Skip to main content

سَيَـقُوْلُ الَّذِيْنَ اَشْرَكُوْا لَوْ شَاۤءَ اللّٰهُ مَاۤ اَشْرَكْنَا وَلَاۤ اٰبَاۤؤُنَا وَلَا حَرَّمْنَا مِنْ شَىْءٍ ۗ كَذٰلِكَ كَذَّبَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ حَتّٰى ذَاقُوْا بَأْسَنَا ۗ قُلْ هَلْ عِنْدَكُمْ مِّنْ عِلْمٍ فَتُخْرِجُوْهُ لَـنَا ۗ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ وَاِنْ اَنْـتُمْ اِلَّا تَخْرُصُوْنَ

Will say
سَيَقُولُ
عنقریب کہیں گے
those who
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
associate partners (with Allah)
أَشْرَكُوا۟
جنہوں نے شرک کیا
"If
لَوْ
اگر
Had willed
شَآءَ
چاہتا
Allah
ٱللَّهُ
اللہ
not
مَآ
نہ
we (would) have associated partners (with Allah)
أَشْرَكْنَا
شرک کرتے ہم
and not
وَلَآ
اور نہ
our forefathers
ءَابَآؤُنَا
ہمارے آباؤ اجداد
and not
وَلَا
اور نہ
we (would) have forbidden [of]
حَرَّمْنَا مِن
ہم حرام کرتے
anything"
شَىْءٍۚ
کوئی چیز
Likewise
كَذَٰلِكَ
اسی طرح
denied
كَذَّبَ
جھٹلایا
those who
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں نے
(were from)
مِن
سے
before them
قَبْلِهِمْ
جو ان سے پہلے تھے
until
حَتَّىٰ
یہاں تک کہ
they tasted
ذَاقُوا۟
انہوں نے چکھ لیا
Our wrath
بَأْسَنَاۗ
عذاب ہمارا
Say
قُلْ
کہہ دیجئے
"Is
هَلْ
کیا
with you [of]
عِندَكُم مِّنْ
تمہارے پاس ہے
any knowledge
عِلْمٍ
کوئی علم
then produce it
فَتُخْرِجُوهُ
پس تم نکالو اس کو
for us?
لَنَآۖ
ہمارے لئے
Not
إِن
نہیں
you follow
تَتَّبِعُونَ
تم پیروی کرتے
except
إِلَّا
مگر
the assumption
ٱلظَّنَّ
گمان کی
and not
وَإِنْ
اور نہیں
you (do)
أَنتُمْ
تم
but
إِلَّا
مگر
guess"
تَخْرُصُونَ
تم قیاس آرائیاں کرتے ہو

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

یہ مشرک لوگ (تمہاری ان باتوں کے جواب میں) ضرور کہیں گے کہ "اگر اللہ چاہتا تو نہ ہم شرک کرتے اور نہ ہمارے باپ دادا، اور نہ ہم کسی چیز کو حرام ٹھراتے" ایسی ہی باتیں بنا بنا کر اِن سے پہلے کے لوگوں نے بھی جھٹلایا تھا یہاں تک کہ آخر کار ہمارے عذاب کا مزا انہوں نے چکھ لیا ان سے کہو "کیا تمہارے پاس کوئی علم ہے جسے ہمارے سامنے پیش کرسکو؟ تم تو محض گمان پر چل رہے ہو اور نری قیاس آرائیاں کرتے ہو"

English Sahih:

Those who associated [others] with Allah will say, "If Allah had willed, we would not have associated [anything] and neither would our fathers, nor would we have prohibited anything." Likewise did those before deny until they tasted Our punishment. Say, "Do you have any knowledge that you can produce for us? You follow not except assumption, and you are not but misjudging."

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

یہ مشرک لوگ (تمہاری ان باتوں کے جواب میں) ضرور کہیں گے کہ "اگر اللہ چاہتا تو نہ ہم شرک کرتے اور نہ ہمارے باپ دادا، اور نہ ہم کسی چیز کو حرام ٹھراتے" ایسی ہی باتیں بنا بنا کر اِن سے پہلے کے لوگوں نے بھی جھٹلایا تھا یہاں تک کہ آخر کار ہمارے عذاب کا مزا انہوں نے چکھ لیا ان سے کہو "کیا تمہارے پاس کوئی علم ہے جسے ہمارے سامنے پیش کرسکو؟ تم تو محض گمان پر چل رہے ہو اور نری قیاس آرائیاں کرتے ہو"

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اب کہیں گے مشرک کہ اللہ چاہتا تو نہ ہم شرک کرتے نہ ہمارے باپ دادا نہ ہم کچھ حرام ٹھہراتے ایسا ہی ان کے اگلوں نے جھٹلایا تھا یہاں تک کہ ہمارا عذاب چکھا تم فرماؤ کیا تمہارے پاس کوئی علم ہے کہ اسے ہمارے لیے نکالو، تم تو نرے گمان (خام خیال) کے پیچھے ہو اور تم یونہی تخمینے کرتے ہو

احمد علی Ahmed Ali

اب مشرک کہیں گے اگر الله چاہتا تو نہ ہم اور نہ ہمارے باپ دادا شرک کرتے اور نہ ہم کسی چیز کو حرام کرتے اورنہ ہم کسی چیز کو حرام کرتے اسی طرح ان لوگوں نے جھٹلایا جو ان سے پہلے تھے یہاں تک کہ انہو ں نے ہمارا عذاب چکھا کہہ دو تمہارے ہاں کوئی ثبوت ہے تو اسے ہمارے سامنے لاؤ تم فقط خیالی باتوں پر چلتے ہو اور صرف تخمینہ ہی کرتے ہو

أحسن البيان Ahsanul Bayan

یہ مشرکین (یوں) کہیں گے کہ اگر اللہ تعالٰی کو منظور ہوتا تو نہ ہم شرک کرتے اور نہ ہمارے باپ دادا اور نہ ہم کسی چیز کو حرام کر سکتے (١) اس طرح جو لوگ ان سے پہلے ہو چکے ہیں انہوں نے بھی تکذیب کی تھی یہاں تک کہ انہوں نے ہمارے عذاب کا مزہ چکھا (٢) آپ کہیے کیا تمہارے پاس کوئی دلیل ہے تو اس کو ہمارے سامنے ظاہر کرو (٣) تم لوگ محض خیالی باتوں پر چلتے ہو اور تم بالکل اٹکل پچو سے باتیں بناتے ہو۔

١٤٨۔١ یہ وہی مغالطہ ہے جو مشیت الٰہی اور رضائے الٰہی کو ہم معنی سمجھ لینے کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے۔ حالانکہ یہ ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ جس کی وضاحت پہلے کی جا چکی ہے۔
١٤٨۔٢ اللہ تعالٰی نے اس مغالطے کا ازالہ اس طرح فرمایا اگر یہ شرک اللہ کی رضا کا مظہر تھا تو پھر ان پر عذاب کیوں آیا، عذاب الٰہی سے اس بات کی دلیل ہے کہ مشیت اور چیز ہے اور رضائے الٰہی اور چیز۔
١٤٨۔٣ یعنی اپنے دعوے پر تمہارے پاس دلیل ہے تو پیش کرو لیکن ان کے پاس دلیل کہاں؟ وہاں تو صرف اوہام و ظنون ہی ہیں۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

جو لوگ شرک کرتے ہیں وہ کہیں گے کہ اگر خدا چاہتا تو ہم شرک نہ کرتے اور نہ ہمارے باپ دادا (شرک کرتے) اور نہ ہم کسی چیز کو حرام ٹھہراتے اسی طرح ان لوگوں نے تکذیب کی تھی جو ان سے پہلے تھے یہاں تک کہ ہمارے عذاب کا مزہ چکھ کر رہے کہہ دو کیا تمہارے پاس کوئی سند ہے (اگر ہے) تو اسے ہمارے سامنے نکالو تم محض خیال کے پیچھے چلتے اور اٹکل کی تیر چلاتے ہو

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

یہ مشرکین (یوں) کہیں گے کہ اگر اللہ تعالیٰ کو منظور ہوتا تو نہ ہم شرک کرتے اور نہ ہمارے باپ دادا اور نہ ہم کسی چیز کو حرام کہہ سکتے۔ اسی طرح جو لوگ ان سے پہلے ہوچکے ہیں انہوں نے بھی تکذیب کی تھی یہاں تک کہ انہوں نے ہمارے عذاب کامزه چکھا۔ آپ کہیے کہ کیا تمہارے پاس کوئی دلیل ہے تو اس کو ہمارے روبرو ﻇاہر کرو۔ تم لوگ محض خیالی باتوں پر چلتے ہو اور تم بالکل اٹکل سے باتیں بناتے ہو

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

عنقریب مشرک لوگ کہیں گے کہ اگر اللہ نہ چاہتا تو ہم شرک نہ کرتے اور نہ ہمارے باپ دادا اور نہ ہی ہم کسی چیز کو حرام قرار دیتے اسی طرح ان لوگوں نے بھی جھٹلایا تھا جو ان سے پہلے تھے یہاں تک کہ انہوں نے ہمارے عذاب کا مزہ چکھا۔ آپ کہہ دیجئے کہ اگر تمہارے پاس کوئی علمی دلیل ہے تو اسے ہمارے سامنے ظاہر کرو۔ تم تو محض گمان کی پیروی کر رہے ہو اور صرف اٹکل پچو باتیں کرتے ہو۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

عنقریب یہ مشرکین کہیں گے کہ اگر خدا چاہتا تو نہ ہم مشرک ہوتے نہ ہمارے باپ دادا اور نہ ہم کسی چیز کو حرام قرار دیتے -اسی طرح ان سے پہلے والوں نے رسولوں کی تکذیب کی تھی یہاں تک کہ ہمارے عذاب کا مزہ چکھ لیا -ان سے کہہ دیجئے کہ تمہارے پاس کوئی دلیل ہے تو ہمیں بھی بتاؤ -تم تو صرف خیالات کا اتباع کرتے ہو اور اندازوں کی باتیں کرتے ہو

طاہر القادری Tahir ul Qadri

جلد ہی مشرک لوگ کہیں گے کہ اگر اﷲ چاہتا تو نہ (ہی) ہم شرک کرتے اور نہ ہمارے آباء و اجداد اور نہ کسی چیز کو (بلا سند) حرام قرار دیتے۔ اسی طرح ان لوگوں نے بھی جھٹلایا تھا جو ان سے پہلے تھے حتٰی کہ انہوں نے ہمارا عذاب چکھ لیا۔ فرما دیجئے: کیا تمہارے پاس کوئی (قابلِ حجت) علم ہے کہ تم اسے ہمارے لئے نکال لاؤ (تو اسے پیش کرو)، تم (علمِ یقینی کو چھوڑ کر) صرف گمان ہی کی پیروی کرتے ہو اور تم محض (تخمینہ کی بنیاد پر) دروغ گوئی کرتے ہو،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

غلط سوچ سے باز رہو
مشرک لوگ دلیل پیش کرتے تھے کہ ہمارے شرک کا حلال کو حرام کرنے کا حال تو اللہ کو معلوم ہی ہے اور یہ بھی ظاہر ہے کہ وہ اگر چاہے تو اس کے بدلنے پر بھی قادر ہے۔ اس طرح کہ ہمارے دل میں ایمان ڈال دے یا کفر کے کاموں کی ہمیں قدرت ہی نہ دے پھر بھی اگر وہ ہماری اس روش کو نہیں بدلتا تو ظاہر ہے کہ وہ ہمارے ان کاموں سے خوش ہے اگر وہ جاہتا تو ہم کیا ہمارے بزرگ بھی شرک نہ کرتے، جیسے ان کا یہی قول آیت (لوشاء الرحمن) میں اور سورة نحل میں ہے۔ اللہ فرماتا ہے اسی شبہ نے ان سے پہلی قوموں کو تباہ کردیا اگر یہ بات سچ ہوتی تو ان کے پہلے باپ دادا پر ہمارے عذاب کیوں آتے ؟ رسولوں کی نافرمانی اور شرک و کفر پر مصر رہنے کی وجہ سے وہ روئے زمین سے ذلت کے ساتھ یوں ہٹا دیئے جاتے ؟ اچھا تمہارے پاس اللہ کی رضامندی کا کوئی سرٹیفکیٹ ہو تو پیش کرو۔ ہم تو دیکھتے ہیں کہ تم وہم پرست ہو فاسد عقائد پر جمے ہوئے ہو اور اٹکل پچو باتیں اللہ کے ذمے گھڑ لیتے ہو۔ وہ بھی یہی کہتے تھے تم بھی یہی کہتے ہو کہ ہم ان معبودوں کی عبادت اسلئے کرتے ہیں کہ یہ ہمیں اللہ سے ملا دیں حالانکہ وہ نہ ملانے والے ہیں نہ اس کی انہیں قدرت ہے، ان سے تو اللہ نے سمجھ بوجھ چھین رکھی ہے، ہدایت و گمراہی کی تقسیم میں بھی اللہ کی حکمت اور اس کی حجت ہے، سب کام اس کے ارادے سے ہو رہے ہیں وہ مومنوں کو پسند فرماتا ہے اور کافروں سے ناخوش ہے، فرمان ہے آیت ( وَلَوْ شَاۗءَ اللّٰهُ لَجَمَعَهُمْ عَلَي الْهُدٰي فَلَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْجٰهِلِيْنَ ) 35 ۔ الانعام ;6) اگر اللہ چاہتا تو ان سب کو راہ حق پر جمع کردیتا اور آیت میں ہے اگر تیرے رب کی چاہت ہوتی تو سب لوگوں کو ایک ہی امت کردیتا، یہ تو اختلاف سے نہیں ہٹیں گے سوائے ان لوگوں کے جن پر تیرا رب رحم کرے بلکہ انہیں اللہ نے اسی لئے پیدا کیا ہے تیرے رب کی یہ بات حق ہے کہ میں جنات اور انسان سے جہنم کو پر کر دونگا۔ حقیقت بھی یہی ہے کہ نافرمانوں کی کوئی حجت اللہ کے ذمہ نہیں بلکہ اللہ کی حجت بندوں پر ہے، تم نے خواہ مخواہ اپنی طرف سے جانوروں کو حرام کر رکھا ہے ان کی حرمت پر کسی کی شہادت تو پیش کردو۔ اگر یہ ایسی شہادت والے لائیں تو تو ان جھوٹے لوگوں کی ہاں میں ہاں نہ ملانا۔ ان منکرین قیامت، منکرین کلام اللہ شریف کے جھانسے میں کہیں تم بھی نہ آجانا۔