(خدا نے) فرمایا جب میں نے تجھ کو حکم دیا تو کس چیز نے تجھے سجدہ کرنے سے باز رکھا ؟ اس نے کہا کہ میں اس سے افضل ہوں۔ مجھے تو نے آگ سے پیدا کیا ہے اور اسے مٹی سے بنایا ہے۔
English Sahih:
[Allah] said, "What prevented you from prostrating when I commanded you?" [Satan] said, "I am better than him. You created me from fire and created him from clay [i.e., earth]."
پوچھا، "تجھے کس چیز نے سجدہ کرنے سے روکا جب کہ میں نے تجھ کو حکم دیا تھا؟" بولا، "میں اُس سے بہتر ہوں، تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور اُسے مٹی سے"
2 Ahmed Raza Khan
فرمایا کس چیز نے تجھے روکا کہ تو نے سجدہ نہ کیا جب میں نے تجھے حکم دیا تھا بولا میں اس سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے بنایا اور اسے مٹی سے بنایا
3 Ahmed Ali
فرمایاتجھے سجدہ کرنے سے کس چیز نے منع کیا ہے جب کہ میں نے تجھے حکم دیا کہا میں اس سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے بنایا اور اسے مٹی سے بنایا ہے
4 Ahsanul Bayan
حق تعالٰی نے فرمایا تو سجدہ نہیں کرتا تو تجھ کو اس سے کونسا امر مانع ہے (١) جب کہ میں تم کو حکم دے چکا ہوں کہنے لگا میں اس سے بہتر ہوں آپ نے مجھ کو آگ سے پیدا کیا اور اس کو آپ نے خاک سے پیدا کیا (٢)
١٢۔١ ان لا تسجدوا میں لا زائد ہے یعنی ان تسجد تجھے سجدہ کرنے سے کس نے روکا؟ یا عبارت محذوف ہے یعنی تجھے کس چیز نے اس بات پر مجبور کیا کہ تو سجدہ نہ کرے، شیطان فرشتوں میں سے نہیں تھا بلکہ خود قرآن کی صراحت کے بموجب وہ جنات میں سے تھا (الکہف۔ ٥٠) لیکن آسمان پر فرشتوں کے ساتھ رہنے کی وجہ سے اس سجدہ حکم میں شامل تھا جو اللہ نے فرشتوں کو دیا تھا۔ اس لئے اس سے باز پرس بھی ہوئی اور اس پر عتاب بھی نازل ہوا۔ اگر وہ اس حکم میں شامل یہ نہ ہوتا تو اس سے باز پرس ہوتی نہ وہ راندہ درگاہ قرار پاتا۔ ١٢۔٢ شیطان کا یہ عذر ' عذر گناہ بدتر از گناہ ' جس کا آئینہ دار ہے۔ ایک تو اس کا سمجھنا کہ افضل کو مفعول کی تعظیم کا حکم نہیں دیا جاسکتا ، غلط ہے۔ اس لئے کہ اصل چیز تو اللہ کا حکم ہے اس کے حکم کے مقابلے میں افضل وغیرہ افضل کی بحث اللہ سے سرتابی ہے۔ دوسرے، اس نے بہتر ہونے کی دلیل یہ دی کہ میں آگ سے پیدا ہوا ہوں اور یہ مٹی سے۔ لیکن اس نے اس شرف اور عظمت کو نظر انداز کر دیا جو حضرت آدم علیہ السلام کو حاصل ہوا کہ اللہ نے انہیں اپنے ہاتھ سے بنایا اور اپنی طرف سے اس میں روح پھونکی۔ اس شرف کے مقابلے میں دنیا کی کوئی بھی چیز ہوسکتی ہے؟ تیسرا، نص کے مقابلے میں قیاس سے کام لیا، جو کسی بھی اللہ کو ماننے والے کا شیوا نہیں ہو سکتا اور یہ قیاس بھی فاسد تھا۔ آگ، مٹی سے کس طرح بہتر ہے؟ آگ میں سوائے تیزی، بھڑکنے اور جلانے کے کیا ہے؟ جب کہ مٹی میں سکون اور ثبات ہے، اس میں نبات و نمو، زیادتی اور اصلاح کی صلاحیت ہے۔ یہ صفات آگ سے بہرحال بہتر اور زیادہ مفید ہیں۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ شیطان کی تخلیق آگ سے ہوئی، جیسا کہ حدیث میں بھی آتا ہے کہ ' فرشتے نور سے، ابلیس آگ کی لپیٹ سے اور آدم علیہ السلام مٹی سے پیدا کئے گئے ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
(خدا نے) فرمایا جب میں نے تجھ کو حکم دیا تو کس چیز نے تجھے سجدہ کرنے سے باز رکھا۔ اس نے کہا کہ میں اس سے افضل ہوں۔ مجھے تو نے آگ سے پیدا کیا ہے اور اسے مٹی سے بنایا ہے
6 Muhammad Junagarhi
حق تعالیٰ نے فرمایا تو جو سجده نہیں کرتا تو تجھ کو اس سے کون امر مانع ہے، جبکہ میں تجھ کو حکم دے چکا، کہنے لگا میں اس سے بہتر ہوں، آپ نے مجھ کو آگ سے پیدا کیا ہے اور اس کو آپ نے خاک سے پیدا کیا ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
(خدا نے) فرمایا: جب میں نے تجھے حکم دیا تھا تو تجھے کس چیز نے روکا؟ کہا میں اس (آدم(ع)) سے بہتر ہوں کیونکہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور اسے مٹی سے پیدا کیا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ارشاد ہوا کہ تجھے کس چیز نے روکا تھا کہ تونے میرے حکم کے بعد بھی سجدہ نہیں کیا -اس نے کہا کہ میں ان سے بہتر ہوں -تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور انہیں خاک سے بنایا ہے
9 Tahir ul Qadri
ارشاد ہوا: (اے ابلیس!) تجھے کس (بات) نے روکا تھا کہ تو نے سجدہ نہ کیا جبکہ میں نے تجھے حکم دیا تھا، اس نے کہا: میں اس سے بہتر ہوں، تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور اس کو تو نے مٹی سے بنایا ہے،
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تعالیٰ نے ابلیس کو زجر و توبیخ کرتے ہوئے فرمایا : ﴿مَا مَنَعَكَ أَلَّا تَسْجُدَ﴾ ” تجھ کو کیا مانع تھا کہ تو نے سجدہ نہ کیا“ جس کو میں نے اپنے ہاتھ سے تخلیق کیا، میں نے اسے وہ شرف اور فضیلت عطا کی جو کسی اور کو عطا نہیں کی، تو نے میرے حکم کی نافرمانی کر کے میری اہانت اور تحقیر کا ارتکاب کیا ﴿قَالَ﴾ ابلیس نے اپنے رب کی مخالفت کرتے ہوئے کہا : ﴿ أَنَا خَيْرٌ مِّنْهُ ﴾ ” میں اس سے بہتر ہوں“ پھر اس نے اپنے اس باطل دعوے کی دلیل دیتے ہوئے کہا : ﴿خَلَقْتَنِي مِن نَّارٍ وَخَلَقْتَهُ مِن طِينٍ ﴾ ” تو نے مجھے آگ سے اور اس کو مٹی سے پیدا کیا ہے“ اور یہ چیز اس بات کی موجب ہے کہ وہ مخلوق جو آگ سے پیدا کی گئی ہے اس مخلوق سے افضل ہے، جس کی تخلیق مٹی سے ہے۔ کیونکہ آگ مٹی پر غالب ہے اور اوپر اٹھ سکتی ہے۔ شیطان کا یہ قیاس فاسد ترین قیاس ہے کیونکہ یہ متعدد وجوہ سے باطل ہے۔ (١) یہ قیاس اللہ تعالیٰ کے اس حکم کے مقابلے میں ہے کہ آدم کو سجدہ کیا جائے اور جب قیاس نص سے معارض ہو تو وہ باطل ہے۔ کیونکہ قیاس کا تو مقصد ہی یہ ہے کہ جس معاملے میں نص موجود نہ ہو اس کا حکم منصوص علیہ امور کے احکام کے بالکل قریب اور ان کے تابع ہو۔ رہا وہ قیاس جو منصوص علیہ احکام کے معارض ہو اور اس کو معتبر قرار دینے سے نصوص کا لغو ہونا لازم آتا ہو تو یہ قیاس بدترین قیاس ہے۔ (١) یہ قیاس اللہ تعالیٰ کے اس حکم کے مقابلے میں ہے کہ آدم کو سجدہ کیا جائے اور جب قیاس نص سے معارض ہو تو وہ باطل ہے۔ کیونکہ قیاس کا تو مقصد ہی یہ ہے کہ جس معاملے میں نص موجود نہ ہو اس کا حکم منصوص علیہ امور کے احکام کے بالکل قریب اور ان کے تابع ہو۔ رہا وہ قیاس جو منصوص علیہ احکام کے معارض ہو اور اس کو معتبر قرار دینے سے نصوص کا لغو ہونا لازم آتا ہو تو یہ قیاس بدترین قیاس ہے۔ (٢) ابلیس کا مجردیہ کہنا ( أَنَا خَيْرٌ مِّنْهُ) ” میں اس (آدم) سے بہتر ہوں“ ابلیس خبیث کے نقص کے لئے کافی ہے۔ اس نے اپنے نقص پر اپنی خودپسندی، تکبر اور بلاعلم اللہ تعالیٰ کی طرف قول منسوب کرنے کو دلیل بنایا اس سے بڑا اور کون سا نقص ہوسکتا ہے؟ (٣) ابلیس نے آگ کو مٹی اور گارے کے مادہ پر فوقیت دے کر جھوٹ کا ارتکاب کیا ہے، کیونکہ مٹی کے مادے میں خشوع، سکون اور سنجیدگی ہے۔ اس مٹی ہی سے زمین کی برکتیں ظاہر ہوتی ہے۔ مثلاً مختلف انواع و اجناس کے درخت اور نباتات وغیرہ۔ اس کے برعکس آگ میں خفت، طیش اور جلانے کی خاصیت ہے۔ اسی لئے شیطان نے اس قسم کے افعال کا ارتکاب کیا اور اسی لئے وہ بلند ترین درجات سے گر کر اسفل السافلین کی سطح پر جا پہنچا۔
11 Mufti Taqi Usmani
Allah ney kaha : jab mein ney tujhay hukum dey diya tha to tujhay sajda kernay say kiss cheez ney roka-? woh bola : mein uss say behtar hun . tu ney mujhay aag say peda kiya , aur uss ko mitti say peda kiya .
12 Tafsir Ibn Kathir
عذر گناہ بدتر از گناہ (الا تسجد) میں لا بقول بعض نحویوں کے زائد ہے اور بعض کے نزدیک انکار کی تاکید کیلئے ہے۔ جیسے کہ شاعر کے قول ما ان رایت ولا سمعت بمثلہ میں ما نافیہ پر ان نفی کے لئے صرف تاکیداً داخل ہوا ہے اسی طرح یہاں بھی ہے کہ پہلے آیت (لم یکن من الساجدین) ہے پھر (ما منعک الا تسجد) ہے امام ابن جریر (رح) ان دونوں قولوں کو بیان کر کے انہیں رد کرتے ہیں اور فرماتے ہیں (منعک) ایک دوسرے فعل مقدر کا متضمن ہے تو تقریر عبارت یوں ہوئی (ما احوجک والزمک وا ضطرک الا تسجد اذا مرتک) یعنی تجھے کس چیز نے بےبس محتاج اور ملزم کردیا کہ تو سجدہ نہ کرے ؟ وغیرہ۔ یہ قول بہت ہی قوی ہے اور بہت عمدہ ہے۔ واللہ اعلم۔ ابلیس نے جو وجہ بتائی سچ تو یہ ہے کہ وہ عذر گناہ بدتر از گناہ کی مصداق ہے۔ گویا وہ اطاعت سے اس لئے باز رہتا ہے کہ اس کے نزدیک فاضل کو مفضول کے سامنے سجدہ کئے جانے کا حکم ہی نہیں دیا جاسکتا۔ تو وہ ملعون کہہ رہا ہے کہ میں اس سے بہتر ہوں پھر مجھے اس کے سامنے جھکنے کا حکم کیوں ہو رہا ہے ؟ پھر بہتر ہونے کے ثبوت میں کہتا ہے کہ میں آگ سے بنا یہ مٹی سے۔ ملعون اصل عنصر کو دیکھتا ہے اور اس فضیلت کو بھول جاتا ہے کہ مٹی والے کہ اللہ عزوجل نے اپنے ہاتھ سے بنایا ہے اور اپنی روح پھونکی ہے۔ پاس اس وجہ سے کہ اس نے فرمان الٰہی کے مقابلے میں قیاس فاسد سے کام لیا اور سجدے سے رک گیا اللہ کی رحمتوں سے دور کردیا گیا اور تمام نعمتوں سے محروم ہوگیا۔ اس ملعون نے اپنے قیاس اور اپنے دعوے میں بھی خطا کی۔ مٹی کے اوصاف ہیں، نرم ہونا، حامل مشقت ہونا، دوسروں کا بوجھ سہانا، چیزوں کو اگانا، بڑھانا، پرورش کرنا، اصلاح کرنا وغیرہ اور آگ کی صفت ہے جلدی کرنا، جلا دینا، بےچینی پھیلانا، پھونک دینا، اسی وجہ سے ابلیس اپنے گناہ پر اڑ گیا اور حضرت آدم نے اپنے گناہ کی معذرت کی، اس سے توبہ کی اور اللہ کی طرف رجوع کیا۔ رب کے احکام کو تسلیم کیا، اپنے گناہ کا اقرار کیا، رب سے معافی چاہی، بخشش کے طالب ہوئے۔ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا فرشتے نور سے پیدا کئے گئے ہیں، ابلیس آگ کے شعلے سے اور انسان اس چیز سے جو تمہاے سامنے بیان کردی گئی ہے یعنی مٹی سے (مسلم) ایک اور روایت میں ہے فرشتے نور عرش سے جنت آگ سے۔ ایک غیر صحیح حدیث میں اتنی زیادتی بھی ہے کہ حور عین زعفران سے بنائی گئی ہیں۔ امام حسن فرماتے ہیں ابلیس نے یہ کام کیا اور یہی پہلا شخص ہے جس نے قیاس کا دروازہ کھولا۔ اس کی اسناد صحیح ہے۔ حضرت امام ابن سیرین رحمتہ اللہ فرماتے ہیں سب سے پہلے قیاس کرنے والا ابلیس ہے۔ یاد رکھو سورج چاند کی پرستش اسی کی بدولت شروع ہوئی ہے۔ اس کی اسناد بھی صحیح ہے۔