اور (خود گزر جانے کے بعد) دریا کو ساکن اور کھلا چھوڑ دینا، بیشک وہ ایسا لشکر ہے جسے ڈبو دیا جائے گا،
English Sahih:
And leave the sea in stillness. Indeed, they are an army to be drowned."
1 Abul A'ala Maududi
سمندر کو اُس کے حال پر کھلا چھوڑ دے یہ سارا لشکر غرق ہونے والا ہے
2 Ahmed Raza Khan
اور دریا کو یونہی جگہ جگہ سے چھوڑ دے بیشک وہ لشکر ڈبو دیا جائے گا
3 Ahmed Ali
اور سمندر کو ٹھہرا ہوا چھوڑ دے بے شک وہ لشکر ڈوبنے والے ہیں
4 Ahsanul Bayan
تو دریا کو ساکن چھوڑ کر چلا جا (١) بلاشبہ یہ لشکر غرق کر دیا جائے گا۔
٢٤۔١ رَھْوًا بمعنی ساکن یا خشک۔ مطلب یہ ہے کہ تیرے لاٹھی مارنے سے دریا معجزانہ طور پر ساکن یا خشک ہو جائے گا اور اس میں راستہ بن جائے گا، تم دریا پار کرنے کے بعد اسے اسی حالت میں چھوڑ دینا تاکہ فرعون اور اس کا لشکر بھی دریا کو پار کرنے کی غرض سے اس میں داخل ہو جائے اور ہم اسے وہیں غرق کر دیں۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا جیسا کہ پہلے تفصیل گزر چکی ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور دریا سے (کہ) خشک (ہو رہا ہوگا) پار ہو جاؤ (تمہارے بعد) ان کا تمام لشکر ڈبو دیا جائے گا
6 Muhammad Junagarhi
تو دریا کو ساکن چھوڑ کر چلا جا، بلاشبہ یہ لشکر غرق کردیا جائے گا
7 Muhammad Hussain Najafi
اور تم سمندر کو اس کے حال (سکون) پہ چھوڑ دو۔ بیشک وہ (دشمن) ایسا لشکر ہے جو غرق ہو نے والا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور دریا کو اپنے حال پر ساکن چھوڑ کر نکل جاؤ کہ یہ لشکر غرق کیا جانے والا ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور دریا سے (کہ) خشک (ہو رہا ہوگا) پار ہوجاؤ (تمہارے بعد) ان کا لشکر ڈبو دیا جائے گا
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَاتْرُكِ الْبَحْرَ رَهْوًا﴾ ” سمندر کو اس کے حال پر کھلا (ساکن)چھوڑ دے۔“ یہ واقعہ اس طرح ہے کہ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق بنی اسرائیل کو لے کر رات کے وقت نکل پڑے اور فرعون نے ان کا تعاقب کیا تو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو حکم دیا کہ وہ سمندر پر اپنا عصا ماریں، انہوں نے سمندر پر اپنا عصا مارا تو سمندر میں بارہ راستے بن گئے اور سمندر كا پانی ان راستوں کے مابین پہاڑوں کے مانند کھڑا ہو گیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم سمندر میں سے گزر گئی۔ جب بنی اسرائیل سمندر سے باہر نکل آئے تو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو حکم دیا کہ وہ سمندر کو اسی طرح اس کے حال پر چھوڑ دیں، تاکہ فرعون اور اس کے لشکر ان راستوں میں داخل ہوجائیں۔ ﴿إِنَّهُمْ جُندٌ مُّغْرَقُونَ ﴾ ” یقیناً وہ ایسا لشکر ہے جو غرق دیا جائے گا۔ “ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم مکمل طور پر سمندر سے باہر نکل آئی اور فرعون کے لشکر سب کے سب سمندر میں داخل ہوگئے تو اللہ تعالیٰ نے سمندر کو حکم دیا کہ وہ اپنی موجوں کے ذریعے سے ان کو اپنی لپیٹ میں لے لے۔ وہ آخری آدمی تک سب غرق ہوگئے اور دنیاوی مال و متاع چھوڑ گئے اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو اس کا وارث بنا دیا جو ان کے غلام بن کر رہ رہے تھے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur tum samandar ko thehra huwa chorr dena , yaqeenan yeh lashkar duboya jaye ga .