Skip to main content

فَدَلّٰٮهُمَا بِغُرُوْرٍ ۚ فَلَمَّا ذَاقَا الشَّجَرَةَ بَدَتْ لَهُمَا سَوْءٰتُهُمَا وَطَفِقَا يَخْصِفٰنِ عَلَيْهِمَا مِنْ وَّرَقِ الْجَـنَّةِ ۗ وَنَادٰٮهُمَا رَبُّهُمَاۤ اَلَمْ اَنْهَكُمَا عَنْ تِلْكُمَا الشَّجَرَةِ وَاَقُلْ لَّـكُمَاۤ اِنَّ الشَّيْطٰنَ لَـكُمَا عَدُوٌّ مُّبِيْنٌ

fadallāhumā
فَدَلَّىٰهُمَا
So he made both of them fall
پس کھینچ لیا اس نے دونوں کو
bighurūrin
بِغُرُورٍۚ
by deception
دھوکے کے ساتھ
falammā
فَلَمَّا
Then when
پھر جب
dhāqā
ذَاقَا
they both tasted
دونوں نے چکھا
l-shajarata
ٱلشَّجَرَةَ
the tree
اس درخت کو
badat
بَدَتْ
became apparent
ظاہر ہوگئیں
lahumā
لَهُمَا
to both of them
ان دونوں کے لئے
sawātuhumā
سَوْءَٰتُهُمَا
their shame
ان کی شرمگاہیں
waṭafiqā
وَطَفِقَا
and they began
اور لگے وہ دونوں
yakhṣifāni
يَخْصِفَانِ
(to) fasten
چپکاتے تھے
ʿalayhimā
عَلَيْهِمَا
over themselves
اپنے اوپر
min
مِن
from
سے
waraqi
وَرَقِ
(the) leaves
پتوں میں (سے)
l-janati
ٱلْجَنَّةِۖ
(of) the Garden
جنت کے
wanādāhumā
وَنَادَىٰهُمَا
And called them both
اور پکارا ان دونوں کو
rabbuhumā
رَبُّهُمَآ
their Lord
ان کے رب نے
alam
أَلَمْ
"Did not
کیا نہیں
anhakumā
أَنْهَكُمَا
I forbid you both
میں نے روکا تھا تم دونوں کو
ʿan
عَن
from
سے
til'kumā
تِلْكُمَا
this
اس
l-shajarati
ٱلشَّجَرَةِ
[the] tree
درخت سے
wa-aqul
وَأَقُل
and [I] say
اور کیا میں نے نہیں کہا تھا
lakumā
لَّكُمَآ
to both of you
تم دونوں کو
inna
إِنَّ
that
کہ بیشک
l-shayṭāna
ٱلشَّيْطَٰنَ
[the] Shaitaan
شیطان
lakumā
لَكُمَا
to both of you
تم دونوں کے لئے
ʿaduwwun
عَدُوٌّ
(is) an enemy?"
دشمن ہے
mubīnun
مُّبِينٌ
open?"
کھلا

طاہر القادری:

پس وہ فریب کے ذریعے دونوں کو (درخت کا پھل کھانے تک) اتار لایا، سو جب دونوں نے درخت (کے پھل) کو چکھ لیا تو دونوں کی شرم گاہیں ان کے لئے ظاہر ہوگئیں اور دونوں اپنے (بدن کے) اوپر جنت کے پتے چپکانے لگے، تو ان کے رب نے انہیں ندا فرمائی کہ کیا میں نے تم دونوں کو اس درخت (کے قریب جانے) سے روکا نہ تھا اور تم سے یہ (نہ) فرمایا تھا کہ بیشک شیطان تم دونوں کا کھلا دشمن ہے،

English Sahih:

So he made them fall, through deception. And when they tasted of the tree, their private parts became apparent to them, and they began to fasten together over themselves from the leaves of Paradise. And their Lord called to them, "Did I not forbid you from that tree and tell you that Satan is to you a clear enemy?"

1 Abul A'ala Maududi

اس طرح دھو کا دے کر وہ ان دونوں کو رفتہ رفتہ اپنے ڈھب پرلے آیا آخرکار جب انہوں نے اس درخت کا مزا چکھا تو ان کے ستر ایک دوسرے کے سامنے کھل گئے اور اپنے جسموں کو جنت کے پتوں سے ڈھانکنے لگے تب ان کے رب نے انہیں پکارا، " کیا میں نے تمہیں اس درخت سے نہ روکا تھا اور نہ کہا تھا کہ شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے؟"