Skip to main content

وَلَقَدْ سَبَقَتْ كَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا الْمُرْسَلِيْنَ ۖ

And verily
وَلَقَدْ
اور البتہ تحقیق
has preceded
سَبَقَتْ
پہلے گزر چکی ہے
Our Word
كَلِمَتُنَا
بات ہماری
for Our slaves
لِعِبَادِنَا
ہمارے بندوں کے لئے
the Messengers
ٱلْمُرْسَلِينَ
جو بھیجے گئے

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اپنے بھیجے ہوئے بندوں سے ہم پہلے ہی وعدہ کر چکے ہیں

English Sahih:

And Our word [i.e., decree] has already preceded for Our servants, the messengers,

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اپنے بھیجے ہوئے بندوں سے ہم پہلے ہی وعدہ کر چکے ہیں

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور بیشک ہمارا کلام گزر چکا ہے ہمارے بھیجے ہوئے بندوں کے لیے،

احمد علی Ahmed Ali

اور ہمارا حکم ہمارے بندوں کے حق میں جو رسول ہیں پہلے سے ہو چکا ہے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اور البتہ ہمارا وعدہ پہلے ہی اپنے رسولوں کے لئے صادر ہو چکا ہے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور اپنے پیغام پہنچانے والے بندوں سے ہمارا وعدہ ہوچکا ہے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اور البتہ ہمارا وعده پہلے ہی اپنے رسولوں کے لئے صادر ہو چکا ہے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور ہمارا وعدہ پہلے ہو چکا ہے اپنے ان بندوں کے ساتھ جو رسول ہیں۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور ہمارے پیغامبربندوں سے ہماری بات پہلے ہی طے ہوچکی ہے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور بے شک ہمارا فرمان ہمارے بھیجے ہوئے بندوں (یعنی رسولوں) کے حق میں پہلے صادر ہوچکا ہے،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

عذاب الٰہی آ کر رہے گا۔
ارشاد باری ہے کہ ہم تو اگلی کتابوں میں بھی لکھ آئے ہیں پہلے نبیوں کی زبانی بھی دنیا کو سنا چکے ہیں کہ دنیا اور آخرت میں ہمارے رسول اور ان کے تابعداروں ہی کا انجام بہتر ہوتا ہے جیسے فرمایا ( كَتَبَ اللّٰهُ لَاَغْلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِيْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ قَوِيٌّ عَزِيْزٌ 21؀) 58 ۔ المجادلة ;21) ، اور فرمایا ( اِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُوْمُ الْاَشْهَادُ 51؀ۙ ) 40 ۔ غافر ;51) یعنی میں میرے رسول اور ایماندار ہی دونوں جہان میں غالب رہیں گے۔ یہاں بھی یہی فرمایا کہ رسولوں سے ہمارا وعدہ ہوچکا ہے۔ کہ وہ منصور ہیں۔ ہم خود ان کی مدد کریں گے۔ دیکھتے چلے آؤ کہ ان کے دشمن کس طرح خاک میں ملا دیئے گئے ؟ یاد رکھو ہمارا لشکر ہی غالب رہے گا۔ انجام کار انہی کے ہاتھ رہے گا۔ تو ایک وقت مقررہ تک صبر و استقامت سے معاملہ دیکھتا رہ ان کی ایذاؤں پر صبر کر ہم تجھے ان سب پر غالب کردیں گے۔ دنیا نے دیکھ لیا کہ یہی ہوا بھی تو انہیں دیکھتا رہ کہ کس طرح اللہ کی پکڑ ان پر نازل ہوتی ہے ؟ اور کس طرح یہ ذلت و توہین کے ساتھ پکڑ لئے جاتے ہیں ؟ یہ خود ان تمام رسوائیوں کو ابھی ابھی دیکھ لیں گے۔ تعجب سا تعجب ہے کہ یہ طرح طرح کے چھوٹے چھوٹے عذابوں کی گرفت کے باوجود ابھی تک بڑے عذاب کو محال جانتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ کب آئے گا ؟ پس انہیں جواب ملتا ہے کہ جب عذاب ان کے میدانوں میں، محلوں میں، انگنائیوں میں آئے گا وہ دن ان پر بڑا ہی بھاری دن ہوگا۔ یہ ہلاک اور برباد کردیئے جائیں گے۔ صحیح بخاری شریف میں ہے کہ خیبر کے میدانوں میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا لشکر صبح ہی صبح کفار کی بیخبر ی میں پہنچ گیا وہ لوگ حسب عادت اپنی کھیتیوں کے آلات لے کر شہر سے نکلے اور اس اللہ کی فوج کو دیکھ کر بھاگے اور شہر والوں کو خبر کی اس وقت آپ نے یہی فرمایا کہ اللہ بہت بڑا ہے خیبر خراب ہوا۔ ہم جب کسی قوم کے میدان میں اتر آتے ہیں اس وقت ان کی درگت ہوتی ہے۔ پھر دوبارہ پہلے حکم کی تاکید کی کہ تو ان سے ایک مدت معین تک کے لئے بےپرواہ ہوجا اور انہیں چھوڑ دے اور دیکھتا رہ یہ بھی دیکھ لیں گے۔