اے داؤد! بے شک ہم نے آپ کو زمین میں (اپنا) نائب بنایا سو تم لوگوں کے درمیان حق و انصاف کے ساتھ فیصلے (یا حکومت) کیا کرو اور خواہش کی پیروی نہ کرنا ورنہ (یہ پیروی) تمہیں راہِ خدا سے بھٹکا دے گی، بے شک جو لوگ اﷲ کی راہ سے بھٹک جاتے ہیں اُن کے لئے سخت عذاب ہے اس وجہ سے کہ وہ یومِ حساب کو بھول گئے،
English Sahih:
[We said], "O David, indeed We have made you a successor upon the earth, so judge between the people in truth and do not follow [your own] desire, as it will lead you astray from the way of Allah." Indeed, those who go astray from the way of Allah will have a severe punishment for having forgotten the Day of Account.
1 Abul A'ala Maududi
(ہم نے اس سے کہا) "اے داؤدؑ، ہم نے تجھے زمین میں خلیفہ بنایا ہے، لہٰذا تو لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ حکومت کر اور خواہش نفس کی پیروی نہ کر کہ وہ تجھے اللہ کی راہ سے بھٹکا دے گی جو لوگ اللہ کی راہ سے بھٹکتے ہیں یقیناً اُن کے لیے سخت سزا ہے کہ وہ یوم الحساب کو بھول گئے"
2 Ahmed Raza Khan
اے داؤد بیشک ہم نے تجھے زمین میں نائب کیا تو لوگوں میں سچا حکم کر اور خواہش کے پیچھے نہ جانا کہ تجھے اللہ کی راہ سے بہکادے گی، بیشک وہ جو اللہ کی راہ سے بہکتے ہیں ان کے لیے سخت عذاب ہے اس پر کہ وہ حساب کے دن کو بھول بیٹھے
3 Ahmed Ali
اے داؤد! ہم نے تجھے زمین میں بادشاہ بنایا ہے پس تم لوگو ں میں انصاف سے فیصلہ کیا کرو اور نفس کی خواہش کی پیروی نہ کرو کہ وہ تمہیں الله کی راہ سے ہٹا دے گی بے شک جو الله کی راہ سے گمراہ ہوتے ہیں ان کے لیے سخت عذاب ہے اس لیے کہ وہ حساب کے دن کوبھول گئے
4 Ahsanul Bayan
اے داؤد ! ہم نے تمہیں زمین میں خلیفہ بنا دیا تم لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلے کرو اور اپنی نفسانی خواہش کی پیروی نہ کرو ورنہ وہ تمہیں اللہ کی راہ سے بھٹکا دے گی، یقیناً جو لوگ اللہ کی راہ سے بھٹک جاتے ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہے اس لئے انہوں نے حساب کے دن کو بھلا دیا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اے داؤد ہم نے تم کو زمین میں بادشاہ بنایا ہے تو لوگوں میں انصاف کے فیصلے کیا کرو اور خواہش کی پیروی نہ کرنا کہ وہ تمہیں خدا کے رستے سے بھٹکا دے گی۔ جو لوگ خدا کے رستے سے بھٹکتے ہیں ان کے لئے سخت عذاب (تیار) ہے کہ انہوں نے حساب کے دن کو بھلا دیا
6 Muhammad Junagarhi
اے داؤد! ہم نے تمہیں زمین میں خلیفہ بنا دیا تم لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلے کرو اور اپنی نفسانی خواہش کی پیروی نہ کرو ورنہ وه تمہیں اللہ کی راه سے بھٹکا دے گی، یقیناً جو لوگ اللہ کی راه سے بھٹک جاتے ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہے اس لئے کہ انہوں نے حساب کے دن کو بھلا دیا ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اے داؤد(ع)! ہم نے تم کو زمین میں خلیفہ مقرر کیا ہے پس حق و انصاف کے ساتھ لوگوں میں فیصلہ کیا کرو اور خواہشِ نفس کی پیروی نہ کرو کہ وہ تمہیں اللہ کی راہ سے بھٹکا دے گی اور جو اللہ کی راہ سے بھٹک جاتے ہیں ان کیلئے سخت عذاب ہے اس لئے انہوں نے یوم الحساب (قیامت) کو بھلا دیا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اے داؤد علیھ السّلامہم نے تم کو زمین میں اپنا جانشین بنایا ہے لہٰذا تم لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کرو اور خواہشات کا اتباع نہ کرو کہ وہ راسِ خدا سے منحرف کردیں بیشک جو لوگ راہ هخدا سے بھٹک جاتے ہیں ان کے لئے شدید عذاب ہے کہ انہوں نے روزِ حساب کو یکسر نظرانداز کردیا ہے
9 Tafsir Jalalayn
اے داؤد ہم نے تم کو زمین میں بادشاہ بنایا ہے تو لوگوں میں انصاف کے ساتھ فیصلے کیا کرو اور خواہش کی پیروی نہ کرنا کہ وہ تمہیں خدا کے راستے سے بھٹکا دے گی جو لوگ خدا کے راستے سے بھٹکتے ہیں انکے لئے سخت عذاب (تیار) ہے لہ انہوں نے حساب کے دن کو بھولا دیا
10 Tafsir as-Saadi
﴿يَا دَاوُودُ إِنَّا جَعَلْنَاكَ خَلِيفَةً فِي الْأَرْضِ﴾ ” اے داؤد ! ہم نے آپ کو زمین میں خلیفہ بنایا“ تاکہ آپ دنیا میں دینی اور دنیاوی احکام نافذ کرسکیں: ﴿فَاحْكُم بَيْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ﴾ ” لہٰذا لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلے کیجیے“ یعنی عدل و انصاف کے ساتھ اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک واجب کا علم اور واقعے کا علم نہ ہو اور حق کو نافذ کرنے کی قدرت نہ ہو۔ ﴿وَلَا تَتَّبِعِ الْهَوَىٰ﴾ ” اور خواہشات نفس کی پیروی نہ کیجیے۔“ ایسا نہ ہو کہ آپ کا دل کسی کی طرف اس کی قرابت، دوستی یا محبت یا فریق مخالف سے ناراضی کے باعث مائل ہوجائے ﴿ فَيُضِلَّكَ ﴾ ” پس وہ (خواہش نفس) آپ کو گمراہ کر دے“ ﴿عَن سَبِيلِ اللّٰـهِ ﴾ ” اللہ کی راہ سے“ اور آپ کو صراط مستقیم سے دور کر دے۔ ﴿ إِنَّ الَّذِينَ يَضِلُّونَ عَن سَبِيلِ اللّٰـهِ﴾ ” بلا شبہ وہ لوگ جو اللہ کے راستے سے گمراہ ہوجاتے ہیں۔“ خاص طور پر وہ لوگ جو دانستہ طور پر اس کا ارتکاب کرتے ہیں: ﴿لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا نَسُوا يَوْمَ الْحِسَابِ﴾ ” ان کے لئے یوم جزا سے غافل رہنے کی وجہ سے، سخت عذاب ہے۔“ اگر وہ اسے یاد رکھتے اور ان کے دل میں اس کا خوف ہوتا تو فتنے میں مبتلا کرنے والی خواہشات نفس کبھی بھی انہیں ظلم اور نا انصافی کی طرف مائل نہ کرسکتیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
aey dawood ! hum ney tumhen zameen mein khalifa banaya hai , lehaza tum logon kay darmiyan bar-haq faislay kero , aur nafsani khuwaish kay peechay naa chalo , werna woh tumhen Allah kay raastay say bhatka dey gi . yaqeen rakho kay jo log Allah kay raastay say bhatak jatay hain , unn kay liye sakht azab hai , kiyonkay unhon ney hisab kay din ko bhula diya tha .
12 Tafsir Ibn Kathir
صاحب اختیار لوگوں کے لئے انصاف کا حکم۔ اس آیت میں بادشاہ اور ذی اختیار لوگوں کو حکم ہو رہا ہے کہ وہ عدل و انصاف کے ساتھ قرآن و حدیث کے مطابق فیصلے کریں ورنہ اللہ کی راہ سے بھٹک جائیں گے اور جو بھٹک کر اپنے حساب کے دن کو بھول جائے وہ سخت عذابوں میں مبتلا ہوگا۔ حضرت ابو زرعہ (رح) سے بادشاہ وقت ولید بن عبدالملک نے ایک مرتبہ دریافت کیا کہ کیا خلیفہ وقت سے بھی اللہ تعالیٰ کے ہاں حساب لیا جائے گا آپ نے فرمایا سچ بتادوں خلیفہ نے کہا ضرور سچ ہی بتاؤ اور آپ کو ہر طرح امن ہے۔ فرمایا اے امیر المومنین اللہ کے نزدیک آپ سے بہت بڑا درجہ حضرت داؤد (علیہ السلام) کا تھا انہیں خلافت کے ساتھ ہی ساتھ اللہ تعالیٰ نے نبوت بھی دے رکھی تھی لیکن اس کے باوجود کتاب اللہ ان سے کہتی ہے ( يٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِيْفَةً فِي الْاَرْضِ فَاحْكُمْ بَيْنَ النَّاس بالْحَقِّ وَلَا تَتَّبِعِ الْهَوٰى فَيُضِلَّكَ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۭاِنَّ الَّذِيْنَ يَضِلُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيْدٌۢ بِمَا نَسُوْا يَوْمَ الْحِسَابِ 26 ) 38 ۔ ص :26) عکرمہ فرماتے ہیں مطلب یہ ہے کہ ان کے لئے یوم الحساب کو سخت عذاب ہیں اس کے بھول جانے کے باعث سدی کہتے ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہیں اس وجہ سے کہ انہوں نے یوم الحساب کے لئے اعمال جمع نہیں کئے۔ آیت کے لفظوں سے اسی قول کو زیادہ مناسبت ہے واللہ تعالیٰ اعلم۔