ہر عذاب کے موقع پر وہ کہتے، اے ساحر، اپنے رب کی طرف سے جو منصب تجھے حاصل ہے اُس کی بنا پر ہمارے لیے اُس سے دعا کر، ہم ضرور راہ راست پر آ جائیں گے
2 Ahmed Raza Khan
اور بولے کہ اے جادوگر ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کر کہ اس عہد کے سبب جو اس کا تیرے پاس ہے بیشک ہم ہدایت پر آئیں گے
3 Ahmed Ali
اور انہوں نے کہا اے جادوگر اپنے رب سے ہمارے لیے اس عہد سے جو تجھ سے اس نے کیا ہے دعا کر ہم ضرور راہ پر آجائیں گے
4 Ahsanul Bayan
اور انہوں نے کہا اے جادو گر! ہمارے لئے اپنے رب سے (١) اس کی دعا کر جس کا اس نے تجھ سے وعدہ کر رکھا ہے (٢) یقین مان کہ ہم راہ پر لگ جائیں گے (٣)۔
٤٩۔١ 'اپنے رب سے ' کے الفاظ اپنی مشرکانہ ذہنیت کی وجہ سے کہے کیونکہ مشرکوں میں مختلف رب اور اللہ ہوتے تھے، موسیٰ علیہ السلام اپنے رب سے یہ کام کروا لو! ٤٩۔٢ یعنی ہمارے ایمان لانے پر عذاب ٹالنے کا وعدہ۔ ٤٩۔٣ اگر عذاب ٹل گیا تو ہم تجھے اللہ کا سچا رسول مان لیں گے اور تیرے ہی رب کی عبادت کریں گے لیکن ہر دفعہ وہ اپنا یہ عہد توڑ دیتے، جیسا کہ اگلی آیت میں ہے اور سورہ اعراف میں بھی گزرا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور کہنے لگے کہ اے جادوگر اس عہد کے مطابق جو تیرے پروردگار نے تجھ سے کر رکھا ہے اس سے دعا کر بےشک ہم ہدایت یاب ہو جائیں گے
6 Muhammad Junagarhi
اور انہوں نے کہا اے جادوگر! ہمارے لیے اپنے رب سے اس کی دعا کر جس کا اس نے تجھ سے وعده کر رکھا ہے، یقین مان کہ ہم راه پر لگ جائیں گے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور انہوں نے کہا کہ اے جادوگر! اپنے پروردگار سے ہمارے لئے دعا کرو۔ہم ضرور ہدایت پا جائیں گے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور ان لوگوں نے کہا کہ اے جادوگر (موسٰی) اپنے رب سے ہمارے بارے میں اس بات کی دعا کر جس بات کا تجھ سے وعدہ کیا گیا ہے تو ہم یقینا راستہ پر آجائیں گے
9 Tahir ul Qadri
اور وہ کہنے لگے: اے جادوگر! تو اپنے رب سے ہمارے لئے اُس عہد کے مطابق دعا کر جو اُس نے تجھ سے کر رکھا ہے (تو) بیشک ہم ہدایت یافتہ ہو جائیں گے،
10 Tafsir as-Saadi
﴿ وَقَالُوا ﴾ یعنی ان پر عذاب نازل ہوتا تو کہتے : ﴿ يَا أَيُّهَ السَّاحِرُ ﴾ ” اے جادوگر !“ اس سے ان کی مراد موسیٰ علیہ السلام تھے ان کا یہ طرز خطاب یا تو استہزاء و تمسخر کے باب سے تھا یا یہ خطاب ان کے ہاں مدح تھا۔ پس انہوں نے عاجز آ کر موسیٰ علیہ السلام کو ایسے خطاب کے ساتھ مخاطب کیا جس کے ساتھ وہ ایسے لوگوں کو خطاب کرتے تھے جن کو وہ اہل علم سمجھتے تھے۔ یعنی جادوگروں کو پس وہ کہنے لگے : ﴿ يَا أَيُّهَ السَّاحِرُ ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِندَكَ ﴾ ” اے جادوگر ! اس عہد کے مطابق جو تیرے رب نے تجھ سے کر رکھا ہے اس سے دعا کر۔“ یعنی جس چیز کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ نے تجھے خصوصیت بخشی اور فضائل و مناقب عطا کئے اس کے ذریعے سے دعا کر کہ اللہ ہم سے عذاب کو دور کر دے۔ ﴿ إِنَّنَا لَمُهْتَدُونَ ﴾ اگر اللہ نے ہم سے عذاب کو ہٹا دیا تو ہم راہ راست اختیار کرلیں گے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur woh yeh kehney lagay kay : aey jadoogar ! tum say tumharay perwerdigar ney jo ehad ker rakha hai , uss ka wasta dey ker uss say humaray liye dua kero , hum yaqeenan raah-e-raast per aajayen gay .