وہ تمہارے لئے تمہارے (سارے) اعمال درست فرما دے گا اور تمہارے گناہ تمہارے لئے بخش دے گا، اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرتا ہے تو بیشک وہ بڑی کامیابی سے سرفراز ہوا،
English Sahih:
He will [then] amend for you your deeds and forgive you your sins. And whoever obeys Allah and His Messenger has certainly attained a great attainment.
1 Abul A'ala Maududi
اللہ تمہارے اعمال درست کر دے گا اور تمہارے قصوروں سے درگزر فرمائے گا جو شخص اللہ اور اس کے رسولؐ کی اطاعت کرے اُس نے بڑی کامیابی حاصل کی
2 Ahmed Raza Khan
تمہارے اعمال تمہارے لیے سنواردے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا، اور جو اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے اس نے بڑی کامیابی پائی،
3 Ahmed Ali
تاکہ وہ تمہارے اعمال کو درست کرے اور تمہارے گناہ معاف کر دے اور جس نے الله اور اس کے رسول کا کہنا مانا سو اس نے بڑی کامیابی حاصل کی
4 Ahsanul Bayan
تاکہ اللہ تعالٰی تمہارے کام سنوار دے اور تمہارے گناہ معاف فرما دے (١) اور جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی تابعداری کرے گا اس نے بڑی مراد پالی۔
٧١۔١ یہ تقویٰ اور قول کا نتیجہ ہے کہ تمہارے عملوں کی اصلاح ہوگی اور مزید تو فیق سے نوازے جاؤ گے اور کچھ کمی کوتاہی رہ جائیگی، تو اسے اللہ معاف فرما دے گا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
وہ تمہارے اعمال درست کردے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا۔ اور جو شخص خدا اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے گا تو بےشک بڑی مراد پائے گا
6 Muhammad Junagarhi
تاکہ اللہ تعالیٰ تمہارے کام سنوار دے اور تمہارے گناه معاف فرما دے، اور جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی تابعداری کرے گا اس نے بڑی مراد پالی
7 Muhammad Hussain Najafi
اللہ تمہارے اعمال کی اصلاح کرے گا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
تاکہ وہ تمہارے اعمال کی اصلاح کردے اور تمہارے گناہوں کو بخش دے اور جو بھی خدا اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا وہ عظیم کامیابی کے درجہ پر فائز ہوگا
9 Tafsir Jalalayn
وہ تمہارے سب اعمال درست کر دے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور جو شخص خدا اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے گا تو بیشک بڑی مراد پائے گا
10 Tafsir as-Saadi
پھر اللہ تعالیٰ نے ان امور کا ذکر فرمایا جو تقویٰ اور قول سدید پر مترتب ہوتے ہیں، لہٰذا فرمایا : ﴿ يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ﴾ ” اللہ تعالیٰ تمہارے کام سنوار دے گا۔“ یعنی تقویٰ اعمال کی اصلاح کا سبب اور ان کی قبولیت کا ذریعہ ہے کیونکہ تقویٰ کے استعمال ہی سے اعمال اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں قبولیت کا شرف پاتے ہیں، جیسا کہ فرمایا : ﴿إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللّٰـهُ مِنَ الْمُتَّقِينَ﴾ (المائدۃ :5؍27) ” اللہ تعالیٰ صرف متقین ہی کا عمل قبول فرماتا ہے۔ “ تقویٰ کے وجود سے انسان کو عمل صالح کی توفیق عطا ہوتی ہے، تقویٰ ہی کی بنا پر اللہ تعالیٰ اعمال کی اصلاح کرتا ہے اور ان کے ثواب کی مفاسد سے حفاظت کرتا ہے اور ثواب کو کئی گنا زیادہ کرتا ہے اسی طرح تقویٰ اور قول سدید میں خلل اور فساد اعمال، ان کی عدم قبولیت اور ان کے اثرات مترتب نہ ہونے کا سبب بنتا ہے۔ ﴿وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ﴾ ” اور اللہ تعالیٰ تمہارے گناہوں کو بخش دے گا“ جو تمہاری ہلاکت کا سبب ہیں۔ تقویٰ ہی سے تمام معاملات درست اور تمام برائیوں سے بچا جاسکتا ہے۔ بنا بریں فرمایا : ﴿ وَمَن يُطِعِ اللّٰـهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا ﴾ ” اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا تو وہ بہت بڑی مراد پائے گا۔ “
11 Mufti Taqi Usmani
Allah tumharay faeeday kay liye tumharay kaam sanwaar dey ga , aur tumharay gunahon ki maghfirat kerday ga . aur jo shaks Allah aur uss kay Rasool ki itaat keray , uss ney woh kamiyabi hasil kerli jo zabardast kamiyabi hai .