پھر ہم نے ان سے (بالآخر تمام نافرمانیوں اور بدعہدیوں کا) بدلہ لے لیا اور ہم نے انہیں دریا میں غرق کردیا، اس لئے کہ انہوں نے ہماری آیتوں کی (پے در پے) تکذیب کی تھی اور وہ ان سے (بالکل) غافل تھے،
English Sahih:
So We took retribution from them, and We drowned them in the sea because they denied Our signs and were heedless of them.
1 Abul A'ala Maududi
تب ہم نے اُن سے انتقام لیا اور انہیں سمندر میں غرق کر دیا کیونکہ انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا تھا اور اُن سے بے پروا ہو گئے تھے
2 Ahmed Raza Khan
تو ہم نے ان سے بدلہ لیا تو انہیں دریا میں ڈبو دیا اس لیے کہ ہماری آیتیں جھٹلاتے اور ان سے بے خبر تھے
3 Ahmed Ali
پھر ہم نے ان سے بدلہ لیا پھر ہم نے انہیں دریا میں ڈبو دیا اس لیے کہ انہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور وہ ان سے غافل تھے
4 Ahsanul Bayan
پھر ہم نے ان سے بدلہ لیا یعنی ان کو دریاؤں میں غرق کر دیا اور اس سب سے کہ وہ ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے اور ان سے بالکل غفلت کرتے تھے (١)۔
١٣٦۔١ اتنی بڑی نشانیوں کے باوجود وہ ایمان نہ لانے کے لئے اور خواب غفلت سے بیدار ہونے کے لئے تیار نہیں ہوئے بالآخر انہیں دریا میں غرق کر دیا، جس کی تفصیل قرآن مجید کے مختلف مقامات پر موجود ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
تو ہم نے ان سے بدلہ لے کر ہی چھوڑا کہ ان کو دریا میں ڈبو دیا اس لیے کہ وہ ہماری آیتوں کو جھٹلاتے اور ان سے بےپروائی کرتے تھے
6 Muhammad Junagarhi
پھر ہم نے ان سے بدلہ لیا یعنی ان کو دریا میں غرق کر دیا اس سبب سے کہ وه ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے اور ان سے بالکل ہی غفلت کرتے تھے
7 Muhammad Hussain Najafi
تب ہم نے ان سے اس طرح انتقام لیا کہ انہیں سمندر میں غرق کر دیا۔ کیونکہ وہ ہماری نشانیوں کو جھٹلاتے تھے اور ان کی طرف سے غفلت برتتے تھے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
پھر ہم نے ان سے انتقام لیا اور انہیں دریا میں غرق کردیا کہ انہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا تھا اور ان کی طرف سے غفلت برتنے والے تھے
9 Tafsir Jalalayn
تو ہم نے ان سے بدلہ لے کر ہی چھوڑا کہ ان کو دریا میں ڈبو دیا اس لئے کہ وہ ہماری آیتوں کو جھٹلاتے اور ان سے بےپروائی کرتے تھے۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿فَانتَقَمْنَا مِنْهُمْ﴾ ” پھر بدلہ لیا ہم نے ان سے“ یعنی جب ان کی ہلاکت کے لئے مقرر کیا ہوا وقت آگیا تو اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو حکم دیا کہ وہ راتوں رات بنی اسرائیل کو لے کر وہاں سے نکل جائیں اور ان کو آگاہ فرما دیا کہ فرعون اپنی فوجوں کے ساتھ ضرور اس کا پیچھا کرے گا۔ ﴿فَأَرْسَلَ فِرْعَوْنُ فِي الْمَدَائِنِ حَاشِرِينَ﴾(الشعراء:26؍53) ” پس فرعون نے تمام شہروں میں اپنے نقیب روانہ کردیئے۔“ تاکہ وہ لوگوں کو جمع کر کے بنی اسرائیل کا تعاقب کریں اور کہلا بھیجا۔ ﴿ إِنَّ هَـٰؤُلَاءِ لَشِرْذِمَةٌ قَلِيلُونَ وَإِنَّهُمْ لَنَا لَغَائِظُونَ وَإِنَّا لَجَمِيعٌ حَاذِرُونَ فَأَخْرَجْنَاهُم مِّن جَنَّاتٍ وَعُيُونٍ وَكُنُوزٍ وَمَقَامٍ كَرِيمٍ كَذَٰلِكَ وَأَوْرَثْنَاهَا بَنِي إِسْرَائِيلَ فَأَتْبَعُوهُم مُّشْرِقِينَ فَلَمَّا تَرَاءَى الْجَمْعَانِ قَالَ أَصْحَابُ مُوسَىٰ إِنَّا لَمُدْرَكُونَ قَالَ كَلَّا ۖ إِنَّ مَعِيَ رَبِّي سَيَهْدِينِ فَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ مُوسَىٰ أَنِ اضْرِب بِّعَصَاكَ الْبَحْرَ ۖ فَانفَلَقَ فَكَانَ كُلُّ فِرْقٍ كَالطَّوْدِ الْعَظِيمِ وَأَزْلَفْنَا ثَمَّ الْآخَرِينَ وَأَنجَيْنَا مُوسَىٰ وَمَن مَّعَهُ أَجْمَعِينَ ثُمَّ أَغْرَقْنَا الْآخَرِينَ﴾(الشعراء : 26؍54۔66)” یہ لوگ ایک نہایت قلیل سی جماعت ہیں اور یہ ہمیں غصہ دلا رہے ہیں اور ہم سب تیار اور چوکنے ہیں۔ پس ہم نے ان کو باغات اور چشموں سے نکال باہر کیا اور اس طرح ان کو خزانوں اور اچھے مکانوں سے بے دخل کیا اور ان چیزوں کا بنی اسرائیل کو وارث بنا دیا۔ پس سورج نکلتے ہی انہوں نے ان کا تعاقب کیا اور جب دونوں جماعتیں آمنے سامنے ہوئیں تو موسیٰ علیہ السلام کے اصحاب نے کہا ہم تو پکڑ لئے گئے۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا ہرگز نہیں، میرے ساتھ میرا رب ہے وہ ضرور مجھے راہ دکھائے گا۔ پس ہم نے موسیٰ کی طرف وحی کی کہ اپنا عصا سمندر پر مارو تو سمندر پھٹ گیا اور ہر ٹکڑا یوں لگا جیسے بہت بڑا پہاڑ ہو اور ہم وہاں دوسروں کو بھی قریب لے آئے اور موسیٰ اور ان کے تمام ساتھیوں کو ہم نے نجات دی پھر دوسروں کو غرق دیا۔ “ یہاں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ﴿فَأَغْرَقْنَاهُمْ فِي الْيَمِّ بِأَنَّهُمْ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَكَانُوا عَنْهَا غَافِلِينَ﴾ ” پس ہم نے ان کو دریا میں ڈبو دیا اس لئے کہ وہ ہماری آیتوں کو جھٹلاتے اور ان سے بے پروائی کرتے تھے۔“ یعنی ان کے آیات الٰہی کو جھٹلانے اور حق سے روگردانی کرنے کے سبب سے، جس پر یہ آیات دلالت کرتی ہیں، ہم نے ان کو غرق کردیا۔
11 Mufti Taqi Usmani
nateeja yeh huwa kay hum ney unn say badla liya aur unhen samandar mein gharq kerdiya . kiyonkay unhon ney humari nishaniyon ko jhutlaya tha , aur unn say bilkul bey perwa hogaye thay .
12 Tafsir Ibn Kathir
انجام سرکشی جب یہ لوگ اپنی سرکشی اور خود پسندی میں اتنے بڑھ گئے کہ باری تعالیٰ کی بار بار کی نشانیاں دیکھتے ہوئے بھی ایمان لانے سے برابر انکار کرتے رہے تو قدرت نے اپنے زبر دست انتقام میں انہیں پھانس لیا اور سب کو دریا برد کردیا۔ بنی اسرائیل بحکم اللہ تعالیٰ ہجرت کر کے چلے تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے دریا ان کے لئے خشک ہوگیا پھر فرعون اور اس کے ساتھی اس میں اترے تو دریا میں پھر روانی آگئی اور پانی کا ریلہ آیا اور وہ سب ڈوب گئے۔ یہ تھا انجام اللہ کی باتوں کو جھوٹ سمجھنے اور ان سے غافل رہنے کا۔ پھر پروردگار نے بنو اسرائیل جیسے کمزور ناتواں لوگوں کو اس زمین کا وارث بنادیا۔ مشرق و مغرب ان کے قبضے میں آگیا جیسے فرمان ہے کہ ہم نے ان بےبسوں پر احسان کرنا چاہا اور انہیں امام اور وارث بنانا چاہا۔ انہیں حکومت سونپ دی اور فرعون وہامان اور ان کے لشکریوں کو وہ نتیجہ دکھایا جس سے وہ بھاگ رہے تھے۔ فرعونیوں سے ہرے بھرے باغات " چشمے " کھیتیاں، عمدہ مقامات، فراواں نعمتیں چھڑوا کر ہم نے دوسری قوم کے سپرد کردیں۔ یہ ہماری قدرت کی نشانیوں میں سے ہے۔ سر زمین شام برکت والی ہے۔ بنی اسرائیل کا صبر نیک نتیجہ لایا فرعون اور اس کی قوم کی بنی بنائی چیزیں غارت ہوئیں۔