(یہ بیان اِس لئے ہے) کہ اہلِ کتاب جان لیں کہ وہ اللہ کے فضل پر کچھ قدرت نہیں رکھتے اور (یہ) کہ سارا فضل اللہ ہی کے دستِ قدرت میں ہے وہ جِسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے، اور اللہ فضل والا عظمت والا ہے،
English Sahih:
[This is] so that the People of the Scripture may know that they are not able [to obtain] anything from the bounty of Allah and that [all] bounty is in the hand of Allah; He gives it to whom He wills. And Allah is the possessor of great bounty.
1 Abul A'ala Maududi
(تم کو یہ روش اختیار کرنی چاہیے) تاکہ اہل کتاب کو معلوم ہو جائے کہ اللہ کے فضل پر اُن کا کوئی اجارہ نہیں ہے، اور یہ کہ اللہ کا فضل اس کے اپنے ہی ہاتھ میں ہے، جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے، اور وہ بڑے فضل والا ہے
2 Ahmed Raza Khan
یہ اس لیے کہ کتاب والے کافر جان جائیں کہ اللہ کے فضل پر ان کا کچھ قابو نہیں اور یہ کہ فضل اللہ کے ہاتھ ہے دیتا ہے جسے چاہے، اور اللہ بڑے فضل والا ہے،
3 Ahmed Ali
تاکہ اہلِ کتاب یہ نہ سمجھیں کہ (مسلمان) الله کے فضل میں سے کچھ بھی حاصل نہیں کر سکتے اوریہ کہ فضل تو الله ہی کے ہاتھ میں ہے جس کو چاہے دے اور الله بڑا فضل کرنے والا ہے
4 Ahsanul Bayan
یہ اس لئے کہ اہل کتاب جان لیں کہ اللہ کے فضل کے حصے پر بھی انہیں اختیار نہیں اور یہ کہ (سارا) فضل اللہ ہی کے ہاتھ ہے وہ جسے چاہے دے، اور اللہ ہے ہی بڑے فضل والا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
(یہ باتیں) اس لئے (بیان کی گئی ہیں) کہ اہل کتاب جان لیں کہ وہ خدا کے فضل پر کچھ بھی قدرت نہیں رکھتے۔ اور یہ کہ فضل خدا ہی کے ہاتھ ہے جس کو چاہتا ہے دیتا ہے اور خدا بڑے فضل کا مالک ہے
6 Muhammad Junagarhi
یہ اس لیے کہ اہل کتاب جان لیں کہ اللہ کے فضل کے کسی حصہ پر بھی انہیں اختیار نہیں اور یہ کہ (سارا) فضل اللہ ہی کے ہاتھ ہے وه جسے چاہے دے، اور اللہ ہے ہی بڑے فضل واﻻ
7 Muhammad Hussain Najafi
تاکہ اہلِ کتاب یہ نہ جانیں کہ یہ لوگ (مسلمان) اللہ کے فضل میں سے کسی چیز پر کوئی اختیار نہیں رکھتے اور یہ کہ فضل اللہ کے قبضۂ قدرت میں ہے جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے اور اللہ بڑے فضل و کرم والا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
تاکہ اہلِ کتاب کو معلوم ہوجائے کہ وہ فضل خدا کے بارے میں کوئی اختیار نہیں رکھتے ہیں اور فضل تمام تر خدا کے ہاتھ میں ہے وہ جسے چاہتا ہے عطا کردیتا ہے اور وہ بہت بڑے فضل کا مالک ہے
9 Tafsir Jalalayn
(یہ باتیں) اس لئے (بیان کی گئی ہیں) کہ اہل کتاب جان لیں کہ وہ خدا کے فضل پر کچھ بھی قدرت نہیں رکھتے اور یہ کہ فضل خدا ہی کے ہاتھ میں ہے جس کو چاہتا ہے دیتا ہے اور خدا بڑے فضل کا مالک ہے لئلا یعلم اھل الکتاب اس میں لازائد ہے معنی لیعلم اھل الکتاب کے ہیں اور مطلب آیت کا یہ ہے کہ مذکورۃ الصدر احکام اس لئے بیان کئے گئے تاکہ اہل کتاب سمجھ لیں کہ وہ اپنی موجودہ حالت میں کہ صرف حضرت عیسیٰ علیہ الصلاۃ و اسلام پر تو ایمان ہے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نہیں، اس حالت میں وہ اللہ کے کسی فضل کے مستحق نہیں جب تک حضرت خاتم النبین پر ایمان نہ لے آئیں۔ (معارف)
10 Tafsir as-Saadi
﴿لِّئَلَّا یَعْلَمَ اَہْلُ الْکِتٰبِ اَلَّا یَــقْدِرُوْنَ عَلٰی شَیْءٍ مِّنْ فَضْلِ اللّٰہِ﴾ یعنی ہم نے تمہارے سامنے بیان کردیا ہے کہ اس شخص کو ہم اپنے فضل و احسان سے نوازتے ہیں جو عمومی ایمان سے بہرور ہوتا ہے، تقوٰی اختیار کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے رسول پر ایمان لاتا ہے۔ یہ وضاحت ہم نے اس لیے کی ہے تاکہ اہل کتاب کو یہ علم ہوجائے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے فضل پر کوئی اختیار نہیں رکھتے۔ یعنی وہ اپنی خواہشات نفس اور عقول فاسدہ کے مطابق اللہ تعالیٰ کو اس کے فضل سے روک نہیں سکتے، وہ کہتے ہیں۔ ﴿ لَن يَدْخُلَ الْجَنَّةَ إِلَّا مَن كَانَ هُودًا أَوْ نَصَارَىٰ ﴾ (بقرۃ:2؍111) ”جنت میں داخل نہیں ہوگا سوائے یہودی اور نصرانی کے۔“ اور وہ اللہ کے بارے میں فاسد آرزوئیں رکھتے ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ نے محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے والوں اور اللہ تعالیٰ کے لیے تقوٰی اختیار کرنے والوں کو آگاہ فرمایا ہے کہ اہل کتاب کے علی الرغم ان کے لیے دوگنی رحمت ،نور اور مغفرت ہے تاکہ انہیں معلوم ہوجائے ﴿وَاَنَّ الْفَضْلَ بِیَدِ اللّٰہِ یُؤْتِیْہِ مَنْ یَّشَاءُ﴾ ”کہ فضل اللہ کے ہاتھ میں ہے جس کو چاہتا ہے عطا کرتا ہے۔“ جس کے بارے میں اس کی حکمت تقاضا کرتی ہے کہ اسے اپنا فضل عطا کرے۔ ﴿وَاللّٰہُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ﴾ وہ فضل عظیم کا مالک ہے جس کی مقدار کا اندازہ نہیں کیا جاسکتا۔
11 Mufti Taqi Usmani
takay ehal-e-kitab ko maloom hojaye kay Allah kay fazal mein say kissi cheez per unhen koi ikhtiyar nahi hai , aur yeh kay fazal tamam tarr Allah kay haath mein hai jo woh jiss ko chahta hai , ata farmata hai , aur Allah fazal-e-azeem ka malik hai .