الانعام آية ۲۱
وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا اَوْ كَذَّبَ بِاٰيٰتِهٖۗ اِنَّهٗ لَا يُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَ
طاہر القادری:
اور اس سے بڑا ظالم کون ہوسکتا ہے جس نے اﷲ پر جھوٹا بہتان باندھا یا اس نے اس کی آیتوں کو جھٹلایا؟ بیشک ظالم لوگ فلاح نہیں پائیں گے،
English Sahih:
And who is more unjust than one who invents about Allah a lie or denies His verses? Indeed, the wrongdoers will not succeed.
1 Abul A'ala Maududi
اور اُس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹا بہتان لگائے، یا اللہ کی نشانیوں کو جھٹلائے؟ یقیناً ایسے ظالم کبھی فلاح نہیں پا سکتے
2 Ahmed Raza Khan
اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے یا اس کی آیتیں جھٹلائے، بیشک ظالم فلاح نہ پائیں گے،
3 Ahmed Ali
جو شخص الله پر بہتان باندھے یا اس کی آیتوں کو جھٹلائے اس سے زیادہ ظالم کون ہے بے شک ظالم نجات نہیں پائیں گے
4 Ahsanul Bayan
اور اس سے زیادہ بے انصاف کون ہوگا جو اللہ تعالٰی پر جھوٹ بہتان باندھے یا اللہ کی آیات کو جھوٹا بتلائے (١) ایسے بے انصافوں کو کامیابی نہ ہوگی (٢)۔
٢١۔١ یعنی جس طرح اللہ پر جھوٹ گھڑنے والا (یعنی نبوت کا جھوٹا دعوا کرنے والا) سب سے بڑا ظالم ہے، اس طرح وہ بھی بڑا ظالم ہے جو اللہ کی آیات اور اس کے سچے رسول کی تکذیب کرے۔ جھوٹے دعوے نبوت پر اتنی سخت وعید کے باوجود یہ واقعہ ہے کہ متعدد لوگوں نے ہر دور میں نبوت کے جھوٹے دعوے کیئے ہیں اور یوں یقینا نبی کی پیش گوئی کی تیس جھوٹے دجال ہونگے۔ ہر ایک کا دعویٰ ہوگا کہ وہ نبی ہے۔ گزستہ صدی میں بھی قادیاں کے ایک شخص نے نبوت کا دعوا کیا اور آج اس کے پیروکار اس لئے سچا نبی اور بعض مسیح معبود مانتے ہیں کہ اسے ایک قلیل تعداد نبی مانتی ہے۔ حالانکہ کچھ لوگوں کا کسی جھوٹے کو سچا مان لینا، اس کی سچائی کی دلیل نہیں بن سکتا۔ صداقت کے لئے تو قرآن و حدیث
کے واضح دلائل کی ضرورت ہے۔
٢١۔٢ جب یہ دونوں ہی ظالم ہیں تو نہ (جھوٹ گھڑنے والا) کامیاب ہوگا اور نہ ہی تکذیب (جھٹلانے والا) اس لئے ضروری ہے کہ ہر ایک اپنے انجام پر اچھی طرح غور کرلے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور اس شخص سے زیادہ کون ظالم ہے جس نے خدا پر جھوٹ افتراء کیا یا اس کی آیتوں کو جھٹلایا۔ کچھ شک نہیں کہ ظالم لوگ نجات نہیں پائیں گے
6 Muhammad Junagarhi
اور اس سے زیاده بےانصاف کون ہوگا جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بہتان باندھے یا اللہ کی آیات کو جھوٹا بتلائے ایسے بےانصافوں کو کامیابی نہ ہوگی
7 Muhammad Hussain Najafi
اور اس شخص سے بڑا ظالم کون ہے جو خدا پر جھوٹا بہتان باندھے یا اس کی آیتوں کو جھٹلائے۔ یقینا ظالم لوگ کبھی فلاح نہیں پائیں گے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اس سے زیادہ ظالم کون ہوسکتا ہے جو خدا پر بہتان باندھے اور اس کی آیات کی تکذیب کرے -یقینا ان ظالمین کے لئے نجات نہیں ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور اس شخص سے زیادہ کون ظالم ہے جس نے خدا پر جھوٹ افتراء کیا یا اس کی آیتوں کو جھُٹلایا۔ کچھ شک نہیں ظالم لوگ نجات نہیں پائیں گے۔
آیت نمبر ٢١ تا ٣٠
ترجمہ : اور اس سے بڑھ کرنا انصاف کون ہوگا ؟ جو اللہ پر اس کی طرف شریک کی نسبت کرکے جھوٹا بہتان لگائے ؟ کوئی نہیں، یا اس کی آیتوں (یعنی) قرآن کو جھٹلائے یقینی بات ہے کہ اس قسم کے ظلم کرنے والے کبھی فلاح نہیں پاسکتے اس دن کو یاد کرو کہ جس دن ہم سب کو جمع کریں گے پھر ان مشرکوں سے سرزنش کے طور پر پوچھیں گے کہ تمہارے وہ شرکاء کہاں ہیں جن کے بارے میں تم یقین رکھتے تھے کہ وہ اللہ کے شریک ہیں پھر ان کے پاس اس کے سوا کوئی عذر (جواب) باقی نہ رہے گا کہ یہ کہیں گے کہ اے ہمارے رب ہم مشرک نہیں تھے، (تکن) تاء اور یاء، کے ساتھ ہے، (اور) (فِتْنَتُھم) نصب اور رفع کے ساتھ ہے (اور فتنۃٌ) کے معنی معذوۃٌ کے ہیں، (رَبَّنا) جر کے ساتھ اللہ کی صفت ہونے کی وجہ سے اور نصب کے ساتھ نداء کی وجہ سے، اللہ تعالیٰ فرمائیگا، اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دیکھو تو انہوں نے اپنے شرک کا انکار کرکے اپنی جانوں پر کس طرح جھوٹ بولا، اور جن شرکاء کو لیکر یہ لوگ اللہ پر بہتان تراشا کرتے تھے وہ سب ان سے غائب ہوجائیں گے، اور ان مشرکوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو آپ کی (بات کی) طرف جب آپ تلاوت کرتے ہیں کان لگاتے ہیں اور ہم نے ان کے کانوں پر پردے ڈال رکھے ہیں تاکہ وہ اس قرآن کو نہ سمجھیں، اور ان کے کانوں میں گرانی ہے یعنی ثقل ہے، جس کی وجہ سے وہ قبولیت کے کان سے نہیں سنتے، خواہ وہ کوئی نشانی دیکھ لیں اس پر ایمان لانیوالے نہیں حتی کہ یہ لوگ جب آپ کے پاس آتے ہیں تو آپ سے جھگڑتے ہیں، یہ لوگ جو کافر ہیں کہ یہ قرآن پہلے لوگوں کی جھوٹی داستانوں کے سوا کچھ نہیں ہیں، (اَسَاطیر) بروزن اَضَاحیک اور عَاجیب، (اساطیر) اُسْطورَۃ کی جمع ہے (ہمزہ) کے ضمہ کے ساتھ اور یہ لوگوں کو آپ سے یعنی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اتباع سے روکتے ہیں اور خود بھی ان سے دور دور رہتے ہیں جس کی وجہ سے یہ لوگ آپ پر ایمان نہیں لاتے، اور کہا گیا ہے کہ یہ آیت ابو طالب کے بارے میں نازل ہوئی کہ (لوگوں کو) آپ کی ایذاء رسانی سے روکتے تھے اور خود ایمان نہیں لاتے تھے، اور آپ سے دور دور رہنے سے وہ خود کو ہی ہلاکت میں ڈالتے ہیں اس لئے کہ اس کا نقصان ان ہی کو پہنچے گا، مگر ان کو اس کا شعور نہیں اے محمد کاش آپ ان کی اس حالت کو دیکھتے کہ جب ان کو دوزخ پر پیش کیا جائیگا تو اس وقت کہیں گے کہ کاش ہم کو دنیا میں لوٹا دیا جائے اور ہم اپنے رب کی آیتوں کو بہ جھٹلائیں اور ایمان لانے والوں میں شامل ہوں دونوں فعلوں کے رفع کے ساتھ جملہ مستانفہ ہونے کی وجہ سے، اور جواب تمنی ہونے کی وجہ سے دونوں نصب کے ساتھ ہیں اور اول کا رفع اور ثانی کا نصب بھی جائز ہے اور لَوْ کا جواب لَرَأیتَ اَمرًا عظیمًا (محذوف) ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا بلکہ جس چیز (شرک) کو اس سے پہلے چھپایا کرتے تھے وہ چیز (آج) ان کے سامنے آگئی ہے، یعنی اپنے قول، ” واللہ ربنا ما کنا مشرکین “ کے ذریعہ چھپایا کرتے تھے، وہ ان کے اعضاء کی شہادت کے ذریعہ ظاہر ہوجائے گی، تو اس قوت اس کی تمنا کریں گے، اور اگر بالفرض ان کو دنیا میں لوٹا دیا جائے تو یہ وہی شرک کرنے لگیں جس سے ان کو منع کیا گیا ہے اور یقیناً یہ لوگ اپنے وعدہ ایمان میں بالکل جھوٹے ہیں اور منکرین بعث یہ کہتے ہیں کہ صرف یہی دنیاوی زندگی ہی ہماری زندگی ہے اور ہم زندہ ہو کر اٹھنے والے نہیں ہیں اور اگر آپ اس وقت دیکھیں جب ان کو ان کے رب کے روبرو پیش کیا جائیگا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک امر عظیم دیکھیں گے (اللہ تعالیٰ ) ان سے فرشتوں کی زبانی سرزنش کے طور پر کہے گا، کیا یہ بعث و حساب حق نہیں ہے ؟ تو یہ لوگ کہیں گے بیشک قسم ہے اے ہمارے پروردگار یقیناً حق ہے اللہ تعالیٰ فرمائیگا تو تم اس عذاب کا مزا چکھو جس کا تم دنیا میں انکار کیا کرتے تھے۔
تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد
قولہ : انّھم شُرَکاءُ اللہ، اس میں اشارہ ہے کہ تَزْعَمُوْنَ کے دونوں مفعول ما قبل کی دلالت کی وجہ سے محذوف ہیں۔
قولہ : بالنَصْبِ والرَفْعِ ، فتنتَھم پر نصب کان کی خبر مقدم ہونے کی وجہ سے ہے اور اِلاَّ أن قالُوا اسم مؤخر ہونے کی وجہ سے ورنہ محلاً
مرفوع ہے، اور فع اس کے برعکس ہونے کی وجہ سے ہے۔ قولہ : ای مَعْذِرَتھُم، یہ فتنۃ کی تفسیر ہے۔
قولہ : ای قَوْلَھم اس میں اشارہ ہے کہ (أن قالوا) میں أن مصدریہ ہے، تاکہ استثناء درست ہوجائے۔
قولہ : بالجرِّ نَعْتٌ والنَصْبِ نداءٌ، یعنی یا رَبَّنَا میں دو قراءتیں ہیں اگر ربنا لفظِ اللہ کی صفت ہو تو اس پر جر ہوگا اور اگر یا حرف نداء محذوف کا منادیٰ ہو تو نصب ہوگا، ای رَبَّنَا۔ قولہ : اَلْاُسطورۃ، ای ما سَطَرہُ الاوَّلون مِنَ الا کا ذیب۔
قولہ : یَنْأون، مضارع جمع مذکر غائب (ف) نَأیًا دور رہنا۔ قولہ : یا، للتنبیہ ای مثل، ألا واما۔
قولہ : استینافاً ، یعنی لا نکذب الخ سوال مقدر کا جواب ہے، ای مَا ذاتفعلون لو رددتم ؟ ای لا نکذب ونکونُ من المومنین، اور واؤ کے بعد اَن کی تقدیر کے ساتھ جواب تمنی واقع ہونے کی وجہ سے منصوب ہے، اور ایک قراءت رفع نکذب اور نصب نکون کے ساتھ ہے، اول کا رفع تمنی اور اس کا جواب کے درمیان خبر واقع ہونے کی وجہ سے ہے اور ثانی یعنی نکون ، کا نصب جواب تمنیّ واقع ہونے کی وجہ سے، لَو تریٰ کا جواب محذوف ہے جیسا کہ مفسر علام نے لَرَأیتَ امْرًا عظِیمًا کہہ کر ظاہر کردیا ہے۔
قولہ : بلْ للاضراب، ای لابطال ما یُفھَمُ من التمنّی، یعنی تمنائے ایمان سے اضراب ہے اسلئے کہ ان کی یہ تمنا عزم تصدیق کی وجہ سے نہیں ہوگی، بلکہ اعضاء کی شہادت کے سبب زجر اور رسوائی کی وجہ سے ہوگی۔
قولہ : وقالوا، اس کا عطف لَعَادُوا پر ہے، ای لو رُوّوا لَعَادوا لما نُھُوا عنہ وقالوا۔
تفسیر و تشریح
فَمَنْ اَظْلَمُ ، یعنی جس طرح نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرنے والا سب سے بڑا ظالم ہے اسی طرح وہ بھی سب سے بڑا ظالم ہے جو اللہ کے سچے رسولوں اور اس کی آیتوں کی تکذیب کرے پوری کائنات میں چاروں طرف پھیلی ہوئی نشانیاں ایک ہی حقیقت کی طرف رہنمائی کرتی ہیں اور وہ یہ کہ موجودات عالم میں خدا صرف ایک ہی ہے، باقی سب اس کے بندے ہیں، ظاہر ہے کہ جو شخص اس کائناتی مشاہدے اور تجربے کے بغیر محض قیاس و گمان یا آبائی تقلید کی بنا پر دوسروں کو الوہیت کی صفات سے متصف اور خداوندی حقوق کا مستحق ٹھہراتا ہے اس سے بڑھ کر ظالم اور کوئی نہیں ہوسکتا ایسا شخص حقیقت و صداقت پر ظلم کرتا ہے، اپنے نفس پر ظلم کرتا ہے اور کائنات کی ہر اس چیز پر ظلم کرتا ہے جس کے ساتھ وہ اس غلط نظریہ کی بنا پر کوئی معاملہ کرتا ہے، ظاہر ہے کہ ایسے ظالموں کی فلاح و کامرانی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
ثمَّ لم تکن فِتنتُھُمْ ، فتنۃ کے متعدد معنی آتے ہیں، حجت، معذرت، جواب، مطلب یہ ہے کہ کفار خدا کی پیشی کے وقت حیل و حجت اور معذرت کے ذریعہ چھٹکارا حاصل کرنے کی کوشش کریں گے کہ ہم تو مشرک نہ تھے، اور یہ جھوٹ اس وقت بولیں گے کہ جب ان کے اعضاء خود ان کے خلاف گواہی دیں گے تو اس وقت وہ لا جواب اور تنگ ہو کر کذب بیانی وردروغ گوئی کا سہارا لیں گے، حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ جب مشرکین دیکھیں گے کہ اہل توحید جنت میں جا رہے ہیں تو مشرکین آپس میں مشورہ کرکے اپنے شرک سے انکار کردیں گے، تب اللہ انکے مونہوں پر مہر لگا دے گا، اور ان کے اعضاء ان کے خلاف گواہی دیں گے
10 Tafsir as-Saadi
یعنی ظلم اور عناد میں اس شخص سے بڑھ کر کوئی نہیں جس میں ان دونوں اوصاف میں سے کوئی ایک وصف ہو، چہ جائیکہ جس میں دونوں ہی جمع ہوں :
(١) اللہ تعالیٰ کے بارے میں جھوٹ گھڑنا۔ (٢) اور اس کی آیات کو جھٹلانا جنہیں رسول لے کر آئے ہیں۔
یہ شخص سب سے بڑا ظالم ہے اور ظالم کبھی فلاح نہیں پاتا۔
اس آیت کریمہ کی وعید میں وہ تمام لوگ داخل ہیں جو اللہ تعالیٰ کے بارے میں افترا پردازی کرتے ہوئے اس کے شریک اور معاون ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی بندگی کرناجائز ہے یا اللہ تعالیٰ نے اپنے لئے کوئی بیوی یا بیٹا بنایا ہے اور اس وعید میں وہ تمام لوگ بھی شامل ہیں جنہوں نے حق کو جھٹلایا جسے لے کر انبیاء و مرسلین مبعوث ہوئے اور جس کے علم بردار، ان کے جانشین (داعیان حق) ہوئے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur uss shaks say barh ker zalim kon hosakta hai jo Allah per jhoota bohtan baandhay , ya Allah ki aayaton ko jhutlaye-? yaqeen rakho kay zalim log falah nahi paaskatay .