اور جو لوگ اس کے بعد ایمان لائے اور انہوں نے راہِ حق میں (قربانی دیتے ہوئے) گھر بار چھوڑ دیئے اور تمہارے ساتھ مل کر جہاد کیا تو وہ لوگ (بھی) تم ہی میں سے ہیں، اور رشتہ دار اللہ کی کتاب میں (صلہ رحمی اور وراثت کے لحاظ سے) ایک دوسرے کے زیادہ حق دار ہیں، بیشک اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے،
English Sahih:
And those who believed after [the initial emigration] and emigrated and fought with you – they are of you. But those of [blood] relationship are more entitled [to inheritance] in the decree of Allah. Indeed, Allah is Knowing of all things.
1 Abul A'ala Maududi
اور جو لوگ بعد میں ایمان لائے اور ہجرت کر کے آ گئے اور تمہارے ساتھ مل کر جدوجہد کرنے لگے وہ بھی تم ہی میں شامل ہیں مگر اللہ کی کتاب میں خون کے رشتہ دار ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں، یقیناً اللہ ہر چیز کو جانتا ہے
2 Ahmed Raza Khan
اور جو بعد کو ایمان لائے اور ہجرت کی اور تمہارے ساتھ جہاد کیا وہ بھی تمہیں میں سے ہیں اور رشتہ والے ایک دوسرے سے زیادہ نزدیک ہیں اللہ کی کتاب میں بیشک اللہ سب کچھ جانتا ہے،
3 Ahmed Ali
اورجو لوگ اس کے بعد ایمان لائے اور گھر چھوڑے اور تمہارے ساتھ ہو کر لڑے سو وہ لوگ بھی تمہیں میں سے ہیں اور رشتہ دار آپس میں الله کے حکم کے مطابق ایک دوسرے کے زیادہ حق دار ہیں بے شک الله ہر چیز سے خبردار ہے
4 Ahsanul Bayan
اور جو لوگ اس کے بعد ایمان لائے اور ہجرت کی اور تمہارے ساتھ ہو کر جہاد کیا۔ پس یہ لوگ بھی تم میں سے ہی ہیں (١) اور رشتے ناطے والے ان میں سے بعض بعض سے زیادہ نزدیک ہیں اللہ کے حکم میں (٢) بیشک اللہ تعالٰی ہرچیز کا جاننے والا ہے۔
٧٥۔١ یہ ایک چوتھے گروہ کا ذکر ہے جو فضیلت میں پہلے دو گر و ہوں کے بعد اور تیسرے گروہ سے (جنہوں نے ہجرت نہیں کی تھی) پہلے ہے۔ ٧٥۔٢ اخوت یا حلف کی بنیاد پر وراثت میں جو حصہ دار بنتے تھے، اس آیت سے اس کو منسوخ کر دیا گیا اب وارث صرف وہی ہونگے جو نسبی اور سسرالی رشتوں میں منسلک ہونگے۔ اللہ کے حکم کی مراد یہ ہے کہ لوح محفوظ میں اصل حکم یہی تھا۔ لیکن اخوت کی بنیاد پر عارضی طور پر ایک دوسرے کا وارث بنا دیا گیا تھا، جو اب ضرورت ختم ہونے پر غیر ضروری ہوگیا اور اصل حکم نافذ کر دیا گیا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جو لوگ بعد میں ایمان لائے اور وطن سے ہجرت کرگئے اور تمہارے ساتھ ہو کر جہاد کرتے رہے وہ بھی تم ہی میں سے ہیں۔ اور رشتہ دار خدا کے حکم کی رو سے ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں۔ کچھ شک نہیں کہ خدا ہر چیز سے واقف ہے
6 Muhammad Junagarhi
اور جو لوگ اس کے بعد ایمان ﻻئے اور ہجرت کی اور تمہارے ساتھ ہو کر جہاد کیا۔ پس یہ لوگ بھی تم میں سے ہی ہیں اور رشتے ناتے والے ان میں سے بعض بعض سے زیاده نزدیک ہیں اللہ کے حکم میں، بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز کا جاننے واﻻ ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جو لوگ بعد میں ایمان لائے اور ہجرت کی اور تمہارے ساتھ مل کر جہاد کیا تو وہ بھی تم ہی میں داخل ہیں اور جو صاحبانِ قرابت ہیں، وہ اللہ کی کتاب میں (میراث کے سلسلہ میں) ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں۔ بے شک اللہ ہر چیز کا بڑا جاننے والا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور جو لوگ بعد میں ایمان لے آئے اور ہجرت کی اور آپ کے ساتھ جہاد کیا وہ بھی تم ہی میں سے ہیں اور قرابتدار کتابِ خدا میں سب آپس میں ایک دوسرے سے زیادہ اوّلیت اور قربت رکھتے ہیں بیشک اللہ ہر شے کا بہترین جاننے والا ہے.
9 Tafsir Jalalayn
اور جو لوگ بعد میں ایمان لائے اور وطن سے ہجرت کر گئے اور تمہارے ساتھ ہو کر جہاد کرتے رہے۔ وہ بھی تم ہی میں سے ہیں۔ اور رشتہ دار خدا کے حکم کے رو سے ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں۔ کچھ شک نہیں کہ خدا ہر چیز سے واقف ہے۔ چوتھی آیت والذین .... ھاجروا الخ مہاجرین کے مختلف طبقات کا حکم بیان فرمایا ہے کہ اگرچہ ان میں بعض لوگ مہاجرین اولین ہیں جنہوں نے صلح حدیبیہ کے بعد ہجرت کی وجہ سے ان کے اخروی درجات میں فرق ہوگا مگر احکام دنیا میں ان کا حکم بھی وہی ہے جو مہاجرین اولین کا ہے وہ ایک دوسرے کے وارث ہیں۔ واولوا ...... ببعض یہ سورة انفال کی آخری آیت ہے اس میں قانون میراث کا ایک جامع ضابطہ بیان فرمایا گیا ہے جس کے ذریعہ اسی عارضی حکم کو منسوخ کردیا گیا جو اوائل ہجرت میں مہاجرین و انصار کے درمیان مواخات کے ذریعہ ایک دوسرے کا وارث بننے کے متعلق جاری ہوا تھا۔ ختم شد
10 Tafsir as-Saadi
اسی طرح جو لوگ ان مہاجرین و انصار کے بعد آئیں، نیکیوں میں ان کی اتباع، ایمان لائیں، ہجرت کریں اور اللہ کے راستے میں جہاد کریں ﴿فَأُولَـٰئِكَ مِنكُمْ﴾ ” پس وہ لوگ تم ہی میں سے ہیں“ ان کے وہی حقوق ہیں جو تمہارے حقوق ہیں اور ان کے ذمے وہی فرائض ہیں جو تمہارے ذمے ہیں۔ ایمان پر مبنی یہ موالات اسلام کے ابتدائی زمانے میں تھی۔ اس کی بہت بڑی وقعت اور عظیم شان ہے۔ حتیٰ کہ نبی مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مہاجرین و انصار کے درمیان جو اخوت قائم کی تھی، وہ خاص اخوت تھی جو اخوت عامہ و ایمانیہ کے علاوہ ہے،حتیٰ کہ ہے وہ ایک دوسرے کے وارث بھی بنے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرما دی ﴿وَأُولُو الْأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَىٰ بِبَعْضٍ فِي كِتَابِ اللَّـهِ ﴾ ” اور رشتے دار آپس میں زیادہ حق دار ہیں ایک دوسرے کے،اللہ کے حکم میں“ اس لئے میت کی وراثت صرف انہی لوگوں کو ملے گی جو اصحاب الفروض ہیں یا میت کا عصبہ ہیں۔ اگر میت کا عصبہ اور اصحاب الفروض موجود نہ ہوں تو ذو الارحام میں سے وہ لوگ وارث بنیں گے جو رشتہ میں میت کے سب سے زیادہ قریب ہیں جیسا کہ آیت کریمہ کا عموم دلالت کرتا ہے۔ ﴿فِي كِتَابِ اللَّـهِ﴾ ” اللہ کی کتاب میں“ یعنی اللہ تعالیٰ کے حکم اور اس کی کتاب میں۔ ﴿إِنَّ اللَّـهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴾ ” کچھ شک نہیں کہ اللہ ہر چیز سے واقف ہے۔“ اس کے احاطۂ علم میں تمہارے احوال بھی شامل ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کی مناسبت سے تم پر دینی اور شرعی احکام جاری کرتا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur jinhon ney baad mein emaan qubool kiya , aur hijrat ki , aur tumharay sath jihad kiya , to woh bhi tum mein shamil hain . aur ( unn mein say ) jo log ( puraney mohajreen kay ) rishta daar hain , woh Allah ki kitab mein aik doosray ( ki meeras kay doosron say ) ziyada haq daar hain . yaqeenan Allah her cheez ka poora poora ilm rakhta hai .