Skip to main content

قُلْ مَاۤ اَسْـَٔــلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ اَجْرٍ وَّمَاۤ اَنَاۡ مِنَ الْمُتَكَلِّفِيْنَ

Say
قُلْ
کہہ دیجئے
"Not
مَآ
نہیں
I ask of you
أَسْـَٔلُكُمْ
میں مانگتا تم سے
for it
عَلَيْهِ
اس کام پر
any
مِنْ
کوئی
payment
أَجْرٍ
اجر
and not
وَمَآ
اور نہیں
I am
أَنَا۠
ہوں میں
of
مِنَ
میں سے
the ones who pretend
ٱلْمُتَكَلِّفِينَ
تکلف کرنے والوں

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

(اے نبیؐ) اِن سے کہہ دو کہ میں اس تبلیغ پر تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا، اور نہ میں بناوٹی لوگوں میں سے ہوں

English Sahih:

Say, [O Muhammad], "I do not ask you for it [i.e., the Quran] any payment, and I am not of the pretentious.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

(اے نبیؐ) اِن سے کہہ دو کہ میں اس تبلیغ پر تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا، اور نہ میں بناوٹی لوگوں میں سے ہوں

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

تم فرماؤ میں اس قرآن پر تم سے کچھ اجر نہیں مانگتا اور میں بناوٹ والوں سے نہیں،

احمد علی Ahmed Ali

کہہ دو میں اس پر تم سے کوئی مزدوری نہیں مانگتا اور نہ میں تکلف کرنے والوں میں ہوں

أحسن البيان Ahsanul Bayan

کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس پر کوئی بدلہ طلب نہیں کرتا (١) اور نہ میں تکلف کرنے والوں میں سے ہوں (٢)۔

٨٦۔١ یعنی اس دعوت و تبلیغ سے میرا مقصد صرف امر الٰہی ہے، دنیا کمانا نہیں۔
٨٦۔٢ یعنی اپنی طرف سے گھڑ کر اللہ کی طرف ایسی بات منسوب کردوں جو اس نے نہ کہی ہو یا میں تمہیں ایسی بات کی طرف دعوت دوں جس کا حکم اللہ نے مجھے نہ دیا ہو بلکہ کوئی کمی بیشی کئے بغیر میں اللہ کے احکام تم تک پہنچا رہا ہوں۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اے پیغمبر کہہ دو کہ میں تم سے اس کا صلہ نہیں مانگتا اور نہ میں بناوٹ کرنے والوں میں ہوں

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس پر کوئی بدلہ طلب نہیں کرتا اور نہ میں تکلف کرنے والوں میں سے ہوں

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

آپ(ص) کہہ دیجئے! کہ اس (تبلیغِ رسالت) پر تم سے کوئی معاوضہ نہیں مانگتا اور نہ ہی میں بناوٹ کرنے والوں میں سے ہوں۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ میں اپنی تبلیغ کا کوئی اجر نہیں چاہتا اور نہ میں بناوٹ کرنے والا غلط بیان ہوں

طاہر القادری Tahir ul Qadri

فرما دیجئے: میں تم سے اِس (حق کی تبلیغ) پر کوئی معاوضہ طلب نہیں کرتا اور نہ میں تکلف کرنے والوں میں سے ہوں،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

اللہ تعالیٰ اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حکم دیتا ہے کہ لوگوں میں آپ اعلان کردیں کہ میں تبلیغ دین پر اور احکام قرآن پر تم سے کوئی اجرت و بدلہ نہیں مانگتا۔ اس سے میرا مقصود کوئی دنیوی نفع حاصل کرنا نہیں اور نہ میں تکلف کرنے والا ہوں کہ اللہ نے نہ اتارا ہو اور میں جوڑ لوں۔ مجھے تو جو کچھ پہنچایا ہے وہی میں تمہیں پہنچا دیتا ہوں نہ کمی کروں نہ زیادتی اور میرا مقصود اس سے صرف رضائے رب اور مرضی مولیٰ ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں لوگوں جسے کسی مسئلہ کا علم ہو وہ اسے لوگوں سے بیان کر دے اور جو نہ جانتا ہو وہ کہہ دے کہ اللہ جانے۔ دیکھو اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بھی یہی فرمایا کہ میں تکلف کرنے والا نہیں ہوں۔ یہ قرآن تمام انسانوں اور جنوں کے لئے نصیحت ہے جیسے اور آیت میں ہے تاکہ میں تمہیں اور جن جن لوگوں تک یہ پہنچے آگاہ اور ہوشیار کر دوں اور آیت میں ہے کہ جو شخص بھی اس سے کفر کرے وہ جہنمی ہے۔ میری باتوں کی حقیقت میرے کلام کی تصدیق میرے بیان کی سچائی میرے زبان کی صداقت تمہیں ابھی ابھی معلوم ہوجائے گی یعنی مرتے ہی، قیامت کے قائم ہوتے ہی۔ موت کے وقت یقین آجائے گا اور میری کہی ہوئی خبریں اپنی آنکھوں سے دیکھ لو گے۔ واللہ اعلم بالصواب اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے سورة ص کی تفسیم ختم ہوئی۔ اللہ تعالیٰ کے انعام و احسان پر اس کا شکر ہے۔