھا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اگر اللہ اور رسول اور آخرت کی طلبگار ہو تو خدا نے تم میں سے نیک کردار عورتوں کے لئے بہت بڑا اجر فراہم کر رکھا ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور اگر تم خدا اور اس کے پیغمبر اور عاقبت کے گھر (یعنی بہشت) کی طلبگار ہو تو تم میں جو نیکوکاری کرنے والی ہیں ان کے لئے خدا نے اجر عظیم تیار کر رکھا ہے
10 Tafsir as-Saadi
﴿ وَإِن كُنتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰـهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ ﴾ ” اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور آخرت کے گھر کی طلب گار ہو۔“ یعنی اگر آخرت کا گھر تمہارا مطلوب و مقصود ہے اور جب تمہیں اللہ، اس کا رسول اور آخرت حاصل ہوجائیں تو تمہیں دنیا کی کشادگی اور تنگی، اس کی آسانی اور سختی کی پروا نہ ہو اور تم اسی پر قناعت کرو جو تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے میسر ہے اور آپ سے ایسا مطالبہ نہ کرو جو آپ پر شاق گزرے ﴿ فَإِنَّ اللّٰـهَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا ﴾ ” تو (جان لو) اللہ نے تم میں سے نیکوکار عورتوں کے لیے بہت بڑا اجر تیار کر رکھا ہے۔“ اللہ تعالیٰ نے ان کے وصف احسان پر اجر مرتب کیا ہے کیونکہ اس اجر کا سبب اور موجب یہ نہیں کہ وہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیویاں ہیں بلکہ اس کا موجب یہی وصف ہے۔ احسان کا وصف معدوم ہوتے ہوئے مجرد رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیویاں ہونا کافی نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تمام ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کو اختیار دے دیا۔ تمام ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن نے اللہ، اس کے رسول اور آخرت کو اختیار کرلیا، ان میں سے ایک بھی پیچھے نہ رہی۔ اس تخییر سے متعدد فوائد مستفاد ہوتے ہیں۔ (1) اللہ تعالیٰ کا اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے اہتمام کرنا اور اس پر غیرت کا اظہار کرنا، آپ کا ایسے حال میں ہونا کہ آپ کی ازواج مطہرات کے بہت سے دنیاوی مطالبات کا آپ پر شاق گزرنا۔ (2) اس تخییر کے ذریعے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اپنی ازواج مطہرات کے حقوق کے بوجھ سے سلامت ہونا، اپنے آپ میں آزاد ہونا، اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چاہیں تو عطا کریں اور اگر چاہیں تو محروم رکھیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ مَّا كَانَ عَلَى النَّبِيِّ مِنْ حَرَجٍ فِيمَا فَرَضَ اللّٰـهُ لَهُ ﴾ (الاحزاب : 33؍38) ” نبی پر کسی ایسے کام میں کوئی حرج نہیں جو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے مقرر کردیا۔ “ (3) اللہ تعالیٰ کے رسول کا ان امور سے منزہ ہونا جو اگر ازواج مطہرات میں ہوتے، مثلاً اللہ اور اس کے رسول پر دنیا کو ترجیح دینا۔۔۔ تو آپ ان کے قریب نہ جاتے۔ (4) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات کا گناہ اور کسی ایسے امر سے تعرض سے سلامت ہونا جو اللہ اور اس کے رسول کی ناراضی کا موجب ہو۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس تخییر کے ذریعے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ان کی ناراضی کو ختم کردیا، جو آپ کی ناراضی کا موجب تھی، آپ کی ناراضی اللہ تعالیٰ کی ناراضی کا باعث ہے اور اللہ تعالیٰ کی ناراضی عذاب کی موجب ہے۔ (5) ان آیات کریمہ سے، ازواج مطہرات کی رفعت، ان کے درجات کی بلندی اور ان کی عالی ہمتی کا اظہار ہوتا ہے کہ انہوں نے دنیا کے چند ٹکڑوں کو چھوڑ کر اللہ تعالیٰ، اس کے رسول اور آخرت کے گھر کو اپنا مطلوب و مقصود اور اپنی مراد بنایا۔ (6) ازواج مطہرات کا اس اختیار کے ذریعے سے ایک ایسے معاملے کو اختیار کرنے کے لیے تیار ہونا جو جنت کے درجات تک پہنچاتا ہے، نیز اس سے مستفاد ہوتا ہے کہ تمام ازواج مطہرات دنیا و آخرت میں آپ کی بیویاں ہیں۔ (7) اس آیت کریمہ سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اور آپ کی ازواج مطہرات کے درمیان کامل مناسبت کا اظہار ہوتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کامل ترین ہستی ہیں تو اللہ تعالیٰ نے ارادہ فرمایا کہ آپ کی ازواج مطہرات بھی کامل اور پاک عورتیں ہوں۔ ﴿وَالطَّيِّبَاتُ لِلطَّيِّبِينَ وَالطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَاتِ ﴾ (النور : 24؍26)” اور پاک عورتیں پاک مردوں کے لیے اور پاک مرد پاک عورتوں کے لیے ہیں۔ “ (9)یہ تخییر قناعت کی داعی اور اس کی موجب ہے۔ جس سے اطمینان قلب اور انشراح صدر حاصل ہوتا ہے، لالچ اور عدم رضا زائل ہوجاتے ہیں جو قلب کے لیے قلق، اضطراب اور غم کا باعث ہوتے ہیں۔ (9)ازواج مطہرات کا آپ کو اختیار کرنا، ان کے اجر میں کئی گنا اضافے کا سبب ہے، نیز یہ کہ وہ ایک ایسے مرتبے پر فائز ہیں جس میں دنیا کی کوئی عورت شریک نہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur agar tum Allah aur uss kay Rasool aur aalam-e-aakhirat ki talabgaar ho , to yaqeen jano Allah ney tum mein say naik khawateen kay liye shandaar inaam tayyar ker rakha hai .