(فرما دیجئے:) کیا میں اﷲ کے سوا کسی اور کو حاکم (و فیصل) تلاش کروں حالانکہ وہ (اﷲ) ہی ہے جس نے تمہاری طرف مفصّل (یعنی واضح لائحہ عمل پر مشتمل) کتاب نازل فرمائی ہے، اور وہ لوگ جن کو ہم نے (پہلے) کتاب دی تھی (دل سے) جانتے ہیں کہ یہ (قرآن) آپ کے رب کی طرف سے (مبنی) برحق اتارا ہوا ہے پس آپ (ان اہلِ کتاب کی نسبت) شک کرنے والوں میں نہ ہوں (کہ یہ لوگ قرآن کا وحی ہونا جانتے ہیں یا نہیں)،
English Sahih:
[Say], "Then is it other than Allah I should seek as judge while it is He who has revealed to you the Book [i.e., the Quran] explained in detail?" And those to whom We [previously] gave the Scripture know that it is sent down from your Lord in truth, so never be among the doubters.
1 Abul A'ala Maududi
پھر جب حال یہ ہے تو کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور فیصلہ کرنے والا تلاش کروں، حالانکہ اس نے پوری تفصیل کے ساتھ تمہاری طرف کتاب نازل کر دی ہے؟ اور جن لوگوں کو ہم نے (تم سے پہلے) کتاب دی تھی وہ جانتے ہیں کہ یہ کتاب تمہارے رب ہی کی طرف سے حق کے ساتھ نازل ہوئی ہے لہٰذا تم شک کرنے والوں میں شامل نہ ہو
2 Ahmed Raza Khan
تو کیا اللہ کے سوا میں کسی اور کا فیصلہ چاہوں اور وہی ہے جس نے تمہاری طرف مفصل کتاب اُتاری اور جنکو ہم نے کتاب دی وہ جانتے ہیں کہ یہ تیرے رب کی طرف سے سچ اترا ہے تو اے سننے والے تو ہر گز شک والوں میں نہ ہو،
3 Ahmed Ali
کیا میں الله کےسوا اور کسی کو منصف بناؤں حالانکہ اس نے تمہاری طرف ایک واضح کتاب اتاری ہے اور جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ جانتے ہیں کہ یہ ٹھیک تیرے رب کی طرف سے نازل ہوئی ہے پس تو شک کرنے والوں میں سے نہ ہو
4 Ahsanul Bayan
تو کیا اللہ کے سوا کسی اور فیصلہ کرنے والے کو تلاش کروں حالانکہ وہ ایسا ہے اس نے ایک کتاب کامل تمہارے پاس بھیج دی اس کے مضامین خوب صاف صاف بیان کئے گئے ہیں اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس بات کو یقین کے ساتھ جانتے ہیں کہ یہ آپ کے رب کی طرف سے حق کے ساتھ بھیجی گئی ہے سو آپ شبہ کرنے والوں میں سے نہ ہوں (١)۔
١١٤۔١ آپ کو خطاب کرکے دراصل امت کو تعلیم دی جا رہی ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
(کہو) کیا میں خدا کے سوا اور منصف تلاش کروں حالانکہ اس نے تمہاری طرف واضع المطالب کتاب بھیجی ہے اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب (تورات) دی ہے وہ جانتے ہیں کہ وہ تمہارے پروردگار کی طرف سے برحق نازل ہوئی ہے تو تم ہرگز شک کرنے والوں میں نہ ہونا
6 Muhammad Junagarhi
تو کیا اللہ کے سوا کسی اور فیصلہ کرنے والے کو تلاش کروں حاﻻنکہ وه ایسا ہے کہ اس نے ایک کتاب کامل تمہارے پاس بھیج دی ہے، اس کے مضامین خوب صاف صاف بیان کئے گئے ہیں اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وه اس بات کو یقین کے ساتھ جانتے ہیں کہ یہ آپ کے رب کی طرف سے حق کے ساتھ بھیجی گئی ہے، سو آپ شبہ کرنے والوں میں سے نہ ہوں
7 Muhammad Hussain Najafi
کیا میں اللہ کے سوا کسی اور کو فیصل اور منصف تلاش کروں؟ حالانکہ وہ وہی ہے جس نے تمہاری طرف مفصل اور واضح کتاب نازل کی ہے۔ اور ہم نے جن کو (آسمانی) کتاب دی وہ (اہل کتاب) جانتے ہیں کہ یہ (قرآن) آپ کے پروردگار کی طرف سے حق کے ساتھ نازل ہوا ہے پس آپ ہرگز شک کرنے والوں میں سے نہ ہوں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
کیا میں خدا کے علاوہ کوئی حکم تلاش کروں جب کہ وہی وہ ہے جس نے تمہاری طرف مفصل کتاب نازل کی ہے اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے انہیں معلوم ہے کہ یہ قرآن ان کے پروردگار کی طرف سے حق کے ساتھ نازل ہوا ہے لہذا ہرگز آپ شک کرنے والوں میں شامل نہ ہوں
9 Tafsir Jalalayn
(کہو) کیا میں خدا کے سوا اور منصف تلاش کروں ؟ حالانکہ اس نے تمہاری طرف واضح المطالب کتاب بھیجی ہے۔ اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب (تورات) دی ہے وہ جانتے ہیں کہ وہ تمہارے پروردگار کی طرف سے برحق نازل ہوئی ہے تو تم ہرگز شک کرنے والوں میں نہ ہونا۔ شان نزول : اَفَغیر اللہ ابتغی حَکَمًا، مشرکین مکہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ کہا کرتے تھے کہ اہل کتاب میں سے کسی کو ثالث قرار دیا جائے اگر وہ قرآن کا کلم الہیٰ کہہ دے تو ہم لوگ آپ کے نبی برحق اور قرآن کے کلام الہیٰ ہونے کے قائل ہوجائیں گے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں، اس آیت کا حاصل یہ ہے کہ میرے اور تمہارے درمیان مقدمہ نبوت و رسالت میں اختلاف و نزاع ہے میں اس کا مدعی ہوں اور تم منکر اور اس نزع و اختلاف کا فیصلہ احکم الحاکمین کی عدالت سے میرے حق میں اس طرح ہوچکا ہے کہ میرے اس دعوے پر کافی ثبوت اور دلائل موجود ہیں خود قرآن کا اعجاز ہے جس نے نہ صرف عالم عرب کو بلکہ اقوام عالم کو چیلنچ کیا کہ اس کے کلام الہیٰ ہونے میں کسی کو شبہ ہو تو اس کلام کی ایک چھوٹی سی سورت یا آیت کا مقابلہ کرکے دکھا دے جس کے جواب میں پورا عرب عاجز رہا، اور وہ لوگ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو شکست دینے اور عاجز کرنے کے لئے اپنی جان، مال، اولاد، عزت آبرو سب کچھ قربان کرنے کو تیار تھے ان میں سے ایک بھی ایسا نہ نکلا کہ قرآن کے مقابلہ کیلئے ایک چھوٹی سے چھوٹی آیت بنا کر پیش کردیتا، یہ کھلا ہوا معجزہ کیا قبول حق کیلئے کافی نہ تھا ؟ کہ ایک امی جس نے کہیں تعلیم حاصل نہیں کی اس کے پیش کئے ہوئے کلام کے مقابلہ میں پورا عرب بلکہ پوری دنیا عاجز ہوجائے، یہ درحقیقت احکم الحاکمین کی عدالت سے واضح فیصلہ ہے کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول اور قرآن اللہ جل شانہ کا کلام ہے۔ کفار کی جانب سے ایک مغالطہ : کفار نے مسلمانوں کے دلوں میں یہ شبہ ڈالنا چاہا کہ اے مسلمانو تم اللہ کے مارے ہوئے جانور کو تو کھاتے نہیں ہو اور اپنے مارے ہوئے یعنی ذبح کئے ہوئے کو کھاتے ہو اس کی کیا وجہ ہے ؟ ابو داؤد اور حاکم نے ابن عباس (رض) سے نقل کیا ہے کہ بعض مسلمانوں نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں یہ شبہ نقل کیا اس پر یہ آیتیں المشرکون تک نازل ہوئیں۔ حاصل یہ کہ تم مسلمان ہو قرآن پر تمہارا ایمان ہے اللہ تعالیٰ نے قرآن میں حلال و حرام کی تفصیل بیان فرما دی ہے لہٰذا اس پر چلتے رہو حلال پر حرام ہونے کا اور حرام پر حلال ہونے کا شبہ مت کرو اور مشرکوں کے وسوسوں کی طرف التفات نہ کرو۔ متروک التسمیہ مذبوح کا حکم : چونکہ آیت پاک لا تاکلوا ممّا لم یذکر اسم اللہ علیہ واِنَّہٗ لفسق، میں صاف حکم دیا گیا ہے کہ جس جانور پر (بوقت ذبح) اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اسے نہ کھاؤ، اسلئے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس سلسلہ کے چند مسائل تحریر کر دئیے جائیں۔ امام احمد (رح) تعالیٰ کا مسلک : امام احمد، امام شعبی اور ابن سیرین (رح) تعالیٰ کا مسلک یہ ہے کہ جس جانور کو اللہ کا انم لئے بغیر ذبح کیا گیا ہوا سے کھانا جائز نہیں، اس سے قطع نظر کہ قصداً ایسا کیا گیا ہو یا بھول کر ایسا ہوگیا، ان حضرات کا مستدل مذکورہ آیت ہے۔ امام مالک (رح) تعالیٰ کا مسلک : امام مالک (رح) تعالیٰ کا مسلک یہ ہے کہ اگر نسیاناً بسم اللہ متروک ہوگئی تو ایسے جانور کو کھانا جائز ہے۔ (الف): حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے متروک التسمیۃ نسیاناً کا حکم دریافت فرمایا تو آپ نے فرمایا ” ہر مسلمان کی زبان پر اللہ کا نام موجود ہے “ (دار قطنی) ایک روایت میں زبان کے بجائے قلب کا لفظ ہے۔ (ب) : حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ” کہ مسلمان اگر ذبح کرتے وقت اللہ کا نام لینا بھول جائے تب بھی اس کو اللہ کا نام لے کر کھالے “۔ (دار قطنی) امام ابوحنیفہ (رح) تعالیٰ کا مسلک : امام ابوحنیفہ (رح) تعالیٰ کا مسلک وہی ہے جو امام مالک سے مروی ہے۔ امام شافعی (رح) تعالیٰ کا مسلک : امام شافعی (رح) تعالیٰ کا مسلک یہ ہے کہ ذبح کرتے ہوئے اگر بسم اللہ کو قصداً ترک کردیا یا سہواً ترک ہوگئی تو اس جانور کا کھانا درست ہے ان کی دلیل ہے کہ ہر مومن کے قلب میں اللہ کا نام ہوتا ہے، اور امام شافعی (رح) تعالیٰ متروک التسمیہ سے غیر اللہ کے نام پر ذبح کیا ہوا جانور مراد لیتے ہیں، اسلئے کہ مذکورہ آیت میں نہ کھانے کا سبب فسق بتلایا گیا ہے، امام شافعی (رح) تعالیٰ فسق کا مصداق اس جانور کو لیتے ہیں جس پر بوقت ذبح غیر اللہ کا نام لیا گیا ہو۔
10 Tafsir as-Saadi
یعنی اے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان سے کہہ دیجیے ﴿أَفَغَيْرَ اللَّـهِ أَبْتَغِي حَكَمًا﴾ ” کیا میں اللہ کے سوا کوئی منصف تلاش کروں“ اور اس کے پاس اپنے فیصلے لے کر جاؤں اور اس کے اوامرو نواہی کی پابندی کروں؟ کیونکہ غیر اللہ حاکم نہیں محکوم ہوتا ہے اور مخلوق کے لئے ہر تدبیر اور ہر فیصلہ، نقص، عیب اور ظلم و جور پر مشتمل ہوتا ہے اور جسے حاکم بنانا واجب ہے، وہ صرف اللہ وحدہ لاشریک لہ کی ذات ہے جو خلق و امر کی مالک ہے۔﴿ وَهُوَ الَّذِي أَنزَلَ إِلَيْكُمُ الْكِتَابَ مُفَصَّلًا﴾” حالانکہ اسی نے اتاری ہے تم پر کتاب واضح“ یعنی جس میں حلال و حرام، احکام شریعت اور دین کے اصول و فروغ واضح کئے گئے ہیں، اس کی توضیح سے بڑھ کر کوئی توضیح نہیں، اس کی دلیل سے روشن کوئی دلیل نہیں، اس کے فیصیل سے اچھا کوئی فیصلہ نہیں اور اس کی بات سے زیادہ درست کسی کی بات نہیں کیونکہ اس کے احکام حکمت و رحمت پر مشتمل ہیں۔ کتب سابقہ کے حاملین یہود و نصاریٰ اس حقیقت کو پہچانتے ہیں ﴿ يَعْلَمُونَ أَنَّهُ مُنَزَّلٌ مِّن رَّبِّكَ بِالْحَقِّ ۖ﴾” (اور) جانتے ہیں کہ وہ آپ کے رب کی طرف سے ٹھیک نازل ہوئی ہے“ اسی لئے اخبار سابقہ اس کی موافقت کرتی ہیں (فلاتکونن من الممترین) پس آپ اس بارے میں شک و شبہ میں مبتلا نہ ہوں۔
11 Mufti Taqi Usmani
. ( aey payghumber ! inn logon say kaho kay : ) kiya mein Allah ko chorr ker kissi aur ko faisal banaon , halankay ussi ney tumhari taraf yeh kitab nazil kerkay bheji hai jiss mein saray ( mutnazeh ) moamlaat ki tafseel mojood hai-? aur jinn logon ko hum ney pehlay kitab di thi woh yaqeen say jantay hain kay yeh tumharay perwerdigar ki taraf say haq ley ker nazil hoi hai . lehaza tum shak kernay walon mein hergiz shamil naa hona .
12 Tafsir Ibn Kathir
اللہ کے فیصلے اٹل ہیں حکم ہوتا ہے کہ مشرک جو کہ اللہ کے سوا دوسروں کی پرستش کر رہے ہیں ان سے کہہ دیجئے کہ کیا میں آپس میں فیصلہ کرنے والا بجز اللہ تعالیٰ کے کسی اور کو تلاش کروں ؟ اسی نے صاف کھلے فیصلے کرنے والی کتاب نازل فرما دی ہے یہود و نصاری جو صاحب کتاب ہیں اور جن کے پاس اگلے نبیوں کی بشارتیں ہیں وہ بخوبی جانتے ہیں کہ یہ قرآن کریم اللہ کی طرف سے حق کے ساتھ نازل شدہ ہے تجھے شکی لوگوں میں نہ ملنا چاہیے، جیسے فرمان ہے (فَاِنْ كُنْتَ فِيْ شَكٍّ مِّمَّآ اَنْزَلْنَآ اِلَيْكَ فَسْــــَٔـلِ الَّذِيْنَ يَقْرَءُوْنَ الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكَ ۚ لَقَدْ جَاۗءَكَ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ فَلَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِيْنَ ) 10 ۔ یونس :94) یعنی ہم نے جو کچھ وحی تیری طرف اتاری ہے اگر تجھے اس میں شک ہو تو جو لگو اگلی کتابیں پڑھتے ہیں تو ان سے پوچھ لے یقین مان کہ تیرے رب کی جانب سے تیری طرف حق اتر چکا ہے پس تو شک کرنے والوں میں نہ ہو، یہ شرط ہے اور شرط کا واقع ہونا کچھ ضروری نہیں اسی لئے مروی ہے کہ حضور نے فرمایا نہ میں شک کروں نہ کسی سے سوال کروں، تیرے رب کی باتیں صداقت میں پوری ہیں، اس کا ہر حکم عدل ہے، وہ اپنے حکم میں بھی عادل ہے اور خبروں میں صادق ہے اور یہ خبر صداقت پر مبنی ہے، جو خبریں اس نے دی ہیں وہ بلا شبہ درست ہیں اور جو حکم فرمایا ہے وہ سراسر عدل ہے اور جس چیز سے روکا وہ یکسر باطل ہے کیونکہ وہ جس چیز سے روکتا ہے وہ برائی والی ہی ہوتی ہے جیسے فرمان ہے آیت (يَاْمُرُهُمْ بالْمَعْرُوْفِ وَيَنْهٰىهُمْ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبٰتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَـبٰۗىِٕثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْ اِصْرَهُمْ وَالْاَغْلٰلَ الَّتِيْ كَانَتْ عَلَيْهِمْ ) 7 ۔ الاعراف :157) وہ انہیں بھلی باتوں کا حکم دیتا ہے اور بری باتوں سے روکتا ہے کوئی نہیں جو اس کے فرمان کو بدل سکے، اس کے حکم اٹل ہیں، دنیا میں کیا اور آخرت میں کیا اس کا کوئی حکم ٹل نہیں سکتا۔ اس کا تعاقب کوئی نہیں کرسکتا۔ وہ اپنے بندوں کی باتیں سنتا ہے اور ان کی حرکات سکنات کو بخوبی جانتا ہے۔ ہر عامل کو اس کے برے بھلے عمل کا بدلہ وہ ضرور دے گا۔