اور تم ہرگز اس بات کی طاقت نہیں رکھتے کہ (ایک سے زائد) بیویوں کے درمیان (پورا پورا) عدل کر سکو اگرچہ تم کتنا بھی چاہو۔ پس (ایک کی طرف) پورے میلان طبع کے ساتھ (یوں) نہ جھک جاؤ کہ دوسری کو (درمیان میں) لٹکتی ہوئی چیز کی طرح چھوڑ دو۔ اور اگر تم اصلاح کر لو اور (حق تلفی و زیادتی سے) بچتے رہو تو اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے،
English Sahih:
And you will never be able to be equal [in feeling] between wives, even if you should strive [to do so]. So do not incline completely [toward one] and leave another hanging. And if you amend [your affairs] and fear Allah – then indeed, Allah is ever Forgiving and Merciful.
1 Abul A'ala Maududi
بیویوں کے درمیان پورا پورا عدل کرنا تمہارے بس میں نہیں ہے تم چاہو بھی تو اس پر قادر نہیں ہوسکتے لہٰذا (قانون الٰہی کا منشا پورا کرنے کے لیے یہ کافی ہے کہ) ایک بیوی کی طرف اِس طرح نہ جھک جاؤ کہ دوسری کو ادھر لٹکتا چھوڑ دو اگر تم اپنا طرز عمل درست رکھو اور اللہ سے ڈرتے رہو تو اللہ چشم پوشی کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے
2 Ahmed Raza Khan
اور تم سے ہرگز نہ ہوسکے گا کہ عورتوں کو برابر رکھو اور چاہے کتنی ہی حرص کرو تو یہ تو نہ ہو کہ ایک طرف پورا جھک جاؤ کہ دوسری کو ادھر میں لٹکتی چھوڑ دو اور اگر تم نیکی اور پرہیزگاری کرو تو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے،
3 Ahmed Ali
اور تم عورتوں کو ہرگز برابر نہیں رکھ سکو گے اگرچہ اس کی حرص کرو سوتم بالکل ہی ایک طرف نہ جھک جاؤ کہ دوسری عورت کو لٹکی ہوئی چھوڑ دو اور اگر اصلاح کرتے رہو اور پرہیزگاری کرتے رہو تو الله بحشنے والا مہربان ہے
4 Ahsanul Bayan
تم سے یہ کبھی نہیں ہو سکے گا کہ اپنی تمام بیویوں میں ہر طرح عدل کرو گو تم اس کی کتنی ہی خواہش و کوشش کر لو اس لئے بالکل ہی ایک کی طرف مائل ہو کر دوسری کو ادھڑ لٹکتی نہ چھوڑو (١) اور اگر تم اصلاح کرو اور تقویٰ اختیار کرو تو بیشک اللہ تعالٰی بڑی مغفرت اور رحمت والا ہے۔
١٢٩۔١ یہ ایک دوسری صورت ہے کہ ایک شخص کی ایک سے زیادہ بیویاں ہوں تو دلی تعلق اور محبت میں وہ سب کے ساتھ یکساں سلوک نہیں کر سکتا۔ کیونکہ محبت، فعل قلب ہے جس پر کسی کو اختیار نہیں خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اپنی بیویوں میں سے زیادہ محبت حضرت عائشہ سے تھی۔ خواہش کے باوجود انصاف نہ کرنے سے مطلب یہی قلبی میلان اور محبت میں عدم مساوات ہے اگر یہ قلبی محبت ظاہری حقوق کی مساوات میں مانع نہ بنے تو عند اللہ قابل مؤاخذہ نہیں۔ جس طرح کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نہایت عمدہ نمونہ پیش فرمایا۔ لیکن اکثر لوگ اس قلبی محبت کی وجہ سے دوسری بیویوں کے حقوق کی ادائیگی میں بہت کوتاہی کرتے ہیں اور ظاہری طور پر بھی محبوب بیوی کی طرح دوسری بیویوں کے حقوق ادا نہیں کرتے اور انہیں معلقہ (درمیان میں لٹکی ہوئی) بناکر رکھ چھوڑتے ہیں، نہ انہیں طلاق دیتے ہیں نہ حقوق زوجیت ادا کرتے ہیں۔ یہ انتہائی ظلم ہے جس سے یہاں روکا گیا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا ہے"جس شخص کی دو بیویاں ہوں اور وہ ایک کی طرف ہی مائل ہو (یعنی دوسری کو نظر انداز کئے رکھے) تو قیامت کے دن وہ اس طرح آئے گا کہ اس کے جسم کا ایک حصہ (یعنی نصف) ساقط ہوگا۔ (ترمذی، کتاب النکاح)
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور تم خوا کتنا ہی چاہو عورتوں میں ہرگز برابری نہیں کرسکو گے تو ایسا بھی نہ کرنا کہ ایک ہی کی طرف ڈھل جاؤ اور دوسری کو (ایسی حالت میں) چھوڑ دو کہ گویا ادھر ہوا میں لٹک رہی ہے اور اگر آپس میں موافقت کرلو اور پرہیزگاری کرو تو خدا بخشنے والا مہربان ہے
6 Muhammad Junagarhi
تم سے یہ تو کبھی نہ ہو سکے گا کہ اپنی تمام بیویوں میں ہر طرح عدل کرو، گو تم اس کی کتنی ہی خواہش وکوشش کر لو، اس لئے بالکل ہی ایک کی طرف مائل ہو کر دوسری کو ادھڑ لٹکتی ہوئی نہ چھوڑو اور اگر تم اصلاح کرو اور تقویٰ اختیار کرو تو، بے شک اللہ تعالیٰ بڑی مغفرت اور رحمت واﻻ ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
یہ ٹھیک ہے کہ تم جس قدر چاہو مگر بیویوں میں پورا پورا عدل نہیں کر سکتے۔ مگر بالکل تو ایک طرف نہ جھک جاؤ۔ کہ (دوسری کو) بیچوں بیچ لٹکا چھوڑ دو۔ اور اگر تم اپنی اصلاح کر لو۔ اور تقویٰ اختیار کرو۔ تو خدا بڑا بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور تم کتنا ہی کیوں نہ چاہو عورتوں کے درمیان مکمل انصاف نہیں کرسکتے ہو لیکن اب بالکل ایک طرف نہ جھک جاؤ کہ دوسری کو معلق چھوڑ دو اور اگر اصلاح کرلو اور تقویٰ اختیار کرو تو اللہ بہت بخشنے والا اور مہربان ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور تم خواہ کتنا ہی چاہو عورتوں میں ہرگز برابری نہیں کرسکو گے تو ایسا بھی نہ کرنا کہ ایک ہی طرف ڈھل جاؤ اور دوسری کو (ایسی حالت میں) چھوڑ دو کہ گویا ادھر میں لٹک رہی ہے اور اگر آپس میں موافقت کرلو اور پرہیزگاری کرو تو خدا بخشنے والا مہربان ہے وَلَنْ تسّطیعوا ان تعدلو ابین النساء (الایة) اس آیت میں ایک دوسری صورت کا بیان ہے کہ ایک شخص کی ایک سے زائد بیویاں ہوں تو دلی تعلق اور محبت میں وہ سب کے ساتھ ایک سا سلوک نہیں کرسکتا اسلئے کہ محبت، دلی تعلق کا نام ہے جس پر کسی کو اختیار نہیں ہوتا، خود آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بھی اپنی تمام ازواج میں سے حضرت عائشہ (رض) سے زیادہ محبت تھی، اگر یہ قلبی میلان ظاہری حقوق کے مساوات میں مانع نہ بنے تو عند اللہ قابل مواخذہ نہیں۔ حدیث : جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جس شخص کے یہاں دو بیویاں ہوں اور وہ ایک ہی کا خیال رکھتا ہو تو قیامت میں وہ شخص اس حالت میں آئیگا کہ اس کا ایک پہلو جھکا ہوا ہوگا۔
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ شوہر اپنی بیویوں کے درمیان انصاف نہیں کرسکتے اور پورا پورا عدل و انصاف کرنا ان کے بس میں بھی نہیں کیونکہ عدل اس بات کو مستلزم ہے کہ تمام بیویوں کے ساتھ یکساں محبت ہو، محبت کا داعیہ سب کے لئے برابر ہو اور دل کا میلان ان کے لئے مساوی ہو۔ پھر اس کے تقاضے کے مطابق عمل ہو۔ چونکہ یہ ناقابل عمل اور ناممکن ہے اس لئے جو چیز انسان کے بس میں نہیں اللہ تعالیٰ نے اسے معاف کردیا ہے اور اس چیز سے منع کردیا جو انسان کے بس میں ہے، چنانچہ فرمایا : ﴿فَلَا تَمِيلُوا كُلَّ الْمَيْلِ فَتَذَرُوهَا كَالْمُعَلَّقَةِ ﴾ ” ایک ہی کی طرف مائل نہ ہوجانا کہ دوسروں کو ایسی حالت میں چھوڑ دو کہ گویا وہ لٹک رہی ہے۔“ یعنی تم ایک طرف بہت زیادہ نہ جھک جاؤ کہ تم ان کے وہ حقوق بھی ادا نہ کرسکو جو واجب ہیں، بلکہ اپنی استطاعت بھر عدل و انصاف سے کام لو۔ پس نان و نفقہ، لباس اور شب باشی کی تقسیم وغیرہ ایسے امور ہیں جن میں عدل کرنا تم پر فرض ہے، اس کے برعکس محبت اور مجامعت وغیرہ میں عدل و انصاف ممکن نہیں۔ پس جب شوہر بیوی کے وہ حقوق ترک کردیتا ہے جنہیں ادا کرنا واجب ہے تو بیوی اس معلق عورت کی مانند ہوجاتی ہے جس کا خاوند نہیں ہوتا کہ جس سے وہ راحت حاصل کرے اور حقوق زوجیت ادا کرنے کی تیاری کرے اور نہ وہ خاوند والی ہوتی ہے جو اس کے حقوق کی دیکھ بھال کرے۔ ﴿وَإِن تُصْلِحُوا ﴾ ” اور اگر آپس میں موافقت کرلو۔“ یعنی اگر تم اپنے اور اپنی بیویوں کے درمیان معاملات کی اصلاح کرلو، یعنی بیوی کے حقوق ادا کرتے ہوئے احتساب کے ساتھ اپنے نفس کو اس فعل پر مجبور کرو جس کو بجا لانے پر وہ آمادہ نہیں اور ان معاملات کی بھی اصلاح کرلو جو تمہارے اور لوگوں کے درمیان ہیں اور لوگوں کے تنازعات میں ان کے مابین صلح کرواؤ۔ یہ چیز اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ صلح کے لئے علی الاطلاق ہر طریقہ بروئے کار لایا جائے۔ ﴿ وَتَتَّقُوا ﴾” اور پریز گاری کرو۔“ مامورات پر عمل اور محظورات کو ترک کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور مقدور بھر صبر کرو۔ ﴿ فَإِنَّ اللَّـهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا﴾ ” اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔“ تو اللہ تمہارے تمام گناہوں کو معاف کر دے گا جو تم سے صادر ہوتے ہیں اور ان کوتاہیوں کو نظر انداز کر دے گا اور جیسے تم اپنی بیویوں کے ساتھ شفقت و مودت کا رویہ رکھتے ہو اللہ تعالیٰ بھی تم پر رحم کرے گا۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur aurton kay darmiyan mukammal barabari rakhna to tumharay bus mein nahi , chahye tum aisa chahtay bhi ho , albatta kissi aik taraf pooray pooray naa jhuk jao kay doosri ko aisa bana ker chorr do jaisay koi bech mein latki hoi cheez . aur agar tum islaah aur taqwa say kaam lo gay to yaqeen rakho kay Allah boht bakhshney wala , bara meharban hai .