(حقیقت میں) یہی لوگ سچے مومن ہیں، ان کے لئے ان کے رب کی بارگاہ میں (بڑے) درجات ہیں اور مغفرت اور بلند درجہ رزق ہے،
English Sahih:
Those are the believers, truly. For them are degrees [of high position] with their Lord and forgiveness and noble provision.
1 Abul A'ala Maududi
ایسے ہی لوگ حقیقی مومن ہیں ان کے لیے ان کے رب کے پاس بڑے درجے ہیں قصوروں سے درگزر ہے اور بہترین رزق ہے
2 Ahmed Raza Khan
یہی سچے مسلمان ہیں، ان کے لیے درجے ہیں ان کے رب کے پاس اور بخشش ہے اور عزت کی روزی
3 Ahmed Ali
یہی سچے ایمان والے ہیں ان کے رب کے ہاں ان کے لیے درجے ہیں اور بخشش ہے اور عزت کا رزق ہے
4 Ahsanul Bayan
سچے ایمان والے یہ لوگ ہیں ان کے بڑے درجے ہیں ان کے رب کے پاس اور مغفرت اور عزت کی روزی ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
یہی سچے مومن ہیں اور ان کے لیے پروردگار کے ہاں (بڑے بڑے درجے) اور بخشش اور عزت کی روزی ہے
6 Muhammad Junagarhi
سچے ایمان والے یہ لوگ ہیں ان کے لیے بڑے درجے ہیں ان کے رب کے پاس اور مغفرت اور عزت کی روزی ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
بے شک ایسے لوگ حقیقی مؤمن ہیں۔ ان کے لئے ان کے پروردگار کے ہاں مرتبے ہیں۔ اور بخشش ہے اور بہترین روزی ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یہی لوگ حقیقتاصاحب هایمان ہیں اور ان ہی کے لئے پروردگار کے یہاں درجات اور مغفرت اور باعزّت روزی ہے
9 Tafsir Jalalayn
یہی سچے مومن ہیں۔ اور ان کے لئے پروردگار کے ہاں (بڑے بڑے) درجے اور بخشش اور عزت کی روزی ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿أُولَـٰئِكَ﴾ یعنی وہ لوگ جو ان صفات سے متصف ہیں ﴿ هُمُ الْمُؤْمِنُونَ حَقًّا﴾ ” وہی حقیقی مومن ہیں“ کیونکہ انہوں نے اسلام اور ایمان، اعمال باطنہ اور اعمال ظاہرہ، علم اور عمل اور حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کو جمع کیا۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اعمال قلوب کو مقدم کرکھا ہے، کیونکہ اعمال قلوب، اعمال جوارح کی بنیاد اور ان سے افضل ہیں۔ اس آیت کریمہ میں اس بات کی دلیل ہے کہ ایمان گھٹتا اور بڑھتا ہے۔ نیکی کے افعال سے ایمان پڑھتا ہے اور اس کے متضاد افعال سے ایمان گھٹتا ہے، نیز بندے کو چاہئے کہ وہ اپنے ایمان کی حفاظت کرے اور اس کو نشو و نما دے اور یہ مقصد کتاب اللہ میں تدبر اور اس کے معانی میں غور و فکر کرنے سے بدرجہ اولیٰ حاصل ہوتا ہے۔ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے اہل ایمان کے لئے حقیقی ثواب کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : ﴿ لَّهُمْ دَرَجَاتٌ عِندَ رَبِّهِمْ﴾” اور ان کے لئے ان کے رب کے ہاں درجات ہیں۔“ یعنی ان کے اعمال کے مطابق ان کے درجات بلند ہوں گے۔ ﴿ وَمَغْفِرَةٌ ﴾ اور ان کے گناہوں کی بخشش ﴿وَرِزْقٌ كَرِيمٌ﴾ ” اور عزت کی روزی“ یہ وہ روزی ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے اکرام و عزت والے گھر میں اہل ایمان کے لئے تیار کر رکھی ہے جو کسی آنکھ نے دیکھی ہے نہ کسی کان نے سنی ہے اور نہ کسی بشر کا طائر خیال وہاں تک پہنچا ہے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جو کوئی ایمان میں ان کے درجے تک نہیں پہنچ پاتا، وہ اگرچہ جنت میں داخل ہوجائے گا مگر اللہ تعالیٰ کی کرامت تامہ جو انہیں حاصل ہوئی ہے، اسے حاصل نہیں ہوگی۔
11 Mufti Taqi Usmani
yehi log hain jo haqeeqat mein momin hain . inn kay liye inn kay rab kay paas baray darjay hain , maghfirat hai , aur ba-izzat rizq hai .