ان لوگوں پر جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اس (حرام) میں کوئی گناہ نہیں جو وہ (حکمِ حرمت اترنے سے پہلے) کھا پی چکے ہیں جب کہ وہ (بقیہ معاملات میں) بچتے رہے اور (دیگر اَحکامِ اِلٰہی پر) ایمان لائے اور اَعمالِ صالحہ پر عمل پیرا رہے، پھر (اَحکامِ حرمت کے آجانے کے بعد بھی ان سب حرام اَشیاء سے پرہیز کرتے رہے اور (اُن کی حرمت پر صدقِ دل سے ایمان لائے، پھر صاحبانِ تقویٰ ہوئے اور (بالآخر) صاحبانِ اِحسان (یعنی اﷲ کے خاص محبوب و مقرب و نیکوکار بندے) بن گئے، اور اﷲ اِحسان والوں سے محبت فرماتا ہے،
English Sahih:
There is not upon those who believe and do righteousness [any] blame concerning what they have eaten [in the past] if they [now] fear Allah and believe and do righteous deeds, and then fear Allah and believe, and then fear Allah and do good; and Allah loves the doers of good.
1 Abul A'ala Maududi
جو لوگ ایمان لے آئے اور نیک عمل کرنے لگے انہوں نے پہلے جو کچھ کھایا پیا تھا اس پر کوئی گرفت نہ ہوگی بشرطیکہ وہ آئندہ اُن چیزوں سے بچے رہیں جو حرام کی گئی ہیں اور ایمان پر ثابت قدم رہیں اور اچھے کام کریں، پھر جس جس چیز سے روکا جائے اس سے رکیں اور جو فرمان الٰہی ہو اُسے مانیں، پھر خدا ترسی کے ساتھ نیک رویہ رکھیں اللہ نیک کردار لوگوں کو پسند کرتا ہے
2 Ahmed Raza Khan
جو ایمان لائے اور نیک کام کیے ان پر کچھ گناہ نہیں جو کچھ انہوں نے چکھا جب کہ ڈریں اور ایمان رکھیں اور نیکیاں کریں پھر ڈریں اور ایمان رکھیں پھر ڈریں اور نیک رہیں، اور اللہ نیکوں کو دوست رکھتا ہے
3 Ahmed Ali
جو لو گ ایمان لائے اور نیک کام کیے ان پر اس میں کوئی گناہ نہیں جو پہلے کھا چکے جب کہ آئندہ کو پرہیزگار ہوئے اور ایمان لائے اور عمل نیک کیے پھر پرہیزگار ہوئے اور نیکی کی اور الله نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے
4 Ahsanul Bayan
ایسے لوگوں پر جو ایمان رکھتے ہوں اور نیک کام کرتے ہوں اس چیز میں کوئی گناہ نہیں جس کو وہ کھاتے پیتے ہوں جب کہ وہ لوگ تقویٰ رکھتے ہوں اور ایمان رکھتے ہوں اور نیک کام کرتے ہوں پھر پرہیز گاری کرتے ہوں اور خوب نیک عمل کرتے ہوں، اللہ ایسے نیکوکاروں سے محبت رکھتا ہے (١)۔
٩٣۔١ حرمت شراب کے بعد بعض صحابہ رضی اللہ عنھم کے ذہن میں یہ بات آئی کہ ہمارے کئی ساتھی جنگوں میں شہید یا ویسے ہی فوت ہوگئے۔ جب کہ وہ شراب پیتے رہے ہیں۔ تو اس آیت میں اس شبہے کا ازالہ کر دیا گیا کہ ان کا خاتمہ ایمان و تقویٰ پر ہی ہوا ہے کیونکہ شراب اس وقت تک حرام نہیں ہوئی تھی۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان پر ان چیزوں کا کچھ گناہ نہیں جو وہ کھا چکے جب کہ انہوں نے پرہیز کیا اور ایمان لائے اور نیک کام کیے پھر پرہیز کیا اور ایمان لائے پھر پرہیز کیا اور نیکو کاری کی اور خدا نیکو کاروں کو دوست رکھتا ہے
6 Muhammad Junagarhi
ایسے لوگوں پر جو کہ ایمان رکھتے ہوں اور نیک کام کرتے ہوں اس چیز میں کوئی گناه نہیں جس کو وه کھاتے پیتے ہوں جبکہ وه لوگ تقویٰ رکھتے ہوں اور ایمان رکھتے ہوں اور نیک کام کرتے ہوں پھر پرہیزگاری کرتے ہوں اور ایمان رکھتے ہوں پھر پرہیزگاری کرتے ہوں اور خوب نیک عمل کرتے ہوں، اللہ ایسے نیکوکاروں سے محبت رکھتا ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے ان پر اس میں کوئی گناہ نہیں ہے کہ جو وہ (پہلے) کھا پی چکے ہوں۔ جبکہ (اب) پرہیز کریں اور ایمان لائیں اور نیک عمل کریں۔ اور پھر اس ایمان و پرہیز پر قائم و ثابت قدم بھی رہیں اور پھر تمام برے کاموں سے پرہیز کرتے رہیں اور نیکیاں کرتے رہیں اور اللہ نیک عمل کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ان کے لئے اس میں کوئی حرج نہیں ہے جو کچھ کھا پی چکے ہیں جب کہ وہ متقی بن گئے اور ایمان لے آئے اور نیک اعمال کئے اور پرہیز کیااور ایمان لے آئے اور پھر پرہیز کیا اور نیک عمل کیا اور نیک اعمال کرنے والوں ہی کو دوست رکھتا ہے
9 Tafsir Jalalayn
جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان پر ان چیزوں کا کچھ گناہ نہیں جو وہ کھاچکے۔ جبکہ انہوں نے پرہیز کیا اور ایمان لائے اور نیک کام کئے پھر پرہیز کیا اور ایمان لائے پھر پرہیز کیا اور نیکوکاری کی۔ اور خدا نیکوکاروں کو دوست رکھتا ہے۔ شان نزول : لیس علی الذین آمنوا وعملوا الصالحات، لباب میں مسند احمد سے بروایت ابوہریرہ منقول ہے کہ جب مذکورہ آیت میں تحریم خمر و میسر نازل ہوئی تو بعض لوگوں نے عرض کیا یارسول اللہ بہت سے لوگ جو کہ شراب پیتے تھے اور قمار کا مال کھاتے تھے، تحریم سے پہلے مرگئے ان کا کیا حال ہوگا ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔
10 Tafsir as-Saadi
جب شراب کی تحریم، ممانعت کی تاکید اور اس کی بابت سخت حکم نازل ہوا، تو بہت سے اہل ایمان کی خواہش تھی کہ انہیں اپنے ان مومن بھائیوں کے بارے میں معلوم ہو جو حالت اسلام میں فوت ہوئے اور شراب کی تحریم سے قبل وہ شراب پیا کرتے تھے، چنانچہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ﴿لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ﴾ ” جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان پر ان چیزوں کا کچھ گناہ نہیں۔“ یعنی ان پر گناہ اور حرج نہیں ہے ﴿فِيمَا طَعِمُوا ﴾ ” اس میں جو کچھ پہلے کھاچکے“ یعنی شراب اور جوئے کی تحریم سے قبل وہ شراب پیا کرتے تھے۔ چونکہ نفی حرج مذکورہ اشیا وغیرہ کو شامل ہے اس لئے اللہ تعالیٰ نے اس ارشاد کے ذریعے سے اس کو مقید فرمایا ﴿إِذَا مَا اتَّقَوا وَّآمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ﴾ ” جب کہ وہ آئندہ کو ڈر گئے اور ایمان لائے اور نیک عمل کئے“ یعنی اس شرط کے ساتھ کہ وہ گناہوں کو ترک کریں اللہ تعالیٰ پر ایسا صحیح ایمان رکھیں جو عمل صالح کا موجب ہوتا ہے۔ پھر اس پر ہمیشہ قائم رہیں۔۔۔ ورنہ بندہ کبھی اس صفت سے متصف ہوتا ہے اور کبھی نہیں ہوتا۔ یہ ایمان اس وقت تک کافی نہیں جب تک کہ اس پر دوام نہ ہو اور اسی حالت میں اس کو موت نہ آئے۔ نیز نیک اعمال پر اس کا دوام ہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ اچھے طریقے سے اپنے خلاق کی عبادت کرنے والے نیکو کاروں کو پسند کرتا ہے اور وہ بندوں کو نفع پہنچانے کو پسند کرتا ہے۔ اس آیت کریمہ میں وہ شخص بھی شامل ہے جو تحریم کے نازل ہونے کے بعد کوئی حرام کردہ چیز کھاتا ہے یا کسی حرام فعل کا ارتکاب کرتا ہے، پھر اپنے گناہ کا اعتراف کرتے ہوئے تو بہ کرلیتا، تقویٰ اختیار کرلیتا ہے اور نیک کام کرتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کو بخش دے گا اور اس بارے میں اس کے گناہ کا بوجھ ہٹا دے گا۔
11 Mufti Taqi Usmani
jo log emaan ley aaye hain , aur naiki per kaar band rahey hain , unhon ney pehlay jo kuch khaya piya hai , uss ki wajeh say unn per koi gunah nahi hai , ba-shartey-kay woh aaenda inn gunahon say bachtay rahen , aur emaan rakhen aur naik amal kertay rahen , phir ( jinn cheezon say aaenda roka jaye unn say ) bacha keren , aur emaan per qaeem rahen , aur uss kay baad bhi taqwa aur ehsan ko apnayen . Allah ehsan per amal kernay walon say mohabbat kerta hai .