اور وہ (کفّار) کہتے ہیں کہ اس (رسولِ مکرّم) پر کوئی فرشتہ کیوں نہ اتارا گیا (جسے ہم ظاہراً دیکھ سکتے اور وہ ان کی تصدیق کردیتا)، اور ہم اگر فرشتہ اتار دیتے تو (ان کا) کام ہی تمام ہوچکا ہوتا پھر انہیں (ذرا بھی) مہلت نہ دی جاتی،
English Sahih:
And they say, "Why was there not sent down to him an angel?" But if We had sent down an angel, the matter would have been decided; then they would not be reprieved.
1 Abul A'ala Maududi
کہتے ہیں کہ اس نبی پر کوئی فرشتہ کیوں نہیں اتارا گیا اگر کہیں ہم نے فرشتہ اتار دیا ہوتا تو اب تک کبھی کا فیصلہ ہو چکا ہوتا، پھر انہیں کوئی مہلت نہ دی جاتی
2 Ahmed Raza Khan
اور بولے ان پر کوئی فرشتہ کیوں نہ اتارا گیا، اور اگر ہم فرشتہ اتارتے تو کام تمام ہوگیا ہوتا پھر انہیں مہلت نہ دی جاتی
3 Ahmed Ali
اور کہتے ہیں اس پر کوئی فرشتہ کیوں نہیں اتارا گیا اور اگر ہم فرشتہ اتارے تو اب تک فیصلہ ہو چکا ہوتا پھر انہیں مہلت نہ دی جاتی
4 Ahsanul Bayan
اور یہ لوگ یوں کہتے ہیں کہ ان کے پاس کوئی فرشتہ کیوں نہیں اتارا گیا اور اگر ہم فرشتہ بھی بھیج دیتے تو سارا قصہ ہی ختم ہو جاتا۔ پھر ان کو ذرا مہلت نہ دی جاتی (١)۔
٨۔١ اللہ تعالٰی نے انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کے لئے جتنے بھی انبیاء و رسل بھیجے وہ انسانوں میں سے ہی تھے اور ہر قوم میں اسی کے ایک فرد کو وحی و رسالت سے نواز دیا جاتا تھا۔ یہ اس لئے کہ اس کے بغیر کوئی رسول فریضہ تبلیغ و دعوت ادا ہی نہیں کر سکتا تھا، مثلاً اگر فرشتوں کو اللہ تعالٰی رسول بنا کر بھیجتا تو ایک تو وہ انسانی زبان میں گفتگو ہی نہ کر پاتے اور دوسرے وہ انسانی جذبات سے عاری ہونے کی وجہ سے انسان کے مختلف حالات میں مختلف کیفیات و جذبات کے سمجھنے سے بھی قاصر رہتے۔ ایسی صورت میں ہدایت اور رہنمائی کا فریضہ کس طرح انجام دے سکتے تھے۔؟ اس لئے اللہ تعالٰی کا انسانوں پر ایک بڑا احسان ہے کہ اس نے انسانوں کو ہی نبی اور رسول بنایا۔ چنانچہ اللہ تعالٰی نے بھی اسے بطور احسان ہی قرآن کریم میں ذکر فرمایا ہے (لَقَدْ مَنَّ اللّٰهُ عَلَي الْمُؤْمِنِيْنَ اِذْ بَعَثَ فِيْھِمْ رَسُوْلًا مِّنْ اَنْفُسِھِمْ) 3۔ آل عمران;164)) اللہ تعالٰی نے مومنوں پر احسان فرمایا جب کہ انہی کی جانوں میں سے ایک شخص کو رسول بنا کر بھیجا لیکن پیغمبروں کی بشریت کافروں کے لیے حیرت و استعجاب کا باعث رہی وہ سمجھتے تھے کہ رسول انسانوں میں سے نہیں فرشتوں میں سے ہونا چاہیے گویا ان کے نزدیک بشریت رسالت کے شایان شان نہیں تھی جیسا کہ آج کل کے اہل بدعت بھی یہی سمجھتے ہیں۔ تشابھت قلوبھم اہل کفر و شرک رسولوں کی بشریت کا تو انکار کر نہیں سکتے تھے کیونکہ وہ ان کے خاندان حسب نسب ہرچیز سے واقف ہوتے تھے لیکن رسالت کا وہ انکار کر تے رہے جبکہ آج کل کے اہل بدعت رسالت کا انکار تو نہیں کرتے لیکن بشریت کو رسالت کے منافی سمجھنے کی وجہ سے رسولوں کی بشریت کا انکار کرتے ہیں بہرحال اللہ تعالٰی اس آیت میں فرما رہا ہے کہ اگر ہم کافروں کے مطالبے پر کسی فرشتے کو رسول بنا کر بھیجتے یا اس رسول کی تصدیق کے لئے ہم کوئی فرشتہ نازل کر دیتے جیسا کہ یہاں یہی بات بیان کی گئی ہے اور پھر وہ اس پر ایمان نہ لاتے تو انھیں مہلت دیئے بغیر ہلاک کر دیا جاتا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور کہتے ہیں کہ ان (پیغمبر) پر فرشتہ کیوں نازل نہ ہوا (جو ان کی تصدیق کرتا) اگر ہم فرشتہ نازل کرتے تو کام ہی فیصل ہو جاتا پھر انھیں (مطلق) مہلت نہ دی جاتی
6 Muhammad Junagarhi
اور یہ لوگ یوں کہتے ہیں کہ ان کے پاس کوئی فرشتہ کیوں نہیں اتارا گیا اور اگر ہم کوئی فرشتہ بھیج دیتے تو سارا قصہ ہی ختم ہوجاتا۔ پھر ان کو ذرا مہلت نہ دی جاتی
7 Muhammad Hussain Najafi
اور وہ کہتے ہیں کہ اس (نبی(ص)) پر کوئی فرشتہ کیوں نہیں اتارا گیا؟ حالانکہ اگر ہم (کھلم کھلا) فرشتہ اتارتے تو پھر فیصلہ ہو چکا ہوتا پھر انہیں مہلت نہ دی جاتی۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور یہ کہتے ہیں کہ ان پر مُلکُ کیوں نہیں نازل ہوتا حالانکہ ہم ملُک نازل کردیتے تو کام کا فیصلہ ہوجاتا اور پھر انہیں کسی طرح کی مہلت نہ دی جاتی
9 Tafsir Jalalayn
اور کہتے ہیں کہ ان (پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر فرشتہ کیوں نازل نہ ہوا (جو انکی تصدیق کرتا) اگر ہم فرشتہ نازل کرتے تو کام ہی فیصل ہوجاتا پھر انھیں (مطلق) مہلت نہ دی جاتی قالوا لَوْلاَ انزلَ عَلَیہ مَلَک، (الآیۃ) اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کے لئے جتنے بھی انبیاء و رسل بھیجے وہ سب انسان ہی تھے، اور یہ اس لئے کیا گیا کہ اس کے بغیر کوئی نبی اور رسول فریضہ تبلیغ و دعوت ادا ہی نہیں کرسکتا تھا، مثلاً فرشتوں کو اگر اللہ تعالیٰ رسول بنا کر بھیجتا ایک تو وہ انسانی زبان میں گفتگو نہ کر پاتے دوسرے وہ انسانی جذبات سے عاری ہونے کی وجہ سے انسان کی مختلف کیفیات و جذبات کے سمجھنے سے بھی قاصر رہتے، ایسی صورت میں وہ ہدایت و رہنمائی کا فریضہ کیسے انجام دے سکتے تھے ؟ انسان پر اللہ تعالیٰ کا ایک بڑا احسان ہے کہ اس نے انسانوں کو ہی نبی اور رسول بنا کر بھیجا، چناچہ اللہ تعالیٰ نے بھی اس کو بطور احسان ہی قرآن کریم میں ذکر فرمایا ہے، ” لَقَدْ مَنَّ اللہ علی المؤمنین اِذ بعث فیھم رسولاً من انفسھم “ اللہ نے مومنوں پر احسان فرمایا جبکہ ان ہی میں سے ایک شخص کو رسول بنا کر بھیجا لیکن پیغمبروں کی بشریت کافروں کیلئے حیرت اور استعجاب کا باعث رہی وہ سمجھتے تھے کہ رسول انسانوں میں سے نہیں فرشتوں میں سے ہونا چاہیے، گویا ان کے نزدیک بشریت رسالت کے شایان شان نہیں تھی، جیسا کہ آج کل کے اہل بدعت بھی یہی سمجھتے ہیں، مشرکین مکہ رسولوں کی بشریت کے تو منکر نہ تھے اسلئے کہ وہ ان کے حسب و نسب اور خاندانوں سے واقف تھے لیکن رسالت کا وہ انکار کر رہے تھے جبکہ آجکل کے بدعتی رسالت کا انکار تو نہیں کرتے لیکن بشریت کو رسالت کے منافی سمجھنے کی وجہ سے رسولوں کی بشریت کا انکار کرتے ہیں۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿ وَقَالُوا ﴾ یعنی وہ تلبیس کے طور پر کہتے ہیں جو معقول سے لاعلمی اور جہالت پر مبنی ہے ﴿ لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ مَلَكٌ ﴾” ان پر فرشتہ کیوں نازل نہ ہوا؟“ یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہ اترا جو اس کی مدد کرتا اور اس کام میں اس کی معاونت کرتا، کیونکہ وہ اس زعم باطل میں مبتلا تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو بشر ہیں اور رسالت تو فرشتوں میں ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ اس کی رحمت اور اپنے بندوں کے ساتھ لطف و کرم کا معاملہ ہے کہ اس نے انہی میں سے ایک بشر کو رسول بنا کر بھیجا تاکہ جو کچھ وہ لے کر مبعوث ہوتا ہے اس پر ایمان، علم و بصیرت کی بنا پر اور بالغیب ہو۔﴿وَلَوْ أَنزَلْنَا مَلَكًا ﴾ ” اگر ہم فرشتہ نازل کرتے۔“ اگر ہم نے اپنی رسالت کے ساتھ کسی فرشتے کو بھیجا ہوتا تو یہ ایمان معرفت حق کی بنا پر نہ ہوتا بلکہ ایک ایسا ایمان ہوتا جو مشاہدہ سے صادر ہوتا ہے اور ایسا ایمان اکیلا کوئی فائدہ نہیں دیتا۔ یہ اس صورت میں ہے کہ اگر وہ ایمان لے آئیں مگر غالب یہ ہے کہ وہ ایمان نہیں لاتے۔ اگر وہ ایمان نہ لائے ﴿ لَّقُضِيَ الْأَمْرُ﴾ ” تو طے ہوجائے قصہ“ تو ان کی فوری ہلاکت اور عدم مہلت کا فیصلہ ہوجائے گا۔ یہ اس شخص کے بارے میں سنت الٰہی ہے جو حسب خواہش معجزات کا مطالبہ کرتا ہے اور ان پر ایمان نہیں لاتا۔ اس لئے ان کی طرف رسول بشری کو آیات بینات کے ساتھ مبعوث کرنا، جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ کو علم ہے کہ یہ بندوں کے لئے بہتر اور نرم ہیں، نیز کفار اور جھٹلانے والوں کو مہلت دینا، ان کے لئے زیادہ فائدہ مند ہے۔ پس ان کا فرشتے اتارنے کا مطالبہ اگر وہ جانیں تو ان کے لئے بہت برا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur yeh log kehtay hain kay : iss ( payghumber ) per koi farishta kiyon nahi utaara gaya-? halankay agar hum koi farishta utaar detay to sara kaam hi tamam hojata , phir inn ko koi mohlat naa di jati