Skip to main content

فَتَوَلّٰى عَنْهُمْ وَقَالَ يٰقَوْمِ لَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّىْ وَنَصَحْتُ لَـكُمْۚ فَكَيْفَ اٰسٰی عَلٰى قَوْمٍ كٰفِرِيْنَ

So he turned away
فَتَوَلَّىٰ
تو منہ موڑ گیا
from them
عَنْهُمْ
ان سے
and said
وَقَالَ
اور کہا
"O my people!
يَٰقَوْمِ
اے میری قوم
Verily
لَقَدْ
البتہ تحقیق
I (have) conveyed to you
أَبْلَغْتُكُمْ
میں نے پہنچا دیئے تم کو
(the) Messages
رِسَٰلَٰتِ
پیغامات
(of) my Lord
رَبِّى
اپنے رب کے
and advised
وَنَصَحْتُ
اور میں نے خیر خواہی کی
[to] you
لَكُمْۖ
تمہاری
So how could
فَكَيْفَ
تو کس طرح
I grieve
ءَاسَىٰ
میں افسوس کروں
for
عَلَىٰ
پر
a people
قَوْمٍ
قوم
(who are) disbelievers?"
كَٰفِرِينَ
کافر

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اور شعیبؑ یہ کہہ کر ان کی بستیوں سے نکل گیا کہ "اے برادران قوم، میں نے اپنے رب کے پیغامات تمہیں پہنچا دیے اور تمہاری خیر خواہی کا حق ادا کر دیا اب میں اُس قوم پر کیسے افسوس کروں جو قبول حق سے انکار کرتی ہے"

English Sahih:

And he [i.e., Shuaib] turned away from them and said, "O my people, I had certainly conveyed to you the messages of my Lord and advised you, so how could I grieve for a disbelieving people?"

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اور شعیبؑ یہ کہہ کر ان کی بستیوں سے نکل گیا کہ "اے برادران قوم، میں نے اپنے رب کے پیغامات تمہیں پہنچا دیے اور تمہاری خیر خواہی کا حق ادا کر دیا اب میں اُس قوم پر کیسے افسوس کروں جو قبول حق سے انکار کرتی ہے"

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

تو شعیب نے ان سے منہ پھیرا اور کہا اے میری قوم! میں تمہیں رب کی رسالت پہنچا چکا اور تمہارے بھلے کو نصیحت کی تو کیونکر غم کروں کافروں کا،

احمد علی Ahmed Ali

پھر ان سے منہ پھیرا اور کہا اے میری قوم تحقیق میں نے تمہیں اپنے رب کے احکام پہنچا دیے اور میں نے تمہارے لیے خیر خواہی کی پھر کافروں کی قوم پر میں کیوں کر غم کھاؤں

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اس وقت شعیب علیہ السلام ان سے منہ موڑ کر چلے گئے اور فرمانے لگے کہ اے میری قوم! میں نے تم کو اپنے پروردگار کے احکام پہنچا دئیے تھے اور میں نے تو تمہاری خیر خواہی کی۔ پھر میں ان کافر لوگوں پر کیوں رنج کروں (١)۔

٩٣۔١ عذاب و تباہی کے بعد جب وہ وہاں سے چلے، تو انہوں نے وفور جذبات میں باتیں کیں۔ اور ساتھ کہا کہ جب میں نے حق تبلیغ ادا کردیا اور اللہ کا پیغام ان تک پہنچا دیا، تو اب میں ایسے لوگوں پر افسوس کروں تو کیوں کروں؟ جو اس کے باوجود اپنے کفر اور شرک پر ڈٹے رہے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

تو شعیب ان میں سے نکل آئے اور کہا کہ بھائیو میں نے تم کو اپنے پروردگار کے پیغام پہنچا دیئے ہیں اور تمہاری خیرخواہی کی تھی۔ تو میں کافروں پر (عذاب نازل ہونے سے) رنج وغم کیوں کروں

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اس وقت شعیب (علیہ السلام) ان سے منھ موڑ کر چلے اور فرمانے لگے کہ اے میری قوم! میں نے تم کو اپنے پروردگار کے احکام پہنچا دیئے تھے اور میں نے تمہاری خیر خواہی کی۔ پھر میں ان کافر لوگوں پر کیوں رنج کروں

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

(اس وقت) وہ ان سے منہ موڑ کر چلے اور کہا اے میری قوم! میں نے تو یقیناً اپنے پروردگار کے پیغامات تمہیں پہنچا دیئے تھے اور تمہیں نصیحت بھی کی تھی تو (اب) کافر قوم (کے عبرتناک انجام) پر کیونکر افسوس کروں؟

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اس کے بعد شعیب علیھ السّلامنے ان سے منہ پھیر لیا اور کہا کہ اے قوم میں نے اپنے پروردگار کے پیغامات کو پہنچادیا اور تمہیں نصیحت بھی کی تو اب کفر اختیار کرنے والوں کے حال پر کس طرح افسوس کروں

طاہر القادری Tahir ul Qadri

تب (شعیب علیہ السلام) ان سے کنارہ کش ہوگئے اور کہنے لگے: اے میری قوم! بیشک میں نے تمہیں اپنے رب کے پیغامات پہنچا دیئے تھے اور میں نے تمہیں نصیحت (بھی) کردی تھی پھر میں کافر قوم (کے تباہ ہونے) پر افسوس کیونکر کروں،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

قوم پر اللہ تعالیٰ کا عذاب آچکنے کے بعد حضرت شعیب (علیہ السلام) وہاں سے چلے اور بطور ڈانٹ ڈپٹ کے فرمایا کہ میں سبکدوش ہوچکا ہوں۔ اللہ کا پیغام سنا چکا، سمجھا بجھا چکا، غم خواری ہمدردی کرچکا۔ لیکن تم کافر کے کافر ہی رہے اب مجھے کیا پڑی کہ تمہارے افسوس میں اپنی جان ہلکان کروں ؟