ہر وہ چیز جو آسمانوں میں ہے اور زمین میں ہے اللہ کی تسبیح کرتی ہے۔ اسی کی ساری بادشاہت ہے اور اسی کے لئے ساری تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر بڑا قادر ہے،
English Sahih:
Whatever is in the heavens and whatever is on the earth is exalting Allah. To Him belongs dominion, and to Him belongs [all] praise, and He is over all things competent.
1 Abul A'ala Maududi
اللہ کی تسبیح کر رہی ہے ہر وہ چیز جو آسمانوں میں ہے اور ہر وہ چیز جو زمین میں ہے اسی کی بادشاہی ہے اور اسی کے لیے تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے
2 Ahmed Raza Khan
اللہ کی پاکی بولتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں، اسی کا ملک ہے اور اسی کی تعریف اور وہ ہر چیز پر قادر ہے،
3 Ahmed Ali
جو مخلوقات آسمانوں میں اور جو زمین میں ہے الله کی تسبیح کرتی ہے اسی کی حکومت ہے اور اس کی تعریف ہے اوروہ ہر چیز پر قادر ہے
4 Ahsanul Bayan
تمام چیزیں) (۱) جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اللہ کی پاکی بیان کرتی ہیں اسی کی سلطنت ہے اور اسی کی تعریف ہے (۲) اور وہ ہر ہرچیز پر قادر ہے۔
۱۔۱ یعنی آسمان و زمین کی ہر مخلوق اللہ تعالٰی کی ہر نقص وعیب سے تنزیہ وتقدیس بیان کرتی ہے زبان حال سے بھی اور زبان مقال سے بھی۔ جیسا کہ پہلے گزرا۔ ١۔۲یہ دونوں خوبیاں بھی اسی کے ساتھ خاص ہیں۔ اگر کسی کو کوئی اختیار حاصل ہے تو وہ اسی کا عطا کردہ ہے جو عارضی ہے، کسی کے پاس کچھ حسن و کمال ہے تو اسی مبدأ فیض کی کرم گستری کا نتیجہ ہے، اس لئے اصل تعریف کا مستحق بھی صرف وہی ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
جو چیز آسمانوں میں ہے اور جو چیز زمین میں ہے (سب) خدا کی تسبیح کرتی ہے۔ اسی کی سچی بادشاہی ہے اور اسی کی تعریف (لامتناہی) ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے
6 Muhammad Junagarhi
(تمام چیزیں) جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اللہ کی پاکی بیان کرتی ہیں اسی کی سلطنت ہے اور اسی کی تعریف ہے، اور وه ہر ہر چیز پر قادر ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
وہ سب چیزیں جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اس اللہ کی تسبیح کرتی ہیں جو (حقیقی) بادشاہ ہے اور اسی کیلئے (ہر) تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
زمین و آسمان کا ہر ذرہ خدا کی تسبیح کررہا ہے کہ اسی کے لئے ملک ہے اور اسی کے لئے حمد ہے اور وہی ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے
9 Tafsir Jalalayn
جو چیز آسمانوں میں ہے اور جو چیز زمین میں ہے (سب) خدا کی تسبیح کرتی ہے۔ اسی کی سچی بادشاہی ہے اور اسی کی تعریف (لا متناہی) ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ ترجمہ : شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے، آسمانوں اور زمین میں جو بھی چیزیں وہ اللہ کی تسبیح پا کی بیان کرتی ہیں للہ میں لام زائدہ ہے اور من کے بجائے ما کو لایا گیا ہے اکثر کو غلبہ دینے کے لئے، اسی کی سلطنت ہے اسی کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، اس نے تم کو پیدا کیا، سو تم میں سے بعضے تو اصل خلقت میں کافر ہیں اور بعضے مومن پھر وہ اس کے مطابق تم کو موت دے گا، اور لوٹائے گا، اور جو کچھ تم کر رہے ہو، اللہ تعالیٰ اس کو خوب دیکھ رہا ہے، اسی نے آسمانوں اور زمین کو حکمت کے ساتھ پیدا فرمایا اور اسی نے تمہاری صورتیں بنائی، اور بہت اچھی بنائیں، اس لئے کہ اس نے انسانی شکل کو سب شکلوں میں بہتر بنایا، اور اسی کی طرف لوٹنا ہے، وہ آسمان اور زمین کی ہر ہر چیز کا علم رکھتا ہے اور جو تم چھپائو اور جو تم ظاہر کرو، وہ اس کو جانتا ہے اور اللہ تو دلوں کے رازوں یعنی اسرار و معتقدات کو بھی جانتا ہے اے کفار مکہ ! کیا تمہارے پاس پہلے کافروں کی خبریں نہیں پہنچیں ؟ جنہوں نے اپنے اعمال کا وبال یعنی کفر کا انجام دنیا میں چکھ لیا اور آخرت میں ان کے لئے دردناک عذاب ہے یہ یعنی دنیا کا عذاب اس لئے ہے کہ اس کے پاس (بانہٗ ) میں ضمیر شان ہے ان کے رسول ایمان پر دلالت کرنے والی واضح دلیلیں لے کر آئے، تو انہوں نے کہہ دیا کہ کیا انسان ہماری رہنمائی کرے گا ؟ بشر سے جنس بشر مراد ہے سو انکار کردیا اور ایمان سے منہ پھیرلیا اور اللہ نے بھی ان کے ایمان سے بےنیازی کی، اللہ اپنی مخلوق سے بےنیاز ہے، وہ اپنے افعال میں محمود ہے ان کافروں نے خیال کیا کہ دوبارہ ہرگز نہ اٹھائے جائیں گے، ان مخففہ من الثقیلہ ہے اس کا اسم محذوف ہے ای انھم، آپ کہہ دیجئے کہ کیوں نہیں ؟ میرے رب کی قسم ! تم دوبارہ ضرور اٹھائے جائو گے، پھر تمہیں تمہارے کئے ہوئے اعمال کی خبر دی جائے گی اور اللہ کے لئے یہ بالکل آسان ہے سو تم اللہ پر اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اور نور یعنی قرآن پر جس کو ہم نے نازل کیا ہے ایمان لے آئو جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے اس دن کو یاد کرو جس دن تم کو جمع کرنے کے دن یعنی قیامت کے دن جمع کریگا وہی دن ہے ہار جیت کا مومنین کافروں کو ہرا دیں گے جنت میں ان کے گھروں کو اور ان کے اہل کو لے کر، اگر وہ ایمان لاتے اور جو شخص اللہ پر ایمان لایا اور نیک اعمال کئے اللہ اس کی برائیاں دور کریگا اور اس کو ایسی جنت میں داخل کرے گا جس میں نہریں جاری ہوں گی اس میں ہمیشہ رہیں گے، یہی بہت بڑی کامیابی ہے اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں قرآن کو جھٹلایا یہی لوگ جہنمی ہیں، جہنم میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اور یہ ان کا برا ٹھکا نہ ہے۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد سورة تغابن مکی ہے سوائے یایھا الذین امنوا ان من ازواجکم و اولادکم الخ کے یہ آیت مدینہ میں عوف بن مالک کے بارے میں نازل ہوئی۔ قولہ : لہ الملک و لہ الحمد دونوں میں جار مجرور کو حصر کے لئے مقدم کیا گیا ہے اس لئے کہ حقیقی ملک اور حقیقی حمد اللہ ہی کی ہے، اگرچہ مجازی طور پر غیر اللہ کی بھی ملک و حمد ہوتی ہے۔ قولہ : وھو علی کلی شیء قدیرہ ما قبل کی دلیل کے طور پر ہے۔ قولہ : ثم یمیتھم و یعیدھم اس میں خطاب سے غیبت کی طرف التفات ہے اس لئے کہ موقع یمیتک و یعیدکم کا ہے۔ قولہ : فذاقوا اس کا عطف کفروا پر ہے، یہ عطف مسبب علی السبب کے قبیل سے ہے، اس لئے کہ کفر، ذوق و بال سبب ہے۔ قولہ : وبال ثقل، شدت، اعمال کی سخت سزا (کرم) سے۔ قولہ : اریدبہ الجنس اس عبارت کے اضافہ کا مقصد بشر اور یھدوننا میں مطابقت ثابت کرنا ہے یا کہا جاسکتا ہے کہ ایک سوال مقدر کا جواب ہے۔ سوال : سوال یہ ہے کہ یھدوننا کی ضمیر بشر کی طرف راجع ہے حالانکہ مرجع مفرد ہے اور ضمیر جمع ہے۔ جواب : جواب کا ماحصل یہ ہے کہ بشر سے جنس بشر مراد ہے لہٰذا بشر میں جمعیۃ کے معنی موجود ہیں جس کی وجہ سے کوئی اعتراض نہیں ہے۔ قولہ : زعم، متعدی بدو مفعول ہے اور لن یبعثوا قائم مقام دو مفعولوں کے ہے۔ قولہ : فامنوا باللہ و رسولہ یہ مکہ کے کافروں سے خطاب ہے اور رفاء جواب شرط پر واقع ہے، اور شرط محذوف ہے ای اذا کان الامر کذالک فامنوا۔ تفسیر و تشریح یسبح للہ ما فی السموات وما فی الارض آسمان اور زمین کی ہر مخلوق اللہ تعالیٰ کی ہر نقص و عیب سے تنزیہ اور تقدیس بیان کرتی ہے، زبان حال سے بھی اور زبان قال سے بھی۔ لہ الملک ولہ الحمد (الآیۃ) یہ پوری کائنات اسی کی سلطنت میں ہے اگر کسی کو کوئی اختیار حاصل بھی ہے تو وہ اسی کا عطا کردہ ہے جو عارضی ہے، اگر کسی کے پاس کچھ حسن و کمال ہے تو اسی کے مبدأ فیض کی کرم گستری کا نتیجہ ہے جب چاہے سلب کرسکتا ہے اس لئے اصل تعریف کا مستحق بھی صرف وہی ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
یہ آیات کریمہ اللہ تعالیٰ کے عظیم اوصاف کے وسیع حصے پر مشتمل ہیں، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کامل الوہیت ،بے پایاں غنا اور تمام مخلوق کے اس کے سامنے محتاج ہونے کا ذکر فرمایا ہے،نیز ذکر فرمایا کہ زمین اور آسمان کی تمام مخلوق اپنے رب کی حمد وثنا کے ذریعے سے اس کی تسبیح بیان کرتی ہے۔ اقتدار تمام تر اللہ تعالیٰ کا ہے اس کے اقتدار سے کوئی چیز باہر نہیں۔حمدوثنا کا صرف وہی مالک ہے اس کے لیے حمد ہے اس بنا پر کہ وہ صفات کمال کا مالک ہے ،اس کے لیے حمد ہے اس بنا پر کہ اس نے تمام اشیا کو وجود بخشا، اس کے لیے حمد ہے اس بنا پر کہ اس نے احکام شریعت مشروع کیے اور مخلوق کو نعمتیں عطا کیں۔اس کی قدرت سب کو شامل ہے ،موجودات میں سے کوئی چیز اس کی قدرت سے باہر نہیں۔ اس نے ذکر فرمایا کہ اس نے تمام بندوں کو تخلیق کیا، ان میں مومن اور کافر بنائے، پس ان کا ایمان اور کفر تمام اللہ تعالیٰ کی قضا وقدر سے ہے ،یہی اس کی مشیت ہے، اس نے ان کو قدرت اور ا رادہ عطا کیا جس کی بنا پر وہ امر ونہی میں سے جس چیز کا ارادہ کری،ں اس کا اختیار رکھتے ہیں۔ ﴿وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ﴾ ”اور جو کچھ تم کررہے ہو اللہ اسے خوب دیکھ رہا ہے۔“
11 Mufti Taqi Usmani
aasmano aur zameen mein jo cheez bhi hai , woh Allah ki tasbeeh kerti hai , aur badshahi ussi ki hai , aur tareef ussi ki , aur woh her cheez per poori qudrat rakhta hai .
12 Tafsir Ibn Kathir
مسبحات کی سورتوں میں سب سے آخری سورت یہی ہے، مخلوقات کی تسبیح الٰہی کا بیان کئی دفعہ ہوچکا ہے، ملک و حمد والا اللہ ہی ہے ہر چیز پر اس کی حکومت کام میں اور ہر چیز کا اندازہ مقرر کرنے میں۔ وہ تعریف کا مستحق، جس چیز کا ارادہ کرے اس کو پورا کرنے کی قدرت بھی رکھتا ہے نہ کوئی اس کا مزاحم بن سکے نہ اسے کوئی روک سکے وہ اگر نہ چاہے تو کچھ بھی نہ ہو، وہی تمام مخلوق کا خالق ہے اس کے ارادے سے بعض انسان کافر ہوئے بعض مومن، وہ بخوبی جانتا ہے کہ مستحق ہدایت کون ہے ؟ اور مستحق ضلالت کون ہے ؟ وہ اپنے بندوں کے اعمال پر شاہد ہے اور ہر ایک عمل کا پورا پورا بدلے دے گا، اس نے عدل و حکمت کے ساتھ آسمان و زمین کی پیدائش کی ہے، اسی نے تمہیں پاکیزہ اور خوبصورت شکلیں دے رکھی ہیں، جیسے اور جگہ ارشاد ہے (ترجمہ) الخ، اے انسان تجھے تیرے رب کریم سے کس چیز نے غافل کردیا، اسی نے تجھے پیدا کیا پھر درست کیا پھر ٹھیک ٹھاک کیا اور جس صورت میں چاہا تجھے ترکیب دی اور جگہ ارشاد ہے (ترجمہ) الخ، اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لئے زمین کو قرار گاہ اور آسمان کو چھت بنایا اور تمہیں بہترین صورتیں دس اور پاکیزہ چیزیں کھانے کو عنایت فرمائیں، آخر سب کو اسی کی طرف لوٹنا ہے، آسمان و زمین اور ہر نفس اور کل کائنات کا علم اسے حاصل ہے یہاں تک کہ دل کے ارادوں اور پوشیدہ باتوں سے بھی وہ واقف ہے۔