پھر جب انہوں نے اس چیز (کے ترک کرنے کے حکم) سے سرکشی کی جس سے وہ روکے گئے تھے (تو) ہم نے انہیں حکم دیا کہ تم ذلیل و خوار بندر ہوجاؤ،
English Sahih:
So when they were insolent about that which they had been forbidden, We said to them, "Be apes, despised."
1 Abul A'ala Maududi
پھر جب وہ پوری سرکشی کے ساتھ وہی کام کیے چلے گئے جس سے انہیں روکا گیا تھا، تو ہم نے کہا کہ بندر ہو جاؤ ذلیل اور خوار
2 Ahmed Raza Khan
پھر جب انہوں نے ممانعت کے حکم سے سرکشی کی ہم نے ان سے فرمایا ہوجاؤ بند ر دھتکارے ہوئے
3 Ahmed Ali
پھر جب وہ اس کام میں حد سے آگے بڑھ گئے جس سے روکے گئے تھے تو ہم نے حکم دیا کہ ذلیل ہونے والے بندر ہو جاؤ
4 Ahsanul Bayan
یعنی جب، جس کام سے ان کو منع کیا گیا تھا اس میں حد سے نکل گئے تو ہم نے ان کو کہہ دیا تم ذلیل بندر بن جاؤ (١)۔
١٦٦۔١ عَتَوا کے معنی ہیں جنہوں نے اللہ کی نافرمانی میں حد سے تجاوز کیا۔ مفسرین کے درمیان اس امر میں اختلاف ہے کہ نجات پانے والے صرف وہی تھے، جو منع کرتے تھے اور باقی دونوں عذاب الٰہی کی زد میں آئے؟ یا زد میں آنے والے صرف معصیت کار تھے؟ باقی دو جماعتیں نجات پانے والی تھیں؟ امام ابن کثیر نے دوسری رائے کو ترجیح دی ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
غرض جن اعمال (بد) سے ان کو منع کیا گیا تھا جب وہ ان (پراصرار اور ہمارے حکم سے) گردن کشی کرنے لگے تو ہم نے ان کو حکم دیا کہ ذلیل بندر ہوجاؤ
6 Muhammad Junagarhi
یعنی جب وه، جس کام سے ان کو منع کیا گیا تھا اس میں حد سے نکل گئے تو ہم نے ان کو کہہ دیا تم ذلیل بندر بن جاؤ
7 Muhammad Hussain Najafi
(جب یہ عذاب بھی ان کو سرکشی سے باز نہ رکھ سکا) اور وہ برابر سرکشی کرتے چلے گئے ان چیزوں کے بارے میں جن سے ان کو روکا گیا تھا تو ہم نے کہا بندر ہو جاؤ ذلیل اور راندے ہوئے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
پھر جب دوبارہ ممانعت کے باوجود سرکشی کی تو ہم نے حکم دے دیا کہ اب ذلّت کے ساتھ بندر بن جاؤ
9 Tafsir Jalalayn
غرض جن اعمال (بد) سے انکو منع کیا گیا تھا جب وہ ان (پر اصرار اور ہمارے حکم) سے گردن کشی کرنے لگے تو ہم نے ان کو حکم دیا کہ ذلیل بندر ہوجاؤ۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿فَلَمَّا عَتَوْا عَن مَّا نُهُوا عَنْهُ﴾ ” پھر جب وہ بڑھ گئے اس کام میں جس سے وہ روکے گئے تھے“ یعنی وہ نہایت سنگ دل ہوگئے۔ ان میں نرمی آئی نہ انہوں نے نصیحت حاصل کی۔ ﴿قُلْنَا لَهُمْ﴾” تو ہم نے ان سے کہا“ یعنی قضا و قدر کی زبان میں ﴿كُونُوا قِرَدَةً خَاسِئِينَ﴾ ” ہوجاؤ تم بندر ذلیل“ پس وہ اللہ کے حکم سے بندر بن گئے اور اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنی رحمت سے دور کردیا، پھر اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا کہ ان میں سے جو لوگ باقی بچ گئے تھے ان پر ذلت اور محکومی مسلط کردی گئی۔ چنانچہ فرمایا :
11 Mufti Taqi Usmani
chunacheh huwa yeh kay jiss kaam say unhen roka gaya tha , jab unhon ney uss kay khilaf sarkashi ki to hum ney unn say kaha : jao , zaleel bandar ban jao .