اور (اے حبیب! ہم نے یہ حکم کیا ہے کہ) آپ ان کے درمیان اس (فرمان) کے مطابق فیصلہ فرمائیں جو اﷲ نے نازل فرمایا ہے اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کریں اور آپ ان سے بچتے رہیں کہیں وہ آپ کو ان بعض (احکام) سے جو اللہ نے آپ کی طرف نازل فرمائے ہیں پھیر (نہ) دیں، پھر اگر وہ (آپ کے فیصلہ سے) روگردانی کریں تو آپ جان لیں کہ بس اﷲ ان کے بعض گناہوں کے باعث انہیں سزا دینا چاہتا ہے، اور لوگوں میں سے اکثر نافرمان (ہوتے) ہیں،
English Sahih:
And judge, [O Muhammad], between them by what Allah has revealed and do not follow their inclinations and beware of them, lest they tempt you away from some of what Allah has revealed to you. And if they turn away – then know that Allah only intends to afflict them with some of their [own] sins. And indeed, many among the people are defiantly disobedient.
1 Abul A'ala Maududi
پس اے محمدؐ! تم اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق اِن لوگوں کے معاملات کا فیصلہ کرو اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو ہوشیار رہو کہ یہ لوگ تم کو فتنہ میں ڈال کر اُس ہدایت سے ذرہ برابر منحرف نہ کرنے پائیں جو خدا نے تمہاری طرف نازل کی ہے پھر اگر یہ اس سے منہ موڑیں تو جان لو کہ اللہ نے اِن کے بعض گناہوں کی پاداش میں ان کو مبتلائے مصیبت کرنے کا ارادہ ہی کر لیا ہے، اور یہ حقیقت ہے کہ اِن لوگوں میں سے اکثر فاسق ہیں
2 Ahmed Raza Khan
اور یہ کہ اے مسلمان! اللہ کے اتارے پر حکم کر اور ان کی خواہشوں پر نہ چل اور ان سے بچتا رہ کہ کہیں تجھے لغزش نہ دے دیں کسی حکم میں جو تیری طرف اترا پھر اگر وہ منہ پھیریں تو جان لو کہ اللہ ان کے بعض گناہوں کی سزا ان کو پہنچایا چاہتا ہے اور بیشک بہت آدمی بے حکم ہیں،
3 Ahmed Ali
اور فرمایا کہ تو ان میں اس کے موافق حکم کر جو الله نے تارا ہے اوران کی خواہشوں کی پیروی نہ کر اوران سے بچتا رہ کہ تجھے کسی ایسے حکم سے بہکا نہ دیں جو الله نے تجھ پر اتارا ہے پھر اگر یہ منہ موڑیں تو جان لو کہ الله کا اردہ انہیں ان کے بعض گناہوں کی پاداش میں مصیبت میں مبتلا کرنے کا ہے اور لوگوں میں بہت سے نافرمان ہیں
4 Ahsanul Bayan
آپ ان کے معاملات میں خدا کی نازل کردہ وحی کے مطابق ہی حکم کیا کیجئے، ان کی خواہشوں کی تابعداری نہ کیجیئے اور ان سے ہوشیار رہیے کہ کہیں یہ آپ کو اللہ کے اتارے ہوئے کسی حکم سے ادھر ادھر نہ کریں اگر یہ لوگ منہ پھیر لیں تو یقین کریں کہ اللہ کا ارادہ یہ ہے کہ انہیں ان کے بعض گناہوں کی سزا دے ہی ڈالے اور اکثر لوگ نافرمان ہی ہوتے ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور (ہم پھر تاکید کرتے ہیں کہ) جو (حکم) خدا نے نازل فرمایا ہے اسی کے مطابق ان میں فیصلہ کرنا اور ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرنا اور ان سے بچتے رہنا کہ کسی حکم سے جو خدا نے تم پر نازل فرمایا ہے یہ کہیں تم کو بہکانہ دیں اگر یہ نہ مانیں تو جان لو کہ خدا چاہتا ہے کہ ان کے بعض گناہوں کے سبب ان پر مصیبت نازل کرے اور اکثر لوگ تو نافرمان ہیں
6 Muhammad Junagarhi
آپ ان کے معاملات میں خدا کی نازل کرده وحی کے مطابق ہی حکم کیا کیجیئے، ان کی خواہشوں کی تابعداری نہ کیجیئے اور ان سے ہوشیار رہیئے کہ کہیں یہ آپ کو اللہ کے اتارے ہوئے کسی حکم سے ادھر ادھر نہ کریں، اگر یہ لوگ منھ پھیر لیں تو یقین کریں کہ اللہ کا اراده یہی ہے کہ انہیں ان کے بعض گناہوں کی سزا دے ہی ڈالے اور اکثر لوگ نا فرمان ہی ہوتے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور ان کے درمیان اس کے مطابق فیصلہ کریں، جو اللہ نے تم پر نازل کیا ہے اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کریں اور ان سے ہوشیار رہیں کہ کہیں وہ آپ کو اللہ کے نازل کردہ کسی حکم سے بھٹکا نہ دیں اور اگر وہ روگردانی کریں، تو جان لیجیے کہ اللہ بس یہ چاہتا ہے کہ وہ انہیں ان کے بعض گناہوں کی سزا دے۔ بے شک زیادہ تر لوگ فاسق (نافرمان ہیں)۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور پیغمبر آپ ان کے درمیان تنزیلِ خدا کے مطابق فیصلہ کریں اور ان کی خواہشات کا اتباع نہ کریں اور اس بات سے بچتے رہیں کہ یہ بعض احکام الٰہی سے منحرف کردیں -پھر اگر یہ خود منحرف ہوجائیں تو یاد رکھیں کہ خدا ان کو ان کے بعض گناہوں کی مصیبت میں مبتلا کرنا چاہتا ہے اور انسانوں کی اکثریت فاسق اور دائرسِ اطاعت سے خارج ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور (ہم پھر تاکید کرتے ہیں کہ) جو (حکم) خدا نے نازل فرمایا ہے اسی کے مطابق تم فیصلہ کرنا اور ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرنا اور ان سے بچتے رہنا کہ کسی حکم سے جو خدا نے تم پر نازل فرمایا ہے یہ کہیں تم کو بہکانہ دیں۔ اگر یہ نہ مانیں تو جان لو کہ خدا چاہتا ہے کہ ان کے بعض گناہوں کے سبب ان پر مصیبت نازل کرے اور اکثر لوگ تو نافرمان ہیں۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَأَنِ احْكُم بَيْنَهُم بِمَا أَنزَلَ اللّٰهُ﴾ ” اور ان کے درمیان اس کے موافق فیصلہ فرمائیں جو اللہ نے اتارا“ کہا جاتا ہے کہ یہی وہ آیت کریمہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے ارشاد ﴿ فَاحْكُم بَيْنَهُمْ أَوْ أَعْرِضْ عَنْهُمْ﴾ ” ان کے درمیان فصلہ کریں یا اس سے روگردانی کریں“ کو منسوخ کرتی ہے۔ صحیح رائے یہ ہے کہ یہ آیت کریمہ اس مذکورہ آیت کو منسوخ نہیں کرتی، پہلی آیت دلالت کرتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے درمیان فیصلہ کرنے یا نہ کرنے کا اختیار دیا گیا تھا اور اس کا سبب یہ تھا کہ وہ حق کی خاطر فیصلہ کروانے کا قصد نہیں رکھتے تھے اور یہ (دوسری) آیت کریمہ اس امر پر دلالت کرتی ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے درمیان فیصلہ کریں، تو اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ ہدایت، یعنی قرآن اور سنت کے مطابق فیصلہ کریں۔ یہی وہ انصاف ہے جس کے بارے میں گزشتہ صفحات میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَإِنْ حَكَمْتَ فَاحْكُم بَيْنَهُم بِالْقِسْطِ﴾” اگر آپ ان کے درمیان فیصلہ کریں تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کریں۔ “ یہ آیت کریمہ عدل کی توضیح و تبیین پر دلالت کرتی ہے، نیز یہ کہ عدل کا سرچشمہ اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ شریعت کے احکام ہیں جو انتہائی عدل و انصاف پر مبنی اصولوں پر مشتمل ہیں اور جو کچھ ان احکام کے خلاف ہے، وہ سراسر ظلم و جور ہے۔﴿وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ﴾” اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کریں“ شدت تحذیر کی خاطر اللہ تعالیٰ نے بتکرار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی خواہشات کی پیروی کرنے سے روکا ہے۔ نیز وہ آیت حکم اور فتویٰ کے مقام پر ہے اور اس میں زیادہ وسعت ہے اور یہ صرف حکم کے مقام پر ہے۔ دونوں آیات کا مفاد یہ ہے کہ ضروری ہے کہ ان کی خلاف حق خواہشات کی پیروی نہ کی جائے۔ بنا بریں اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَاحْذَرْهُمْ أَن يَفْتِنُوكَ عَن بَعْضِ مَا أَنزَلَ اللّٰهُ إِلَيْكَ﴾” اور بچتے رہیں ان سے، اس بات سے کہ وہ کہیں آپ کو بہکانہ دیں کسی ایسے حکم سے جو اللہ نے آپ کی طرف اتارا“ یعنی ان کی فریب کاریوں سے بچیے نیز ان سے بچیے کہ وہ آپ کو فتنے میں ڈال کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی ایسی چیز سے نہ روک دیں جو اللہ تعالیٰ نے آپ کی طرف نازل فرمائی ہے۔ پس ان کی خواہشات کی پیروی، حق واجب کو ترک کرنے کا باعث بنتی ہے جبکہ اتباع حق فرض ہے۔ ﴿فَإِن تَوَلَّوْا﴾ ” پس اگر وہ نہ مانیں“ یعنی اگر وہ آپ کی اتباع اور حق کی پیروی سے روگردانی کریں ﴿ فَاعْلَمْ﴾ ” تو جان لیجیے“ کہ یہ روگردانی ان کے لئے سزا ہے ﴿أَنَّمَا يُرِيدُ اللّٰهُ أَن يُصِيبَهُم بِبَعْضِ ذُنُوبِهِمْ ۗ﴾” اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ ان کو ان کے گناہوں کے سبب کوئی سزا پہنچائے“ کیونکہ گناہوں کے لئے دنیا و آخرت میں سزائیں مقرر ہیں اور سب سے بڑی سزا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ بندے کو آزمائش میں مبتلا کر دے اور اتباع رسول کے ترک کو اس کے لئے مزین کر دے اور اس کا باعث اس کا فسق ہوتا ہے ﴿وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ لَفَاسِقُونَ﴾ ”اور اکثر لوگ نافرمان ہیں“ یعنی ان کی فطرت اور طبیعت میں فسق، نیز اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و اتباع سے خروج ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur ( hum hukum detay hain ) kay tum inn logon kay darmiyan ussi hukum kay mutabiq faisla kero jo Allah ney nazil kiya hai aur unn ki khuwaishaat ki perwi naa kero , aur unn ki iss baat say bach ker raho kay woh tumhen fitney mein daal ker kissi aesay hukum say hata den jo Allah ney tum per nazil kiya ho . iss per agar woh mun morren to jaan rakho kay Allah ney unn kay baaz gunahon ki wajeh say unn ko museebat mein mubtala kernay ka irada ker rakha hai . aur inn logon mein say boht say fasiq hain .