٣۳۔۱برسائیں کا مطلب ہے، ان کنکریوں سے انہیں رجم کر دیں۔ یہ کنکریاں خالص پتھر کی تھیں نہ آسمانی اولے تھے، بلکہ مٹی کی بنی ہوئی تھیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
تاکہ ان پر کھنگر برسائیں
6 Muhammad Junagarhi
تاکہ ہم ان پر مٹی کے کنکر برسائیں
7 Muhammad Hussain Najafi
تاکہ ہم ان پر ایسے سنگ گل (سخت مٹی کے پتھر) برسائیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
تاکہ ان کے اوپر مٹی کے کھرنجے دار پتھر برسائیں
9 Tafsir Jalalayn
تاکہ ان پر کھنگر برسائیں
10 Tafsir as-Saadi
﴿لِنُرْسِلَ عَلَیْہِمْ حِجَارَۃً مِّنْ طِیْنٍ۔ مُّسَوَّمَۃً عِنْدَ رَبِّکَ لِلْمُسْرِفِیْنَ﴾ تاکہ ہم ان پر مٹی کے پتھر برسائیں جو حد سے بڑھنے والوں کے لیے آپ کے رب کے ہاں نشان زدہ ہیں۔ یعنی ہر پتھر پر اس شخص کا نام لکھا ہوا تھا جس کو اس پتھر کا شکار ہونا تھا۔ کیونکہ وہ گناہ میں بڑھ گئے اور تمام حدود پھلانگ گئے تھے چنانچہ حضرت ابراہیم قوم لوط کے بارے میں ان سے جھگڑنے لگے۔ شاید اللہ تعالیٰ ان سے عذاب کو ہٹا دے چنانچہ ان سے کہا گیا: ﴿ يَا إِبْرَاهِيمُ أَعْرِضْ عَنْ هـٰذَا إِنَّهُ قَدْ جَاءَ أَمْرُ رَبِّكَ وَإِنَّهُمْ آتِيهِمْ عَذَابٌ غَيْرُ مَرْدُودٍ﴾( ھود :11؍76) اے ابراہیم اس بات کو جانے دو، تیرے رب کا حکم آگیا ہے اور ان پر وہ عذاب ٹوٹ پڑنے والا ہے جو کبھی نہیں ٹل سکتا۔