بے شک رات کا اُٹھنا (نفس کو) سخت پامال کرتا ہے اور (دِل و دِماغ کی یک سُوئی کے ساتھ) زبان سے سیدھی بات نکالتا ہے،
English Sahih:
Indeed, the hours of the night are more effective for concurrence [of heart and tongue] and more suitable for words.
1 Abul A'ala Maududi
درحقیقت رات کا اٹھنا نفس پر قابو پانے کے لیے بہت کارگر اور قرآن ٹھیک پڑھنے کے لیے زیادہ موزوں ہے
2 Ahmed Raza Khan
بیشک رات کا اٹھنا وہ زیادہ دباؤ ڈالتا ہے اور بات خوب سیدھی نکلتی ہے
3 Ahmed Ali
بےشک رات کا اٹھنا نفس کو خوب زیر کرتا ہے اور بات بھی صحیح نکلتی ہے
4 Ahsanul Bayan
بیشک رات کا اٹھنا دل جمعی کے لئے انتہائی مناسب ہے اور بات کو بالکل درست کر دینے والا ہے (١)
٦۔١ دوسرا مفہوم یہ ہے کہ دن کے مقابلے میں رات کو قرآن زیادہ واضح اور حضور قلب کے لئے زیادہ موثر ہے، اس لئے کہ اس وقت دوسری آوازیں خاموش ہوتی ہیں۔ فضا میں سکون غالب ہوتا ہے اس وقت نمازی جو پڑھتا ہے وہ آوازوں کے شور اور دنیا کے ہنگاموں کے نذر نہیں ہوتا بلکہ نمازی اس سے خوب محفوظ ہوتا اور اس کی اثر آفرینی کو محسوس کرتا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
کچھ شک نہیں کہ رات کا اٹھنا (نفس بہیمی) کو سخت پامال کرتا ہے اور اس وقت ذکر بھی خوب درست ہوتا ہے
6 Muhammad Junagarhi
بیشک رات کا اٹھنا دل جمعی کے لیے انتہائی مناسب ہے اور بات کو بہت درست کر دینے واﻻ ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
بےشک رات کا اٹھنا سخت روندتا ہے (اور سخت کوفت کا باعث ہے) مگر ذکر (خدا اور قرآن خوانی) کیلئے زیادہ موزوں اور ٹھیک ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
بیشک رات کا اُٹھنا نفس کی پامالی کے لئے بہترین ذریعہ اور ذکر کا بہترین وقت ہے
9 Tafsir Jalalayn
کچھ شک نہیں کہ رات کا اٹھنا (نفس بہیمی کو) سخت پامال کرتا ہے اور اس وقت ذکر بھی خوب درست ہوتا ہے ان ناشئۃ اللیلھی اشد، اس کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ رات کو عبادت کے لئے اٹھنا اور دیر تک کھڑے رہنا چونکہ طبیعت پر بار ہوتا ہے کیونکہ نفس اس وقت آرام کا طالب ہوتا ہے اس لئے یہ عمل ایک ایسا مجاہدہ ہے جو نفس کو دہانے اور اس پر قابو پانے کی بڑی زبردست تاثیر رکھتا ہے اس مجاہدہ کے بعد جو ایک روحانی قوت پیدا ہوگی اور وہ اس طاقت کو خدا کے احکام میں استعمال کرے گا تو زیادہ مضبوطی کے ساتھ دین حق کی دعوت کو دنیا میں غالب کرنے کے لئے کام کرسکتا ہے۔ دوسرا مطلب یہ کہ دل و زبان کے درمیان موافقت پیدا کرنے کا یہ بڑا موثر ذریعہ ہے کیونکہ رات کے ان اوقات میں بندے اور خدا کے درمیان کوئی دوسرا حائل نہیں ہوتا۔ تیسرا مطلب یہ کہ یہ آدمی کے ظاہر و باطن میں مطابقت پیدا کرنے کا بڑا کارگر ذریعہ ہے یون کہ رات کی تنہائی میں شخص اپنا آرام چھوڑ کر عبادت کے لئے اٹھے گا وہ لامحالہ اخلاص ہی کی بنا پر ایسا کرے گا، اس میں ریاکاری کا سرے سے کوئی موقع ہی نہیں ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
پھر اللہ تعالیٰ نے رات کے قیام کے حکم کی حکمت بیان کی ہے، چنانچہ فرمایا : ﴿اِنَّ نَاشِئَۃَ الَّیْلِ﴾ یعنی رات کو سو کر اٹھنے کے بعد نماز پڑھنا ﴿ہِیَ اَشَدُّ وَطْـاً وَّاَقْوَمُ قِیْلًا﴾ نفس پر قابو پانے کے لیے بہت کارگر اور قرآن کے مقصد کے حصول کے زیادہ قریب ہے۔ قلب ولسان اس سے مطابقت رکھتے ہیں، اس وقت مشاغل کم ہوتے ہیں اور جو کچھ وہ پڑھتا ہے اس کا فہم حاصل ہوتا ہے اور اس کا معاملہ درست ہوجاتا ہے ۔ یہ دن کے اوقات کے برعکس ہے کیونکہ دن کے اوقات میں یہ مقاصد حاصل نہیں ہوسکتے۔
11 Mufti Taqi Usmani
beyshak raat kay waqt uthna hi aisa amal hai jiss say nafs achi tarah kuchla jata hai , aur baat bhi behtar tareeqay per kahi jati hai .