جو حسنِ مُطلَق ہے، پھر اُس (جلوۂ حُسن) نے (اپنے) ظہور کا ارادہ فرمایا،
English Sahih:
One of soundness. And he rose to [his] true form
1 Abul A'ala Maududi
جو بڑا صاحب حکمت ہے
2 Ahmed Raza Khan
پھر اس جلوہ نے قصد فرمایا
3 Ahmed Ali
جو بڑا زور آور ہے پس وہ قائم ہوا (اصلی صورت میں)
4 Ahsanul Bayan
جو زور آور ہے پھر وہ سیدھا کھڑا ہوگیا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
(یعنی جبرائیل) طاقتور نے پھر وہ پورے نظر آئے
6 Muhammad Junagarhi
جو زور آور ہے پھر وه سیدھا کھڑا ہو گیا
7 Muhammad Hussain Najafi
جو بڑا صاحبِ قدرت (یا بڑا دانا و حکیم) ہے پھر (وہ اپنی اصلی شکل میں) کھڑا ہوا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
وہ صاحبِ حسن و جمال جو سیدھا کھڑا ہوا
9 Tafsir Jalalayn
(یعنی جبرئیل) طاقتور نے پھر وہ پورے نظر آئے ذومرۃ فاستوی یہ اور آئندہ کلمات اکثر مفسرین کے نزدیک حضرت جبرئیل کی صفات ہیں اور بعض دیگر مفسرین کے نزدیک مذکورہ صفات اللہ تبارک و تعالیٰ کی ہیں اور ان تمام آیات کا تعلق واقعہ معراج سے قرار دے کر حق تعالیٰ سے تعلیم بلاواسطہ اور رویت و قرب حق تعالیٰ پر محمول کرتے ہیں، یہ تفسیر صحابہ کرام میں سے حضرت انس (رض) اور ابن عباس (رض) سے منقول ہے، اور پہلی تفسیر جن صحابہ سے منقول ہے ان میں بہت سے حضرات صحابہ وتابعین شامل ہیں ان حضرات کے قول کے راجح ہونے کی کئی وجوہات میں تاریخ سے بھی اسی قول کی تائید ہوتی ہے، اس لئے کہ سورة نجم بالکل ابتدائی سورتوں میں سے ہے اور ظاہر یہی ہے کہ واقعہ معراج اس سے مئوخر ہے، دوسری اور اصل وجہ یہ ہے کہ خود رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ان آیات کی تفسیر رویت جبرئیل سے منقول ہے، مسند احمد میں یہ روایت منقول ہے۔ شعبی حضرت مسروق سے نقل کرتے ہیں کہ وہ ایک روز حضرت عائشہ صدیقہ کے پاس تھے۔ (ردیت باری تعالیٰ کے مسئلہ میں گفتگو ہو رہی تھی) مسروق کہتے ہیں کہ میں نے کہا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ولقد راہ بالافق المبین، ولقد راہ نزلۃ اخری حضرت صدیقہ نے فرمایا کہ پوری امت میں سب سے پہلے میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس آیت کا مطلب دریافت کیا، آپ نے فرمایا کہ جس کے دیکھنے کا آیت میں ذکر ہے، وہ جبرئیل ہیں جن کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صرف دو مرتبہ ان کی اصلی صورت میں دیکھا ہے آیت میں جس رویت کا ذکر ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے جبرئیل امین کو آسمان سے زمین کی طرف اترتے ہوئے دیکھا کہ ان کے جسم نے زمین و آسمان کے درمیان کی فضاء کو بھر دیا ہے (مسند احمد) صحیح مسلم میں بھی تقریباً انہی الفاظ سے منقول ہے، نووی نے شرح مسلم میں اور حافظ نے فتح الباری میں اسی تفسیر کو اختیار کیا ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿ذُوْ مِرَّۃٍ فَاسْتَوٰی﴾ یعنی وہ قوت خلق حسن ظاہری اور باطنی جمال کا حامل ہے پھر وہ اپنی اصلی صورت میں سیدھے کھڑے ہوگئے یعنی جبریل علیہ السلام
11 Mufti Taqi Usmani
jo quooat ka hamil hai . chunacheh woh samney aagaya ,