آپ اُن لوگوں کو جو اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں کبھی اس شخص سے دوستی کرتے ہوئے نہ پائیں گے جو اللہ اور اُس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دشمنی رکھتا ہے خواہ وہ اُن کے باپ (اور دادا) ہوں یا بیٹے (اور پوتے) ہوں یا اُن کے بھائی ہوں یا اُن کے قریبی رشتہ دار ہوں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اُس (اللہ) نے ایمان ثبت فرما دیا ہے اور انہیں اپنی روح (یعنی فیضِ خاص) سے تقویت بخشی ہے، اور انہیں (ایسی) جنتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہیں، وہ اُن میں ہمیشہ رہنے والے ہیں، اللہ اُن سے راضی ہو گیا ہے اور وہ اللہ سے راضی ہو گئے ہیں، یہی اﷲ (والوں) کی جماعت ہے، یاد رکھو! بیشک اﷲ (والوں) کی جماعت ہی مراد پانے والی ہے،
English Sahih:
You will not find a people who believe in Allah and the Last Day having affection for those who oppose Allah and His Messenger, even if they were their fathers or their sons or their brothers or their kindred. Those – He has decreed within their hearts faith and supported them with spirit from Him. And We will admit them to gardens beneath which rivers flow, wherein they abide eternally. Allah is pleased with them, and they are pleased with Him – those are the party of Allah. Unquestionably, the party of Allah – they are the successful.
1 Abul A'ala Maududi
تم کبھی یہ نہ پاؤ گے کہ جو لوگ اللہ اور آخرت پر ایمان رکھنے والے ہیں وہ اُن لوگوں سے محبت کرتے ہوں جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی ہے، خواہ وہ اُن کے باپ ہوں، یا اُن کے بیٹے، یا اُن کے بھائی یا اُن کے اہل خاندان یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان ثبت کر دیا ہے اور اپنی طرف سے ایک روح عطا کر کے ان کو قوت بخشی ہے وہ ان کو ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے وہ اللہ کی پارٹی کے لوگ ہیں خبردار رہو، اللہ کی پارٹی والے ہی فلاح پانے والے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
تم نہ پاؤ گے ان لوگوں کو جو یقین رکھتے ہیں اللہ اور پچھلے دن پر کہ دوستی کریں ان سے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے مخالفت کی اگرچہ وہ ان کے باپ یا بیٹے یا بھائی یا کنبے والے ہوں یہ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان نقش فرمادیا اور اپنی طرف کی روح سے ان کی مدد کی اور انہیں باغوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں بہیں ان میں ہمیشہ رہیں، اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی یہ اللہ کی جماعت ہے، سنتا ہے اللہ ہی کی جماعت کامیاب ہے،
3 Ahmed Ali
آپ ایسی کوئی قوم نہ پائیں گے جو الله اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہو اور ان لوگو ں سے بھی دوستی رکھتے ہوں جو الله اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں گو وہ ان کے باپ یا بیٹے یا بھائی یا کنبے کے لوگ ہی کیوں نہ ہوں یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان لکھ دیا ہے اور ان کو اپنے فیض سے قوت دی ہے اور وہ انہیں بہشتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے الله ان سے راضی ہوا اور وہ اس سے راضی ہوئے یہی الله کا گروہ ہے خبردار بے شک الله کا گروہ ہی کامیاب ہونے والا ہے
4 Ahsanul Bayan
اللہ تعالٰی پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والوں کو آپ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرنے والوں سے رکھتے ہوئے ہرگز نہ پائیں گے (۱) گو وہ ان کے باپ یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی یا ان کے کنبہ (قبیلے) کے عزیز ہی کیوں نہ ہوں (۲) یہی لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ تعالٰی نے ایمان کو لکھ دیا (۳) ہے اور جن کی تائید اپنی روح سے کی (٤) ہے اور جنہیں ان جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جہاں یہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ ان سے راضی ہے اور یہ اللہ سے خوش ہیں، (۵) یہ خدائی لشکر ہے آگاہ رہو بیشک اللہ کے گروہ والے ہی کامیاب لوگ ہیں۔ ( ٦)
۲۲۔۱ اس آیت میں اللہ تعالٰی نے وضاحت فرمائی کہ جو ایمان باللہ اور ایمان بالآخرت میں کامل ہوتے ہیں وہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمنوں سے محبت اور تعلق خاطر نہیں رکھتے گویا ایمان اور اللہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمنوں کی محبت ونصرت ایک دل میں جمع نہیں ہوسکتے یہ مضمون قرآن مجید میں اور بھی کئی مقامات پر بیان کیا گیا ہے مثلا (لَا يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُوْنَ الْكٰفِرِيْنَ اَوْلِيَاۗءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِيْنَ ۚ وَمَنْ يَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللّٰهِ فِيْ شَيْءٍ اِلَّآ اَنْ تَتَّقُوْا مِنْھُمْ تُقٰىةً ۭ وَيُحَذِّرُكُمُ اللّٰهُ نَفْسَهٗ ۭ وَاِلَى اللّٰهِ الْمَصِيْرُ 28) 3۔ آل عمران;28) (قُلْ اِنْ كَانَ اٰبَاۗؤُكُمْ وَاَبْنَاۗؤُكُمْ وَاِخْوَانُكُمْ وَاَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيْرَتُكُمْ وَاَمْوَالُۨ اقْتَرَفْتُمُوْهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسٰكِنُ تَرْضَوْنَهَآ اَحَبَّ اِلَيْكُمْ مِّنَ اللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ وَجِهَادٍ فِيْ سَبِيْلِهٖ فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰي يَاْتِيَ اللّٰهُ بِاَمْرِهٖ ۭ وَاللّٰهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفٰسِقِيْنَ 24ۧ) 9۔ التوبہ;24)۔ وغیرہ۔ ۲۲۔۲ اس لیے کہ ان کا ایمان ان کو ان کی محبت سے روکتا ہے اور ایمان کی رعایت ابو ت بنوت اخوت اور خاندان وبرادری کی محبت ورعایت سے زیادہ اہم اور ضروری ہے چنانچہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عملا ایسا کر کے دکھایا ایک مسلمان صحابی نے اپنے باپ اپنے بیٹے اپنے بھائی اور اپنے چچا ماموں اور دیگر رشتے داروں کو قتل کرنے سے گریز نہیں کیا اگر وہ کفر کی حمایت میں کافروں کے ساتھ لڑنے والوں میں شامل ہوتے سیر وتواریخ کی کتابوں میں یہ مثالیں درج ہیں اسی ضمن میں جنگ بدر کا واقعہ بھی قابل ذکر ہے جب اسیران بدر کے بارے میں مشورہ ہوا کہ ان کو فدیہ لے کر چھوڑ دیا جائے یا قتل کر دیا جائے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مشورہ دیا تھا کہ ان کافر قیدیوں میں سے ہر قیدی کو اس کے رشتے دار کے سپرد کردیا جائے جسے وہ خود اپنے ہاتھوں سے قتل کرے اور اللہ تعالٰی کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہی مشورہ پسند آیا تھا۔ تفصیل کے لیے دیکھئے (مَا كَانَ لِنَبِيٍّ اَنْ يَّكُوْنَ لَهٗٓ اَسْرٰي حَتّٰي يُثْخِنَ فِي الْاَرْضِ ۭتُرِيْدُوْنَ عَرَضَ الدُّنْيَا ڰ وَاللّٰهُ يُرِيْدُ الْاٰخِرَةَ ۭوَاللّٰهُ عَزِيْزٌ حَكِيْمٌ 67) 8۔ الانفال;67) کا حاشیہ۔ ۲۲۔۳ یعنی راسخ اور مضبوط کردیا ہے۔ ۲۲۔٤ روح سے مراد اپنی نصرت خاص، یا نور ایمان ہے جو انہیں ان کی مذکورہ خوبی کی وجہ سے حاصل ہوا۔ ۲۲۔۵ یعنی جب یہ اولین مسلمان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ایمان کی بنیاد پر اپنے عزیز واقارب سے ناراض ہوگئے حتی کہ انہیں اپنے ہاتھوں سے قتل تک کرنے میں تامل نہیں کیا تو اس کے بدلے میں اللہ نے ان کو اپنی رضامندی سے نواز دیا اور ان پر اس طرح اپنے انعامات کی بارش فرمائی کہ وہ بھی اللہ سے راضی ہوگئے اس لیے آیت میں بیان کردہ اعزاز رضی اللہ عنہم ورضوا عنہ۔ اگرچہ خاص صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں نازل نہیں ہوا ہے تاہم وہ اس کا مصداق اولین اور مصداق اتم ہیں اسی لیے اس کے لغوی مفہوم کو سامنے رکھتے ہوئے مذکورہ صفات سے متصف ہر مسلمان رضی اللہ عنہ کا مستحق بن سکتا ہے جیسے لغوی معنی کے لحاظ سے ہر مسلمان شخص پر علیہ الصلوۃ والسلام کا دعائیہ جملے کے طور پر اطلاق کیا جاسکتا ہے لیکن اہل سنت نے ان کے مفہوم لغوی سے ہٹ کر ان کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور انبیاء علیہم السلام کے علاوہ کسی اور کے لیے بولنا لکھنا جائز قرار نہیں دیا ہے۔ یہ گویا شعار ہیں رضی اللہ عنہم صحابہ کے لیے اور علیہم الصلواۃ والسلام انبیائے کرام کے لیے یہ ایسے ہی ہے جیسے رحمۃ اللہ علیہ اللہ کی رحمت اس پر ہو یا اللہ اس پر رحم فرمائے کا اطلاق لغوی مفہوم کی رو سے زندہ اور مردہ دونوں پر ہو سکتا ہے کیونکہ یہ ایک دعائیہ کلمہ ہے جس کے ضرورت مند زندہ اور مردہ دونوں ہی ہیں لیکن ان کا استعمال مردوں کے لیے خاص ہوچکا ہے اس لیے اسے زندہ کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا۔ ۲۲۔ ٦ یعنی یہی گروہ مومنین فلاح سے ہمکنار ہوگا دوسرے ان کی بہ نسبت ایسے ہی ہوں گے جیسے وہ فلاح سے بالکل محروم ہیں جیسا کہ واقعی وہ آخرت میں محروم ہوں گے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
جو لوگ خدا پر اور روز قیامت پر ایمان رکھتے ہیں تم ان کو خدا اور اس کے رسول کے دشمنوں سے دوستی کرتے ہوئے نہ دیکھو گے۔ خواہ وہ ان کے باپ یا بیٹے یا بھائی یا خاندان ہی کے لوگ ہوں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں خدا نے ایمان (پتھر پر لکیر کی طرح) تحریر کردیا ہے اور فیض غیبی سے ان کی مدد کی ہے۔ اور وہ ان کو بہشتوں میں جن کے تلے نہریں بہہ رہی ہیں داخل کرے گا ہمیشہ ان میں رہیں گے۔ خدا ان سے خوش اور وہ خدا سے خوش۔ یہی گروہ خدا کا لشکر ہے۔ (اور) سن رکھو کہ خدا ہی کا لشکر مراد حاصل کرنے والا ہے
6 Muhammad Junagarhi
اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والوں کو آپ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرنے والوں سے محبت رکھتے ہوئے ہرگز نہ پائیں گے گو وه ان کے باپ یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی یا ان کے کنبہ (قبیلے) کے (عزیز) ہی کیوں نہ ہوں۔ یہی لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ تعالیٰ نے ایمان کو لکھ دیا ہے اور جن کی تائید اپنی روح سے کی ہے اور جنہیں ان جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جہاں یہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ ان سے راضی ہے اور یہ اللہ سے خوش ہیں یہ خدائی لشکر ہے، آگاه رہو بیشک اللہ کے گروه والے ہی کامیاب لوگ ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
تم کوئی ایسی قوم نہیں پاؤگے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو (اور پھر) وہ دوستی رکھے ان لوگوں سے جو خدا و رسول(ص) کے مخالف ہیں اگرچہ وہ (مخالف) ان کے باپ یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی ہی ہوں یا ان کے قبیلے والے یہ وہ لوگ ہیں کہ اللہ نے ان کے دلوں میں ایمان ثبت کر دیا ہے اور اپنی ایک خاص روح سے ان کی تائید کی ہے اور انہیں ایسے باغہائے بہشت میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اس سے راضی ہیں یہ لوگ اللہ کا گروہ ہیں آگاہ رہو کہ اللہ کا گروہ ہی فلاح پانے والا (اور کامیاب ہونے والا) ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
آپ کبھی نہ دیکھیں گے کہ جو قوم اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان رکھنے والی ہے وہ ان لوگوں سے دوستی کررہی ہے جو اللہ اور اس کے رسول سے دشمنی کرنے والے ہیں چاہے وہ ان کے باپ دادا یا اولاد یا برادران یا عشیرہ اور قبیلہ والے ہی کیوں نہ ہوں - اللرُنے صاحبان هایمان کے دلوں میں ایمان لکھ دیا ہے اور ان کی اپنی خاص روح کے ذریعہ تائید کی ہے اور وہ انہیں ان جنّتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور وہ ا ن ہی میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے - خدا ان سے راضی ہوگا اور وہ خدا سے راضی ہوں گے یہی لوگ اللہ کا گروہ ہیں اور آگاہ ہوجاؤ کہ اللہ کا گروہ ہی نجات پانے والا ہے
9 Tafsir Jalalayn
جو لوگ خدا پر اور روز قیامت پر ایمان رکھتے ہیں تم ان کو خدا اور اس کے رسول کے دشمنوں سے دوستی کرتے ہوئے نہ دیکھو گے خواہ وہ ان کے باپ یا بیٹے یا بھائی یا خاندان ہی کے لوگ ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں خدا نے ایمان (پتھر پر لکیر کی طرح) تحریر کردیا ہے اور فیض غیبی سے ان کی مدد کی ہے۔ اور وہ ان کو بہشتوں میں جن کے تلے نہریں بہ رہی ہیں جا داخل کرے گا ہمیشہ ان میں رہیں گے خدا ان سے خوش اور وہ خدا سے خوش۔ یہی گروہ خدا کا لشکر ہے (اور) سن لکھو کہ خدا ہی کا لشکر مراد حاصل کرنیوالا ہے۔ لاتجدقوما یومنون باللہ والیوم الاخریو ادون من حاد اللہ و رسولہ ولوکانوا آبائھم پہلی آیت میں کفار و مشرکین سے دوستی کرنے والوں یعنی غیر مخلصین (منافق) مسلمانوں کا ذکر تھا جن کے لئے غضب الٰہی اور عذاب شدید کا ذکر تھا، اس آیت میں مومنین مخلصین کا ان کے مقابل ذکر فرمایا کہ وہ کسی ایسے شخص سے دوستی اور دلی تعلق نہیں رکھتے جو اللہ کا مخالف یعنی کافر ہے اگرچہ وہ ان کا باپ یا بیٹا یا بھائی یا اور قریبی عزیز ہی کیوں نہ ہو۔ اس آیت میں دو باتیں ارشاد ہوئی ہیں، ایک بات اصولی ہے اور دوسری امرواقعی، اصولی بات یہ فرمائی گئی ہے کہ دین حق پر ایمان اور اعدائے حق کی محبت، دو بالکل متضاد چیزیں ہیں جن کا ایک جگہ اجتماع کسی طرح قابل تصور نہیں ہے، یہ بات قطعی ناممکن ہے کہ ایمان اور دشمنان خدا اور رسول کی محبت ایک دل میں جمع ہوجائیں، اسی طرح جن لوگوں نے اسلام اور مخالفین اسلام سے بیک وقت رشتہ جوڑ رکھا ہے ان کو اپنے بارے میں اچھی طرح غور کرلینا چاہیے کہ وہ فی الواقع کیا ہیں مومن ہیں یا منافق ؟ اگر ان کے اندر کچھ بھی راستبازی موجود ہے اور وہ کچھ بھی یہ احساس اپنے اندر رکھتے ہیں کہ اخلاقی حیثیت سے منافقت انسان کے لئے ذلیل ترین رویہ ہے تو انہیں بیک وقت دو کشتیوں میں سوار ہونے کی کوشش چھوڑ دینی چاہیے، ایمان تو ان سے دو ٹوک فیصلہ چاہتا ہے مومن رہنا چاہتے ہیں تو ہر اس رشتہ اور تعلق کو قربان کردیں جو اسلام کے ساتھ ان کے تعلق سے متصادم ہوتا ہو، اور اگر اسلام کے رشتے سے کسی اور رشتے کو عزیز تر رکھتے ہیں تو بہتر ہے کہ ایمان کا جھوٹا دعویٰ چھوڑ دیں۔ یہ تو ہے اصولی بات، مگر اللہ ت عالیٰ نے یہاں صرف اصول بیان کرنے پر اکتفا نہیں فرمایا بلکہ اس امر واقعی کو بھی مدعیان ایمان کے لئے نمونے کے طور پر پیش فرما دیا ہے کہ جو لوگ سچے مومن تھے انہوں نے فی الواقع سب کی آنکھوں کے سامنے تمام ان رشتوں کو کاٹ کر پھینک دیا جو اللہ کے دین کے ساتھ ان کے تعلق میں حائل ہوئے۔ تمام صحابہ کرام کا یہی حال تھا، اس جگہ مفسرین نے بہت سے صحابہ کرام کے ایسے واقعات بیان کئے ہیں، اس کی نظریں بدر واحد کے معرکوں میں سارا عرب دیکھ چکا تھا، مکہ سے جو صحابہ کرام ہجرت کر کے آئے تھے وہ صرف خدا اور اس کے دین کی خاطر اپنے قبیلے اور اپنے قریب ترین رشتہ داروں سے لڑ گئے تھے، حضرت ابوعبیدہ نے اپنے والد عبد اللہ بن جراح کو قتل کیا، حضرت مصعب بن عمیر نے اپنے بھائی عبید بن عمیر کو قتل کیا، حضرت عمر (رض) نے اپنے ماموں عاص بن ہشام کو قتل کیا عبداللہ بن ابی منافق کے بیٹے عبداللہ کے سامنے اس کے منافق باپ نے حضور کی شان میں گستاخانہ کلمہ بولا تو انہوں نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اجازت طلب کی کہ آپ اجازت دیں تو میں اپنے باپ کو قتل کر دوں، آپ نے منع فرمایا حضرت ابوبکر کے سامنے ان کے والد ابوقحافہ نے حضور کی شان میں کچھ گستاخانہ کلمہ کہہ دیا تو ارحم امت صدیق اکبر کو اتنا غصہ آیا کہ زور سے طمانچہ رسید کیا جس سے ابوقحافہ گرپڑے، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کی اطلاع ہوئی تو فرمایا آئندہ ایسا نہ کرنا، اس قسم کے بہت سے واقعات صحابہ کرام کے ساتھ پیش آئے ان پر آیات مذکورہ نازل ہوئیں۔ وایدھم بروح منہ یہاں روح کی تفسیر بعض حضرات نے نور سے کی ہے جو منجانب اللہ مومن کو ملتا ہے اور وہی اس کے عمل صالح کا اور قلب کے سکون کا ذریعہ ہوتا ہے اور بعض حضرات نے روح کی تفسیر قرآن اور دلائل قرآن سے کی ہے کہ وہی مومن کی اصل طاقت اور قوت ہے۔ (قرطبی، معارف ملخصاً )
10 Tafsir as-Saadi
اے نبی !آپ اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والوں کو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرنے والوں سے محبت رکھتے ہوئے ہرگز نہ پائیں گے ۔یعنی یہ دونوں رویے ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتے۔ بندہ اس وقت تک اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھنے والا نہیں بن سکتا جب تک کہ وہ ایمان کے تقاضوں اور اس کے لوازم پر عمل نہیں کرتا ۔ایمان کو قائم کرنے والے کے ساتھ محبت اور موالات رکھنا یہ ہے کہ اس شخص کے ساتھ بغض اور عداوت رکھی جائے جو ایمان کو قائم نہیں کرتا ،خواہ وہ لوگوں میں سے سب سے زیادہ اس کے قریب ہی کیوں نہ ہو۔یہ ہے وہ حقیقی ایمان، جس کا پھل ملتا ہے اور جس سےمقصود حاصل ہوتا ہے ۔اس وصف کے حامل وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ تعالیٰ نے ایمان لکھ دیا ہے ،یعنی اس کو راسخ اور ثابت کردیا ہے اور ان کے دلوں میں شجر ایمان کو اگا دیا ہے جو کبھی متزلزل ہوسکتا ہے نہ شکوک وشبہات اس پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کو اللہ نے اپنی طرف سے روح کے ذریعے سے طاقت وربنایا ہےیعنی اپنی وحی، اپنی معرفت، مددالٰہی اور اپنے احسان ربانی کے ذریعے سے تائید کی۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے دنیا میں حیات طیبہ ہے اور آخرت میں ان کے لیے نعمتوں بھری جنتیں ہیں جہاں ہر وہ چیز ہوگی جو دل چاہیں گے، جس سے آنکھیں لذت اندوز ہوں گی اور اسے پسند کریں گی ،ان کے لیے ایک سب سے بڑی اور افضل ترین نعمت ہوگی اور وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ ان پر اپنی رضامندی نازل فرمائے گا اور ان سے کبھی ناراض نہیں ہوگا ۔اللہ تعالیٰ ان کو جو اکرام وتکریم کی مختلف انواع سے نوازے گا ،ان کو جو وافر ثواب عطا کرے گا ،جو بے پایاں عنایات سے بہرہ مند اور ان کے درجات بلند کرے گا ،وہ اس پر اپنے رب سے راضی ہوں گے، وہ اس طرح کہ ان کے مولا نے جو کچھ ان کو عطا کیا ہوگا ،اس کی کوئی انتہا ان کو نظر نہیں آئے گی ۔ رہا وہ شخص جو اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان لانے کا زعم رکھتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ اللہ تعالیٰ کے دشمنوں کے ساتھ مودت وموالات بھی رکھتا ہے اور ایسے لوگوں سے محبت کرتا ہے جنہوں نے ایمان کو پس پشت ڈال رکھا ہے، تو یہ ایمان کا محض خالی خولی دعوٰی ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں کیونکہ ہر دعوے کے لیے کسی دلیل کا ہونا لازمی ہے جو اس کی تصدیق کرے ،پس مجرد دعوٰی کسی کام نہیں آتا اور ایسا دعوٰی کرنے والے کی تصدیق نہیں کی جاتی۔
11 Mufti Taqi Usmani
jo log Allah aur aakhirat kay din per emaan rakhtay hain , unn ko tum aisa nahi pao gay kay woh unn say dosti rakhtay hon jinhon ney Allah aur uss kay Rasool ki mukhalifat ki hai , chahye woh unn kay baap hon , ya unn kay betay ya unn kay bhai ya unn kay khandan walay . yeh woh log hain jinn kay dilon mein Allah ney emaan naqsh kerdiya hai , aur apni rooh say unn ki madad ki hai , aur unhen woh aesay baaghon mein dakhil keray ga jinn kay neechay nehren behti hon gi , jahan woh hamesha rahen gay . Allah unn say razi hogaya hai , aur woh Allah say razi hogaye hain . yeh Allah ka giroh hai . yaad rakho kay Allah ka giroh hi falah paaney wala hai .