اور بے شک کافر لوگ جب قرآن سنتے ہیں تو ایسے لگتا ہے کہ آپ کو اپنی (حاسدانہ بد) نظروں سے نقصان پہنچانا چاہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ تو دیوانہ ہے،
English Sahih:
And indeed, those who disbelieve would almost make you slip with their eyes [i.e., looks] when they hear the message, and they say, "Indeed, he is mad."
جب یہ کافر لوگ کلام نصیحت (قرآن) سنتے ہیں تو تمہیں ایسی نظروں سے دیکھتے ہیں کہ گویا تمہارے قدم اکھاڑ دیں گے، اور کہتے ہیں یہ ضرور دیوانہ ہے
2 Ahmed Raza Khan
اور ضرور کافر تو ایسے معلوم ہوتے ہیں کہ گویا اپنی بد نظر لگا کر تمہیں گرادیں گے جب قرآن سنتے ہیں اور کہتے ہیں یہ ضرور عقل سے دور ہیں،
3 Ahmed Ali
اور بالکل قریب تھا کہ کافر آپ کو اپنی تیز نگاہوں سے پھسلا دیں جب کہ انہوں نے قرآن سنا اور کہتے ہیں کہ یہ تو دیوانہ ہے
4 Ahsanul Bayan
اور قریب ہے کہ کافر اپنی تیز نگاہوں سے آپ کو پھسلا دیں (١) جب کبھی قرآن سنتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں یہ تو ضرور دیوانہ ہے (٢)
٥١۔١ یعنی اگر تجھے اللہ کی حمائت و حفاظت نہ ہوتی تو کفار کی حاسدانہ نظروں سے نظر بد کا شکار ہو جانا یعنی ان کی نظر تمہیں لگ جاتی۔ چنانچہ امام ابن کثیر نے یہ مفہوم بیان کیا، مذید لکھتے ہیں ' یہ اس بات کی دلیل ہے کہ نظر کا لگ جانا اور اس کا دوسروں پر، اللہ کے حکم سے، اثر انداز ہونا، حق ہے۔ جیسا کہ متعدد احادیث سے بھی ثابت ہے۔ چنانچہ حدیث میں اس سے بچنے کے لیے دعائیں بھی بیان کی گئی ہیں اور یہ بھی تاکید کی گئی ہے کہ جب تمہیں کوئی چیز اچھی لگے تو ماشاء اللہ یا بارک اللہ کہا کرو تاکہ اسے نظر نہ لگے۔ یعنی حسد کے طور پر بھی اور اس غرض سے بھی کہ لوگ اس قرآن سے متاثر نہ ہوں بلکہ اس سے دور ہی رہیں آنکھوں کے ذریعے سے بھی یہ کفار نبی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے اور زبانوں سے بھی آپ کو دیوانہ کہہ کر ایذاء پہنچاتے اور آپ کے دل کو مجروح کرتے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور کافر جب (یہ) نصیحت (کی کتاب) سنتے ہیں تو یوں لگتے ہیں کہ تم کو اپنی نگاہوں سے پھسلا دیں گے اور کہتے یہ تو دیوانہ ہے
6 Muhammad Junagarhi
اور قریب ہے کہ کافر اپنی تیز نگاہوں سے آپ کو پھسلا دیں، جب کبھی قرآن سنتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں یہ تو ضرور دیوانہ ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جب کافر ذکر (قرآن) سنتے ہیں تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ اپنی (تیز و تند) نظروں سے آپ(ص) کو (راہِ راست) سے پھسلا دیں گے اور کہتے ہیں کہ یہ ضرور دیوانہ ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور یہ کفاّر قرآن کو سنتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ عنقریب آپ کو نظروں سے پھسلادیں گے اور یہ کہتے ہیں کہ یہ تو دیوانے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
اور کافر جب (یہ) نصیحت (کی کتاب) سنتے ہیں تو یوں لگتے ہیں کہ تم کو اپنی نگاہوں سے پھسلا دیں گے اور کہتے ہیں کہ یہ تو دیوانہ ہے وان یکاد الذین کفروا لیزلقونک بابصارھم، لیزلقونک، ازلاق سے مشتق ہے جس کے معنی پھسلانے اور گرا دینے کے ہیں، مطلب یہ کہ کفار مکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو غضبناک اور ترچھی نگاہوں سے دیکھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنی جگہ اور مقام سے لغزش دیدیں یعنی کار رسالت سے روک دیں، چناچہ جب وہ اللہ کا کلام سنتے ہیں تو کہنے لگتے ہیں کہ ” یہ تو مجنون ہے “۔ (معارف) اس کا ایک مطلب یہ بھی بیان کیا ہے کہ، یعنی اگر تجھے اللہ کی حمایت اور حفاظت حاصل نہ ہوتی تو ان کفار کی حاسدانہ نظروں سے تو نظر بد کا شکار ہوجاتا یعنی ان کی نظر تجھے لگ جاتی امام ابن کثیر نے اس کا یہی مطلب لیا ہے، مزید لکھتے ہیں کہ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ نظر کا لگ جانا اور اس کا اللہ کے حکم سے اثر انداز ہونا حق ہے، جیسا کہ متعدد احادیث سے بھی ثابت ہے، چناچہ احادیث میں اس سے بچنے کے لئے دعائیں بھی بیان کی گئی ہیں، اور یہ بھی تاکید کی گئی ہے کہ جب تمہیں کوئی چیز اچھی لگے تو ” ماشاء اللہ “ یا ” بارک اللہ “ کہا کرو، تاکہ اسے نظر بد نہ لگے، اسی طرح اگ کسی کو کسی کی نظر لگ جائے تو فرمایا : اسے غسل کروا کر اس کا پانی اس شخص پر ڈالا جائے جس کو اس کی نظرلگی ہے۔ وذکر الماوردی ان العین کانت فی بنی اسد من العرب، ماوردی نے ذکر کیا ہے کہ نظر بدبنی اسد میں زیادہ تھی، اور ان میں جب کوئی شخص کسی کو یا کسی کے مال کو نظر لگانا چاہتا تو تین روز تک خود کو بھوکا رکھتا پھر وہ اس شخص یا اس مال کے پاس جاتا جس کو نظر لگانی مقصود ہوتی اور اس کے بارے میں پسندیدہ الفاظ کہتا، اور تعریف و توصیف کرتا تو اس شخص یا مال کو نظر لگ جاتی اور ہلاک و برباد ہوجاتا۔ (صاوی، جمل) وان یکاد الذین کفروا لیزلقونک بابصارھم لما سمعوالذکر و یقولون انہ لمجنون اگر مذکورہ آیت کو پانی پر دم کر کے پلایا جائے یا دم کیا جائے تو ازالہ نظر بد کے لئے مجرب ہے۔ (صاوی) امام بغوی وغیرہ مفسرن نے ان آیات کا ایک خاص واقعہ بھی نقل کیا ہے کہ انسان کی نظر بد لگ جانا اور اس سے کسی کو نقصان اور بیماری بلکہ ہلاکت تک پہنچ جانا جیسا کہ حقیقت ہے اور احادیث صحیحہ میں اس کا حق ہونا وارد ہے، مکہ میں ایک شخص نظر لگانے میں بڑا مشہور و معروف تھا، اونٹوں اور جانوروں کو نظر لگا دیتا تو وہ (اللہ کے حکم سے) فوراً مرجاتے، کفار مکہ کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عداوت تو تھی ہی اور ہر طرح کی کوشش آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قتل کرنے اور ایذا پہنچانے کی کیا کرتے تھے، ان کو یہ سوجھی کہ اس شخص سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نظر لگوائیں اور اس شخص کو بلایا، اس نے نظر لگانے کی پوری کوشش کرلی مگر اللہ تعالیٰ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حفاظت فرمائی یہ آیات اسی سلسلہ میں نازل ہوئیں۔ حضرت حسن بصری (رح) تعالیٰ سے منقول ہے کہ جس شخص کو نظر بد کسی شخص کی لگ گئی ہو تو اس پر ان آیات کو پڑھ کر دم کردینا اس کے اثر کو زائل کردیتا ہے یعنی وان یکاد الذین سے آخر تک۔ (معارف القرآن مظہری) بحمدتم اللہ
10 Tafsir as-Saadi
...
11 Mufti Taqi Usmani
jinn logon ney kufr apna liya hai jab woh naseehat ki yeh baat suntay hain to aisa lagta hai kay yeh apni ( tez tez ) aankhon say tumhen dagmaga den gay , aur woh kehtay hain kay yeh shaks to deewana hai .