پھر ان کے بعد ناخلف (ان کے) جانشین بنے جو کتاب کے وارث ہوئے، یہ (جانشین) اس کم تر (دنیا) کا مال و دولت (رشوت کے طور پر) لے لیتے ہیں اور کہتے ہیں: عنقریب ہمیں بخش دیا جائے گا، حالانکہ اسی طرح کا مال و متاع اور بھی ان کے پاس آجائے (تو) اسے بھی لے لیں، کیا ان سے کتابِ (الٰہی) کا یہ عہد نہیں لیا گیا تھا کہ وہ اللہ کے بارے میں حق (بات) کے سوا کچھ اور نہ کہیں گے؟ اور وہ (سب کچھ) پڑھ چکے تھے جو اس میں (لکھا) تھا؟ اور آخرت کا گھر ان لوگوں کے لئے بہتر ہے جو پرہیزگاری اختیار کرتے ہیں، کیا تم سمجھتے نہیں ہو،
English Sahih:
And there followed them successors who inherited the Scripture [while] taking the commodities of this lower life and saying, "It will be forgiven for us." And if an offer like it comes to them, they will [again] take it. Was not the covenant of the Scripture [i.e., the Torah] taken from them that they would not say about Allah except the truth, and they studied what was in it? And the home of the Hereafter is better for those who fear Allah, so will you not use reason?
1 Abul A'ala Maududi
پھر اگلی نسلوں کے بعد ایسے نا خلف لوگ ان کے جانشین ہوئے جو کتاب الٰہی کے وارث ہو کر اِسی دنیائے دنی کے فائدے سمیٹتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں کہ توقع ہے ہمیں معاف کر دیا جائے گا، اور اگر وہی متاع دنیا پھر سامنے آتی ہے تو پھر لپک کر اسے لے لیتے ہیں کیا ان سے کتاب کا عہد نہیں لیا جا چکا ہے کہ اللہ کے نام پر وہی بات کہیں جو حق ہو؟ اور یہ خود پڑھ چکے ہیں جو کتاب میں لکھا ہے آخرت کی قیام گاہ تو خدا ترس لوگوں کے لیے ہی بہتر ہے، کیا تم اتنی سی بات نہیں سمجھتے؟
2 Ahmed Raza Khan
پھر ان کی جگہ ان کے بعد وہ ناخلف آئے کہ کتاب کے وارث ہوئے اس دنیا کا مال لیتے ہیں اور کہتے اب ہماری بخشش ہوگی اور اگر ویسا ہی مال ان کے پاس اور آئے تو لے لیں کیا ان پر کتاب میں عہد نہ لیا گیا کہ اللہ کی طرف نسبت نہ کریں مگر حق اور انہوں نے اسے پڑھا اور بیشک پچھلا گھر بہتر ہے پرہیزگاروں کو تو کیا تمہیں عقل نہیں،
3 Ahmed Ali
پھر ان کے بعد ان کے ایسے جانشین ہوئے جو کتاب کے وارث بنے اس ادنیٰ زندگی کا مال و متاع لےلیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں معاف کر دیا جائے گا اور اگر ایسا ہی مال ان کے سامنے پھر آئے تو اسے لے لیتے ہیں کیا ان سے کتاب میں عہد نہیں لے لیا گیا تھا کہ الله کے سوا سچ کے اور کچھ نہ کہیں اور انہوں نے جو کچھ اس میں لکھا ہے پڑھا ہے اور آخرت کا گھر ڈرنے والوں کے لیے بہتر ہے کیا تم سمجھتے نہیں
4 Ahsanul Bayan
پھر ان کے بعد ایسے لوگ ان کے جانشین ہوئے کہ کتاب کو ان سے حاصل کیا وہ اس دنیائے فانی کا مال متاع لے لیتے ہیں (١) اور کہتے ہیں ہماری ضرور مغفرت ہو جائے گی (٢) حالانکہ اگر ان کے پاس ویسا ہی مال متاع آنے لگے تو اس کو بھی لے لیں گے کیا ان سے اس کتاب کے اس مضمون کا عہد نہیں لیا گیا کہ اللہ کی طرف سے بجز حق بات کے اور کسی بات کی نسبت نہ کریں (٣) اور انہوں نے اس کتاب میں جو کچھ تھا اس کو پڑھ لیا (٤) اور آخرت والا گھر ان لوگوں کے لئے بہتر ہے جو تقوٰی رکھتے ہیں، پھر کیا تم نہیں سمجھتے۔
(۱) خلف (لام پر فتح کیساتھ) اولاد صالح کو اور خلف (بسکون اللام) نالائق اولاد کو کہتے ہیں۔ اردو میں بھی ناخلف کی ترکیب نالائق اولاد کے معنی میں مستعمل ہے۔ ١٦٩۔١ أدنی دنو (قریب) سے ماخوذ ہے یعنی قریب کا مال حاصل کرتے ہیں جس سے دنیا مراد ہے یا یہ دَنَآءَۃ سے ماخوذ ہے جس سے مراد حقیر گرا پڑا مال ہے۔ مطلب دونوں سے اس دنیا کے مال متاع کے حرص کی وضاحت ہے۔ ١٦٩۔٢ یعنی طالب دنیا ہونے کے باوجود، مغفرت کی امید رکھتے ہیں، جیسے آجکل کے مسلمانوں کا بھی حال ہے۔ ١٦٩۔٣ اس کے باوجود وہ اللہ کی طرف جھوٹی باتیں منسوب کرنے سے باز نہیں آتے، مثلاً وہی مغفرت کی بات، جو اوپر گزری۔ ١٦٩۔٤ اس کا ایک دوسرا مفہوم مٹانا بھی ہو سکتا ہے، جیسے دَرَسَتِ الرِّیْحُ الاَ ثَارَ (ہوا نے نشانات مٹا ڈالے) یعنی کتاب کی باتوں کو مٹا ڈالا، محو کر دیا یعنی ان پر عمل ترک کر دیا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
پھر ان کے بعد ناخلف ان کے قائم مقام ہوئے جو کتاب کے وارث بنے۔ یہ (بےتامل) اس دنیائے دنی کا مال ومتاع لے لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم بخش دیئے جائیں گے۔ اور (لوگ ایسوں پر طعن کرتے ہیں) اگر ان کے سامنے بھی ویسا ہی مال آجاتا ہے تو وہ بھی اسے لے لیتے ہیں۔ کیا ان سے کتاب کی نسبت عہد نہیں لیا گیا کہ خدا پر سچ کے سوا اور کچھ نہیں کہیں گے۔ اور جو کچھ اس (کتاب) میں ہے اس کو انہوں نے پڑھ بھی لیا ہے۔ اور آخرت کا گھر پرہیزگاروں کے لیے بہتر ہے کیا تم سمجھتے نہیں
6 Muhammad Junagarhi
پھر ان کے بعد ایسے لوگ ان کے جانشین ہوئے کہ کتاب کو ان سے حاصل کیا وه اس دنیائے فانی کا مال متاع لے لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہماری ضرور مغفرت ہو جائے گی حاﻻنکہ اگر ان کے پاس ویسا ہی مال متاع آنے لگے تو اس کو بھی لے لیں گے۔ کیا ان سے اس کتاب کے اس مضمون کا عہد نہیں لیا گیا کہ اللہ کی طرف بجز حق بات کے اور کسی بات کی نسبت نہ کریں، اور انہوں نے اس کتاب میں جو کچھ تھا اس کو پڑھ لیا اور آخرت واﻻ گھر ان لوگوں کے لیے بہتر ہے جو تقویٰ رکھتے ہیں، پھر کیا تم نہیں سمجھتے
7 Muhammad Hussain Najafi
پھر ان کے بعد ایسے ناخلف لوگ ان کے جانشین ہوئے اور کتابِ الٰہی کے وارث بنے جو (دین فروشی کرکے) دنیائے دوں کے مال و متاع اور ساز و سامان جمع کرتے اور سمیٹتے ہیں اور کہتے ہیں کہ امید ہے کہ ہم بخش دیے جائیں گے اور اگر اتنا ہی اور عارضی ساز و سامان ان کے ہاتھ لگ جائے تو اسے بھی بے دریغ لے لیتے ہیں۔ کیا ان سے کتاب (توراۃ) والا یہ عہد و پیمان نہیں لیا گیا تھا کہ وہ اللہ کی نسبت حق کے سوا اور کوئی بات نہیں کہیں گے؟ اور یہ خود کتاب میں پڑھ چکے ہیں جو اس میں لکھا ہے اور آخرت والا گھر پرہیزگاروں کے لیے بہتر ہے کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے؟
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اس کے بعد ان میں ایک نسل پیدا ہوئی جو کتاب کی وراث تو بنی لیکن دنیا کا ہر مال لیتی رہی اور یہ کہتی رہی کہ عنقریب ہمیں بخش دیا جائے گا اور پھر ویسا ہی مال مل گیا تو پھر لے لیا تو کیا ان سے کتاب کا عہد نہیں لیا گیا کہ خبردار خدا کے بارے میں حق کے علاوہ کچھ نہ کہیں اور انہوں نے کتاب کو پڑھا بھی ہے اور دار آخرت ہی صاحبان هتقویٰ کے لئے بہترین ہے کیا تمھاری سمجھ میں نہیں آتا ہے
9 Tafsir Jalalayn
پھر ان کے بعد ناخلف ان کے قائم مقام ہوئے جو کتاب کے وارث بنے۔ یہ (بےتامل) اس دنیائے دنی کا مال و متاع لے لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم بخش دے جائیں گے۔ اور (لوگ ایسوں پر طعن کرتے ہیں) اگر ان کے سامنے بھی ویسا ہی مال آجاتا ہے تو وہ بھی اسے لے لیتے ہیں۔ کیا ان سے کتاب کی نسبت عہد نہیں لیا گیا کہ خدا پر سچ کے سوا اور کچھ نہیں کہیں گے ؟ اور جو کچھ اس (کتاب) میں ہے اسکو انہوں نے پڑھ بھی لیا ہے۔ اور آخرت کا گھر پر ہیزگاروں کے لئے بہتر ہے۔ کیا تم سمجھتے نہیں ؟
10 Tafsir as-Saadi
﴿فَخَلَفَ مِن بَعْدِهِمْ خَلْفٌ﴾” پھر پیچھے آئے ان کے ناخلف“ ان کاشر بڑھ گیا ﴿وَرِثُوا الْكِتَابَ﴾” وہ (ان کے بعد) کتاب کے وارث بن گئے“ اور کتاب کے بارے میں لوگوں کا مرجع بن گئے اور انہوں نے اپنی خواہشات کے مطابق کتاب میں تصرف شروع کردیا۔ ان پر مال خرچ کیا جاتا تھا، تاکہ وہ ناحق فتوے دیں اور حق کے خلاف فیصلے کریں اور ان کے اندر رشوت پھیل گئی۔ ﴿يَأْخُذُونَ عَرَضَ هَـٰذَا الْأَدْنَىٰ وَيَقُولُونَ﴾ ” لیتے سامان ادنیٰ زندگی کا اور کہتے“ یعنی یہ اقرار کرتے ہوئے کہ یہ ظلم اور گناہ ہے، کہتے ﴿سَيُغْفَرُ لَنَا﴾ ” ہم کو معاف ہوجائے گا“ ان کا یہ قول حقیقت سے خالی ہے، کیونکہ درحقیقت یہ استغفار ہے نہ مغفرت کی طلب ہے۔ اگر انہوں نے حقیقت میں اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کی ہوتی، تو اپنے کئے پر ان کو ندامت ہوتی اور اس کا اعادہ نہ کرنے کا عزم کرتے۔۔۔ مگر اس کے برعکس جب ان کو مال اور رشوت پیش کی جاتی تو اسے لے لیتے تھے۔ پس انہوں نے آیات الٰہی کو بہت تھوڑی قیمت پر فروخت کردیا اور اچھی چیز کے بدلے گھٹیا چیز لے لی۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان پر نکیر کرتے ہوئے اور ان کی جسارت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : ﴿أَلَمْ يُؤْخَذْ عَلَيْهِم مِّيثَاقُ الْكِتَابِ أَن لَّا يَقُولُوا عَلَى اللَّـهِ إِلَّا الْحَقَّ﴾ ” کیا ان سے کتاب میں عہد نہیں لیا گیا کہ نہ بولیں اللہ پر سوائے سچ کے“ پس انہیں کیا ہوگیا ہے کہ اپنی خواہشات نفس کے تحت اور طمع و حرص کی طرف میلان کے باعث اللہ تعالیٰ کی طرف باطل قول منسوب کرتے ہیں۔﴿وَ﴾ درآں حالیکہ ﴿دَرَسُوا مَا فِيهِ ﴾ ” انہوں نے اس کتاب کے مشولات کو پڑھ بھی لیا ہے۔“ پس انہیں اس بارے میں کوئی اشکال نہیں، بلکہ انہوں نے جو کچھ کیا ہے جان بوجھ کر کیا ہے اور ان کو اس معاملے میں پوری بصیرت حاصل تھی اور ان کا یہ رویہ بہت بڑا گناہ، سخت ملامت کا موجب اور بدترین سزا کا باعث ہے اور یہ ان میں عقل کی کمی اور ان کی بے وقوفی پر مبنی رائے ہے کہ انہوں نے آخرت پر دنیا کی زندگی کو ترجیح دی۔ بنا بریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا :﴿ وَالدَّارُ الْآخِرَةُ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ يَتَّقُونَ﴾” اور آخرت کا گھر بہتر ہے ان لوگوں کے لئے جو ڈرتے ہیں“ یعنی جو ان امور سے بچتے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے ان پر حرام ٹھہرا دیا ہے اور اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب کے خلاف فیصلے کے عوض رشوت کھانے سے دیگر محرمات سے پرہیز کرتے ہیں۔ ﴿أَفَلَا تَعْقِلُونَ﴾ ” کیا تم سمجھتے نہیں۔“ کیا تم میں وہ عقل نہیں جو یہ موازنہ کرسکے کہ کس چیز کو کس چیز پر ترجیح دی جانی چاہئے اور کو نسی چیز اس بات کی مستحق ہے کہ اس کے لئے بھاگ دوڑ اور کوشش کی جائے اور اسے دیگر تمام چیزوں پر مقدم رکھا جائے۔۔۔ عقل کی خاصیت یہ ہے کہ وہ انجام پر نظر رکھتی ہے۔ رہا وہ شخص جو جلدی حاصل ہونے والی اور ختم ہوجانے والی نہایت حقیر اور خسیس چیز پر نظر رکھتا ہے وہ ہمیشہ باقی رہنے والی بہت بڑی نعمت سے محروم ہوجاتا ہے اس کے پاس عقل اور رائے کہاں ہے؟
11 Mufti Taqi Usmani
phir unn kay baad unn ki jagah aesay janasheen aaye jo kitab ( yani toraat ) kay waris banay , magar unn ka haal yeh tha kay iss/ zaleel duniya ka saz-o-saman ( rishwat mein ) letay , aur yeh kehtay kay : humari bakhshish hojaye gi halankay agar ussi jaisa saz-o-saman dobara unn kay paas aata to woh ussay bhi ( rishwat mein ) ley letay . kiya unn say kitab mein mazkoor yeh ehad nahi liya gaya tha kay woh Allah ki taraf haq kay siwa koi baat mansoob naa keren-? aur uss ( kitab ) mein jo kuch likha tha , woh unhon ney ba-qaeeda parha bhi tha . aur aakhirat wala ghar unn logon kay liye kahen behtar hai jo taqwa ikhtiyar kertay hain . ( aey yahood ! ) kiya phir bhi tum aqal say kaam nahi letay-?