اور دوزخ والے اہلِ جنت کو پکار کر کہیں گے کہ ہمیں (جنّتی) پانی سے کچھ فیض یاب کر دو یا اس (رزق) میں سے جو اﷲ نے تمہیں بخشا ہے۔ وہ کہیں گے: بیشک اﷲ نے یہ دونوں (نعمتیں) کافروں پر حرام کر دی ہیں،
English Sahih:
And the companions of the Fire will call to the companions of Paradise, "Pour upon us some water or from whatever Allah has provided you." They will say, "Indeed, Allah has forbidden them both to the disbelievers
1 Abul A'ala Maududi
اور دوزخ کے لوگ جنت والوں کو پکاریں گے کہ کچھ تھوڑا سا پانی ہم پر ڈال دو یا جو رزق اللہ نے تمہیں دیا ہے اُسی میں سے کچھ پھینک دو وہ جواب دیں گے کہ "اللہ نے یہ دونوں چیزیں اُن منکرین حق پر حرام کر دی ہیں
2 Ahmed Raza Khan
اور دوزخی بہشتیوں کو پکاریں گے کہ ہمیں اپنے پانی کا فیض دو یا اس کھانے کا جو اللہ نے تمہیں دیا کہیں گے بیشک اللہ نے ان دونوں کو کافروں پر حرام کیا ہے
3 Ahmed Ali
اور دوزخ والے بہشت والوں کو پکاریں گے کہ ہم پر تھوڑا سا پانی بہا دو یا کچھ اس چیز میں سے دو جو تمہیں الله نے رزق دیا ہے کہیں گے بے شک الله نے انہیں دونوں چیزوں کو کافروں پر حرام کیا ہے
4 Ahsanul Bayan
اور دوزخ والے جنت والوں کو پکاریں گے کہ ہمارے اوپر تھوڑا پانی ہی ڈال دو یا اور ہی کچھ دے دو جو اللہ نے تم کو دے رکھا ہے جنت والے کہیں گے کہ اللہ تعالٰی نے دونوں چیزوں کی کافروں کے لئے بندش کر دی ہے (١)۔
٥٠۔١ جس طرح پہلے گزر چکا ہے کہ کھانے پینے کی نعمتیں قیامت والے دن صرف اہل ایمان کے لئے ہونگی (خَالِصَةً يَّوْمَ الْقِيٰمَةِ) 7۔ الاعرف;32) یہاں اس کی مزید وضاحت جنتیوں کی زبان سے کر دی گئی ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور وہ دوزخی بہشتیوں سے (گڑگڑا کر) کہیں گے کہ کسی قدر ہم پر پانی بہاؤ یا جو رزق خدا نے تمہیں عنایت فرمایا ہے ان میں سے (کچھ ہمیں بھی دو) وہ جواب دیں گے کہ خدا نے بہشت کا پانی اور رزق کافروں پر حرام کر دیا ہے
6 Muhammad Junagarhi
اور دوزخ والے جنت والوں کو پکاریں گے، کہ ہمارےاوپر تھوڑا پانی ہی ڈال دو یا اور ہی کچھ دے دو، جو اللہ نے تم کو دے رکھا ہے۔ جنت والے کہیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے دونوں چیزوں کی کافروں کے لئے بندش کردی ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور دوزخ والے بہشت والوں کو پکاریں گے کہ تھوڑا سا پانی یا جو کچھ اللہ تعالیٰ نے تمہیں کھانے کو عطا فرمایا ہے اس میں سے کچھ ہماری طرف انڈیل دو وہ (جواب میں) کہیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ دونوں چیزیں کافروں پر حرام کر دی ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور جہّنم والے جنّت والوں سے پکار کر کہیں گے کہ ذرا ٹھنڈا پانی یا خدا نے جو رزق تمہیں دیا ہے اس میں سے ہمیں بھی پہنچاؤ تو وہ لوگ جواب دیں گے کہ ان چیزوں کو اللہ نے کافروں پر حرام کردیا ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور دوزخی بہشتیوں سے گڑگڑا کر کہیں گے کہ کسی قدر ہم پر پانی بہاؤ یا جو رزق خدا نے تمہیں عنایت فرمایا ہے ان میں سے کچھ ہمیں بھی عطا کرو وہ جواب دیں گے کہ خدا نے بہشت کا پانی اور رزق کافروں پر حرام کردیا ہے ونادی اصحب۔۔۔۔ الجنۃ الخ دوزخی جنتیوں سے بھیک مانگنے والوں کی طرح گڑگڑا کر تھوڑے سے پانی اور کھانے کا سوال کریں گے مگر ان کو کچھ نہ دیا جائیگا، بلکہ جنتی صاف صاف کہہ دیں گے کہ یہ دونوں چیزیں اللہ نے تمہارے لئے حرام کردی ہیں۔
10 Tafsir as-Saadi
جب اہل جہنم کو عذاب پوری طرح گھیر لے گا، جب وہ بے انتہا بھوک اور انتہائی تکلیف دہ پیاس میں مبتلا ہوں گے تو وہ اہل جنت کو پکار کر مدد کے لئے بلائیں گے اور کہیں گے : ﴿أَفِيضُوا عَلَيْنَا مِنَ الْمَاءِ أَوْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّـهُ﴾ ”بہاؤ ہم پر تھوڑا سا پانی یا کچھ اس میں سے جو روزی دی تم کو اللہ نے“ یعنی اللہ تعالیٰ نے جو کھانا تمہیں عطا کیا ہے، اہل جنت ان کو جواب میں کہیں گے : ﴿ إِنَّ اللَّـهَ حَرَّمَهُمَا﴾ ” اللہ نے ان دونوں کو حرام کردیا ہے“ یعنی جنت کا پانی اور کھانا ﴿عَلَى الْكَافِرِينَ﴾” کافروں پر“ یہ سب کچھ اس پاداش میں ہے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی آیات کا انکار کیا اور انہوں نے اس دین کو۔۔۔ جس پر قائم رہنے کا انہیں حکم دیا گیا تھا اور اس پر انہیں بڑے اجر کا وعدہ کیا گیا تھا،
11 Mufti Taqi Usmani
aur dozakh walay jannat walon say kahen gay kay : hum per thora saa paani hi daal do , ya Allah ney tumhen jo naimaten di hain , unn ka koi hissa ( hum tak bhi phoncha do ) woh jawab den gay kay : Allah ney yeh dono cheezen unn kafiron per haram kerdi hain .
12 Tafsir Ibn Kathir
جیسی کرنی ویسی بھرنی دوزخیوں کی ذلت و خواری اور ان کا بھیک مانگنا اور ڈانٹ دیا جانا بیان ہو رہا ہے کہ وہ جنتیوں سے پانی یا کھانا مانگیں گے۔ اپنے نزدیک کے رشتے کنبے والے جیسے باپ بیٹے بھائی بہن وغیرہ سے کہیں گے کہ ہم جل بھن رہے ہیں، بھوکے پیاسے ہیں، ہمیں ایک گھونٹ پانی یا ایک لقمہ کھانا دے دو ۔ وہ بحکم الٰہی انہیں جواب دیں گے کہ یہ سب کچھ کفار پر حرام ہے۔ ابن عباس سے سوال ہوتا ہے کہ کس چیز کا صدقہ افضل ہے ؟ فرمایا حضور کا ارشاد ہے کہ سب سے افضل خیرات پانی ہے۔ دیکھو جہنمی اہل جنت سے اسی کا سوال کریں گے مروی ہے کہ جب ابو طالب موت کی بیماری میں مبتلا ہوا تو قریشیوں نے اس سے کہا کسی کو بھیج کر اپنے بھتیجے سے کہلواؤ کہ وہ تمہارے پاس جنتی انگور کا ایک خوشہ بھجوا دے تاکہ تیری بیماری جاتی رہے۔ جس وقت قاصد حضور کے پاس آتا ہے حضرت ابوبکر صدیق (رض) آپ کے پاس موجود تھے۔ سنتے ہی فرمانے لگے اللہ نے جنت کی کھانے پینے کی چیزیں کافروں پر حرام کردی ہیں۔ پھر ان کی بد کرداری بیان فرمائی کہ یہ لوگ دین حق کو ایک ہنسی کھیل سمجھے ہوئے تھے دنیا کی زینت اور اس کے بناؤ چناؤ میں ہی عمر بھر مشغول رہے۔ یہ چونکہ اس دن کو بھول بسر گئے تھے اس کے بدلے ہم بھی ان کے ساتھ ایسا معاملہ کریں گے جو کسی بھول جانے والے کا معاملہ ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ بھولنے سے پاک ہے اس کے علم سے کوئی چیز نکل نہیں سکتی۔ فرماتا ہے آیت ( لَا يَضِلُّ رَبِّيْ وَلَا يَنْسَى 52ۡ) 20 ۔ طه :52) نہ وہ بہکے نہ بھولے۔ یہاں جو فرمایا یہ صرف مقابلہ کیلئے ہے جیسے فرمان ہے آیت (نسو اللہ فنسیھم) اور جیسے دوسری آیت میں ہے ( قَالَ كَذٰلِكَ اَتَتْكَ اٰيٰتُنَا فَنَسِيْتَهَا ۚ وَكَذٰلِكَ الْيَوْمَ تُنْسٰى\012\06 ) 20 ۔ طه :126) فرمان ہے (الْيَوْمَ نَنْسٰـىكُمْ كَمَا نَسِيْتُمْ لِقَاۗءَ يَوْمِكُمْ ھٰذَا وَمَاْوٰىكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُمْ مِّنْ نّٰصِرِيْنَ 34) 45 ۔ الجاثية :34) تیرے پاس ہماری نشانیاں آئی تھیں جنہیں تو بھلا بیٹھا تھا اسی طرح آج تجھے بھی بھلا دیا جائے گا وغیرہ۔ پس یہ بھلائیوں سے بالقصد بھلا دیئے جائیں گے۔ ہاں برائیاں اور عذاب برابر ہوتے رہیں گے۔ انہوں نے اس دن کی ملاقات کو بھلایا ہم نے انہیں آگ میں چھوڑا رحمت سے دور کیا جیسے یہ عمل سے دور تھے۔ صحیح حدیث میں ہے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ بندے سے فرمائے گا کیا میں نے تجھے بیوی بچے نہیں دیئے تھے ؟ کیا عزت آبرو نہیں دی تھی ؟ کیا گھوڑے اور اونٹ تیرے مطیع نہیں کئے تھے ؟ اور کیا تجھے قسم قسم کی راحتوں میں آزاد نہیں رکھا تھا ؟ بندہ جواب دے گا کہ ہاں پروردگار بیشک تو نے ایسا ہی کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا پھر کیا تو میری ملاقات پر ایمان رکھتا تھا ؟ وہ جواب دے گا کہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا پس میں بھی آج تجھے ایسا ہی بھول جاؤں گا جیسے تو مجھے بھول گیا تھا۔