Skip to main content

وَاِذَا جَاۤءَهُمْ اَمْرٌ مِّنَ الْاَمْنِ اَوِ الْخَـوْفِ اَذَاعُوْا بِهٖ ۚ وَلَوْ رَدُّوْهُ اِلَى الرَّسُوْلِ وَاِلٰۤى اُولِى الْاَمْرِ مِنْهُمْ لَعَلِمَهُ الَّذِيْنَ يَسْتَنْۢبِطُوْنَهٗ مِنْهُمْۗ وَلَوْلَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهٗ لَاتَّبَعْتُمُ الشَّيْطٰنَ اِلَّا قَلِيْلًا

And when
وَإِذَا
اور جب
comes to them
جَآءَهُمْ
آتا ہے ان کے پاس
a matter
أَمْرٌ
کوئی امر، معاملہ
of
مِّنَ
میں سے
the security
ٱلْأَمْنِ
امن
or
أَوِ
یا
[the] fear
ٱلْخَوْفِ
خوف میں سے
they spread [with] it
أَذَاعُوا۟ بِهِۦۖ
مشہور کردیتے ہیں اس کو۔ پھیلا دیتے ہیں اس کو
But if
وَلَوْ
اور اگر
they (had) referred it
رَدُّوهُ
لوٹاتے اس کو
to
إِلَى
طرف
the Messenger
ٱلرَّسُولِ
رسول کے
and to
وَإِلَىٰٓ
اور طرف
those
أُو۟لِى
اولی
(having) authority
ٱلْأَمْرِ
امر کے
among them
مِنْهُمْ
ان میں سے
surely would have known it
لَعَلِمَهُ
البتہ جان لیتے اس کو
those who
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
draw correct conclusion (from) it
يَسْتَنۢبِطُونَهُۥ
جو استنباط کرسکتے ہیں اس کا
among them
مِنْهُمْۗ
ان میں سے
And if not
وَلَوْلَا
اور اگر نہ ہوتا
(had been the) bounty
فَضْلُ
فضل
(of) Allah
ٱللَّهِ
اللہ کا
on you
عَلَيْكُمْ
تم پر
and His Mercy
وَرَحْمَتُهُۥ
اور اس کی رحمت
surely you (would have) followed
لَٱتَّبَعْتُمُ
البتہ پیروی کرتے تم
the Shaitaan
ٱلشَّيْطَٰنَ
شیطان کی
except
إِلَّا
مگر
a few
قَلِيلًا
بہت تھڑے

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

یہ لوگ جہاں کوئی اطمینان بخش یا خوفناک خبر سن پاتے ہیں اُسے لے کر پھیلا دیتے ہیں، حالانکہ اگر یہ اُسے رسول اور اپنی جماعت کے ذمہ دار اصحاب تک پہنچائیں تو وہ ایسے لوگوں کے علم میں آ جائے جو اِن کے درمیان اس بات کی صلاحیت رکھتے ہیں کہ اس سے صحیح نتیجہ اخذ کرسکیں تم لوگوں پر اللہ کی مہربانی اور رحمت نہ ہوتی تو (تمہاری کمزوریاں ایسی تھیں کہ) معدودے چند کے سوا تم سب شیطان کے پیچھے لگ گئے ہوتے

English Sahih:

And when there comes to them something [i.e., information] about [public] security or fear, they spread it around. But if they had referred it back to the Messenger or to those of authority among them, then the ones who [can] draw correct conclusions from it would have known about it. And if not for the favor of Allah upon you and His mercy, you would have followed Satan, except for a few.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

یہ لوگ جہاں کوئی اطمینان بخش یا خوفناک خبر سن پاتے ہیں اُسے لے کر پھیلا دیتے ہیں، حالانکہ اگر یہ اُسے رسول اور اپنی جماعت کے ذمہ دار اصحاب تک پہنچائیں تو وہ ایسے لوگوں کے علم میں آ جائے جو اِن کے درمیان اس بات کی صلاحیت رکھتے ہیں کہ اس سے صحیح نتیجہ اخذ کرسکیں تم لوگوں پر اللہ کی مہربانی اور رحمت نہ ہوتی تو (تمہاری کمزوریاں ایسی تھیں کہ) معدودے چند کے سوا تم سب شیطان کے پیچھے لگ گئے ہوتے

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور جب ان کے پاس کوئی بات اطمینان یا ڈر کی آتی ہے اس کا چرچا کر بیٹھتے ہیں اور اگر اس میں رسول اور اپنے ذی اختیار لوگوں کی طرف رجوع لاتے تو ضرور اُن سے اُ س کی حقیقت جان لیتے یہ جو بعد میں کاوش کرتے ہیں اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو ضرور تم شیطان کے پیچھے لگ جاتے مگر تھوڑے

احمد علی Ahmed Ali

اور جب ان کے پاس کوئی خبر امن یا ڈر کی پہنچتی ہے تو اسے مشہور کر دیتے ہیں اور اگر اسے رسول او راپنی جماعت کے ذمہ دار اصحاب تک پہنچاتے تو اس کی تحقیق کرتے جو ان میں تحقیق کرنے والے ہیں اوراگر تم پر الله کا فضل اوراس کی مہربانی نہ ہوتی تو البتہ تم شیطان کے پیچھے ہو لیتے سوائے چند لوگوں کے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

ہاں انہیں کوئی خبر امن کی یا خوف کی ملی انہوں نے اسے مشہور کرنا شروع کر دیا، حالانکہ اگر یہ لوگ اس رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اور اپنے میں سے ایسی باتوں کی تہہ تک پہنچنے والوں کے حوالے کر دیتے تو اس کی حقیقت وہ لوگ معلوم کر لیتے جو نتیجہ اخذ کرتے ہیں (١) اور اگر اللہ تعالٰی کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو معدودے چند کے علاوہ تم سب شیطان کے پیروکار بن جاتے۔

٨٣۔١ یہ بعض کمزور اور جلدباز مسلمانوں کا رویہ، ان کی اصلاح کی غرض سے بیان کیا جا رہا ہے۔ امن کی خبر سے مراد مسلمانوں کی کامیابی اور دشمن کی ہلاکت و شکست کی خبر ہے۔ (جس کو سن کر امن اور اطمینان کی لہر دوڑ جاتی ہے اور جس کے نتیجے میں بعض دفعہ ضرورت سے زیادہ پر اعتمادی پیدا ہوتی ہے جو نقصان کا باعث بن سکتی ہے) اور خوف کی خبر سے مراد مسلمانوں کی شکست اور ان کے قتل و ہلاکت کی خبر ہے (جس سے مسلمانوں میں افسردگی پھیلنے اور ان کے حوصلے پست ہونے کا امکان ہوتا ہے) اس لئے انہیں کہا جا رہا ہے کہ اس قسم کی خبریں، چاہے امن کی ہوں یا خوف کی انہیں سن کر عام لوگوں میں پھیلانے کے بجائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا دو یا اہل علم و تحقیق میں انہیں پہنچا دو تاکہ وہ دیکھیں کہ یہ خبر صحیح ہے یا غلط؟ اگر صحیح ہے تو اس وقت اس سے مسلمانوں کا باخبر ہونا مفید ہے یا بےخبر رہنا یہ اصول ویسے تو عام حالات میں بھی بڑا اہم ہے لیکن حالت جنگ میں تو اس کی اہمیت و افادیت بہت ہی زیادہ ہے۔ استنباط کا مادہ نبط ہے نبط اس پانی کو کہتے ہیں جو کنواں کھودتے وقت سب سے پہلے نکلتا ہے۔ اسی لیے استنباط تحقیق اور بات کی تہہ تک پہنچنے کو کہا جاتا ہے۔ (فتح القدیر)

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور جب ان کے پاس امن یا خوف کی کوئی خبر پہنچتی ہے تو اس کو مشہور کردیتے ہیں اور اگر اس کو پیغمبر اور اپنے سرداروں کے پاس پہنچاتے تو تحقیق کرنے والے اس کی تحقیق کر لیتے اور اگر تم پر خدا کا فضل اور اس کی مہربانی نہ ہوتی تو چند اشخاص کے سوا سب شیطان کے پیرو ہوجاتے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

جہاں انہیں کوئی خبر امن کی یا خوف کی ملی انہوں نے اسے مشہور کرنا شروع کر دیا، حاﻻنکہ اگر یہ لوگ اسے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کے اور اپنے میں سے ایسی باتوں کی تہہ تک پہنچنے والوں کے حوالے کر دیتے، تو اس کی حقیقت وه لوگ معلوم کر لیتے جو نتیجہ اخذ کرتے ہیں اور اگر اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو معدودے چند کے علاوه تم سب شیطان کے پیروکار بن جاتے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور جب ان کے پاس امن یا خوف کی کوئی بات پہنچتی ہے تو اسے پھیلا دیتے ہیں حالانکہ اگر وہ اسے رسول اور اولی الامر کی طرف لوٹاتے تو (حقیقت کو) وہ لوگ جان لیتے جو استنباط کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی، تو چند آدمیوں کے سوا باقی شیطان کی پیروی کرنے لگ جاتے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور جب ان کے پاس امن یا خوف کی خبر آتی ہے تو فورا نشر کردیتے ہیں حالانکہ اگر رسول اور صاحبانِ امر کی طرف پلٹا دیتے تو ان سے استفادہ کرنے والے حقیقت حال کا علم پیدا کرلیتے اور اگر تم لوگوں پر خدا کا فضل اور ا سکی رحمت نہ ہوتی تو چند افراد کے علاوہ سب شیطان کا اتباع کرلیتے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور جب ان کے پاس کوئی خبر امن یا خوف کی آتی ہے تو وہ اسے پھیلا دیتے ہیں اور اگر وہ (بجائے شہرت دینے کے) اسے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اپنے میں سے صاحبانِ امر کی طرف لوٹادیتے تو ضرور ان میں سے وہ لوگ جو (کسی) بات کانتیجہ اخذ کرسکتے ہیں اس (خبر کی حقیقت) کو جان لیتے، اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو یقیناً چند ایک کے سوا تم (سب) شیطان کی پیروی کرنے لگتے،