(ایسا) ہرگز نہیں بلکہ (حقیقت یہ ہے کہ) ان کے دلوں پر ان اَعمالِ (بد) کا زنگ چڑھ گیا ہے جو وہ کمایا کرتے تھے (اس لیے آیتیں ان کے دل پر اثر نہیں کرتیں)،
English Sahih:
No! Rather, the stain has covered their hearts of that which they were earning.
1 Abul A'ala Maududi
ہرگز نہیں، بلکہ دراصل اِن لوگوں کے دلوں پر اِن کے برے اعمال کا زنگ چڑھ گیا ہے
2 Ahmed Raza Khan
کوئی نہیں بلکہ ان کے دلوں پر زنگ چڑھادیا ہے ان کی کمائیوں نے
3 Ahmed Ali
ہر گز نہیں بلکہ ان کے (بڑے) کاموں سے ان کے دلو ں پر زنگ لگ گیا ہے
4 Ahsanul Bayan
یوں نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کی وجہ سے زنگ (چڑھ گیا) ہے (١)
(۳) یعنی یہ قرآن کہانیاں نہیں ، جیسا کہ کافر کہتے اور سمجھتے ہیں۔ بلکہ یہ اللہ کا کلام اور اس کی وحی ہے جو اس کے رسول پر جبرائیل علیہ السلام امین کے ذریعے سے نازل ہوئی ہے۔ (٤) یعنی ان کے دل اس قرآن اور وحی الہٰی پر ایمان اس لیے نہیں لاتے کہ ان کے دلوں پر گناہوں کی کثرت کی وجہ سے پردے پڑگئے ہیں اور وہ زنگ آلود ہوگئے ہیں رین گناہوں کی وہ سیاہی ہے جو مسلسل ارتکاب گناہ کی وجہ سے اس کے دل پر چھا جاتی ہے۔ حدیث میں ہے "بندہ جب گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر سیاہ نکتہ پڑ جاتا ہے، اگر وہ توبہ کر لیتا ہے تو وہ سیاہی دور کر دی جاتی ہے، اور اگر توبہ کے بجائے، گناہ کیے جاتا ہے تو وہ سیاہی پڑھتی جاتی ہے، حتیٰ کہ اس کے پورے دل پر چھا جاتی ہے۔ یہی وہ رین ہے جس کا ذکر قرآن مجید میں ہے۔(ترمذی، باب تفسیر سورۃ المطففین، ابن ماجہ، کتاب الزھد، باب ذکرالذنوب۔ مسند أحمد۲۹۷/۲)
5 Fateh Muhammad Jalandhry
دیکھو یہ جو (اعمال بد) کرتے ہیں ان کا ان کے دلوں پر زنگ بیٹھ گیا ہے
6 Muhammad Junagarhi
یوں نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کےاعمال کی وجہ سے زنگ (چڑھ گیا) ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
ہرگز نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کا زَنگ چڑھ گیا ہے جو وہ کرتے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
نہیں نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کا زنگ لگ گیا ہے
9 Tafsir Jalalayn
دیکھو یہ جو (اعمال بد) کرتے ہیں ان کا انکے دلوں پر زنگ بیٹھ گیا ہے کلا بل ران یعنی جزاء سزا کو افسانہ اور اساطیر الاولین قرار دینے کی کوئی معقول وجہ نہیں ہے، لیکن جس وجہ سے یہ لوگ اسے افسانہ قرار دے رہے ہیں وہ یہ ہے کہ جن گناہوں کہ یہ ارتکاب کرتے رہے ہیں ان کا زنگ ان کے دلوں پر پوری طرح چڑھ گیا ہے اس لئے جو چیز سراسر معقول ہے وہ ان کو افسانہ نظر آتی ہے، اس زنگ کی تشریح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یوں فرمائی ہے کہ بندہ جب کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ نقطہ لگ جاتا ہے اگر وہ توبہ کرلے تو وہ نقطہ صاف ہوجاتا ہے لیکن اگر وہ گناہ کا ارتکاب کرتا ہی چلا جائے تو وہ نقطہ پورے دل پر چھا جاتا ہے۔ (مسند احمد، ترمذی، نسائی) ختمہ مسلک، اس کا ایک مفہوم تو یہ ہے کہ جن برتنوں میں وہ شراب رکھی ہوئی ہوگی اس پر لاکھ یا موم کی مہر کے بجائے مشک کی مہر ہوگی، جو نہروں میں بہنے والی شراب سے اعلیٰ اور افضل ہوگی، اور اسے جنت کے خدام، مشک کی مہر لگے ہوئے برتنوں میں اہل جنت کو پیش کریں گے، دوسرا مفہوم یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ شراب جب پینے والوں کے حلق سے اترے گی تو آخر میں ان کو مشک کی خوشبو محسوس ہوگی یہ کیفیت دنیا کی شرابوں کے بالکل برعکس ہے جس کی بوتل کھلتے ہی بدبو کا ایک بھبکا ناک میں آجاتا ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
...
11 Mufti Taqi Usmani
hergiz nahi ! balkay jo amal yeh kertay rahey hain , uss ney inn kay dilon per zang charha diya hai .