میں انہیں ضرور گمراہ کردوں گا اور ضرور انہیں غلط اُمیدیں دلاؤں گا اور انہیں ضرور حکم دیتا رہوں گا سو وہ یقیناً جانوروں کے کان چیرا کریں گے اور میں انہیں ضرور حکم دیتا رہوں گا سو وہ یقیناً اللہ کی بنائی ہوئی چیزوں کو بدلا کریں گے، اور جو کوئی اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو دوست بنالے تو واقعی وہ صریح نقصان میں رہا،
English Sahih:
And I will mislead them, and I will arouse in them [sinful] desires, and I will command them so they will slit the ears of cattle, and I will command them so they will change the creation of Allah." And whoever takes Satan as an ally instead of Allah has certainly sustained a clear loss.
1 Abul A'ala Maududi
میں انہیں بہکاؤں گا، میں انہیں آرزوؤں میں الجھاؤں گا، میں انہیں حکم دوں گا اور وہ میرے حکم سے جانوروں کے کان پھاڑیں گے اور میں انہیں حکم دوں گا اور وہ میرے حکم سے خدائی ساخت میں رد و بدل کریں گے" اس شیطان کوجس نے اللہ کے بجائے اپنا ولی و سرپرست بنا لیا وہ صریح نقصان میں پڑ گیا
2 Ahmed Raza Khan
قسم ہے میں ضرور بہکادوں گا اور ضرور انہیں آرزوئیں دلاؤں گا اور ضرور انہیں کہوں گا کہ وہ چوپایوں کے کان چیریں گے اور ضرور انہیں کہوں گا کہ وہ اللہ کی پیدا کی ہوئی چیزیں بدل دیں گے، اور جو اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو دوست بنائے وہ صریح ٹوٹے میں پڑا
3 Ahmed Ali
اور البتہ انہیں ضرور گمراہ کروں گا اور البتہ ضرور انہیں امیدیں دلاؤں گا اور البتہ ضرور انہیں حکم کروں گا کہ جانوروں کے کان چریں اور البتہ ضرور انہیں حکم دوں گا کہ جانورں کے کان چیریں اور البتہ ضرور انہیں حکم دوں گاکہ الله کی بنائی ہوئی صورتیں بدلیں اور جو شخص الله کو چھوڑ کر شیطان کو دوست بنائے گا وہ صریح نقصان میں جا پڑا
4 Ahsanul Bayan
اور انہیں راہ سے بہکاتا رہوں گا اور باطل امیدیں دلاتا رہوں گا (١) اور انہیں سکھاؤں گا کہ جانوروں کے کان چیر دیں (٢) اور ان سے کہوں گا کہ اللہ تعالٰی کی بنائی ہوئی صورت کو بگاڑ دیں (٣) سنو! جو شخص اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو اپنا رفیق بنائے گا وہ صریح نقصان میں ڈوبے گا۔
١١٩۔١ یہ وہ باطل امیدیں ہیں جو شیطان کے وسوسوں اور دخل اندازی سے پیدا ہوتی اور انسانوں کی گمراہی کا سبب بنتی ہیں۔ ١١٩۔٢ یہ بحیرہ اور سائبہ جانوروں کی علامتیں اور صورتیں ہیں۔ مشرکین ان کو بتوں کے نام وقف کرتے تو شناخت کے لئے ان کا کان وغیرہ چیر دیا کرتے تھے۔ ١١٩۔٣ تغیْرُ خَلقِ اللہ (اللہ کی تخلیق کو بدلنا) کی کئی صورتیں بیان کی گئی ہیں۔ ایک تو یہی جس کا ابھی ذکر ہوا یعنی کان وغیرہ کاٹنا چیرنا سوراخ کرنا، ان کے علاوہ اور کئی صورتیں ہیں مثلاً اللہ تعالٰی نے چاند، سورج، پتھر اور آگ وغیرہ اشیاء مختلف مقاصد کے لئے بنائی ہیں، لیکن مشرکین نے ان کے مقصد تخلیق کو بدل کر ان کو معبود بنا لیا۔ یا تغییر کا مطلب تغییر فطرت ہے یا حلت وحرمت میں تبدیلی ہے وغیرہ اسی تغییر میں مردوں کی نس بند کر کے اور اسی طرح عورتوں کے آپریشن کر کے انہیں اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت سے محروم کر دینا۔ میک آپ کے نام پر ابروؤں کے بال وغیرہ اکھاڑ کر اپنی صورتوں کو مسخ کرنا اور وشم (یعنی گودنا گدوانا (وغیرہ بھی شامل ہے یہ سب شیطانی کام ہیں جن سے بچنا ضروری ہے۔ البتہ جانوروں کو اس لئے خصی کرنا کہ ان سے زیادہ انتفاع ہو سکے یا ان کا گوشت زیادہ بہتر ہو سکے یا اسی قسم کا کوئی اور صحیح مقصد ہو تو جائز ہے۔ اس کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خصی جانور قربانی میں ذبح فرمائے ہیں۔ اگر جانور کو خصی کرنے کا جواز نہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی قربانی نہ کرتے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور ان کو گمراہ کرتا اور امیدیں دلاتا ہروں گا اور یہ سکھاتا رہوں گا کہ جانوروں کے کان چیرتے رہیں اور (یہ بھی) کہتا رہوں گا کہ وہ خدا کی بنائی ہوئی صورتوں کو بدلتے رہیں اور جس شخص نے خدا کو چھوڑ کر شیطان کو دوست بنایا اور وہ صریح نقصان میں پڑ گیا
6 Muhammad Junagarhi
اور انہیں راه سے بہکاتا رہوں گا اور باطل امیدیں دﻻتا رہوں گا اور انہیں سکھاؤں گا کہ جانوروں کی کان چیر دیں، اور ان سے کہوں گا کہ اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی صورت کو بگاڑ دیں، سنو! جو شخص اللہ کو چھوڑ کرشیطان کو اپنا رفیق بنائے گا وه صریح نقصان میں ڈوبے گا
7 Muhammad Hussain Najafi
اور انہیں ضرور گمراہ کروں گا اور میں انہیں مختلف آرزوؤں میں الجھاؤں گا (انہیں سبز باغ دکھاؤں گا) اور انہیں حکم دوں گا کہ وہ ضرور چوپاؤں کے کان شگافتہ کریں گے اور میں انہیں حکم دوں گا کہ وہ خدا کی خدائی ساخت کو ضرور بدل دیں گے اور جو اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو اپنا سرپرست بنائے گا وہ کھلا ہوا نقصان اٹھائے گا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور انہیں گمراہ کروں گا- امیدیں دلاؤں گا اور ایسے احکام دوں گا کہ وہ جانورں کے کان کاٹ ڈالیں گے پھر حکم دوں گا تو اللہ کی مقررہ خلقت کو تبدیل کردیں گے اور جو خد اکو چھوڑ کر شیطان کو اپنا ولی اور سرپرست بنائے گا وہ کھلے ہوئے خسارہ میں رہے گا
9 Tafsir Jalalayn
اور ان کو گمراہ کرتا اور امید دلاتا رہوں گا اور یہ سکھاتا رہوں گا کہ جانوروں کے کان چیرتے رہیں اور (یہ بھی) کہتا رہوں گا کہ وہ خدا کی بنائی ہوئی صورتوں کو بدلتے رہیں اور جس شخص نے خدا کو چھوڑ کر شیطان کو دوست بنایا وہ صریح نقصان میں پڑگیا
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَلَأُضِلَّنَّهُمْ﴾” اور میں انہیں گمراہ کرتا رہوں گا۔“ یعنی میں انہیں صراط مستقیم سے بھٹکاؤں گا اور علم و عمل میں انہیں گمراہ کر کے رہوں گا۔ ﴿وَلَأُمَنِّيَنَّهُمْ﴾” اور انہیں امیدیں دلاتا رہوں گا۔“ یعنی میں ان کو گمراہ کرنے کے ساتھ ساتھ یہ امیدیں بھی دلاتا رہوں گا کہ انہیں وہ سب کچھ حاصل ہوگا جو ہدایت یافتہ لوگوں کو حاصل ہوتا ہے اور یہ عین فریب ہے۔ پس اس نے ان کو مجرد گمراہ کرنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ اس نے اس گمراہی کو ان کے سامنے آراستہ کیا جس میں وہ مبتلا ہوئے اور یہ ان کی برائی میں مزید اضافہ ہے کہ انہوں نے اہل جہنم کے اعمال کئے جو عذاب کے موجب ہیں اور سمجھتے رہے کہ یہ اعمال انہیں جنت میں لے جائیں گے۔ ذرا یہود و نصاریٰ وغیرہ کا حال دیکھو، ان کا وہی رویہ ہے جس کی بابت اللہ نے خبر دی، انہوں نے کہا : ﴿ لَن يَدْخُلَ الْجَنَّةَ إِلَّا مَن كَانَ هُودًا أَوْ نَصَارَىٰ ۗ تِلْكَ أَمَانِيُّهُمْ﴾(البقرہ :2؍111) ” یہودیوں اور عیسائیوں کے سوا کوئی شخص جنت میں نہیں جائے گا یہ ان کی محض باطل آرزوئیں ہیں۔“ فرمایا : ﴿كَذٰلِكَ زَيَّنَّا لِكُلِّ أُمَّةٍ عَمَلَهُمْ﴾ (الانعام :6؍108) ” اسی طرح ہم نے ہر گروہ کے عمل کو ان کے سامنے آراستہ کردیا ہے۔“ اور فرمایا :﴿ قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُم بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا ﴾ (الکھف :18؍103۔104) ” کہہ دو کہ کیا ہم تمہیں بتائیں کہ اعمال کے لحاظ سے خسارے میں کون ہیں؟ وہ لوگ جن کی کوشش دنیا کی زندگی میں برباد ہوگئی اور وہ یہ سمجھے ہوئے ہیں کہ وہ اچھے کام کر رہے ہیں۔“ اللہ تعالیٰ منافقین کے بارے میں فرماتا ہے کہ قیامت کے روزہ وہ اہل ایمان سے کہیں گے : ﴿أَلَمْ نَكُن مَّعَكُمْ ۖ قَالُوا بَلَىٰ وَلَـٰكِنَّكُمْ فَتَنتُمْ أَنفُسَكُمْ وَتَرَبَّصْتُمْ وَارْتَبْتُمْ وَغَرَّتْكُمُ الْأَمَانِيُّ حَتَّىٰ جَاءَ أَمْرُ اللَّـهِ وَغَرَّكُم بِاللَّـهِ الْغَرُورُ﴾ (الحدید :57؍14) ” کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے؟ اہل ایمان جواب دیں گے کیوں نہیں مگر تم نے اپنے تئیں فتنے میں ڈال لیا تھا اور ہمارے بارے میں حوادث زمانہ کے منتظر تھے اور تم شک میں مبتلا ہوئے۔ تمہیں آرزوؤں نے فریب میں مبتلا کئے رکھا یہاں تک کہ اللہ کا حکم آگیا اور دھوکے باز (شیطان) تمہیں اللہ کے بارے میں فریب دیتا رہا۔ “ ﴿وَلَآمُرَنَّهُمْ فَلَيُبَتِّكُنَّ آذَانَ الْأَنْعَامِ ﴾ ” اور یہ حکم دیتا رہوں گا کہ جانوروں کے کان چیرتے رہیں۔“ یعنی میں ان کے مویشیوں کے کان کاٹنے کا حکم دوں گا (تاکہ علامت بن جائے کہ یہ غیر اللہ کے نام پر چھوڑا ہوا جانور ہے) مثلاً ” بحیرہ“ ” سائبہ“” وصیلہ“ اور ” حام“ وغیرہ پس ایک کی طرف اشارہ کر کے تمام مراد لئے ہیں۔ گمراہی کی یہ قسم اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ چیزوں کو حرام ٹھہرانے اور حرام کردہ چیزوں کو حلال ٹھہرانے کی مقتضی ہے اور اسی میں فاسد اعتقادات اور ظلم و جور پر مبنی احکام بھی شامل ہیں جو بڑی گمراہیوں میں سے ہیں۔ ﴿وَلَآمُرَنَّهُمْ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰـهِ﴾ ” اور میں انہیں حکم دوں گا پس وہ اللہ کی بنائی ہوئی صورتیں بدلیں گے“ اس کا اطلاق ظاہری تخلیق پر ہوتا ہے یعنی گودنا، دانتوں کو باریک کرنا، چہرے سے بال اکھیڑنا اور دانتوں کے درمیان فاصلہ بنانا ان تمام چیزوں کے ذریعے سے شیطان نے لوگوں کو گمراہ کیا اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کی تخلیق کو بدل ڈالا۔ لوگوں کی یہ حرکتیں اس بات کو متضمن ہیں کہ یہ لوگ اللہ کی پیدائش پر ناراض اور اس کی حکمت پر نکتہ چین ہیں، نیز ان کا اعتقاد ہے کہ وہ کام جو وہ اپنے ہاتھوں سے سرانجام دیتے ہیں وہ اللہ کی تخلیق سے بہتر ہے، نیز یہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر اور تدبیر پر بھی راضی نہیں ہیں۔ شیطان کا یہ کام باطنی تخلیق کی تبدیلی کو بھی شامل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بندوں کو حنيف بنا کر اچھی فطرت پر پیدا کیا ہے، ان میں قبول حق اور حق کو ترجیح دینے والوں کی فطرت تخلیق سے ہٹا دیا اور شر، شرک، کفر، فسق اور معصیت کو ان کے سامنے آراستہ کردیا، اس لئے کہ پیدا ہونے والا ہر بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے، مگر اس کے والدین اسے یہودی نصرانی یا مجوسی وغیرہ بنا دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو جس فطرت پر پیدا کیا ہے یعنی اللہ تعالیٰ کی توحید، اس کی محبت اور اس کی معرفت، وہ اس فطرت کو بدل ڈالتے ہیں۔ اس مقام پر شیاطین بندوں کا اسی طرح شکار کرتے ہیں جس طرح درندے اور بھیڑیئے ریوڑ سے الگ ہونے والی بھیڑ بکریوں کو پھاڑ کھاتے ہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ کا اپنے مخلص بندوں پر فضل و کرم نہ ہوتا تو ان کا بھی وہی حشر ہوتا جو ان فتنہ زدہ لوگوں کا ہوا ہے۔ پس وہ بھی دنیاو آخرت کے خسارے میں پڑجاتے اور انہیں ناکامی اور گھاٹے کا منہ دیکھناپڑتا۔ ان فتنہ زدہ لوگوں کا یہ حشر اس وجہ سے ہوا کہ انہوں نے اپنے رب اور اپنے پیدا کرنے والے سے منہ موڑ کر ایسے دشمن کو اپنا سرپرست بنا لیا جو ہر لحاظ سے ان سے برائی کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَمَن يَتَّخِذِ الشَّيْطَانَ وَلِيًّا مِّن دُونِ اللَّـهِ فَقَدْ خَسِرَ خُسْرَانًا مُّبِينًا﴾” جو شخص اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو اپنا رفیق بنائے گا وہ صریح نقصان میں ڈوبے گا۔“ جو دین و دنیا کے خسارے میں پڑجائے اور جسے اس کے گناہ اور نافرمانیاں ہلاک کر ڈالیں اس سے زیادہ واضح اور بڑا خسارہ اور کیا ہوسکتا ہے؟ وہ ہمیشہ رہنے والی نعمت سے محروم ہو کر ابدی بدبختی میں مبتلا ہوگئے۔ اس طرح جو کوئی اپنے آقا اور مولا ہی کو اپنا سرپرست بناتا ہے اور اس کی رضا کو ترجیح دیتا ہے، وہ ہر لحاظ سے فائدے میں رہتا ہے، ہر طرح سے فلاح پاتا ہے دنیا و آخرت کی سعادت حاصل کرتا ہے اور اس کی آنکھیں ٹھنڈی ہوتی ہیں۔ اے اللہ ! جو چیز تو عطا کرے اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جس چیز سے تو محروم کر دے اسے کوئی عطا نہیں کرسکتا۔ اے اللہ ! جن لوگوں کی تو نے سرپرستی فرمائی ان لوگوں کی معیت میں ہماری بھی سرپرستی فرما اور جن لوگوں کو تو نے عافیت سے نوازا ان کے ساتھ ہمیں بھی عافیت سے نواز۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur mein unhen raah-e-raast say bhatka ker rahun ga , aur unhen khoob aarzooyen dilaon ga , aur unhen hukum dun ga to woh chopayo kay kaan cheer daalen gay , aur unhen hukum dun ga to woh Allah ki takhleeq mein tabdeeli peda keren gay . aur jo shaks Allah kay bajaye shetan ko dost banaye iss ney khulay khulay khasaray ka soda kiya .