جو (خدائے) رحمان سے بِن دیکھے ڈرتا رہا اور (اﷲ کی بارگاہ میں) رجوع و اِنابت والا دل لے کر حاضر ہوا،
English Sahih:
Who feared the Most Merciful in the unseen and came with a heart returning [in repentance].
1 Abul A'ala Maududi
جو بے دیکھے رحمٰن سے ڈرتا تھا، اور جو دل گرویدہ لیے ہوئے آیا ہے
2 Ahmed Raza Khan
جو رحمن سے بے دیکھے ڈرتا ہے اور رجوع کرتا ہوا دل لایا
3 Ahmed Ali
جو کوئی الله سے بن دیکھے ڈرا اور رجوع کرنے والا دل لے کر آیا
4 Ahsanul Bayan
جو رحمان کا غائبانہ خوف رکھتا ہو اور توجہ والا دل لایا ہو (١)
٣٣۔١ مُنِیْبِ، اللہ کی طرف رجوع کرنے والا اور اس کا اطاعت گزار دل۔ یا بمعی سَلیمِ، شرک و مصیت کی نجاستوں سے پاک دل۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
جو خدا سے بن دیکھے ڈرتا ہے اور رجوع لانے والا دل لے کر آیا
6 Muhammad Junagarhi
جو رحمٰن کا غائبانہ خوف رکھتا ہو اور توجہ واﻻ دل ﻻیا ہو
7 Muhammad Hussain Najafi
جو بِن دیکھے خدائے رحمٰن سے ڈرتا ہے اور ایسے دل کے ساتھایا ہے جو (خدا کی طرف) رجوع کرنے والا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
جو شخص بھی رحمان سے پبُ غیب ڈرتا ہے اور اس کی بارگاہ میں رجوع کرنے والے دل کی ساتھ حاضر ہوتا ہے
9 Tafsir Jalalayn
جو خدا سے بن دیکھے ڈرتا رہا اور رجوع لانے والا دل لے کر آیا من خشی الرحمٰن بالغیب وجاء بقلب منیب ” خشیت بالغیب “ کا مطلب دنیا میں ڈرنا ہے، جہاں نار و نعیم دونوں غائب ہیں اور قلب منیب سے قل سلیم مراد ہے۔ فنقبوا فی البلاد ھل من محیص نقبوا تنقیب سے ہے اس کے اصل معنی سوراخ کرنے اور پھاڑنے کے ہیں محاورات میں دور دراز ملکوں کے سفر کرنے کو بھی کہتے ہیں۔ (کمافی القاموس) محیض ظرف مکان ہے، پناہ گاہ، لوٹنے کی جگہ، آیت کا مطلب یہ ہے کہ ال لہ تعالیٰ نے تم سے پہلے کتنی قوموں کو ہلاک کردیا جو قوت و طاقت میں تم سے کہیں زیادہ تھیں اور مختلف ملکوں اور خطوں میں تجارت وغیرہ کے لئے پھرتی رہیں مگر دیکھو کہ انجام کا ران کو موت آئی اور ہلاک ہوئیں، نہ ان کو کہیں پناہ ملی اور نہ راہ فرار، یعنی خدا کی طرف سے جب ان کی پکڑ کا وقت آیا تو کیا ان کی وہ طاقت ان کو بچا سکی ؟ اور کیا دنیا میں پھر کہیں ان کو پناہ مل سکی، اب آخر تک اس بھروسہ پر یہ امید رکھتے ہو کہ خدا کے مقابلہ میں بغاوت کر کے تمہیں کہیں جگہ مل جائے گی۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿مَّنْ خَشِيَ الرَّحْمَـٰنَ﴾ اپنے رب کی پوری معرفت اور اس کی رحمت کی امید رکھتے ہوئے اس سے ڈرتا ہے، اپنی حالت غیب یعنی جب وہ لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہوتا ہے، تو خشیت الٰہی کا التزام کرتا ہے اور یہی حقیقی خشیت ہے۔ رہی وہ خشیت جس کا اظہار لوگوں کی نظروں کے سامنے اور ان کی موجودگی میں کیا جائے تو اس میں کبھی کبھی ریا اور شہرت کی خواہش کا شائبہ آجاتا ہے۔ یہ حقیقی خشیت پر دلالت نہیں کرتی۔ فائدہ مند خشیت تو صرف وہی ہے جو کھلے اور چھپے ہر حال میں ہو۔ ﴿وَجَاءَ بِقَلْبٍ مُّنِيبٍ﴾ ” اور رجوع کرنے والا دل لے کر آیا۔“ یعنی اس کا وصف اپنے آقا کی طرف رجوع ہو اور اس کے تمام داعیے اپنے آقا کی رضا میں جذب ہوگئے ہوں۔ ان نیک اور پرہیز گارلوگوں سے کہا جائے گا:
11 Mufti Taqi Usmani
jo khudaye rehman say ussay dekhay baghair darta ho , aur Allah ki taraf rujoo honey wala dil ley ker aaye .