اور جب انہیں (خود) ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو گھٹا کر دیتے ہیں،
English Sahih:
But if they give by measure or by weight to them, they cause loss.
1 Abul A'ala Maududi
اور جب ان کو ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو انہیں گھاٹا دیتے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
اور جب انہیں ناپ تول کردی کم کردیں،
3 Ahmed Ali
اور جب ان کو ماپ کر یا تول کردیں توگھٹا کر دیں
4 Ahsanul Bayan
جب انہیں ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو کم دیتے ہیں (١)
٣۔١ یعنی لینے اور دینے کے الگ الگ پیمانے رکھنا اور اس طرح ڈنڈی مار کر ناپ تول میں کمی کرنا، بہت بڑی اخلاقی بیماری ہے، جس کا نتیجہ دین اور آخرت میں تباہی ہے۔ ایک حدیث ہے، جو قوم ناپ تول میں کمی کرتی ہے، تو اس پر قحط سالی، سخت محنت اور حکمرانوں کا ظلم مسلط کر دیا جاتا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جب ان کو ناپ کر یا تول کر دیں تو کم کر دیں
6 Muhammad Junagarhi
اور جب انہیں ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو کم دیتے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جب لوگوں کو ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو انہیں گھاٹا دیتے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور جب ان کے لئے ناپتے یا تولتے ہیں تو کم کردیتے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
اور جب ان کو ناپ کر یا تول کردیں تو کم دیں
10 Tafsir as-Saadi
﴿ وَاِذَا کَالُوْہُمْ اَوْ وَّزَنُوْہُمْ﴾ اور جب لوگوں کو ان کا حق عطا کرتے ہیں جو کسی ناپ تول کی صورت میں ان کے ذمے ہوتا ہے ﴿ یُخْسِرُوْنَ﴾ تو اس میں کمی کرتے ہیں یا تو ناپ کے ناقص پیمانے اور تولنے کی ناقص ترازو کے ذریعے سے یا ناپ تول کے پیمانے کو پوری طرح نہ بھرتے ہوئے کمی کرتے ہیں یا اس کے علاوہ دیگر طریقوں سے کمی کرتے ہیں ۔ یہ لوگوں کے اموال کی چوری اور ان کے ساتھ بے انصافی ہے ۔ جب ان لوگوں کے لیے یہ وعید ہے جو ناپ تول کے ذریعے سے لوگوں کے اموال میں کمی کرتے ہیں تو وہ لوگ اس وعید کے ، ناپ تول میں کمی کرنے والوں سے زیادہ مستحق ہیں جو جبرا لوگوں سے مال چھینتے ہیں یا چوری کرتے ہیں۔ یہ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ انسان جس طرح لوگوں سے اپنا حق وصول کرتا ہے اسی طرح اس پر فرض ہے کہ وہ اموال ومعاملات میں لوگوں کے حقوق ادا کرے۔ بلکہ اس کے عموم میں دلائل ومقالات بھی شامل ہیں ، کیونکہ جیسے آپس میں مناظرہ کرنے والوں کی عادت ہے کہ ان مٰیں سے ہر ایک اپنی دلیل بیان کرنے کا حریص ہوتا ہے ، اس پر واجب ہے کہ وہ اس دلیل کو بھی بیان کرے جو اس کے مخالف کے علم میں نہیں ہوتی، نیز وہ اپنے مخالف کے دلائل پر بھی اسی طرح غور کرے جس طرح وہ اپنے دلائل پر غور کرتا ہے ۔ اس مقام پر انسان کے انصاف اور اس کے تعصب وظلم ، اس کی تواضع اور تکبر، اس کی عقل اور سفاہت کی معرفت حاصل ہوتی ہے، ہم اللہ تعالیٰ سےہر قسم کی بھلائی کی توفیق کا سوال کرتے ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur jab woh kissi ko naap ker ya tol ker-detay hain to ghata ker-detay hain .