زَعَمَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْۤا اَنْ لَّنْ يُّبْـعَـثُـوْا ۗ قُلْ بَلٰى وَرَبِّىْ لَـتُبْـعَـثُـنَّ ثُمَّ لَـتُنَـبَّـؤُنَّ بِمَا عَمِلْـتُمْۗ وَذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ يَسِيْرٌ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
منکرین نے بڑے دعوے سے کہا ہے کہ وہ مرنے کے بعد ہرگز دوبارہ نہ اٹھائے جائیں گے ان سے کہو "نہیں، میرے رب کی قسم تم ضرور اٹھائے جاؤ گے، پھر ضرور تمہیں بتایا جائے گا کہ تم نے (دنیا میں) کیا کچھ کیا ہے، اور ایسا کرنا اللہ کے لیے بہت آسان ہے"
English Sahih:
Those who disbelieve have claimed that they will never be resurrected. Say, "Yes, by my Lord, you will surely be resurrected; then you will surely be informed of what you did. And that, for Allah, is easy."
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
منکرین نے بڑے دعوے سے کہا ہے کہ وہ مرنے کے بعد ہرگز دوبارہ نہ اٹھائے جائیں گے ان سے کہو "نہیں، میرے رب کی قسم تم ضرور اٹھائے جاؤ گے، پھر ضرور تمہیں بتایا جائے گا کہ تم نے (دنیا میں) کیا کچھ کیا ہے، اور ایسا کرنا اللہ کے لیے بہت آسان ہے"
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
کافروں نے بکا کہ وہ ہرگز نہ اٹھائے جائیں گے، تم فرماؤ کیوں نہیں میرے رب کی قسم تم ضرور اٹھائے جاؤ گے پھر تمہارے کوتک تمہیں جتا دیے جائیں گے، اور یہ اللہ کو آسان ہے،
احمد علی Ahmed Ali
کافروں نے سمجھ لیا کہ قبروں سے اٹھائے نہ جائیں گے کہہ دوکیوں نہیں مجھے اپنے رب کی قسم ہے ضرور اٹھائے جاؤ گے پھر تمہیں بتلایا جائے گا جو کچھ تم نے کیا تھا اور یہ بات الله پر آسان ہے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
ان کافروں نے خیال کیا ہے کہ دوبارہ زندہ نہ کئے جائیں گے (۱) آپ کہہ دیجئے کیوں نہیں اللہ کی قسم! تم ضرور دوبارہ اٹھائے جاؤ گے (۲) پھر جو تم نے کیا اس کی خبر دیئے جاؤ گے (۳) اور اللہ پر یہ بلکہ آسان ہے (٤)۔
۷۔۱یعنی یہ عقیدہ کے قیامت والے دن دوبارہ زندہ نہیں کیے جائیں گے یہ کافروں کا محض گمان ہے جس کی پشت پر دلیل کوئی نہیں ۔ زعم کا اطلاق کذب پر بھی ہوتا ہے۔
۷۔۲ قرآن مجید میں تین مقامات پر اللہ نے اپنے رسول کو یہ حکم دیا کہ وہ اپنے رب کی قسم کھا کر یہ اعلان کرے کہ اللہ تعالٰی ضرور دوبارہ زندہ فرمائے گا۔ ان میں سے ایک یہ مقام ہے اس سے قبل ایک مقام سورہ یونس، اور دوسرا مقام سورہ سبا ہے۔
۷۔۳ یہ وقوع قیامت کی حکمت ہے کہ آخر اللہ تعالٰی تمام انسانوں کو کیوں دوبارہ زندہ کرے گا؟ تاکہ وہاں پر ہر ایک کو اس کے عمل کی پوری جزا دی جائے۔
٧۔٤ یہ دوبارہ زندگی، انسانوں کو کتنی ہی مشکل نظر آتی ہو، لیکن اللہ کے لئے بالکل آسان ہے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
جو لوگ کافر ہیں ان کا اعتقاد ہے کہ وہ (دوبارہ) ہرگز نہیں اٹھائے جائیں گے۔ کہہ دو کہ ہاں ہاں میرے پروردگار کی قسم تم ضرور اٹھائے جاؤ گے پھر جو کام تم کرتے رہے ہو وہ تمہیں بتائے جائیں گے اور یہ (بات) خدا کو آسان ہے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
ان کافروں نے خیال کیا ہے کہ دوباره زنده نہ کیے جائیں گے۔ آپ کہہ دیجئے کہ کیوں نہیں اللہ کی قسم! تم ضرور دوباره اٹھائے جاؤ گے پھر جو تم نے کیا ہے اس کی خبر دیئے جاؤ گے اور اللہ پر یہ بالکل ہی آسان ہے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
کافر لوگ خیال کرتے ہیں کہ وہ (مر نے کے بعد) دوبارہ نہیں اٹھائے جائیں گے آپ(ص) کہئے! ہاں میرے پروردگار کی قَسم تم ضرور اٹھائے جاؤ گے پھر تمہیں بتایا جائے گا جو کچھ تم نے کیا ہوگا اور یہ کام اللہ کیلئے بالکل آسان ہے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ان کفاّر کا خیال یہ ہے کہ انہیں دوبارہ نہیں اٹھایا جائے گا تو کہہ دیجئے کہ میرے پروردگار کی قسم تمہیں دوبارہ زندہ کیا جائے گا اور پھر بتایا جائے گا کہ تم نے کیا کیا, کیا ہے اور یہ کام خدا کے لئے بہت آسان ہے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
کافر لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ (دوبارہ) ہرگز نہ اٹھائے جائیں گے۔ فرما دیجئے: کیوں نہیں، میرے رب کی قسم! تم ضرور اٹھائے جاؤ گے پھر تمہیں بتا دیا جائے گا جو کچھ تم نے کیا تھا، اور یہ اللہ پر بہت آسان ہے،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
منکرین قیامت مشرکین و ملحدین
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کفار مشرکین ملحدین کہتے ہیں کہ مرنے کے بعد نہیں اٹھیں گے، اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم ان سے کہہ دو کہ ہاں اٹھو گے پھر تمہارے تمام چھوٹے بڑے چھپے کھلے اعمال کا اظہار تم پر کیا جائے گا، سنو تمہارا دوبارہ پیدا کرنا تمہیں بدلے دینا وغیرہ تمام کام اللہ تعالیٰ پر بالکل آسان ہیں، یہ تیسری آیت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قسم کھا کر قیامت کی حقانیت کے بیان کرنے کو فرمایا ہے، پہلی آیت تو سورة یونس میں ہے (ترجمہ) یعنی یہ لوگ تجھ سے پوچھتے ہیں کہ کیا وہ حق ہے ؟ تو کہہ میرے رب کی قسم وہ حق ہے اور تم اللہ کو ہرا نہیں سکتے، دوسری آیت سورة سبا میں ہے۔ (ترجمہ) کافر کہتے ہیں ہم پر قیامت نہ آئے گی تو کہہ دے کہ ہاں میرے رب کی قسم یقینا اور بالضرور آئے گی، اور تیسری آیت یہی۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ اللہ پر، رسول اللہ پر، نور منزل یعنی قرآن کریم پر ایمان لاؤ تمہارا کوئی خفیہ عمل بھی اللہ تعالیٰ پر پوشیدہ نہیں۔ قیامت والے دن اللہ تعالیٰ تم سب کو جمع کرے گا اور اسی لئے اس کا نام یوم الجمع ہے، جیسے اور جگہ ہے (ترجمہ) یہ لوگوں کے جمع کئے جانے اور ان کے حاضر باش ہونے کا دن ہے اور جگہ ہے (ترجمہ) یہ لوگوں کے جمع کئے جانے اور ان کے حاضر باش ہونے کا دن ہے اور جگہ ہے (ترجمہ) یعنی قیامت والے دن تمام اولین اور آخرین جمع کئے جائیں کے، ابن عباس فرماتے ہیں یوم التغابن قیامت کا ایک نام ہے، اس نام کی وجہ یہ ہے کہ اہل جنت اہل دوزخ کو نقصان میں ڈالیں گے حضرت مجاہد فرماتے ہیں اس سے زیادہ تغابن کیا ہوگا کہ ان کے سامنے انہیں جنت میں اور ان کے سامنے انہیں جہنم میں لے جائیں گے۔ گویا اسی کی تفسیر اس کے بعد والی آیت میں ہے کہ ایماندار، نیک اعمال والوں کے گناہ معاف کردیئے جائیں گے اور بہتی نہروں والی ہمیشہ رہنے والی جنت میں انہیں داخل کیا جائے گا اور پوری کامیابی کو پہنچ جائے گا اور کفر و تکذیب کرنے والے جہنم کی آگ میں جائیں گے جہاں ہمیشہ جلنے کا عذاب پاتے رہیں گے بھلا اس سے برا ٹھکانا اور کیا ہوسکتا ہے ؟