وہ (منافق) اُن (مومنوں) کو پکار کر کہیں گے: کیا ہم (دنیا میں) تمہاری سنگت میں نہ تھے؟ وہ کہیں گے: کیوں نہیں! لیکن تم نے اپنے آپ کو (منافقت کے) فتنہ میں مبتلا کر دیا تھا اور تم (ہمارے لئے برائی اور نقصان کے) منتظر رہتے تھے اور تم (نبوّتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور دینِ اسلام میں) شک کرتے تھے اور باطل امیدوں نے تمہیں دھوکے میں ڈال دیا، یہاں تک کہ اللہ کا اَمرِ (موت) آپہنچا اور تمہیں اللہ کے بارے میں دغا باز (شیطان) دھوکہ دیتا رہا،
English Sahih:
They [i.e., the hypocrites] will call to them [i.e., the believers], "Were we not with you?" They will say, "Yes, but you afflicted yourselves and awaited [misfortune for us] and doubted, and wishful thinking deluded you until there came the command of Allah. And the Deceiver [i.e., Satan] deceived you concerning Allah.
وہ مومنوں سے پکار پکار کر کہیں گے کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے؟ مومن جواب دیں گے ہاں، مگر تم نے اپنے آپ کو خود فتنے میں ڈالا، موقع پرستی کی، شک میں پڑے رہے، اور جھوٹی توقعات تمہیں فریب دیتی رہیں، یہاں تک کہ اللہ کا فیصلہ آ گیا، اور آخر وقت تک وہ بڑا دھوکے باز تمہیں اللہ کے معاملہ میں دھوکا دیتا رہا
2 Ahmed Raza Khan
منافق مسلمانوں کو پکاریں گے کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے وہ کہیں گے کیوں نہیں مگر تم نے تو اپنی جانیں فتنہ میں ڈالیں اور مسلمانوں کی برائی تکتے اور شک رکھتے اور جھوٹی طمع نے تمھیں فریب دیا یہاں تک کہ اللہ کا حکم آگیا اور تمہیں اللہ کے حکم پر اس بڑے فریبی نے مغرور رکھا
3 Ahmed Ali
وہ انہیں پکاریں گے کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے وہ کہیں گے کیوں نہیں لیکن تم نے اپنے آپ کو فتنہ میں ڈالا اور راہ دیکھتے اور شک کرتے رہے اور تمہیں آرزوؤں نے دھوکہ دیا یہاں تک کہ الله کا حکم آ پہنچا اور تمہیں الله کے بارے میں شیطان نے دھوکہ دیا
4 Ahsanul Bayan
یہ چلا چلا کر ان سے کہیں گے کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے (١) وہ کہیں گے ہاں تھے تو سہی لیکن تم نے اپنے آپ کو فتنہ میں پھنسا رکھا (٢) تھا اور وہ انتظار میں ہی رہے (٣) اور شک وشبہ کرتے رہے (٤) تمہیں تمہاری فضول تمناؤں نے دھوکے میں ہی رکھا (۵) یہاں تک کہ اللہ کا حکم آپہنچا ( ٦) اور تمہیں اللہ کے بارے میں دھوکے رکھنے والے نے دھوکے میں رکھا۔(۷)
١٤۔١ یعنی دیوار حائل ہونے پر منافقین مسلمانوں سے کہیں گے کہ دنیا میں ہم تمھارے ساتھ نمازیں نہیں پڑھتے تھے اور جہاد وغیرہ میں حصہ نہیں لیتے تھے۔ ١٤۔٢ تم نے اپنے دلوں میں کفر اور نفاق چھپا رکھا تھا۔ ١٤۔٣ کہ شاید مسلمان کسی گردش کا شکار ہوجائیں ١٤۔٤ دین کے معاملے میں، اسی لیے قرآن کو مانا نہ دلائل ومعجزات کو۔ ۱٤۔۵جس میں تمہیں شیطان نے مبتلا کیے رکھا۔ ۱٤۔ ٦ یعنی تمہیں موت آگئی، یا مسلمان بالآخر غالب رہے اور تمہاری آرزوں پر پانی پھر گیا۔ ۱٤۔۷یعنی اللہ کے حلم اور اس کے قانون امہال کی وجہ سے تمہیں شیطان نے دھوکے میں ڈالے رکھا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
تو منافق لوگ مومنوں سے کہیں گے کہ کیا ہم (دنیا میں) تمہارے ساتھ نہ تھے وہ کہیں گے کیوں نہیں تھے۔ لیکن تم نے خود اپنے تئیں بلا میں ڈالا اور (ہمارے حق میں حوادث کے) منتظر رہے اور (اسلام میں) شک کیا اور (لاطائل) آرزوؤں نے تم کو دھوکہ دیا یہاں تک کہ خدا کا حکم آ پہنچا اور خدا کے بارے میں تم کو (شیطان) دغاباز دغا دیتا رہا
6 Muhammad Junagarhi
یہ چلا چلا کر ان سے کہیں گے کہ کیا ہم تمھارے ساتھ نہ تھے وه کہیں گے کہ ہاں تھے تو سہی لیکن تم نے اپنے آپ کو فتنہ میں پھنسا رکھا تھا اور انتظار میں ہی رہے اور شک و شبہ کرتے رہے اور تمہیں تمہاری فضول تمناؤں نے دھوکے میں ہی رکھا یہاں تک کہ اللہ کا حکم آ پہنچا اور تمہیں اللہ کے بارے میں دھوکہ دینے والے نے دھوکے میں ہی رکھا
7 Muhammad Hussain Najafi
وہ (منافق) اہلِ ایمان کو پکا ریں گے کہ کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے؟ وہ کہیں گے ہاں تھے مگر تم نے اپنے آپ کو فتنہ (گمراہی) میں ڈالا اور (ہمارے بارے میں گردشوں کا) انتظار کیا (کہ نتیجہ کیا برآمد ہوتا ہے) اور شک و شبہ میں مبتلا رہے اور جھوٹی امیدوں نے تمہیں دھوکہ دیا یہاں تک کہ اللہ کا فیصلہ آگیا اور دھوکہ باز (شیطان) نے تمہیں اللہ کے بارے میں دھوکہ میں رکھا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور منافقین ایمان والوں سے پکار کر کہیں گے کہ کیا ہم تمہارے ساتھ نہیں تھے تو وہ کہیں گے بیشک مگر تم نے اپنے کو بلاؤں میں مبتلا کردیا اور ہمارے لئے مصائب کے منتظر رہے اور تم نے رسالت میں شک کیا اور تمہیں تمناؤں نے دھوکہ میں ڈالے رکھا یہاں تک کہ حکم خدا آگیا اور تمہیں دھوکہ باز شیطان نے دھوکہ دیا ہے
9 Tafsir Jalalayn
(تو منافق لوگ مومنوں سے) کہیں گے کہ کیا ہم دنیا میں تمہارے ساتھ نہ تھے ؟ وہ کہیں گے کیوں نہیں تھے لیکن تم نے خود اپنے تئیں بلا میں ڈالا اور (ہمارے حق میں حوادث کے) منتظر رہے اور (اسلام میں) شک کیا اور (لاطائل) آرزؤں نے تم کو دھوکا دیا یہاں تک کہ خدا کا حکم آپہنچا اور خدا کے بارے میں تم کو (شیطان) دغا باز دغا دیتا رہا
10 Tafsir as-Saadi
منافقین اہل ایمان کو پکاریں گے اور رحم کی درخواست کرتے ہوئے نہایت عاجزی سے کہیں گے : ﴿اَلَمْ نَکُنْ مَّعَکُمْ﴾ کیا دنیا میں لاَ اٖلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہنے میں ہم تمہارے ساتھ نہ تھے، ہم بھی نمازیں پڑھتے تھے، روزے رکھتے تھے، جہاد کرتے تھے اور تمہارے عمل کرتے تھے؟ ﴿قَالُوْا بَلٰی﴾ مومنین جواب دیں گے : کیوں نہیں ! تم دنیا میں ہمارے ساتھ تھے اور ظاہر میں ہمارے جیسے اعمال بھی بجا لاتے تھے مگر تمہارے اعمال ایمان، سچی اور صالح نیت سے خالی تھے بلکہ ﴿فَتَنْتُمْ اَنْفُسَکُمْ وَتَرَبَّصْتُمْ وَارْتَبْتُمْ﴾’’تم نے خود اپنے آپ کو فتنے میں ڈال لیا تھا، اور تم نے (اہل ایمان کی بابت گردش زمانہ کا)انتظار کیا اور شک کرتے رہے۔‘‘ یعنی تم نے اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی خبر میں شک کیا جو شک کو قبول نہیں کرتی۔ ﴿وَغَرَّتْکُمُ الْاَمَانِیُّ﴾ یعنی جھوٹی تمناؤں نے تمہیں دھوکے میں رکھا، تم تمنا کرتے تھے کہ تم بھی مومنین کے مقام پر پہنچ جاؤ گے اور حال تمہارا یہ تھا کہ تم دولت یقین سے تہی دامن تھے۔ ﴿حَتّٰی جَاءَ اَمْرُ اللّٰہِ﴾ حتی کہ موت نے تمہیں آلیا اور تمہاری وہی مذموم حالت تھی۔ ﴿وَغَرَّکُمْ بِاللّٰہِ الْغَرُوْرُ﴾ ’’تمہیں اللہ کے بارے میں دھوکہ دینے والے نے دھوکے ہی میں رکھا۔‘‘ اس سے مراد شیطان ہے جس نے کفر اور شک کو تمہارے سامنے آراستہ کردیا، تم اس پر بڑے مطمئن تھے، تم نے اس کے وعدے پر بھروسا کیا اور اس کی دی ہوئی خبر کی تصدیق کی۔
11 Mufti Taqi Usmani
woh mominon ko pukaren gay kay : kiya hum tumharay sath nahi thay-? momin kahen gay kay : haan ! thay to sahi , lekin tum ney khud apney aap ko fitney mein daal liya , aur intizar mein rahey , shak mein parray rahey , aur jhooti aarzoon ney tumhen dhokay mein daalay rakha , yahan tak kay Allah ka hukum aagaya , aur woh bara dhokay baaz ( yani shetan ) tumhen Allah kay baaray mein dhoka hi deta raha .