یا (ایسا نہ ہو کہ) تم کہنے لگو کہ شرک تو محض ہمارے آباء و اجداد نے پہلے کیا تھا اور ہم تو ان کے بعد (ان کی) اولاد تھے (گویا ہم مجرم نہیں اصل مجرم وہ ہیں)، تو کیا تو ہمیں اس (گناہ) کی پاداش میں ہلاک فرمائے گا جو اہلِ باطل نے انجام دیا تھا،
English Sahih:
Or [lest] you say, "It was only that our fathers associated [others in worship] with Allah before, and we were but descendants after them. Then would You destroy us for what the falsifiers have done?"
1 Abul A'ala Maududi
یا یہ نہ کہنے لگو کہ "شرک کی ابتدا تو ہمارے باپ دادا نے ہم سے پہلے کی تھی اور ہم بعد کو ان کی نسل سے پیدا ہوئے، پھر کیا آپ ہمیں اُس قصور میں پکڑتے ہیں جو غلط کار لوگوں نے کیا تھا"
2 Ahmed Raza Khan
یا کہو کہ شرک تو پہلے ہمارے باپ دادا نے کیا اور ہم ان کے بعد بچے ہوئے تو کیا تو ہمیں اس پر ہلاک فرمائے گا جو اہل باطل نے کیا
3 Ahmed Ali
یا کہنے لگو ہمارے باپ دادا نے ہم سے پہلے شرک کیاتھا اور ہم ان کے بعد ان کی اولاد تھے کیاتو ہمیں اس کام پر ہلاک کرتا ہے جو گمراہوں نے کیا
4 Ahsanul Bayan
یا یوں کہو کہ پہلے پہلے شرک تو ہمارے بڑوں نے کیا اور ہم ان کے بعد ان کی نسل میں ہوئے سو کیا ان غلط راہ والوں کے فعل پر تو ہم کو ہلاکت میں ڈال دے گا؟ (١)۔
١٧٣۔١ یعنی ہم نے یہ اخذ عہد اپنی ربوبیت کی گواہی اس لئے لی تاکہ تم یہ عذر پیش نہ کر سکو کہ ہم تو غافل تھے یا ہمارے باپ دادا شرک کرتے تھے، یہ عذر قیامت والے دن بارگاہ الٰہی میں قبول نہیں ہونگے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
یا یہ (نہ) کہو کہ شرک تو پہلے ہمارے بڑوں نے کیا تھا۔ اور ہم تو ان کی اولاد تھے (جو) ان کے بعد (پیدا ہوئے) ۔ تو کیا جو کام اہل باطل کرتے رہے اس کے بدلے تو ہمیں ہلاک کرتا ہے
6 Muhammad Junagarhi
یا یوں کہو کہ پہلے پہلے شرک تو ہمارے بڑوں نے کیا اور ہم ان کے بعد ان کی نسل میں ہوئے، سو کیا ان غلط راه والوں کے فعل پر تو ہم کو ہلاکت میں ڈال دے گا؟
7 Muhammad Hussain Najafi
یا کہو کہ (خدایا) شرک تو ہم سے پہلے ہمارے باپ دادا نے کیا تھا۔ اور ہم تو ان کے بعد ان کی نسل سے تھے (اس لئے لاچار ان کی روش پر چل پڑے) تو کیا تو ہمیں اس (شرک) کی وجہ سے ہلاک کرے گا جو باطل پرستوں نے کیا تھا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یا یہ کہہ دو کہ ہم سے پہلے ہمارے بزرگوں نے شرک کیا تھا اور ہم صرف ان کی اولاد میں تھے تو کیا اہل باطل کے اعمال کی بنا پر ہم کو ہلاک کردے گا
9 Tafsir Jalalayn
یا یہ (نہ) کہو کہ شرک تو پہلے ہمارے بڑوں نے کیا تھا اور ہم تو (انکی) اولاد تھے (جو) ان کے بعد (پیدا ہوئے) تو کیا جو کام اہل باطل کرتے رہے اس کے بدلے تو ہمیں ہلاک کرتا ہے ؟ عہد الست کی غرض : اوتقو۔۔۔ آباؤنا (الآیۃ) اس آیت میں وہ غرض بیان کی گئی جس کے لئے ازل میں پوری نسل آدم سے اقرار لیا گیا تھا اور وہ یہ کہ انسانوں میں سے جو لوگ اپنے خدا سے بغاوت کریں گے وہ اپنے جرم کے پوری طرح ذمہ دار ہوں گے، انھیں صفائی میں نہ تو لاعلمی کا عذر پیش کرنے کا موقع ملے گا اور نہ وہ سابق نسلوں پر اپنی گمراہی کہ ذمہ داری ڈال کر خود بری الذمہ ہو سکیں گے۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿إِنَّمَا أَشْرَكَ آبَاؤُنَا مِن قَبْلُ وَكُنَّا ذُرِّيَّةً مِّن بَعْدِهِمْ﴾’’یہ شرک تو ہم سے پہلے ہمارے باپ دادا نے کیا تھا اور ہم ان کے بعد ان کی اولاد ہوئے۔“ پس ہم ان کے نقش قدم پر چلے اور ان کے باطل میں ہم نے ان کی پیروی کی۔ ﴿ أَفَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ الْمُبْطِلُونَ﴾’’کیا تو ہم کو ایسے فعل پر ہلاک کرتا ہے جو گمراہوں نے کیا“ پس اللہ تبارک و تعالیٰ نے تمہاری فطرت میں ایسی چیز ودیعت کردی ہے جو اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ جو کچھ تمہارے آباء واجداد کے پاس تھا وہ باطل تھا اور حق وہ ہے جو انبیاء و مرسلین لے کر آئے ہیں اور یہ حق اس چیز کے خلاف اور اس پر غالب ہے جس پر تم نے اپنے آباء و اجداد کو پایا۔ ہاں ! کبھی کبھی اپنے گمراہ آباء و اجداد کے بعض ایسے اقوال اور فاسد نظریات بندے کے سامنے آتے ہیں۔ آفاق و انفس میں اس کی آیات سے گریز کرتا ہے۔ اس کا یہ گریز اور اہل باطل کے نظریات کی طرف اس کا متوجہ ہونا اس کو اس مقام پر پہنچا دیتا ہے جہاں وہ باطل کو حق پر ترجیح دینے لگتا ہے۔ ان آیات کریمہ کی تفسیر میں یہی قرین صواب ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ وہ دن ہے جب اللہ تعالیٰ نے جناب آدم کی ذریت کو ان کی پیٹھ سے نکال کر ان سے عہد لیا اور ان کو خود ان کی ذات پر گواہ بنایا اور انہوں نے یہ گواہی دی۔ اللہ تعالیٰ نے اس وقت ان کو جو حکم دیا تھا اس کو دنیا و آخرت میں ان کے کفر و عناد میں ان کے ظلم کے خلاف ان پر حجت بنایا۔۔۔ مگر آیت کریمہ میں کوئی ایسی چیز نہیں جو اس قول کی تائید کرتی ہو یا اس سے مناسبت رکھتی ہو۔۔۔ نہ حکمت الٰہی اس کا تقاضا کرتی ہے اور واقعہ اس کا شاہد ہے، اس لئے کہ وہ عہد اور میثاق جس کا یہ لوگ ذکر کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے آدم کی ذریت کو ان کی پیٹھ سے نکالا اس وقت وہ چیونٹی کی مانند تھی، یہ عہد کسی کو یاد نہیں اور نہ کسی آدمی کے خیال میں اس میثاق کا گزر ہوا ہے۔۔۔ پس اللہ تعالیٰ کسی ایسی چیز کو بندوں کے خلاف کیسے دلیل بنا سکتا ہے جس کی انہیں کوئی خبر نہیں جس کی کوئی حقیقت ہے نہ اثر؟ [آیت ﴿وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ۔۔۔﴾ کی تفسیر میں مفسرین کی زیادہ تر دورائے ہیں۔ ایک وہ جو ہمارے فاضل مفسر رحمہ اللہ نے اختیار کی ہے کہ ربوبیت الٰہی کا اقرار و اعتراف اور اس کی گواہی سے مراد، توحید الٰہی پر انسان کی تخلیق ہے یعنی ہر انسان کی فطرت میں اللہ کی عظمت و محبت اور اس کی وحدانیت ودیعت کردی گئی ہے، حافظ ابن کثیر کا رجحان بھی اسی طرف ہے۔ اس تفسیر کی رو سے عالم واقعات میں ایسا نہیں ہوا ہے، بلکہ یہ ایک تمثیل ہے۔ دوسری رائے یہ ہے کہ یہ تمثیل نہیں ہے۔ بلکہ ایک واقعہ ہے، اللہ تعالیٰ نے صلب آدم سے (براہ راست) پیدا ہونے والے انسانوں کو اور پھر بنی آدم کی صلبوں سے نسلاً بعد نسل پیدا ہونے والے انسانوں کو چیونٹی کی شکل میں نکالا اور ان سے اپنی ربوبیت کا عہد و اقرار لیا۔ اس کی تائید میں بعض صحیح احادیث بھی ہیں اور صحابہ کرام کے آثار وا قوال بھی۔ اس کی مختصر تفصیل تفسیر ”احسن البیان“ میں دیکھی جاسکتی ہے۔ اسی لئے امام شوکانی نے اسی تفسیر کو راجح اور صحیح قرار دیا ہے۔ بنا بریں فاضل مفسر کا اس دوسری رائے کو یکسر غیر صحیح قرار دینا صحیح نہیں ہے۔ باقی رہا یہ اعتراض کہ یہ عہد واقرار کسی کو یاد ہی نہیں ہے تو اس پر گرفت کیوں کر صحیح ہوسکتی ہے؟ تو یہی اعتراض پہلی تفسیر پر بھی ہوسکتا ہے کہ کسی چیز کا انسان کی فطرت میں ودیعت کردینا کیا اس بات کے لئے کافی ہے کہ وہ اس کی پابندی کرے، جب کہ اسے اس بات کا شعور و ادراک ہی نہیں ہے؟ اس کی جو توجیہ ہوسکتی ہے، دوسری تفسیر میں بھی وہی توجیہ ہے۔ (ص۔ ی)]
11 Mufti Taqi Usmani
ya yeh naa keh do kay : shirk ( ka aaghaz ) to boht pehlay humaray baap dadon ney kiya tha , aur hum unn kay baad unhi ki aulad banay . to kiya aap hamen unn kamon ki wajeh say halak kerden gay jo ghalat kaar logon ney kiye thay ?