اور لوگوں پر جو پرہیزگاری اختیار کئے ہوئے ہیں ان (کافروں) کے حساب سے کچھ بھی (لازم) نہیں ہے مگر (انہیں) نصیحت (کرنا چاہیے) تاکہ وہ (کفر سے اور قرآن کی مذمت سے) بچ جائیں،
English Sahih:
And those who fear Allah are not held accountable for them [i.e., the disbelievers] at all, but [only for] a reminder – that perhaps they will fear Him.
1 Abul A'ala Maududi
اُن کے حساب میں سے کسی چیز کی ذمہ داری پرہیز گار لوگوں پر نہیں ہے، البتہ نصیحت کرنا اُن کا فرض ہے شاید کہ وہ غلط روی سے بچ جائیں
2 Ahmed Raza Khan
اور پرہیز گاروں پر ان کے حساب سے کچھ نہیں ہاں نصیحت دینا شاید وہ باز آئیں
3 Ahmed Ali
اور جھگڑنے والوں کے حساب میں سے پرہیزگاروں کے ذمہ کوئی چیز نہیں لیکن نصیحت کرنی ہے شاید کہ وہ ڈر جائیں
4 Ahsanul Bayan
اور جو لوگ پرہیزگار ہیں ان پر ان کی باز پرس کا کوئی اثر نہ پہنچے گا (١) اور لیکن ان کے ذمہ نصیحت کر دینا ہے شاید وہ بھی تقویٰ اختیار کریں (٢)۔
٦٩۔١ مِنْ حِسَابِھِمْ کا تعلق آیات الٰہی کا استہزاد (جھٹلانے) کرنے والوں سے ہے۔ یعنی وہ لوگ جو ایسی مجالس سے اجتناب کریں گے کہ اللہ کا جو گناہ استہزاد کرنے والوں کو ملے گا وہ اس گناہ سے محفوظ رہیں گے۔ ٦٩۔٢ یعنی اجتناب و علیحدگی کے باوجود وعظ و نصیحت اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا فریضہ حتی المقدر ادا کرتے رہیں۔ شاید وہ بھی اپنی اس حرکت سے باز آجائیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور پرہیزگاروں پر ان لوگوں کے حساب کی کچھ بھی جواب دہی نہیں ہاں نصیحت تاکہ وہ بھی پرہیزگار ہوں
6 Muhammad Junagarhi
اور جو لوگ پرہیزگار ہیں ان پر ان کی باز پرس کا کوئی اﺛر نہ پہنچے گا اور لیکن ان کے ذمہ نصیحت کردینا ہے شاید وه تقویٰ اختیار کریں
7 Muhammad Hussain Najafi
ان (غلط کار لوگوں) کے حساب و کتاب کی ذمہ داری پرہیزگار لوگوں پر نہیں ہے (جو ان برے کاموں سے بچتے رہتے ہیں) ہاں البتہ (ان کے ذمہ صرف) نصیحت کرنا ہے تاکہ وہ (برے لوگ) پرہیزگاری اختیار کریں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور صاحبان هتقو یٰ پر ان کے حساب کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے لیکن یہ ایک یاددہانی ہے کہ شاید یہ لوگ بھی تقوٰی اختیار کرلیں
9 Tafsir Jalalayn
اور پرہیزگاروں پر ان لوگوں کے حساب کی کچھ بھی جواب دہی نہیں ہاں نصیحت تاکہ وہ بھی پرہیزگار ہوں
10 Tafsir as-Saadi
یہ نہی اور ممانعت اس شخص کے لئے ہے جو ایسے لوگوں کی مجلس میں شریک ہوتا ہے اور تقویٰ کا دامن چھوڑ کر ان کے قول اور عمل محرم میں خود بھی شریک ہوجاتا ہے یا ان کے غیر شرعی افعال و اقوال پر خاموشی اختیار کرتا ہے اور ان پر نکیر نہیں کرتا، لیکن اگر وہ تقویٰ کا التزام کرتے ہوئے مجلس میں شریک ہو، شرکائے مجلس کو نیکی کا حکم دے، اس برائی اور بری گفتگو سے روکے جو اس مجلس میں صادر ہو، جس سے یہ برائی زائل ہوجائے یا اس میں تخفیف ہوجائے تو ایسی مجلس میں شریک ہونے میں کوئی حرج ہے نہ کوئی گناہ۔ بنا بریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَمَا عَلَى الَّذِينَ يَتَّقُونَ مِنْ حِسَابِهِم مِّن شَيْءٍ وَلَـٰكِن ذِكْرَىٰ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ﴾ ” اور پرہیز گاروں پر نہیں ہے جھگڑنے والوں کے حساب میں سے کوئی چیز لیکن ان کے ذمے نصیحت کرنی ہے، تاکہ وہ ڈریں۔“ یعنی صرف اس لئے وہ ان کو وعظ و نصیحت کرے کہ شاید وہ اللہ تعالیٰ سے ڈر جائیں۔ اس آیت کریمہ میں اس امر کی دلیل ہے کہ وعظ و نصیحت کرنے والا ایسا اسلوب کلام استعمال کرے جو مقصود تقویٰ کے حصول میں زیادہ ممد اور کارگر ہو اور اس آیت سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ اگر وعظ و نصیحت سے برائی میں اضافہ ہونے کا اندیشہ ہو تو وعظ و نصیحت ترک کرنا واجب ہے، کیونکہ جو وعظ و نصیحت مطلوب و مقصود کے مخالف ہو، تو اس کو ترک کرنا بھی مقصود ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
unn kay khatay mein jo aemal hain unn ki koi zimma daari perhezgaron per aaeed nahi hoti . albatta naseehat ker-dena unn ka kaam hai , shayad woh bhi ( aesi baaton say ) perhez kernay lagen .