پھر دو دِنوں (یعنی دو مرحلوں) میں سات آسمان بنا دیئے اور ہر سماوی کائنات میں اس کا نظام ودیعت کر دیا اور آسمانِ دنیا کو ہم نے چراغوں (یعنی ستاروں اور سیّاروں) سے آراستہ کر دیا اور محفوظ بھی (تاکہ ایک کا نظام دوسرے میں مداخلت نہ کر سکے)، یہ زبر دست غلبہ (و قوت) والے، بڑے علم والے (رب) کا مقرر کردہ نظام ہے،
English Sahih:
And He completed them as seven heavens within two days and inspired [i.e., made known] in each heaven its command. And We adorned the nearest heaven with lamps [i.e., stars, for beauty] and as protection. That is the determination of the Exalted in Might, the Knowing.
1 Abul A'ala Maududi
تب اُس نے دو دن کے اندر سات آسمان بنا دیے، اور ہر آسمان میں اُس کا قانون وحی کر دیا اور آسمان دنیا کو ہم نے چراغوں سے آراستہ کیا اور اسے خوب محفوظ کر دیا یہ سب کچھ ایک زبردست علیم ہستی کا منصوبہ ہے
2 Ahmed Raza Khan
تو انہیں پورے سات آسمان کردیا دو دن میں اور ہر آسمان میں اسی کے کام کے احکام بھیجے اور ہم نے نیچے کے آسمان کو چراغوں سے آراستہ کیا اور نگہبانی کے لیے یہ اس عزت والے علم والے کا ٹھہرایا ہوا ہے،
3 Ahmed Ali
پھر انہیں دو دن میں سات آسمان بنا دیا اور اس نے ہر ایک آسمان میں اس کا کام القا کیا اور ہم نے پہلے آسمان کو چراغوں سے زینت دی اور حفاظت کے لیے بھی یہ زبردست ہر چیز کے جاننے والے کا اندازہ ہے
4 Ahsanul Bayan
پس دو دن میں سات آسمان بنا دیئے اور ہر آسمان میں اس کے مناسب احکام کی وحی بھیج دی (١) اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے زینت دی اور نگہبانی کی (٢) یہ تدبیر اللہ غا لب و دانا کی ہے۔
١٢۔١ یعنی خود آسمانوں کو یا ان میں آباد فرشتوں کو مخصوص کاموں اور وظائف کا پابند کر دیا۔ ١٢۔٢ یعنی شیطان سے نگہبانی، جیسا کہ دوسرے مقام پر وضاحت کی ہے ستاروں کا ایک تیسرا مقصد دوسری جگہ اَھْتِدَاء (راستہ معلوم کرنا) بھی بیان کیا گیا (وَعَلٰمٰتٍ ۭ وَبِالنَّجْمِ هُمْ يَهْتَدُوْنَ) 16۔ النحل;16)
5 Fateh Muhammad Jalandhry
پھر دو دن میں سات آسمان بنائے اور ہر آسمان میں اس (کے کام) کا حکم بھیجا اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں (یعنی ستاروں) سے مزین کیا اور (شیطانوں سے) محفوظ رکھا۔ یہ زبردست (اور) خبردار کے (مقرر کئے ہوئے) اندازے ہیں
6 Muhammad Junagarhi
پس دو دن میں سات آسمان بنا دیئے اور ہر آسمان میں اس کے مناسب احکام کی وحی بھیج دی اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے زینت دی اور نگہبانی کی، یہ تدبیر اللہ غالب و دانا کی ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
پس اس (اللہ) نے انہیں دو دن میں سات آسمان بنا دیا اور ہر آسمان میں اس کے معاملہ کی وحی کر دی اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں (ستاروں) سے زینت بخشی اور اسے محفوظ کر دیا یہ اس (خدا) کی منصوبہ بندی ہے جو (ہر چیز پر) غالب ہے اور بڑا جاننے والا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
پھر ان آسمانوں کو دو دن کے اندر سات آسمان بنادیئے اور ہر آسمان میں اس کے معاملہ کی وحی کردی اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے آراستہ کردیا ہے اور محفوظ بھی بنادیا ہے کہ یہ خدائے عزیز و علیم کی مقرر کی ہوئی تقدیر ہے
9 Tafsir Jalalayn
پھر دو دن میں سات آسمان بنائے اور ہر آسمان میں اس کے (کام) کا حکم بھیجا اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں (یعنی ستاروں) سے مزین کیا اور (شیطانوں) سے محفوظ رکھا یہ زبردست (اور) خبردار کے (مقرر کئے ہوئے) اندازے ہیں
10 Tafsir as-Saadi
﴿فَقَضَاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ فِي يَوْمَيْنِ﴾ ” پھر دو دن میں سات آسمان بنائے۔“ پس آسمانوں اور زمین کی تخلیق چھ دنوں میں مکمل ہوگئی۔ پہلا دن اتوار اور آخری دن جمعہ تھا، حالانکہ اللہ تعالیٰ کی مشیت اور قدرت تمام کائنات کو ایک لمحے میں تخلیق کرنے کی صلاحیت رکھتی تھی مگر وہ قدرت رکھنے کے ساتھ ساتھ رفق اور حکمت والا بھی ہے یہ اس کی حکمت اور رفق ہی ہے کہ اس نے اس کائنات کی تخلیق اس مقرر مدت میں کی۔ معلوم ہونا چاہئے کہ اس آیت کریمہ اور سورۃ النازعات کی آیت ﴿وَالْأَرْضَ بَعْدَ ذَٰلِكَ دَحَاهَا ﴾ (النّٰزعٰت:79؍31۔32)” اور اس کے بعد زمین کو پھیلا دیا۔“ میں بظاہر تعارض دکھائی دیتا ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ کی کتاب میں کوئی تعارض ہے نہ اختلاف۔ سلف میں بہت سے اہل علم نے اس کا جواب دیا ہے کہ زمین کی تخلیق اور اس کی صورت گری آسمانوں کی تخلیق سے متقدم ہے، جیسا کہ یہاں ذکر کیا گیا ہے اور زمین کو پھیلانا کہ ﴿أَخْرَجَ مِنْهَا مَاءَهَا وَمَرْعَاهَا وَالْجِبَالَ أَرْسَاهَا﴾ (النّٰزعٰت:79؍30)” اس نے اس میں سے اس کا پانی جاری کیا اور چارہ اگایا، پھر اس پر پہاڑوں کا بوجھ رکھ دیا۔“ آسمانوں کی تخلیق سے متاخر ہے جیسا کہ سورۃ النازعات میں آتا ہے، اس لئے فرمایا: ﴿وَالْأَرْضَ بَعْدَ ذَٰلِكَ دَحَاهَا أَخْرَجَ مِنْهَا مَاءَهَا وَمَرْعَاهَا وَالْجِبَالَ أَرْسَاهَا ﴾(النّٰزعٰت:79؍30۔32) ” اور اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں کہا: (وَالْأَرْضَ بَعْدَ ذَٰلِكَ خَلَقَھَا) ﴿وَأَوْحَىٰ فِي كُلِّ سَمَاءٍ أَمْرَهَا ﴾ ” اور ہر آسمان کی طرف اس کے کام کا حکم بھیجا۔“ یعنی ہر آسمان کے لائق امروتد بیروحی کی جو احکم الحاکمین کی حکمت کا تقاضا تھا۔ ﴿وَزَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِمَصَابِيحَ﴾ ” اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں کے ذریعے سے مزین کیا۔“ اس سے مراد ستارے ہیں جن سے روشنی اور راہنمائی حاصل ہوتی ہے اور ظاہری طور پر یہ ستارے آسمان کی زینت اور خوبصورت ہیں ﴿وَحِفْظًا﴾ اور باطنی طور پر شیاطین سے حفاظت کے لئے ان کو شہاب ثاقب بنایا ہے تاکہ وہ آسمانوں سے سن گن نہ لے سکیں۔ ﴿ ذَٰلِكَ﴾ ” یہ“ یعنی زمین، آسمانوں اور ان میں جو کچھ ہے، سب کا یہ مذکورہ انتظام ﴿ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ﴾ ” منصوبہ ہے ایک زبردست ہستی کا جو علیم بھی ہے۔“ یعنی زبردست ہستی کا مقرر کردہ انداز ہے جو اپنی قوت اور غلبے کی بنا پر تمام اشیا پر غالب ہے اور ان کی تدبیر کر رہی ہے اور اس نے اپنی قوت اور غلبے سے تمام مخلوقات کو تخلیق کیا۔ ﴿ الْعَلِيمِ﴾ جس کے علم نے غائب اور شاہد، تمام مخلوقات کا اپنے علم کے ساتھ احاطہ کر رکھا ہے۔ پس مشرکین کا اس رب عظیم اور واحد قہار کے لئے اخلاص کو ترک کردینا، جس کے سامنے تمام مخلوق سرافگندہ ہے اور تمام کائنات پر اس کی قدرت نافذ ہے، سب سے زیادہ تعجب انگیز چیز ہے۔ پھر خودساختہ معبود بنانا اور ان کو اللہ تعالیٰ کے برابر قرار دینا، حالانکہ وہ اپنے اوصاف و افعال میں ناقص ہیں، اس سے بھی عجیب تر ہے۔ اگر یہ اپنی روگردانی پر جمے رہے تو دنیاوی اور آخروی عذاب کے سوا ان کا کوئی علاج نہیں، اس لئے ان کو ڈراتے ہوئے فرمایا :
11 Mufti Taqi Usmani
chunacheh uss ney do din mein apney faislay kay tehat unn kay saat aasman bana diye , aur her aasman mein uss kay munasib hukum bhej diya . aur hum ney uss qareeb walay aasman ko chiraghon say sajaya , aur ussay khoob mehfooz kerdiya . yeh uss zaat ki napi tuli mansooba bandi hai jiss ka iqtidar bhi kamil hai , jiss ka ilm bhi mukammal .