بیشک جن لوگوں نے کفر کیا اور (لوگوں کو) اﷲ کی راہ سے روکا پھر اس حال میں مر گئے کہ وہ کافر تھے تو اﷲ انہیں کبھی نہ بخشے گا،
English Sahih:
Indeed, those who disbelieved and averted [people] from the path of Allah and then died while they were disbelievers – never will Allah forgive them.
1 Abul A'ala Maududi
کفر کرنے والوں اور راہ خدا سے روکنے والوں اور مرتے دم تک کفر پر جمے رہنے والوں کو تو اللہ ہرگز معاف نہ کرے گا
2 Ahmed Raza Khan
بیشک جنہوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکا پھر کافر ہی مرگئے تو اللہ ہر گز انہیں نہ بخشے گا
3 Ahmed Ali
بےشک جنہوں نے انکار کیا اور الله کی راہ سے روکا پھر مر گئے درآنحالیکہ وہ کافر تھے سو الله ان کو ہرگز نہیں بخشے گا
4 Ahsanul Bayan
جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے اوروں کو روکا پھر کفر کی حالت میں ہی مر گئے (یقین کرلو) کہ اللہ انہیں ہرگز نہ بخشے گا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
جو لوگ کافر ہوئے اور خدا کے رستے سے روکتے رہے پھر کافر ہی مرگئے خدا ان کو ہرگز نہیں بخشے گا
6 Muhammad Junagarhi
جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راه سے اوروں کو روکا پھر کفر کی حالت میں ہی مرگئے (یقین کر لو) کہ اللہ انہیں ہرگز نہ بخشے گا
7 Muhammad Hussain Najafi
بےشک جن لوگوں نے کفر کیا اور (لوگوں کو) اللہ کے راستے سے روکا اور پھر وہ کفر ہی کی حالت میں مر گئے اللہ ان کو کبھی نہیں بخشے گا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
بیشک جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور خدا کی راہ میں رکاوٹ ڈالی اور پھر حالت کفر ہی میں مرگئے تو خدا انہیں ہرگز معاف نہیں کرے گا
9 Tafsir Jalalayn
جو لوگ کافر ہوئے اور خدا کے راستے سے روکتے رہے پھر کافر ہی مرگئے خدا ان کو ہرگز نہیں بخشے گا
10 Tafsir as-Saadi
یہ آیت کریمہ اور جو سورۃ البقرۃ میں وارد ہوئی ہے یعنی ﴿وَمَن يَرْتَدِدْ مِنكُمْ عَن دِينِهِ فَيَمُتْ وَهُوَ كَافِرٌ فَأُولَـٰئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ﴾ (البقرۃ: 2؍217) ” اور تم میں سے جو کوئی اپنے دین سے پھرجائے اور کفر کی حالت میں مرجائے، پس ان لوگوں کے اعمال دنیا وآخرت میں اکارت جائیں گے۔“ یہ دونوں آیات ہر اس نص مطلق کو، جس میں کفر کی بنا پر اعمال کے اکارت جانے کا ذکر کیا گیا ہے، مقید کرتی ہیں۔ پس یہ حکم اس پر موت کے ساتھ مقید ہے۔ یہاں فرمایا : ﴿إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا﴾ بے شک وہ لوگ جنہوں نے اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں اور روز آخرت کا انکار کیا ﴿وَصَدُّوا﴾ اور مخلوق کو روکا ﴿عَن سَبِيلِ اللّٰـهِ﴾ ” اللہ کی راہ سے“ انہیں راہ حق سے دور کرنے، باطل کی طرف دعوت دینے اور باطل کو مزین کرنے کے ذریعے سے ﴿ثُمَّ مَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ﴾ ” پھر کافر ہی مرگئے۔“ اور انہوں نے کفر سے توبہ نہ کی ﴿فَلَن يَغْفِرَ اللّٰـهُ لَهُمْ﴾ تو اللہ تعالیٰ انہیں کسی سفارش وغیرہ کے ذریعے سے نہ بخشے گا۔ ان کے لئے عذاب واجب ہوچکا، وہ ثواب سے محروم ہوگئے اور جہنم میں ان کا ہمیشہ رہنا لازم ہوگیا ان پر رحیم و غفار کی رحمت کے تمام دروازے بند ہوگئے۔ آیت کریمہ کا مفہوم مخالف یہ ہے کہ اگر وہ اپنی موت سے پہلے توبہ کرلیں تو بے شک اللہ تعالیٰ انہیں بخش دے گا، ان پر رحم کرکے جنت میں داخل کردے گا خواہ انہوں نے اپنی عمریں کفر، اللہ کے راستے سے لوگوں کو روکنے اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کیوں نہ گزاری ہوں۔ پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے بندوں پر اپنی رحمت کے دروازے کھول دیے، اس نے کسی شخص پر، جب تک وہ زندہ ہے اور توبہ کرنے پر قادر ہے، اپنی رحمت کے دروازوں کو بند نہیں کیا۔۔۔ اور پاک ہے وہ ذات جو نہایت حلم والی ہے، جو گناہ گاروں کو سزا دینے میں جلدی نہیں کرتی، بلکہ ان کو معاف کرتی ہے اور انہیں رزق عطا کرتی ہے، گویا انہوں نے کبھی اس کی نافرمانی کی ہی نہیں، حالانکہ وہ ہستی ان پر پوری قدرت رکھتی ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
jinn logon ney kufr apna liya hai , aur doosron ko Allah kay raastay say roka hai , phir kufr hi ki halat mein mar-gaye hain , Allah kabhi unn ko nahi bakhshay ga .