اور آپ کسی ایسے شخص کی بات نہ مانیں جو بہت قَسمیں کھانے والا اِنتہائی ذلیل ہے،
English Sahih:
And do not obey every worthless habitual swearer
1 Abul A'ala Maududi
ہرگز نہ دبو کسی ایسے شخص سے جو بہت قسمیں کھانے والا بے وقعت آدمی ہے
2 Ahmed Raza Khan
اور ہر ایسے کی بات نہ سننا جو بڑا قسمیں کھانے والا ذلیل
3 Ahmed Ali
اور ہر قسمیں کھانے والے ذلیل کا کہا نہ مان
4 Ahsanul Bayan
اور تو کسی ایسے شخص کا بھی کہنا نہ ماننا جو زیادہ قسمیں کھانے والا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور کسی ایسے شخص کے کہے میں نہ آجانا جو بہت قسمیں کھانے والا ذلیل اوقات ہے
6 Muhammad Junagarhi
اور تو کسی ایسے شخص کا بھی کہا نہ ماننا جو زیاده قسمیں کھانے واﻻ
7 Muhammad Hussain Najafi
اور آپ(ص) ہرگز ہر اس شخص کا کہنا نہ مانیں جو بہت (جھوٹی) قَسمیں کھانے والا ہے (اور) ذلیل ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور خبردار آپ کسی بھی مسلسل قسم کھانے والے ذلیل
9 Tafsir Jalalayn
اور کسی ایسے شخص کے کہے میں نہ آجانا جو بہت قسمیں کھانے والا ذلیل اوقات ہے۔ ولاتطع کل حلاف مھین (الآیۃ) پہلی آیت میں عام کفار کی بات نہ ماننے اور دین کے معاملہ میں ان کی وجہ سے کوئی مداہنت نہ کرنے کا عام حکم تھا، اس آیت میں ایک خاص شریر کافر ولید بن مغیرہ کی صفات رذیلہ بیان کر کے اس سے اعراض کرنے اور اس کی بات نہ ماننے کا خصوصی حکم دیا گیا ہے، اس لئے کہ حق بات میں مداہنت، حکمت تبلیغ کے لئے سخت نقصان دہ ہے، مذکورہ آیت میں جو نو اوصاف رذیلہ بیان کئے گئے ہیں ان کے بارے میں راجح قول تو یہی ہے کہ یہ ولید بن مغیرہ کے اوصاف ہیں اس کے علاوہ بھی کئی اقوال ہیں، کسی نے ان اوصاف کا مصداق اسود بن عبد یغوث کو اور کسی نے اخنس بن شریق کو قرار دیا ہے، تفسیر زاہدی وغیرہ میں ہے کہ ولید جب اٹھارہ سال کا ہوا تو مغیرہ نے دعویٰ کیا کہ : میں اس کا باپ ہوں، جب مذکورہ آیت نازل ہوئی تو ولید نے اپنی ماں سے کہا کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے نو اوصاف بیان کئے ہیں، میں ان میں سے سوائے نویں (زنیم) کے سب کو جانتا ہوں اور صرف اس کو نہیں جانتا، اگر تو مجھے صحیح صحیح نہ بتائے گی تو میں تیری گردن اڑا دوں گا تو اس کی ماں نے کہا تیرا باپ نامرد تھا مجھے مال کے بارے میں تیرے چچا زاد بھائیوں سے اندیشہ ہوا تو میں نے فلاں غلام کو اپنے اوپر قابو دیدیا تو اسی سے ہے۔ (حاشیہ جلالین ملخصًا)
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَلَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍ ﴾ ” اور کسی ایسے شخص کی بات نہ ماننا جو بہت قسمیں کھانے والا ہو۔“ کیونکہ اتنی زیادہ قسمیں کھانے والا جھوٹا ہی ہوسکتا ہے، اور آدمی جھوٹا نہیں ہوسکتا جب تک وہ ﴿ مَّهِينٍ ﴾ خسیس النفس اور دانائی سے تہی دست نہ ہو اور اسے بھلائی میں کوئی رغبت نہ ہو بلکہ اس کا ارادہ اس کے خسیس نفس کی شہوات پر مرتکز ہو۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur kissi bhi aesay shaks ki baaton mein naa aana jo boht qasmen khaney wala , bey wuqat shaks hai ,