ہم ہی نے اِس (درخت کی آگ) کو (آتشِ جہنّم کی) یاد دلانے والی (نصیحت و عبرت) اور جنگلوں کے مسافروں کے لئے باعثِ منفعت بنایا ہے،
English Sahih:
We have made it a reminder and provision for the travelers,
1 Abul A'ala Maududi
ہم نے اُس کو یاد دہانی کا ذریعہ اور حاجت مندوں کے لیے سامان زیست بنایا ہے
2 Ahmed Raza Khan
ہم نے اسے جہنم کا یادگار بنایا اور جنگل میں مسافروں کا فائدہ
3 Ahmed Ali
ہم نے اسے یادگار اور مسافروں کے لیے فائدہ کی چیز بنا دیا ہے
4 Ahsanul Bayan
ہم نے اسے سبب نصیحت (۱) اور مسافروں کے فائدے کی چیز بنایا (۲)
٧٣۔١ کہ اس کے اثرات اور فوائد حیرت انگیز ہیں اور دنیا کی بیشمار چیزوں کی تیاری کے لئے اسے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے۔ جو ہماری قدرت عظیمہ کی نشانی ہے، پھر ہم نے جس طرح دنیا میں یہ آگ پیدا کی ہے، ہم آخرت میں بھی پیدا کرنے پر قادر ہیں جو اس سے ٦٩ درجہ حرارت میں زیادہ ہوگی۔ (۲) مقوین، مقوی کی جمع ہے، قواء یعنی خالی صحراء میں داخل ہونے والا، مراد مسافر ہے، یعنی مسافر صحراؤں اور جنگلوں میں ان درختوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں، اس سے روشنی، گرمی اور ایندھین حاصل کرتے ہیں۔ بعض نے مقوی سے وہ فقراء مراد لیے ہیں جو بھوک کی وجہ سے خالی پیٹ ہوں۔ بعض نے اس کے معنی مستمعین (فائدہ اٹھانے والے) کیے ہیں۔ اس میں امیر غریب، مقیم اور مسافر سب آجاتے ہیں اور سب ہی آگ سے فائدہ اٹھاتے ہیں، اسی لیے حدیث میں جن تین چیزوں کو عام رکھنے کا اور ان سے کسی کو نہ روکنے کا حکم دیا گیا ہے، ان میں پانی اور گھاس کے علاوہ آگ بھی ہے، امام ابن کثیر نے اس مفہوم کو زیادہ پسند کیا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
ہم نے اسے یاد دلانے اور مسافروں کے برتنے کو بنایا ہے
6 Muhammad Junagarhi
ہم نے اسے سبب نصیحت اور مسافروں کے فائدے کی چیز بنایا ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
ہم نے ہی اسے یاددہانی کا ذریعہ اور مسافروں کیلئے فائدہ کی چیز بنایا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ہم نے اسے یاد دہانی کا ذریعہ اور مسافروں کے لئے نفع کا سامان قرار دیا ہے
9 Tafsir Jalalayn
ہم نے اسے یاد دلانے اور مسافروں کے برتنے کو بنایا ہے
10 Tafsir as-Saadi
﴿نَحْنُ جَعَلْنٰہَا تَذْکِرَۃً﴾ یعنی ہم نے اس کو بندوں کے لیے ان کے رب کی نعمت اور جہنم کی آگ کی یاد دہانی بنایا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے نافرمان لوگوں کے لیے تیار کیا ہے، یہ (یاد دہانی )ایک کوڑا ہے جو اس کے بندوں کو نعمتوں بھری جنت کی طرف ہانکتا ہے۔ ﴿وَّمَتَاعًا لِّلْمُقْوِیْنَ﴾ یعنی فائدہ اٹھانے والوں یا مسافروں کے لیے کچھ سامان زیست بنایا۔ اللہ تعالیٰ نے مسافروں کو اس لیے مخصوص فرمایا کہ کیونکہ مسافر کے لیے اس کا فائدہ دوسروں کی نسبت زیادہ ہے اور شاید اس کا سبب یہ بھی ہو کہ دنیا تمام تر مسافر خانہ ہے ۔پس اس آگ کو اللہ تعالیٰ نے اس دنیا میں مسافروں کے لیے سامان زیست اور آخرت کے دائمی گھر کی یاد دہانی بنایا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
hum ney hi uss ko naseehat ka saman aur sehrai musfiron kay liye faeeday ki cheez banaya hai .