اور ہم نے انہیں گروہ در گروہ بارہ قبیلوں میں تقسیم کر دیا، اور ہم نے موسٰی (علیہ السلام) کے پاس (یہ) وحی بھیجی جب اس سے اس کی قوم نے پانی مانگا کہ اپنا عصا پتھر پر مارو، سو اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے، پس ہر قبیلہ نے اپنا گھاٹ معلوم کرلیا، اور ہم نے ان پر اَبر کا سائبان تان دیا، اور ہم نے ان پر منّ و سلوٰی اتارا، (اور ان سے فرمایا:) جن پاکیزہ چیزوں کا رزق ہم نے تمہیں عطا کیا ہے اس میں سے کھاؤ، (مگر نافرمانی اور کفرانِ نعمت کر کے) انہوں نے ہم پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ اپنی ہی جانوں پر ظلم کر رہے تھے،
English Sahih:
And We divided them into twelve descendant tribes [as distinct] nations. And We inspired to Moses when his people implored him for water, "Strike with your staff the stone," and there gushed forth from it twelve springs. Every people [i.e., tribe] knew its watering place. And We shaded them with clouds and sent down upon them manna and quails, [saying], "Eat from the good things with which We have provided you." And they wronged Us not, but they were [only] wronging themselves.
1 Abul A'ala Maududi
اور ہم نے اس قوم کو بارہ گھرانوں میں تقسیم کر کے انہیں مستقل گروہوں کی شکل دے دی تھی اور جب موسیٰؑ سے اس کی قوم نے پانی مانگا تو ہم نے اس کو اشارہ کیا کہ فلاں چٹان پر اپنی لاٹھی مارو چنانچہ اس چٹان سے یکایک بارہ چشمے پھوٹ نکلے اور ہر گروہ نے اپنے پانی لینے کی جگہ متعین کر لی ہم نے اُن پر بادل کا سایہ کیا اور اُن پر من و سلویٰ اتارا کھاؤ وہ پاک چیزیں جو ہم نے تم کو بخشی ہیں مگر اس کے بعد انہوں نے جو کچھ کیا تو ہم پر ظلم نہیں کیا بلکہ آپ اپنے ہی اوپر ظلم کرتے رہے
2 Ahmed Raza Khan
اور ہم نے انہیں بانٹ دیا بارہ قبیلے گروہ گروہ، اور ہم نے وحی بھیجی موسیٰ کو جب اس سے اس کی قوم نے پانی ما نگا کہ اس پتھر پر اپنا عصا مارو تو اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے ہر گروہ نے اپنا گھاٹ پہچان لیا، اور ہم نے ان پر ابر کا سائبان کیا اور ان پر من و سلویٰ اتارا، کھاؤ ہماری دی ہوئی پاک چیزیں اور انہوں نے ہمارا کچھ نقصان نہ کیا لیکن اپنی ہی جانوں کا برا کرتے ہیں،
3 Ahmed Ali
اور ہم نے انہیں جدا جدا کر دیا بارہ دادوں کی اولاد جو بڑی بڑی جماعتیں تھیں اور موسیٰ کو ہم نے حکم بھیجا جب اس کی قوم نے اس سے پانی مانگا کہ اپنی لاٹھی اس پتھر پر مار تو اس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے ہر قبیلہ نے اپنے گھاٹ پہچان لیا اور ہم نے ان پر ابر کا سایہ کیا اور ہم نے من و سلویٰ اتارا ہم نے جو ستھری چیزیں تمہیں دی ہیں وہ کھاؤ اور انہوں نے ہمارا کوئی نقصان نہیں کیا لیکن اپنا ہی نقصان کرتے تھے
4 Ahsanul Bayan
اور ہم نے ان کو بارہ خاندانوں میں تقسیم کرکے سب کی الگ الگ جماعت مقرر کردی (١) اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم دیا جب کہ ان کی قوم نے ان سے پانی مانگا کہ اپنے عصا کو فلاں پتھر پر مارو پس فوراً اس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے۔ ہر ہر شخص نے اپنے پانی پینے کا موقع معلوم کر لیا۔ اور ہم نے ان پر ابر کا سایہ فگن کیا اور ان کو من و سلوٰی (ترنجبین اور بیٹریں) پہنچائیں، کھاؤ نفیس چیزوں سے جو کہ ہم نے تم کو دی ہیں اور انہوں نے ہمارا کوئی نقصان نہیں کیا لیکن اپنا ہی نقصان کرتے تھے۔
١٦٠۔١ اَسْبَا ط، سِبْط،ُ کی جمع ہے۔ بمعنی پوتا یہاں اسباط قبائل کے معنی میں ہیں۔ یعنی حضرت یعقوب علیہ السلام کے بارہ بیٹوں سے بارہ قبیلے معرض وجود میں آئے ہر قبیلے میں اللہ تعالٰی نے ایک ایک نقیب (نگران) بھی مقرر فرمادیا یہاں پر اللہ تعالٰی ان بارہ قبیلوں کی بعض بعض صفات میں ایک دوسرے سے ممتاز ہونے کی بنا پر ان کے الگ الگ گروہ ہونے کو بطور احسان کے ذکر فرما رہا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور ہم نے ان کو (یعنی بنی اسرائیل کو) الگ الگ کرکے بارہ قبیلے (اور) بڑی بڑی جماعتیں بنا دیا۔ اور جب موسیٰ سے ان کی قوم نے پانی طلب کیا تو ہم نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ اپنی لاٹھی پتھر پر مار دو۔ تو اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے۔ اور سب لوگوں نے اپنا اپنا گھاٹ معلوم کرلیا۔ اور ہم نے ان (کے سروں) پر بادل کو سائبان بنائے رکھا اور ان پر من وسلویٰ اتارتے رہے۔ اور (ان سے کہا کہ) جو پاکیزہ چیزیں ہم تمہیں دیتے ہیں انہیں کھاؤ۔ اور ان لوگوں نے ہمارا کچھ نقصان نہیں کیا بلکہ (جو) نقصان کیا اپنا ہی کیا
6 Muhammad Junagarhi
اور ہم نے ان کو باره خاندانوں میں تقسیم کرکے سب کی الگ الگ جماعت مقرر کر دی اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم دیا جب کہ ان کی قوم نے ان سے پانی مانگا کہ اپنے عصا کو فلاں پتھر پر مارو پس فوراً اس سے باره چشمے پھوٹ نکلے۔ ہر ہر شخص نے اپنے پانی پینے کا موقع معلوم کر لیا۔ اور ہم نے ان پر ابر کو سایہ فگن کیا اور ان کو من وسلوی (ترنجبین اور بٹیریں) پہنچائیں، کھاؤ نفیس چیزوں سے جو کہ ہم نے تم کو دی ہیں اور انہوں نے ہمارا کوئی نقصان نہیں کیا لیکن اپنا ہی نقصان کرتے تھے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور ہم نے ان (بنی اسرائیل) کو بارہ خاندانوں کے بارہ گروہوں میں تقسیم کر دیا اور ہم نے موسیٰ کو وحی کی جب ان کی قوم نے ان سے پینے کے لیے پانی مانگا کہ ایک (خاص) چٹان پر اپنی لاٹھی مارو۔ چنانچہ اس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے۔ اور ہر گروہ نے اپنا اپنا گھاٹ معلوم کر لیا اور ہم نے ان پر ابر کا سایہ کیا اور (غذا کے لیے) ان پر من و سلویٰ نازل کیا (اور ان سے کہا) کھاؤ ان پاک اور پسندیدہ چیزوں میں سے جو ہم نے تمہیں عطا کی ہیں۔ انہوں نے (نافرمانی و ناشکری کرکے) ہم پر ظلم نہیں کیا بلکہ اپنے ہی اوپر ظلم و زیادتی کرتے رہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور ہم نے بنی اسرائیل کو یعقوب علیھ السّلام کی بارہ اولاد کے بارہ حصّو ں پر تقسیم کردیا اور موسٰی علیھ السّلام کی طرف وحی کی جب ان کی قوم نے پانی کا مطالبہ کیا کہ زمین پر عصا ماردو -انہوں نے عصا ماراتو بارہ چشمے جاری ہوگئے اس طرح کہ ہر گردہ نے اپنے گھاٹ کو پہچان لیا اور ہم نے ان کے سروں پر ابر کا سایہ کیااور ان پر من و سلوٰی جیسی نعمت نازل کی کہ ہمارے دیئے ہوئے پاکیزہ رزق کو کھاؤ اور ان لوگوں نے مخالفت کرکے ہمارے اوپر ظلم نہیں کیا بلکہ یہ اپنے ہی نفس پر ظلم کررہے تھے
9 Tafsir Jalalayn
اور ہم نے ان کو (یعنی بنی اسرائیل کو) الگ الگ کر کے بارہ قبیلے (اور) بڑی بڑی جماعتیں بنادیا۔ اور جب موسیٰ سے ان کی قوم نے پانی طلب کیا تو ہم نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ اپنی لاٹھی پتھر پر مار دو ۔ تو اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے اور سب لوگوں نے اپنا اپنا گھاٹ معلوم کرلیا۔ اور ہم نے ان (کے سروں) پر بادل کو سائبان بنائے رکھا اور ان پر من وسلوی اتارتے رہے۔ (اور ان کے کہا کہ) جو پاکیزہ چیزیں ہم تمہیں دیتے ہیں انہیں کھاؤ اور ان لوگوں نے ہمارا کچھ نقصان نہیں کیا بلکہ (جو) نقصان (کیا) اپنا ہی کیا۔ واوحینا۔۔۔۔ قومی (الآیۃ) سابق میں ان احسانات کا ذکر تھا جن کا تعلق انتظام سے تھا، اب مزید تین احسانوں کا ذکر ہے، ایک یہ کہ جزیرہ نمائے سینا بیابانی علاقہ میں ان کیلئے پانی کے انتظام کا غیر معمولی مسئلہ جو کہ دشوار ترین کام تھا غیر معمولی طریقہ پر حل کیا، دوسرے دھوپ سے بچانے اور سرچھپانے کا مسئلہ بھی کم اہم نہیں تھا اس لئے اس کو اللہ تعالیٰ سے دعاء کرکے اس طرح حل کرایا کہ بادل نے ان کیلئے سائبان اور خیمہ کا کام دیا تیسری بات یہ کہ خوراک کا مسئلہ بھی بڑا اہم تھا اس کا انتظام بھی من وسلویٰ کے نزول کی شکل میں کیا گیا، ظاہر ہے کہ مذکورہ تین بنیادی ضرورتوں کا بروقت اگر انتظام نہ کیا جاتا تو قوم جن کی تعداد چھ لاکھ تک پہنچ گئی تھی اس بےآب وگیاہ علاقہ میں بھوک اور پیاس سے ختم ہوجاتی، آج بھی اگر کوئی شخص وہاں جائے تو دیکھ کر حیران رہ جائیگا کہ اگر یہاں چھ لاکھ انسانوں کا ایک قافلہ اچانک آٹھہرے تو اس کیلئے پانی، خوراک، سایہ کا آخر کیا انتظام ہوسکتا ہے ؟ اگر کوئی حکومت کسی علاقہ میں پانچ چھ لاکھ فوج کے جانا چاہے تو اس کیلئے سامان رسد کے انٹطام میں منتظمین کو دردسر لاحق ہوجاتا ہے، جزیرہ نمائے سینا کے طبعی اور معاشی جغرافیہ کو دیکھتے ہوئے یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ اتنی بڑی تعداد کیلئے ایسے میدانی علاقہ میں کہ جہاں خوردونوش کا سامان کس طرح آناً فاناً انتظام ہوگیا جبکہ مصر کی طرف سے دریا حائل ہونے کی و کہ سے رسد کا راستہ منقطع تھا، اور دوسری طرف اس جزیرہ نما کے مشرق اور شمال میں عمالقہ کے قبیلے اس کی مزاحمت پر آمادہ تھے، ان امور کو پیش نظر رکھ کر صحیح طور پر اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ ان چند مختصر آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل پر اپنے جن احسانات کا ذکر فرمایا ہے، وہ درحقیقت کتنے بڑے احسانات تھے اور اس کے باوجود یہ کتنی بڑی احسان فراموش قوم تھی کہ اللہ کے فضل و کرم کی ایسی صریح نشانیاں دیکھ لینے پر بھی یہ قوم مسلسل ان نافرمانیوں اور غداریوں کی مرتکب ہوتی رہی جن سے اس کی تاریخ بھری پڑی ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَقَطَّعْنَاهُمُ﴾ ” اور ہم نے ان کو تقسیم کردیا۔“ ﴿اثْنَتَيْ عَشْرَةَ أَسْبَاطًا أُمَمًا﴾” بارہ قبیلوں (کی شکل) میں، بڑی بڑی جماعتیں“ یعنی بارہ قبیلے بنا دیئے جو ایک دوسرے کو پہچانتے تھے اور باہم الفت رکھتے تھے۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کے ہر بیٹے کی اولاد ایک قبیلہ بنی۔ ﴿ وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ مُوسَىٰ إِذِ اسْتَسْقَاهُ قَوْمُهُ ﴾ ” اور وحی کی ہم نے موسیٰ کی طرف، جب مانگا اس کی قوم نے اس سے پانی“ یعنی جب انہوں نے موسیٰ علیہ السلام سے مطالبہ کیا کہ وہ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ انہیں پانی عطا کرے جسے وہ خود پئیں اور اپنے مویشیوں کو پلائیں اور اس مطالبے کی وجہ یہ تھی۔۔۔ واللہ اعلم۔۔۔ کہ وہ ایک ایسے علاقے میں تھے جہاں پانی بہت کم دستیاب تھا تو اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کی درخواست قبول کرتے ہوئے موسیٰ علیہ السلام کی طرف وحی فرمائی ﴿أَنِ اضْرِب بِّعَصَاكَ الْحَجَرَ﴾ ” اپنی لاٹھی اس پتھر پر مار“ اس میں یہ احتمال ہے کہ مذکورہ پتھر کوئی معین پتھر ہو اور اس میں یہ احتمال بھی موجود ہے کہ (الْحَجَر) اسم جنس کے لئے استعمال ہوا ہو جو ہر پتھر کو شامل ہے۔۔۔ پس حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پتھر پر عصا مارا ﴿ فَانبَجَسَتْ﴾ ”(اس پتھر سے) پھوٹ پڑے“ ﴿اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًا﴾ ”بارہ چشمے“ آہستہ آہستہ بہتے ہوئے۔ ﴿ قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْ﴾” سب لوگوں نے اپنا اپنا گھاٹ معلوم کرلیا۔‘‘ ان بارہ قبائل کے درمیان اس پانی کو تقسیم کردیا گیا اور ہر قبیلے کے لئے ایک چشمہ مقرر کردیا گیا اور انہوں نے اپنے اپنے چشمے کو پہچان لیا۔ پس انہوں نے اطمینان کا سانس لیا اور تھکاوٹ اور مشقت سے راحت پائی۔ یہ ان پر اللہ تعالیٰ کی نعمت کا اتمام تھا۔ ﴿وَظَلَّلْنَا عَلَيْهِمُ الْغَمَامَ﴾” اور ہم نے ان پر بادلوں کا سایہ کیا“ پس یہ بادل انہیں سورج کی گرمی سے بچاتا تھا۔ ﴿وَأَنزَلْنَا عَلَيْهِمُ الْمَنَّ﴾” اور اتارا ہم نے اوپر ان کے من“ اس سے مراد میٹھا میوہ ہے ﴿ وَالسَّلْوَىٰ﴾ اس سے مراد پرندوں کا گوشت ہے، یہ بہترین اور لذیذ ترین قسم کے پرندوں کا گوشت تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی راحت اور اطمینان کے لئے ان پر بیک وقت سایہ، پینے کے لئے پانی اور کھانے کے لئے میٹھے میوے اور گوشت عطا کیا۔ ان سے کہا گیا : ﴿كُلُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ ۚ وَمَا ظَلَمُونَا﴾ ” وہ ستھری چیزیں کھاؤ جو ہم نے تمہیں دیں اور انہوں نے ہمارا کچھ نہ بگاڑا“ یعنی اللہ تعالیٰ نے ان پر جو چیز واجب قرار دی تھی اسے پورا نہ کر کے اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا نہ کر کے ہم پر ظلم نہیں کیا ﴿وَلَـٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ﴾ ” بلکہ انہوں نے اپنے آپ پر ہی ظلم کیا“ کیونکہ انہوں نے اپنے آپ کو ہر بھلائی سے محروم کرلیا اور اپنے نفس کو شر اور اللہ تعالیٰ کی ناراضی میں مبتلا کرلیا۔ یہ سب کچھ اس مدت کے دوران ہوا جب وہ بیابان میں سرگرداں تھے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur hum ney unn ko ( yani bani Israel ko ) baara khandano mein iss tarah taqseem kerdiya tha kay woh alag alag ( intizami ) jamaton ki soorat ikhtiyar ker gaye thay . aur jab musa ki qoam ney unn say paani maanga to hum ney unn ko wahi kay zariye hukum diya kay apni laathi falan pathar per maaro . chunacheh uss pathar say baara chashmay phoot parray . her khandan ko apni paani peenay ki jagah maloom hogaee . aur hum ney unn ko badal ka saya diya , aur hum ney unn per mann-o-salwa ( yeh keh ker ) utaara kay : khao woh pakeezah rizq jo hum ney tumhen diya hai . aur ( iss kay bawajood unhon ney jo nashukri ki to ) unhon ney humara koi nuqsan nahi kiya , balkay woh khud apni janon per zulm kertay rahey .
12 Tafsir Ibn Kathir
یہ سب آیتیں سورة بقرہ میں گذر چکی ہیں اور وہیں ان کی پوری تفسیر بھی بحمد اللہ ہم نے بیان کردی ہے وہ سورت مدنیہ ہے اور یہ مکیہ ہے۔ ان آیتوں اور ان آیتوں کا فرق بھی مع لطافت کے ہم نے وہیں ذکر کردیا ہے دوبارہ کی ضرورت نہیں۔